ٹونی بزان سے ملاقات

استاد ذوق نے کہا تھا: اے ذوق کسی ہمدمِ دیرینہ کا ملنا... بہتر ہے ملاقاتِ مسیحا و خضر سے ۔ کسی پرانے دوست کا ملنا یقینا انبساط اور لطف کا باعث بنتا ہوگا، لیکن میری نظر میں کسی اہل علم کی صحبت میں گزری چند گھڑیاںبے شمار ملاقاتوں سے بہتر ہوتی ہیں۔ کبھی تو ایسی محفل میں گزری ساعتیں زندگی بھر یاد رہتی اور سوچنے ،سمجھنے کا انداز ہی بدل دیتی ہیں۔ پچھلے ہفتے دو دن ایسی ہی کیفیت میں گزرے۔ جمعرات کوعالمی شہرت یافتہ برین ایکسپرٹ، ماہر تعلیم ، دانشور اور مائنڈ میپ کے بانی ٹونی بزان (Tony Buzan)کے سیمینار میں شرکت کا موقعہ ملا، جہاں ٹونی بزان نے چار پانچ گھنٹے تک اپنے نظریات اور تجربات لاہور کی کارپوریٹ دنیا کے ٹاپ ایگزیکٹوز کے ساتھ شئیر کئے۔ مقامی ہوٹل کے ہال میںآفیشل قسم کے سوٹ میں ملبوس سی ای اوز اور دیگر ٹاپ ایگزیکٹو ز کے درمیان ڈھیلی ڈھالی شرٹ اور جینز میں ملبوس یہ اخبارنویس یقیناً عجیب اور مختلف نظر آتا ہوگا، لیکن یہ دیکھنے اور سوچنے کا یارا کسے تھا؟ ٹونی بزان کے جادو نے ہر ایک کو اپنی گرفت میں لے رکھا تھا۔حیرت سے منہ کھولے ، ہر ایک گورے بابے کو دیکھتا تھا، جس کی حیران کن کمیونیکیشن کسی اور طرف دیکھنے جوگانہیں رکھتی۔ 
تہتر سالہ ٹونی بزان کا تعلق برطانیہ سے ہے،ان کی وجہ شہرت انسانی دماغ کو زیادہ سے زیادہ بہتر انداز میں استعمال کرنے کے لئے ان کی وضع کردہ تکنیکس اور میتھڈز ہیں۔انہوں نے وہ شہرہ آفاق مائنڈ میپنگ (Mind Mapping)تکنیک دریافت کی ،جس نے مغربی دنیا کے ٹاپ کے تعلیمی اداروں، ملٹی نیشنل کارپوریشنز اور اہل دانش میں دھوم مچا رکھی ہے۔ کہا جاتا ہے کہ چار سو سال پہلے اطالوی جینئس لیونارڈو جسے ان کی شہرہ آفاق تصویر مونا لیزا کی وجہ سے عوامی شہرت حاصل ہے، وہ بھی مائنڈ میپ کا طریقہ استعمال کرتے تھے۔ ٹونی بزان نے نہ صرف اس طریقہ کو باقاعدہ علم بنایا، سائنسی شکل دی بلکہ انسانی دماغ پر ریسرچ کر کے تخلیقی صلاحیت کو بہتر انداز میں استعمال کرنے کے طریقے ایجاد کئے۔ ٹونی بزان کے مائنڈ میپ نے بل گیٹس جیسے کارپوریٹ کنگ سے لے کر آئی بی ایم، جنرل موٹرز،بڑے بڑے بینکوں اور ہارورڈ، آکسفورڈ جیسی یونیورسٹیوں کے پروفیسروں اور دانشورو ں کو حیرت زدہ کر رکھا ہے۔ بل گیٹس کا کہنا ہے کہ مائنڈ میپنگ کرنے والے ہی ہماری انفارمیشن ٹیکنالوجی کو اگلی سٹیج پر لے جا رہے ہیں۔ 
ٹونی بزان ایک سو چالیس سے زیادہ کتابوں کا مصنف ہے، دنیا کی چالیس کے قریب زبانوں میں جن کی کروڑوں کاپیاں فروخت ہوچکی ہیں۔ مائنڈ میپ اس کا مرکزی کام ہے، مگر میموری اور سپیڈ ریڈنگ پر بھی ٹونی کے کام کو دنیا بھر میں سراہاجا چکا ہے۔ اس کی سب سے پہلی کتاب یوز یور ہیڈ(Use Your Head)اکتالیس سال پہلے شائع ہوئی، اس کے درجنوں ایڈیشن آ چکے ہیں، تیس سے زیادہ زبانوں میں اس کے ترجمے ہوئے اور اسے لرننگ سائنسز میں کلاسیکل کتاب کی حیثیت حاصل ہوچکی ہے۔ بنیادی طور پر یہ بی بی سی کے لئے تیس اکتیس سالہ ٹونی کی تیارکردہ سیریز تھی، جس میں اس نے بتایا کہ کس طرح سوچنے، یادداشت اور اپنے ذہن کو استعمال کرنے کے پرانے طریقوں کو چھوڑ کر نئے ، جدید اور سائنسی طریقوں کو اپنانا چاہیے۔ اسی سے مائنڈ میپ تکنیک، یادداشت بہتر بنانے کا فارمولا اور تیز پڑھنے کی تکنیک نے جنم لیا۔ نہ صرف مغربی دنیا بلکہ ملائشیا ، سنگا پور جیسے ممالک ٹونی بزان کو بلوا کر اپنے ہزاروں ٹیچرز کو مائنڈ میپ ٹریننگ دلوا چکے ہیں تاکہ وہ سکول کی سطح پر یہ تکنیک ہر ایک کو سکھا دیں۔ مائنڈ میپ ، سپیڈ ریڈنگ اور میموری کے حوالے سے کسی اور نشست میں بات ہوگی، سردست تو ٹونی بزان کی شخصیت، اس کے پاکستان کے متعلق تجربات اور رائے پر بات کرتے ہیں۔ 
ٹونی بزان کو پاکستان لے آنے کا سہرا این ایل پی (NLP)کے ماہر، سائیکالوجسٹ اور موٹی ویٹر(Motivator) عارف انیس ملک کے سر جاتا ہے۔ عارف انیس بذات خود ایک حیران کن شخصیت ہے ، جس کے بارے میں جان کر حیرت ہوتی ہے۔سرگودھا کی وادی سون سے تعلق رکھنے والا یہ نوجوان پنجاب یونیورسٹی کیمپس کی نہر کنارے اپنے دوست قیصر عباس کے ساتھ بیٹھ کر بڑے بڑے خواب دیکھتا تھا۔ہارورڈ، آکسفورڈ جیسی درسگاہوں میں جانے کا سپنا، دنیا کے نامور مائنڈ ایکسپرٹ اور موٹی ویٹرکنسلٹنٹس جیسے ٹونی بزان، ٹونی رابنس(دنیا کا مہنگا ترین موٹی ویٹر جو ایک دن کے سیمینار کے نصف ملین پونڈ یعنی سات ساڑھے سات کروڑروپے لیتا ہے)، برائن ٹریسی اور ڈینئیل گولڈ مین 
(اموشنل انٹیلی جنس کے تصور کا بانی) وغیرہ کے ساتھ ایک ہی سٹیج پر سیمینار کرنا، امریکی صدر سے ہاتھ ملانا، اپنی آواز میں ہپناٹک سجیشن دینا اور ان تمام تصورات کو پاکستان میں لے آنا۔ بیس سال پہلے یہ سب سپنے ہی لگتے تھے، ایم اے سائیکالوجی میں پڑھنے والے ایک لوئرمڈل کلاس گھرانے کے لڑکے کے خواب ، جس کے کھردرے لہجے، بگڑے تلفظ اور بھرائی ہوئی آواز کا لاہوری لڑکے مذاق اڑاتے۔ کتابیں ہی اس کی سب سے بڑی دوست اور رہنما تھیں... جذبہ بڑھانے، ناممکن کو ممکن کر دکھانے کا حوصلہ پیدا کرنے اور کبھی ہمت نہ ہارنے کا سبق دینے والی کتابیں۔ عارف انیس آگے بڑھتا گیا۔ سول سروس آف پاکستان کا امتحان پاس کر لیا اور پھر زندگی میں تبدیلی آگئی۔ اس دوران اس نے ایک کتاب بھی لکھ لی ،'' شاباش! تم کر سکتے ہو۔‘‘ کوئی ایک عشرے بعد بہاولنگر کی ایک تحصیل سے تعلق رکھنے والے ایک نوجوان نے عارف انیس کو بتایا کہ میں اپنی زندگی کے بدترین ڈپریشن سے گزر رہا تھا، کسی نے یہ کتاب پڑھنے کو دی، جس نے میرا شکستہ حوصلہ از سرنو تعمیر کر دیا اور میں ڈپریشن سے باہر گیا۔ عارف انیس ملک نے گئی سردیوںکی ایک یخ بستہ شام مجھے یہ بات بتائی، تب گھنگریالے بالوں والاوہی نوجوان محفل میں موجود، چمکتی آنکھوں سے یہ سن رہا اور اثبات میں سر ہلا رہا تھا۔
یہ تو ایک الگ قصہ ہے، بات سپنوں کی ہو رہی تھی۔ عارف انیس ملک نے ایک روز سوچا کہ سرکاری ملازمت میں مزے تو ہیں،لیکن خواب مرجھا رہے ہیں۔ اس نے ڈپٹی کمشنری کی پرکشش ملازمت کو ایک طرف رکھا، پانچ سال کی لمبی چھٹی لی اور اپنی تقدیر آزمانے سکالر شپ پر باہر چلا گیا۔دنیا کی بہترین درسگاہوں میں داخلہ لیا، بطور موٹی ویٹر کنسلٹنٹ کیرئر شروع کیا، این ایل پی سیکھی، ہپناٹک سجیشن میں نہ صرف مہارت حاصل کی بلکہ ان پر ایک آڈیو بھی جاری کی ، جس سے ہزاروں لوگ استفادہ کر چکے ہیں۔ٹونی بزان جیسے لوگوں کے ساتھ ایک ہی سٹیج پر تقاریر کیں، انٹر نیشنل ٹورز کئے، ٹونی رابنس کی ٹیم میں شامل ہوااوربل کلنٹن کے ساتھ بھی کام کیا ، سابق امریکی صدر کے ساتھ ہاتھ ملانے والی تصویر عارف کی ایک کتاب کے بیک ٹائٹل پر ہے، جسے اس کے سپنے پورے ہونے کا سرٹیفکیٹ ہی سمجھئے۔ ٹونی بزان کو لاہور لانے والا عارف ہی ہے۔ اسی کے توسط سے مجھے ٹونی بزان کے سیمینار میں شرکت اور پھر جہاندیدہ بوڑھے انگریز دانشور سے ساڑھے چار گھنٹے کا انٹرویو کرنے کا موقعہ ملا۔اس کی تفصیل انشااللہ اگلی نشست میں شئیر کروں گا۔ 
اس سیمینار میں ٹاپ کمپنیوں کے سی ای اوز کے ساتھ ٹونی کی ڈسکشن کی نشستیں بھی رکھی گئی تھیں۔ ایک نشست کے آخر میں ایک ایگزیکٹو نے سوال کیا کہ ہمیں ٹائم مینجمنٹ کے حوالے سے کوئی مشورہ دیں۔ بوڑھے انگریز نے مسکرا کر سوال کرنے والے کی طرف دیکھا اور بولا، وقت تو ہزاروں سال سے یہاں پر ہے، ہمیشہ رہے گا۔ وقت کی مینجمنٹ کی فکر چھوڑیں، وقت اپنے آپ کو خود ہی دیکھ لے گا، آپ اپنے دماغ کی مینجمنٹ کریں۔ جب اپنے دماغ کو درست انداز سے استعمال کرنا،نئے طریقے سے سوچنا شروع کر دیں گے تو باقی تمام مسائل از خود ختم ہوجائیں گے۔سو لیڈیز اینڈ جیٹلمین! یہ ٹونی بزان ہے... مائنڈ میپ تکنیک کا بانی، جس نے دنیا بھر میں مائنڈ لٹریسی ، کرئیٹو تھنکنگ اور سپیڈ ریڈنگ کے نئے دور کا آغاز کیا ۔ 

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں