اگر چہ پاکستان کو قدرت نے نمک کے بہت وسیع ذخائر سے نوازا ہے لیکن بد قسمتی سے ابھی تک پاکستان نمک کے ان ذخائر کوٹھیک طریقے سے استعمال نہیں کر سکا ہے۔ پاکستان نمک کی پیداوار میں بہت سے ملکوں سے پیچھے ہے۔ پاکستان نمک کی پیداوار میں 24 لاکھ ٹن سالانہ کے ساتھ دنیا میں بیسویں نمبر پر ہے۔ اس کے مقابلے میں چین سالانہ 6 لاکھ کروڑ ٹن کی نمک کی پیداوار کے ساتھ دنیا میں پہلے نمبر پر ہے پاکستان میں صنعتی شعبہ کمزور ہونے کے باعث بھی نمک سے زیادہ فائدہ نہیں اٹھایا جاتا۔نمک کا تکنیکی نام سوڈیم کلورائیڈ (NaCl) ہے۔ بظاہر کم قیمت اور معمولی سمجھا جانے والا نمک در حقیقت قدرت کا انتہائی اہم معدنی تحفہ ہے جو کھانوں کو ذائقہ بخشنے کے علاوہ بہت سے صنعتوں میں انتہائی اہم کردار ادا کرتا ہے۔ پاکستان میں نمک کے 6 ارب سے زائد ذخائر موجود ہیں۔ ضلع جہلم میں کھیوڑہ کی نمک کی کان دنیا کی دوسری بڑی نمک کی کان ہے پاکستان میں کھیوڑہ کے علاوہ نمک کی کانیں واڑچھا ضلع خوشاب، کالا باغ ضلع میانوالی اور بہار خیل ضلع کو ہاٹ میں بھی پائی جاتی ہیں۔ دنیا بھر میں پاکستانی نمک کی شناخت ''ہمالین سالٹ ‘‘کے نام سے ہے۔ اس کو ''پنک سالٹ‘‘ بھی کہا جاتا ہے، پاکستان میں پایا جاتا ہے۔ پاکستان میں پایا جانے والا نمک 99 فیصد خالص ہے اس میں کیلشیم میگنیشیم ، زنک، آئرن اور کئی دوسرے منرلز پائے جاتے ہیں۔نمک کا سب سے اہم استعمال کھانوں کی تیاری میں ہوتا ہے جو نہ صرف کھانوں کو خوش ذائقہ بناتا ہے بلکہ جسمانی نظام اور صحت کو برقرار رکھنے میں میں بھی اہم کردار ادا کرتا ہے۔ نمک خلیوں کی کارکردگی اور فعالیت میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ یہ بطور الیکٹرولائٹ بھی بہت ضروری ہے نمک جسمانی توازن اور بلڈ پریشر کو کنٹرول کرتا ہے۔ آئیوڈین والا نمک جسم میں آئیوڈین کی ضرورت کو پورا کرتا ہے، جس سے تھائرائیڈ ہارمون بنتا رہتا ہے اور گلہر کی بیماری سے بچاؤ ممکن ہوتا ہے۔ مجموعی طور پر نمک انسانی جسم کے افعال کے لیے اس قدراہم ہے کہ ڈائیریا کے مرض کی وجہ سے جسم میں نمکیات اور پانی کی کمی ہونے کی وجہ سے انسان کی موت بھی واقع ہو سکتی ہے۔ نمک کے استعمال میں احتیاط ضروری ہے کیونکہ نمک کی زیادتی ہائی بلڈ پر یشر اور دل کے امراض کی وجہ بن سکتی ہے۔نمک کا استعمال صرف کھانوں کی تیاری تک محدود نہیں۔ نمک بہت کسی کیمیائی صنعتوں میں استعمال ہوتا ہے۔ نمک کو صنعتی پیمانے پر کاسٹک سوڈا بنانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ کاسٹک سوڈا صابن اور سرف بنانے کے لئے انتہائی اہم جزو ہے۔ اس کے علاوہ اس کو کھارے پانی کو میٹھا کرنے اور دیگر صنعتی اشیاء تیار کرنے کے لیے بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ کاسٹک سوڈا بنانے کے عمل سے ہی کلورین بھی پیدا ہوتی ہے۔ کلورین کو بڑے پیمانے پر پانی کو جراثیم سے پاک کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ کاسٹک سوڈا اور کلورین کے علاوہ بھی نمک کو کیمیکل انڈسٹری میں بہت وسیع پیمانے پر استعمال کیا جاتا ہے کیونکہ تقریباً آدھے سے زائد کیمیکلز کی تیاری میں کسی نہ کسی مرحلے پر نمک لازماً استعمال کرنا پڑتا ہے۔نمک کو پینٹ ، رنگ اور ڈائیاں بنانے کے لیے بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ گلاس، پولی ایسٹر ، ربڑ، پلاسٹک اور کپڑے کی صنعت میں بھی نمک استعمال کیا جاتا ہے۔ چمڑا بنانے کے کارخانوں میں بھی نمک کو جانوروں کی کھالوں کو گلنے سڑنے سے محفوظ رکھنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ یہ صنعتیں جو ملکی معشیت کے لئے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہیں، نمک کے بغیر نہیں چل سکتیں۔صنعتوں سے باہر بھی نمک بہت سے اہم کاموں کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ نمک کو تیل کے کنویں کی مٹی کو پائیدار بنانے اور کنویں کو گرنے سے بچانے کیلئے استعمال کیا جاتا ہے۔ نمک سٹرکوں پر جمی برف ہٹانے، کھارے پانی کو میٹھا کرنے اور دھاتیں صاف کرنے کے بھی کام آتا ہے۔ نمک کو فارماسیوٹیکل انڈسٹری میں سیلائن سولیوشنز ، گولیاں اور آئنمنٹس بنانے کیلئے بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت نمک کی پیداوار بڑھانے کے لیے اقدامات کرے۔ صنعتی شعبے کی ترقی کیلئے صنعت کاروں کو مراعات دی جائیں اور جن صنعتوں میں نمک استعمال ہوتا ہے ان کوٹیکس میں خصوصی چھوٹ دی جائے تا کہ پاکستانی اشیاء عالمی مارکیٹ میں مقابلہ کر سکیں اور ملک کو زیادہ سے زیادہ زرمبادلہ حاصل ہو۔ انہی اقدامات سے ممکن ہو سکے گا کہ پاکستان اللہ کے دیئے گئے نمک کے تحفے سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھا سکے۔