اے آئی ایپس میں اینیمیشن کا فیچر
اسپیشل فیچر
کسی کی تصویر کو بغیر اجازت متحرک کر کے شیئر کرنااخلاقاً درست نہیں
جدید دور میں ٹیکنالوجی نے انسان کی تخلیقی صلاحیتوں کو نئی جہت دی ہے۔ آرٹیفیشل انٹیلی جنس (AI) یعنی مصنوعی ذہانت اب صرف سادہ ٹاسکس کے لیے ہی نہیں بلکہ تصویری تخلیقات، اینی میشن، اور ویژول آرٹ کے میدان میں بھی نمایاں کردار ادا کر رہی ہے۔ خاص طور پر اے آئی پر مبنی ایپس میں اینی میٹڈ تصاویر بنانے کا فیچر تخلیقی دنیا میں انقلاب برپا کر چکا ہے۔
اینی میٹڈ تصاویر ایسی تصاویر ہوتی ہیں جو حرکت کرتی ہیں یا جن میں مخصوص جزو (مثلاً آنکھیں، ہونٹ، بال، یا پس منظر) متحرک ہوتے ہیں۔ یہ عام طور پر GIF، ویڈیو کلپ یا شارٹ اینی میشن کی شکل میں دکھائی دیتی ہیں۔ اب تک یہ کام پروفیشنل اینی میشن سافٹ ویئر کے ذریعے ماہرین انجام دیتے تھے، مگر اب یہ سب اے آئی ایپس کے ذریعے عام صارفین کیلئے ممکن ہو گیا ہے۔
حال ہی میں آرٹیفیشل انٹیلی جنس (اے آئی) پلیٹ فارم چیٹ جی پی ٹی اور گروک سمیت متعدد اے آئی اور دوسرے تصاویر بنانے والے پلیٹ فارمز نے اینی میٹڈ تصاویر بنانے کے فیچرز پیش کئے گئے ہیں۔چیٹ جی پی ٹی نے حال ہی میں جاپان کے معروف اینی میٹڈ اسٹوڈیو 'غیبلی اسٹوڈیو‘ (Studio Ghibli) کے انداز کی تصاویر بنانے کے مفت فیچر تک صارفین کو محدود رسائی دی ہے۔چیٹ جی پی ٹی کے صارفین یومیہ تین تصاویر کو مفت میں غیبلی اسٹوڈیو انداز کی اینیمیشن میں بنا سکتے ہیں۔
اے آئی ایپس کا کردار
مصنوعی ذہانت سے چلنے والی کئی ایپس نے اینی میٹڈ تصویروں کیلئے حیرت انگیز فیچرز متعارف کروائے ہیں۔ کچھ مشہور اے آئی ایپس درج ذیل ہیں:
''مائی ہیرٹیج ‘‘(MyHeritage ): یہ ایپ پرانی تصاویر کو اینیمیٹ کر کے ایسے بناتی ہے جیسے تصویر میں موجود شخص مسکرا رہا ہو، آنکھیں جھپک رہا ہو یا سر ہلا رہا ہو۔
''اے آئی وومبو‘‘ (Wombo AI): صارفین اپنی تصویر اپ لوڈ کر کے مختلف گانوں پر لب ہلاتی ہوئی اینی میشن بنا سکتے ہیں۔
''ٹاکنگ ہیڈز‘‘ (Tokking Heads): یہ ایپ کسی بھی پورٹریٹ کو متحرک کر کے اسے گفتگو یا تاثرات دینے کے قابل بناتی ہے۔
''ری فیس‘‘ او ر ''اے آئی لینزا‘‘: چہروں کو مختلف انداز سے متحرک کر کے تفریحی اور دلکش شارٹ ویڈیوز بناتی ہیں۔
یہ فیچر کیسے کام کرتا ہے؟
اے آئی اینی میشن فیچر دراصل مشین لرننگ، ڈیپ فیک ٹیکنالوجی اور کمپیوٹر وژن کے امتزاج سے کام کرتا ہے۔ یہ تصاویر میں انسانی چہرے کی شناخت کر کے اس کے مختلف پہلوؤں کو متحرک کرتا ہے، جیسے چہرے کے تاثرات میں تبدیلی، آنکھوں، ہونٹوں، اور بھنوؤں کی حرکت، پس منظر کو متحرک بنانا، آواز یا موسیقی کے مطابق ہونٹوں کو ہلانا، یہ تمام مراحل چند سیکنڈز میں مکمل ہو جاتے ہیں اور نتیجہ حیرت انگیز طور پر حقیقت سے قریب تر ہوتا ہے۔
تخلیقی دنیا کیلئے فوائد
٭...اینی میٹڈ تصاویر سے سوشل میڈیا پوسٹس کو جاندار بنایا جا سکتا ہے۔ لوگ اپنی ساکن تصویروں کو دلچسپ اور مزاحیہ ویڈیوز میں تبدیل کر کے شیئر کرتے ہیں۔
٭... برانڈ یا پروڈکٹس کی ترویج کیلئے اینیمیٹڈ بصری مواد استعمال کر سکتے ہیں جو ناظرین کی توجہ کھینچتا ہے۔
٭...تاریخی شخصیات یا ادب کی مشہور ہستیوں کی متحرک تصاویر تعلیم کو دلچسپ بنانے میں مدد دیتی ہیں۔
٭...آرٹسٹ اپنے کام کو متحرک کر کے نئی جہت دے سکتے ہیں۔ ساکن فن پاروں میں زندگی ڈالنے کا تصور حقیقت بن چکا ہے۔
چیلنجز اور خدشات
اگرچہ یہ ٹیکنالوجی حیرت انگیز ہے، لیکن اس کے ساتھ کچھ چیلنجز اور اخلاقی پہلو بھی جڑے ہیں۔تصاویر یا ویڈیوز کو جعلسازی کیلئے استعمال کرنا ممکن ہو گیا ہے، جس سے غلط فہمی یا بدنامی کا خطرہ پیدا ہو جاتا ہے۔ کسی کی تصویر کو بغیر اجازت متحرک کر کے شیئر کرنا قانوناً اور اخلاقاً درست نہیں۔ حقیقت اور تخیل کے درمیان فرق مٹنے لگا ہے، جو بعض اوقات ذہنی الجھن یا اعتماد کے فقدان کا باعث بنتا ہے۔
مستقبل کا منظرنامہ
اے آئی اینی میشن ٹیکنالوجی ابھی ابتدائی مراحل میں ہے، لیکن مستقبل میں اس کی ایپلی کیشنز مزید بہتر، حقیقت پسندانہ اور اخلاقی لحاظ سے ذمہ دار بننے کی امید ہے۔ ہم ایک ایسے دور کی طرف بڑھ رہے ہیں جہاں ہر شخص چند کلکس میں اپنی خیالات کو اینی میشن کی صورت میں دنیا کے سامنے پیش کر سکے گا۔
اے آئی ایپس میں اینی میٹڈ تصاویر بنانے کا فیچر محض تفریح کا ذریعہ نہیں بلکہ تخلیقی اظہار، ڈیجیٹل آرٹ، اور کمیونیکیشن کا نیا باب ہے۔ یہ ٹیکنالوجی ہمیں اپنی یادوں، خیالات، اور جذبات کو ایک نئے انداز سے دیکھنے، سمجھنے اور پیش کرنے کی طاقت دیتی ہے، لیکن اس کا استعمال شعور اور ذمے داری کے ساتھ کرنا بھی نہایت ضروری ہے۔