اسلام ایک مکمل ضابطۂ حیات ہے جو اپنے ماننے والوں کی زندگی کے تمام شعبوں میں کامل رہنمائی فراہم کرتا ہے۔ اللہ تبارک وتعالیٰ سورہ بقرہ کی آیت نمبر 208میں ارشاد فرماتے ہیں: ''اے وہ لوگو جو ایمان لائے ہو‘ داخل ہو جاؤ اسلام میں پورے پورے اور مت پیروی کرو شیطان کے نقشِ قدم کی‘ بے شک وہ تمہارا کھلا دشمن ہے‘‘۔ اس آیت مبارکہ سے یہ بات معلوم ہوتی ہے کہ انسان کو زندگی کے تمام شعبوں میں اسلام اور اسلامی تعلیمات کو مقدم رکھنا چاہیے۔ عقائد ،عبادات اور معاملات میں اسلامی تعلیمات کی مکمل پیروی کرنی چاہیے۔
ایک عرصے سے اس بات کا مشاہدہ کیا جا رہا ہے کہ اسلام کو عقائد اور عبادات تک محدود کرکے اس کو سیاسی ، معاشرتی اور اخلاقی معاملات سے علیحدہ کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں اور لوگوں کی بڑی تعداد کادین کے بارے میں عمومی تصور یہ بن چکا ہے کہ دینِ اسلام کو اختیار کرنے کے باوجود زندگی کو اپنی من مرضی کے مطابق گزارنے میں کوئی حرج یا مضائقہ نہیں ہے۔ اس بات کا مشاہدہ شادی بیاہ کی تقریبات میں کیا جا سکتا ہے کہ جہاں مسلم مردوخواتین اسلامی احکامات کو بالکل نظر انداز کرتے ہوئے اختلاط اور بے پردگی کا کھل کر اظہار کرتے ہیں۔ ان تقریبات میں ہر طرح کی موسیقی کا بجنا اور گلوکاروں کا آنا جانا معمول بن چکا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ اس بات کا بھی مشاہدہ کیا جا سکتا ہے کہ اکثر سوسائٹیز میں وقفے وقفے سے میوزیکل نائٹس اور موسیقی کی تقریبات کا انعقاد کیا جاتا ہے جن میں نوجوان لڑکے اور لڑکیاں شامل ہوتے اور اسلامی اقدار اور مشرقی روایات کی دھجیاں اڑاتے ہوئے نظر آتے ہیں۔
انہی تقریبات میں نیو ایئر نائٹ کی تقریبات بھی شامل ہیں۔ ہر سال نیو ایئر نائٹ کے موقع پر آتش بازی، میوزیکل کنسرٹس ، مخلوط مجالس ،شراب و شباب کی محافل کا انعقاد کیا جاتا ہے۔ ان تقریبات میں جہاں شرم وحیا اور اخلاقیات کے حوالے دینی تعلیمات کو نظر انداز کیا جاتا ہے‘ وہیں اس بات کا مشاہدہ کرنا بھی کچھ مشکل نہیں کہ ایسی مجالس میں کئی مرتبہ شوروغل ، گالی گلوچ کے ساتھ ساتھ لڑائی اور دھینگا مشتی کے واقعات بھی رونما ہوتے ہیں۔ کئی مرتبہ ہوائی فائرنگ کی جاتی ہے اور اس انداز سے کہ جس کی وجہ سے بہت سے لوگ زخمی ہو جاتے ہیں۔ اس دفعہ بھی نیو ایئر نائٹ کے موقع پر ملک بھر میں بہت سے افسوسناک واقعات بارے سننے کو ملا۔ بہت سے لوگ اس موقع پر زخمی ہو گئے اور ان کو علاج اور معالجہ کے لیے مختلف ہسپتالوں میں منتقل کرنا پڑا۔ ایسے واقعات میں زخمی ہونے والے متعدد افراد زندگی کی بازی ہار جاتے ہیں۔ ان تمام معاملات کے حوالے سے ہمیں اسلامی تعلیمات کو سنجیدگی سے سمجھنے کی ضرورت ہے۔ اس حوالے سے جن امور کی طرف توجہ دینا وقت کی اہم ضرورت ہے‘ وہ درج ذیل ہیں:
1۔ پردے داری کا اہتمام: اسلام بدکرداری اور بے حیائی کی ہر صورت اور ہر شکل کی شدت سے مذمت کرتا ہے۔ زنا کرنا تو بڑی دور کی بات‘ قرآنِ مجید میں زنا کے قریب جانے سے بھی منع کیا گیا ہے۔ کتاب وسنت کی تعلیمات سے یہ بات معلوم ہوتی ہے کہ پردہ معاشرے میں اخلاقی جرائم کی روک تھام کے لیے انتہائی ضروری ہے؛ چنانچہ اللہ تبارک وتعالیٰ نے سورہ نور اور سورہ احزاب میں پردے سے متعلقہ بہت سے اہم احکامات کا نزول فرمایا ہے جن میں مردو زن کو نگاہوں کو جھکانے کا حکم دینے کے ساتھ ساتھ عورت کو اپنی زیب وزینت کو بھی چھپانے کا حکم دیا ہے۔ سورہ نور کی آیات 30 تا 32 میں اللہ تبارک وتعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں: ''مومن مردوں سے کہہ دیجئے (کہ) وہ نیچی رکھیں اپنی نگاہیں اور وہ حفاظت کریں اپنی شرمگاہوں کی‘ یہ زیادہ پاکیزہ ہے ان کے لیے‘ بے شک اللہ خوب خبردار ہے اس سے جو وہ کرتے ہیں۔ اور کہہ دیجئے مومن عورتوں سے (بھی کہ) وہ نیچی رکھیں اپنی نگاہیں اور وہ حفاظت کریں اپنی شرمگاہوں کی اور نہ وہ ظاہر کریں اپنی زینت کو مگر جو (خود) ظاہر ہو جائے اس میں سے اور چاہیے کہ وہ ڈالے رکھیں اپنی اوڑھنیوں کو اپنے گریبانوں پر، اور نہ وہ ظاہر کریں اپنی زینت (بناؤ سنگھار) کو مگر اپنے خاوندوں کے لیے یا اپنے باپوں (کے لیے) یا اپنے خاوندوں کے باپوں (کے لیے) یا اپنے بیٹوں (کے لیے) یا اپنے شوہروں کے (دیگر) بیٹوں (کے لیے) یا اپنے بھائیوں (کے لیے) یا اپنے بھائیوں کے بیٹوں (بھتیجوں کے لیے) یا اپنے بہنوں کے بیٹوں (بھانجوں کے لیے) یا اپنی عورتوں (کے لیے) یا (ان کے لیے) جن کے مالک بنے ان کے داہنے ہاتھ (یعنی زرخرید غلاموں کے لیے) یا تابع رہنے والوں (خدمت گار) مردوں میں سے (جو) شہوت والے نہیں (ان کے لیے) یا ان بچوں (کے لیے) جو نہیں واقف ہوئے عورتوں کی چھپی باتوں پر اور نہ وہ مارا کریں اپنے پاؤں (زمین پر) تا کہ جانا جائے جو وہ چھپاتی ہیں اپنی زینت سے اور اے ایمان والو ! تم توبہ کرو اللہ کی طرف تاکہ تم کامیاب ہو جاؤ۔ اور نکاح کرو بے نکاح (مردوں اور عورتوں کا) اپنے میں سے اور (ان کا جو) نیک ہیں تمہارے غلاموں میں سے اور تمہاری لونڈیوں (میں سے) اگر وہ ہوں گے محتاج (تو) غنی کردے گا اُنہیں اللہ اپنے فضل سے اور اللہ (بڑا) وسعت والا‘ خوب جاننے والا ہے‘‘۔
اسی طرح پردے کے احکامات کے حوالے سے سورہ احزاب کی آیت نمبر 59 میں ارشاد ہوا: ''اے نبی! کہہ دیجئے اپنی بیویوں سے اور اپنی بیٹیوں اور مومنوں کی عورتوں (سے کہ) وہ لٹکایا کریں اپنے اوپر چادریں یہ (بات) زیادہ قریب ہے کہ وہ پہچان لی جائیں تو وہ ایذا نہ دی جائیں اور اللہ بہت بخشنے والا نہایت رحم کرنے والا ہے‘‘۔
2۔ موسیقی سے اجتناب: اسلام میں شادی بیاہ کے موقع پر پردے میں رہتے ہوئے دف کے علاوہ باقی آلاتِ موسیقی کے استعمال سے منع کیا گیا ہے اور اس بارے میں نبی کریمﷺ کی تعلیمات بالکل واضح ہیں۔ اس حوالے سے ایک اہم حدیث درج ذیل ہے:
صحیح بخاری میں حضرت ابوہریرہ ؓ سے مروی ہے نبی کریم ﷺنے فرمایا: ''میری امت میں کچھ لوگ ایسے ہوں گے جو بدکاری، ریشم، شراب اور موسیقی کو حلال ٹھہرا لیں گے۔ ان میں سے کچھ متکبر قسم کے لوگ پہاڑوں کی چوٹیوں پر واقع اپنے بنگلوں میں رہائش رکھیں گے اور جب کوئی ضرورت مند آدمی ان کے پاس اپنی ضرورت پوری کرنے کے لیے جائے گا تو کل آنے کا کہہ کر ٹال دیں گے۔ اللہ تعالی رات کے وقت ہی ان پر پہاڑ کو گرا دے گا اور ایسے ہی کچھ اور لوگوں کو قیامت تک کے لیے بندر و خنزیر بنا دے گا‘‘۔
3۔ شراب سے اجتناب: معاشرے کے حوالے سے اسلامی تعلیمات میں ایک اہم بات منشیات اور شراب نوشی سے اجتناب بھی ہے۔ شراب کو اللہ تبارک وتعالیٰ نے بتدریج حرام قرار دیا اور اس بات کو واضح فرما دیا کہ شراب اور جوئے کے نقصانات ان کے فوائد سے کہیں زیادہ ہیں؛ چنانچہ سورہ بقرہ کی آیت نمبر 219میں ارشاد ہوا: ''آپ سے پوچھتے ہیں شراب اور جوئے کے متعلق‘ آپ کہہ دیجئے (کہ) ان دونوں میں بڑا گناہ ہے اور کچھ فوائد بھی ہیں لوگوں کے لیے مگر ان دونوں کا گناہ (و نقصان) زیادہ بڑا ہے ان کے فائدے سے‘‘۔
شراب اور جوئے سے چونکہ ذکرِ الٰہی سے دوری پیدا ہوتی ہے اور لوگوں کے درمیان تنازعات جنم لیتے ہیں اس لیے اللہ تبارک وتعالیٰ نے شراب اورجوئے کو بت گری اور پانسے سمیت مطلقاً حرام قرار دیا ۔ سورہ مائدہ کی آیات 90 تا 91میں ارشاد ہوا: ''اے وہ لوگو جو ایمان لائے ہو! درحقیقت شراب اور جوا اور بت اور قرعہ کے تیر (سب) ناپاک (اور) شیطان کے عمل سے ہیں؛ پس بچو ان سے تاکہ تم فلاح پا جاؤ۔درحقیقت شیطان تو چاہتا ہے کہ وہ ڈال دے تمہارے درمیان دشمنی اور بغض شراب اور جوئے میں (ڈال کر) اور وہ روک دے تمہیں اللہ کے ذکر سے اور نماز سے ۔ تو کیا تم (ان چیزوں سے ) باز آنے والے ہو؟‘‘۔
حدیث پاک میں بھی شراب کی حرمت کے بارے میں احکامات بالکل واضح ہیں۔ اس حوالے سے سنن ابن ماجہ میں روایت ہے کہ حضرت عبداللہ بن عمر ؓکہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ''ہر نشہ لانے والی چیز شراب ہے اور ہر شراب حرام ہے‘‘۔ نبی کریمﷺ کی حدیث مبارکہ سے یہ بات بھی معلوم ہوتی ہے کہ آپ نے شراب بنانے والے، پینے والے، پلانے والے اور جس کی طرف شراب کو لے کر جایا جائے‘ ان سب پر لعنت فرمائی ہے۔ اس حوالے سے جامع ترمذی میں حضرت انس بن مالکؓسے روایت ہے کہ حضورِ اقدسﷺ نے شراب کے تعلق میں دس افراد پر لعنت کی: (1) شراب بنانے والے پر۔ (2) شراب بنوانے والے پر۔ (3) شراب پینے والے پر۔ (4) شراب اٹھانے والے پر۔ (5) جس کے پاس شراب اٹھا کر لائی گئی ہو‘ اس پر۔ (6) شراب پلانے والے پر۔ (7) شراب بیچنے والے پر۔ (8) شراب کی قیمت کھانے والے پر۔ (9) شراب خریدنے والے پر۔ (10) جس کے لیے شراب خریدی گئی‘ اس پر۔
کتاب و سنت سے وابستگی کا تقاضاہے کہ کسی بھی تقریب میں شرکت سے قبل ہمیں مندرجہ بالا اُمور پر لازماً توجہ دینی چاہیے تاکہ ہم ایسی تقریبات میں شامل نہ ہوں جن میں شمولیت اللہ تبارک وتعالیٰ کی نافرمانی کا سبب بنے۔ دنیا کی زندگی چندروزہ ہے اور مرنے کے بعد ہمیں اللہ تبارک وتعالیٰ کی طرف پلٹنا ہے؛ چنانچہ ہمیں ان تمام کاموں سے اجنتاب کرنا چاہیے جن کے نتیجے میں اللہ تعالیٰ کے غضب اور غصے کے خدشات ہوں۔ اللہ تبارک وتعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ہماری اصلاح فرمائے اور ہمیں اسلامی طرزِ زندگی کو اختیار کرنے کی توفیق عطا فرمائے، آمین!