سفارت کاری کا شاہی انداز

پاکستان کے کیا کہنے! کیا زبردست جملہ ہے۔ لیکن یہ جملہ کسی روایتی اشتہاری کمپنی‘ کسی جذباتی پاکستانی‘ کسی عظیم چینی کمپنی یا کسی ترک دوست نے نہیں‘ بلکہ ہرہائی نس ڈچز آف کیمبرج کیٹ مڈلٹن نے اداکیا۔ یہ بے اختیار اظہار اُن کے منہ سے سی این این کو انٹرویو دیتے ہوئے سننے میں آیا۔ شاہی خاندان میں شامل ہونے کے بعد سی این این کو دیا گیا‘ اُن کا یہ پہلا انٹرویو تھا۔ 
شاہی جوڑے کی پاکستان کی سیر تمام ہوچکی‘ لیکن اس پر عالمی ردِعمل ابھی موجود ہے ۔ اس دورے سے پاکستان نے جو کچھ حاصل کیا‘ وہ اپنی جگہ پر‘ لیکن شاہی جوڑے کی یافت غیر معمولی تھی۔ سفارت کاری ایک نایاب ہنر سہی‘ لیکن یہ بہرحال ایک منظم سائنس بھی ہے ۔ جدید عالمی تعلقات کے پس ِ منظر میں مذکورہ دورہ سفارتی آداب کو ثقافتی اظہار میں سموئے ہوئے تھا۔ اس سے خصوصی روابط اور تعلقات کی نمو ہوتی ہے ۔ 
قدرتی طور پر ہر دورے کا فریقین کو فائدہ پہنچتا ہے۔دورے کی مدبھری یادیں تعلقات کی کھیتی ہری رکھتی ہیں ۔ شاہی جوڑے کے دورے کا تجزیہ کرنے اور ثقافتی سفارت کاری کے اثرات کا جائزہ کرنے کے لیے دیکھنا ہوگا کہ دونوں ممالک نے اس سے کیا حاصل کیا؟شاہی خاندان کے افراد ہونے کے ناتے شہزادی کیٹ اور شہزادہ ولیم دنیا بھر میں معروف نام ہیں۔اُن کے ملبوسات‘ طرز ِزندگی‘ شاہی فرائض ‘ سیاحت‘ اوراگر کبھی شاہی آداب کی خلاف ورزی یا کوئی سکینڈل ہو‘ دنیا بھر میں موضوع ِ گفتگورہتا ہے ۔ شہزادی ڈیانا کی روایت شکنی نے اُنہیں دنیا بھر میں ہر دلعزیز شخصیت بنا دیا تھا۔وہ اپنے ذاتی معاملات کو بے تکلفی سے سامنے لے آتی تھیں۔ اُن کی مقبولیت کی ایک بڑی وجہ اُن کے فلاحی کام بھی تھے۔وہ درحقیقت عوام کی شہزادی تھیں۔ لوگوں کو اُن کی زندگی کی جھلک پر فلم کا گمان ہوتا۔ اُن کی موت نے دنیا بھر کو سوگوار کردیا تھا۔ 
شہزادہ ولیم اپنے بھائی ‘ شہزادہ ہیری کی نسبت سنجیدہ مزاج ہیں‘ اگر شہزادہیری قدرے تلون مزاج ہیں‘ تو شہزادہ ولیم شاہی خاندان کے ایک روایتی فرد کاسا انداز رکھتے ہیں۔اُن کی کیٹ مڈلٹن کے ساتھ شادی ایک بہت بڑی شاہی تقریب تھی‘ تاہم یہ جوڑا دیگر واقعات کی نسبت اپنے خوبصورت بچوں کی وجہ سے اور ان کی ذ ا تی زند گی کی و جہ سے زیادہ مشہور ہے ۔شہزادی کیٹ کا اکثر لیڈی ڈیانا سے موازنہ کیا جاتا ہے ۔ اس وجہ سے اُن پرایک نفسیاتی دبائو فطری امر ہے ؛ چنانچہ جب وہ پانچ روزہ دورے پر پاکستان آئیں تو اُن کے انداز‘ دورے اور برتائو میں لیڈی ڈیانا کے پاکستان کے دورے کی جھلک تلاش کرنے کی کوشش کی گئی ‘ تاہم شاہی جوڑے نے موازنے اور سفارتی توقعات کے دبائو کے باوجود دورے کے دوران اپنی انفرادیت قائم رکھی۔
1۔ عوامی پذیرائی: شاہی افراد کی روایت شکنی ا ٓغاز لیڈی ڈیانا نے کیا تھا۔ اُنھوں نے بیرونی دوروں کے دوران سخت شاہی آداب سے گریز کرتے ہوئے عوامی انداز اپنایا۔ شہزادہ ولیم اور کیٹ مڈلٹن کے حالیہ دورے میں بھی اس کی جھلک دکھائی دی۔ شاہی جوڑا ایک سرکاری سکول کے طلبا اور ایس او ایس ولیج کے بچوں کے ساتھ گھل مل گیا۔ تمام تر سکیورٹی کے باوجود اُن کا چترال کے دورے کے دوارن ایک عام سے گھر میں جاکر ایک غریب خاندان کے ساتھ چائے پینا‘ ایک غیر معمولی چیز تھی ۔ جب خراب موسم کے باعث اُن کا طیارہ لاہور سے پرواز نہ کرسکا تو اُنہوں نے دوبارہ ایس او ایس ولیج جانے کا فیصلہ کیا۔ اس نے بہت سے دل جیت لیے ! 
2۔ واقعات کا تنوع: مختلف واقعات کو مربوط کرنے والے اس دورے کی منصوبہ بندی بہت عمدہ تھی۔ اس دورے نے تعلیم سے لے کر موسمیاتی تبدیلیوں‘ ثقافت سے لے کر مذہب‘ اور فیشن سے لے کر سیاحت تک ہر پہلو کا احاطہ کیا۔ اس دوران اُن کے انداز میں تبدیل ہوتی ہوئی شاہی روایات کی بھی بھر پور جھلک ملی! 
3۔ ثقافت کی قدر: دورے کا سب سے اہم پہلو پاکستانی ثقافت‘ تاریخ اور فیشن کو دیا گیا احترام تھا۔ شہزادی کیٹ نے ایک پاکستانی ڈیزائنرر کے تیار کردہ پاکستانی ملبوسات پہنے۔ اُن کا سبز رنگ کو ترجیح دینا ‘ چترالی ٹوپی پہننا اور قرآن ِ پاک کی تلاوت کے دوارن دوپٹہ لینا‘ بطور خاص نوٹ کیا اور سراہا گیا۔ شہزادے اور شہزادی نے کھلاڑیوں اور بچوںکے ساتھ اتنے پرُلطف انداز میں کرکٹ کھیلی کہ اس نے سب کے دل جیت لیے ! 
شاہی جوڑے کا دورہ ذاتی‘ ماحولیاتی اور ثقافتی سفارت کاری کا عمدہ اظہار ہونے کے ساتھ ساتھ کھیل کود اور فیشن کی جہت بھی لیے ہوئے تھا۔ یہ نرم امیج پیش کرنے کے کلاسیکل انداز ہیں۔ بر صغیر پر استعمار قائم کرنے والی بادشاہت سے لے کر دیگر اقوام کو عزت و احترام دینے والے شاہی خاندان تک کا سفر بہت خوشگوار احساس پیدا کرتا ہے ۔ پاکستان کے پاس اپنا سافٹ امیج پیش کرنے کا ایک موقع ہے ۔ سیاسی سفارت کاری میں بہتر ی سے فر ق پڑا ہے ‘ جیسا کہ امریکہ کے تبدیل ہوتے ہوئے رویے سے ظاہر ہوا ‘ لیکن ملک کا نرم امیج پیش کرنے کے لیے ابھی بہت کچھ کیا جانا باقی ہے ۔ ملک کا نرم امیج پیش کرنے اور دنیا کے ساتھ سفارتی روابط بڑھانے کے لیے مندرجہ اقدامات کیے جاسکتے ہیں:۔
1۔ مذہبی سفارت کاری : کرتار پور مذہبی سفارت کاری کی ایک بہت بڑی مثال ہے۔ بھارت کے جارحانہ اقدامات کے باوجود یہ راہداری دنیا میں پاکستان کا نرم امیج پیش کررہی ہے اور کرتی رہے گی‘ اسی طرح پاکستان میں بدھ مت کے نوادرات اور قدیم اثاثے موجود ہیں۔ ان کی یا د منانے کے لیے جاپان کے شاہی خاندان کو دعوت دی جاسکتی ہے ۔ اس میں سری لنکا کے علاوہ مشرق ِ بعید سے بدھ مت کے پیروکاروں کو مدعو کرکے ملک کا نرم امیج پیش کیا جاسکتا ہے ۔ اس سے ملک کے روابط مضبوط ہوں گے اور آمدنی میں اضافہ بھی ہوگا۔ 
2۔ کھیل کود کی سفارت کاری: جس دوران پاکستان ‘افریقا جیسی غیر روایتی سپورٹس مارکیٹس میں قدم رکھنے کی کوشش کررہا ہے‘ اسے دیکھنے کی ضرورت ہے کہ وہاں کے جذبات کیاہیں۔وہاں سب سے پسند کیا جانے والا کھیل فٹ بال ہے ۔ ہم اس کے ذریعے اپنے تعلقات بڑھا سکتے ہیں۔ اس کیلئے عالمی کپ کے موقع پر ہمارے بیرونی ممالک میں مشنز سیالکوٹ کی فیکٹریوں کے بنے ہوئے فٹ بال تنظیموں اور رائے سازوں کی تقریب میں تقسیم کرسکتے ہیں۔ ہمارے سفارت کار فٹ اس کو ایک نئی جہت دیتے ہوئے بہت سے لوگوں کے دل جیت سکتے ہیں‘ جس طرح شہزادہ ولیم اور کیٹ نے بچوں کے ساتھ کرکٹ کھیلی‘ ہمارے سفارت کاراور وزرا بھی ایسا کرسکتے ہیں۔ 
3۔ فیشن سفارت کاری: پاکستان میں کچھ عالمی معیار کے فیشن ڈیزائنر ہیں۔ وزیراعظم اور وزراء کے دوروں سے قبل اُن سے رابطہ کرکے اُن ممالک میں اہم شخصیات کے خاص مواقع پر پہننے جانے والی ثقافتی ملبوسات تیار کروائے جائیں۔ وہ ملبوسات میزبان ممالک کی سماجی روایات کے مطابق ہوں اور اُن پر پاکستانی کشیدہ کاری سے ڈیزائن بنایا گیا ہو۔ 
گزشتہ عشرے کے دوران دنیا میں پاکستان کانام بمشکل ہی مثبت پیرائے میں لیا گیاتھا ‘ لیکن اب کیٹ مڈلٹن پاکستان کو ''بے حد خاص اور شاندار ‘‘ ملک قرار دیتی ہیں۔ سری لنکا کے کپتان نے پاکستانیوں کی مہمان نوازی اور بہترین سکیورٹی کو سراہتے ہوئے عمدہ ٹویٹس کئے ۔'' فوربز‘‘ میگزین نے ایک عالمی بلاگر سے انٹرویولیا‘جس نے پاکستان کا دورہ کیا تھا۔ اس کے مطابق‘ پاکستان دنیا میں سیاحت کے لیے ا و لین منزل بن سکتا ہے ۔ گزشتہ چند ہفتوں کے دوران پاکستان کو ملنے والی عالمی پذیرائی کو غنیمت نہیں جاننا چاہیے ‘ بلکہ موثر اور ہمہ جہت سفارت کاری کے ذریعے اس سرگرمی کا دائرہ پھیلانا چاہیے ۔ دنیا کو بتانا چاہیے کہ امن اور خوبصورتی رکھنے والا پاکستان سیاحت کے تمام مواقع لیے ہوئے آپ کا خیر مقدم کرتا ہے ۔ 

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں