مصباح فیکٹر

ایکس فیکٹر(X Factor) یورپ اور امریکہ کا ایک بہت مقبول موسیقی کاریالٹی ٹی وی شو ہے۔ یہ سب سے پہلے انگلینڈ میں شروع ہوا، اس کی مقبولیت کے پیش نظرامریکہ، فرانس، سپین، اٹلی،آسٹریلیا، جرمنی، چین اور متعدد یورپی ممالک کے ساتھ ساتھ عرب دنیا میں بھی اس کی مقامی ورژن بنائے گئے ۔ بنیادی طور پر اس شو کا مقصد نئے ٹیلنٹ کا سامنے لا نا ہے، ایسے باصلاحیت فنکار جنہیں اپنے ٹیلنٹ کے باوجود مواقع نہیں مل پا رہے، انہیں اس شو کے ذریعے سامنے آنے اور اپنے آپ کو ثابت کرنے کا موقعہ فراہم کیاجاتا ہے۔ ایکس فیکٹر کا نام اس وجہ سے رکھا گیا کہ کسی غیر معمولی فنکار میںکوئی چیز ایسی ہوتی ہے ،جو اسے عام او ر اوسط درجے کے فنکار سے مختلف کرتی ہے، وہ چیز یا فیکٹر نامعلوم یعنی ایکس (X)ہے۔یہ مختلف لوگوں میں مختلف ہوسکتا ہے،مگر ہر بڑا فنکاراپنی کسی نہ کسی بڑی اور نمایاں خاصیت ہی کی وجہ سے مشہور اور مقبول ہوتا ہے۔ ایکس فیکٹر نئے ٹیلنٹ کو اپنی اسی صلاحیت یا خوبی کو نکھارنے اور اسے مزید بہتر بنانے پر زور دیتا ہے۔ 
یہ ایکس فیکٹر توخیر ایک ٹی وی ریالٹی شو ہے،جسے اپنا پروگرام بیچنے، ناظرین کو اپنے ساتھ جوڑے رکھنے کے لئے بہت سے جتن کرنے پڑتے ہیں، مگر یہ بہرحال حقیقت ہے کہ ہر بڑے فنکار، کھلاڑی، ادیب، سیاستدان یا کسی بھی شعبے کی ممتاز شخصیت کی کامیابی کے پیچھے اس کی کوئی غیر معمولی صلاحیت، عادت یا خوبی کا عمل دخل ہوتا ہے۔ اصل بات یہی ہے کہ وہ اپنے اس ایکس فیکٹر کا کتنا جلدی اور کتنا درست ادراک کرتا ہے۔ قدیم زمانے میں لوگ خاص کر صاحبان ثروت اپنی اولاد کو ماہرین فن کے پاس اس لئے بھیجا کرتے تھے کہ وہ اپنی تجربہ کار نظروں سے ان کے ایکس فیکٹریا ان میں مخفی صلاحیت کو شناخت کرے اور اسی نہج پر رہنمائی کرے۔ ضروری نہیں کہ ہر شخص غیرمعمولی انسان بن سکے، مگر ہرکم وبیش ہر ایک میں کوئی نہ کوئی ایسی خوبی، فطری صلاحیت یا پوٹینشل ہوتا ہے ، جسے اگر درست وقت اور سلیقے کے ساتھ بروئے کار لایا جا سکے تو وہ اپنی بہترین کارکردگی دکھا سکے۔غیرمعمولی نہ سہی، اچھے یا عمدہ کی فہرست میں تو وہ آہی جائے گا۔لیونارڈ ڈائونچی یا مائیکل اینجلوجیسے فنکار تو صدیوں میں پیدا ہوتے ہیں، مگراپنی مثبت چیزوں یا ایکس فیکٹرز پر کام کر کے فائن آرٹس کا کوئی بھی طالب علم اوسط سے بہتر درجے یا اے کلاس فنکاروں کی صف میں شامل ہو سکتا ہے۔ یہاں ایک ضمنی مگر اہم بات یاد رکھی جائے کہ ہر آدمی کا اپنا کام ہے، اسے اپنی صلاحیتوں سے مناسبت رکھنے والے شعبے یا پیشے میں جانا چاہیے، ایکس فیکٹر بھی تبھی موثر ہوسکتا ہے۔
یہ موضوع ایسا ہے ،کہ اسے مزید پھیلایا جا سکتا ہے۔میں سردست سپورٹس اور وہ بھی کرکٹ پر بات کرنا چاہوں گا۔ کرکٹ میں ہر کھلاڑی کے اپنے ایکس فیکٹرز ہیں، ان پر کبھی بعد میں بات کریں گے، اس وقت تو مصباح الحق کا ذکر مقصود ہے، جس نے اپنے ایکس فیکٹرز کو اس عمدگی اور شاندار طریقے سے استعمال کیا کہ میرے خیال میں کرکٹ کے حوالے سے اب ایکس فیکٹر کی بجائے مصباح فیکٹر کی اصطلاح بھی استعمال ہوسکتی ہے۔ مصباح الحق کا کیرئر ڈرامائی اتار چڑھائو کا شکار رہا۔مصباح الحق کے ساتھ کئی باتیں عجیب ہوئیں۔ وہ قومی ٹیم کاسب سے پڑھا لکھا فنکار ہے، جس نے پہلے تعلیم مکمل کی اور پھر پروفیشنل کرکٹ کی طرف آیا۔ چوبیس سال کی عمر میں ایم بی اے کرنے کے بعد ڈومیسٹک کرکٹ میں پرفارم کیا اور ستائیس برس کی عمر میں پہلا ٹیسٹ میچ کھیلا۔ نیوزی لینڈ میں بائونسی پچ پر اس نے دو تین گھنٹے قیام کر کے تیز بائولرز کا مقابلہ کیا ، مگر اگلا میچ اسے ایک سال بعد ملا۔ مصباح کوتین برسوں میں تین ٹیسٹ ملے اور جب انضمام الحق 2003ء میں کپتان بنے تو مصباح کا کیرئر ایک اعتبار سے ختم ہوگیا۔ اگلے چار برسوں تک مصباح کو کوئی چانس نہیں ملا، حالانکہ ٹیسٹ ٹیم میں ان کی جگہ بنتی تھی۔ کوئی اور ہوتا تو وہ چار سال ڈومیسٹک کرکٹ کھیلتے رہنے کے بجائے دل برداشتہ ہو کر کرکٹ چھوڑ جاتا۔ مصباح ڈٹے رہے، آخر پہلے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں حیران کن طور پر 33 سالہ مصباح کو چن لیا گیا۔ مصباح نے اس ٹورنامنٹ میں کمال کر دکھایا۔وہ ٹیم کو فائنل تک لے گئے ۔ روایتی حریف بھارت کے ساتھ فائنل تھا، مصباح بہت اچھا کھیلے ،مگر آخری اوور میں ایک غلط شاٹ کھیل کر جیتا ہوا 
ورلڈ کپ ہروا دیا۔ ملک بھر کی تنقید کا سامنا انہیں کرنا پڑا۔ کوئی اور ہوتا تو اس دبائو کو سہار نہ سکتا۔ مصباح نے پھر بائونس بیک کیا، بھارت کے خلاف بھارت میں انہوں نے رنز کے انبار لگا دئیے، دبائو میں سنچریاں کر کے اپنی جگہ مستحکم کر لی۔نائب کپتان بنا دئیے گئے، مشکل وقت ان پر آتے رہے، کئی بار لگا کہ ٹیم سے چھٹی ہو جائے گی۔ 2010ء میں دورہ انگلینڈ کے لئے منتخب نہ کیا گیا، اس دورے میں میچ فکسنگ کا طوفان اٹھا۔ اس کے بعد حیران کن طور پر مصباح کو جنوبی افریقہ کے خلاف ٹیسٹ میچوںمیں کپتان بنا دیا گیا۔ ایک کھلاڑی جو کئی ماہ سے کھیلا نہیں، اس کے لئے کتنا مشکل ہوگا کہ نہ صرف کپتانی کرے بلکہ رنز کر کے اپنی موجودگی کا بھی ثبوت دے؟ مصباح نے مسلسل رنز کئے، کئی ٹیسٹ میچز میں شاندار نصف سنچریاں بنائیں۔ ورلڈ کپ 2011ء میں سیمی فائنل پاکستان اور بھارت میں ہوا، پاکستان ہار گیا، مصباح نے وکٹ پر ٹھیر کر میچ کو آخر تک لے جانے کوشش کی ،مگر وہ کرشمہ نہ دکھا سکے۔سب ملبہ مصباح پر گرا دیا گیا، ان کے مخالف سپورٹس تجزیہ کاروں اور سابق کھلاڑیوں نے طوفان کھڑا کر دیا، میچ فکسنگ کے الزامات لگے۔ یہ ایک اور سیٹ بیک تھا، مصباح کے علاوہ شائد ہی کوئی پاکستانی کھلاڑی اس دبائو کو سنبھال سکتا۔ مصباح مستقل مزاجی سے لگے رہے، انگلینڈ کے خلاف ٹیسٹ میچز میں کلین سوئپ کیا، ایشیا کپ جیتا، بھارت کو بھارت میں ون ڈے اور جنوبی افریقہ کو جنوبی افریقہ 
میں ون ڈے سیریز ہرائیں۔ ہر دوسری سریز میں یوں لگتا کہ مصباح کا کیریر ختم۔ اس کے مخالفین ہر بار چڑھ دوڑتے ، چائے کی پیالی میں طوفان اٹھاتے۔حد یہ ہے کہ پچھلے سال مصباح نے ون ڈے میں دنیا بھر میںسب سے زیادہ رنز کئے،رواں برس وہ کچھ عرصہ کے لئے خراب فارم سے دوچار رہے، زیادہ دنز نہ کر پائے۔ ان کے خلاف ایک اور مہم چلائی گئی، آسٹریلیا کے خلاف ون ڈے سیریز کے آخری میچ میں انہیں باہر بیٹھنا پڑا۔ انہوںنے ایک بار پھر بائونس بیک کیا، ٹیسٹ میچز میںآسٹریلیا کو کلین سوئپ کیا، تین اننگز میں تین مسلسل سنچریاں بنائیں اور اب پاکستان کے کامیاب ترین کپتان کا اعزاز بھی حاصل کر لیا۔ 
تین چار ماہ بعد ورلڈ کپ ہے، آسٹریلیا کی بائونسی پچوں پر نجانے پاکستانی ٹیم کا کیا حشر ہو، مصباح وہاں کامیاب ہو سکتے ہیں یا نہیں... کوئی نہیں جانتا، مگر اس لمحہ موجود میں مصباح کا ستارہ بلندیوں پر ہے۔ انہوں نے اپنے ماضی کی طرح اس بار بھی انتہائی دبائو میں پرفارم کر دکھا یا ۔ مصباح کے ایکس فیکٹرز جانے پہچا نے ہیں۔ وہ غیرمعمولی صلاحیتوں کے مالک بلے باز نہیں، رچرڈ ، انضمام ، لارا یا پونٹنگ نہیں۔ کمال ان کا یہ ہے کہ اپنی صلاحیتوں کو بھرپور طریقے سے استعمال کرتے رہے، وکٹ پر ٹھیرنے کا ہنر سیکھا، اعتماد مجروح نہیں کیا، مخالف کی غلطی کا انتظار کیا اور یوں تسلسل سے رنز کر کے اپنے آپ کو منوایا۔ مصباح ہر بار اپنے آپ پر اعتماد، صبر وتحمل ، استقامت اورکرکٹ کے بنیادی اصولوں پر عمل کرنے سے کامیاب ہوتے رہے۔ یہ ان کے ایکس فیکٹر ہیں، جو اب کرکٹ کی دنیا میں مصباح فیکٹرکی سی حیثیت اختیار کر چکے ہیں۔ 

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں