کورونا کی جنگ‘ ذہنی قوت کی تدبیر

پوری دنیا میں کورونا وائرس سے نبرد آزماہونے کی حیاتیاتی جنگ پورے زوروں پر ہے ۔ دنیا بھر کے سائنسدان ‘ وبائی امراض کے ماہراور بائیو کیمسٹ سرعت سے پھیلنے والے کورونا وائرس سے لڑنے کا طریقہ ڈھونڈ رہے ہیں۔ لاکھوں ذہن اس کا جائزہ لے رہے ہیں۔ اس کی اصل کا تعین کرنے والے گراف‘ رجحانات اور قصے کہانیاں گردش میں آرہی ہیں‘ لیکن اس پر کوئی تحقیق نہیں کی جارہی کہ متوازن صحت کے مسائل‘ جن کا کروڑوں افراد کو سامنا ہے یا معاشرے کو لاحق اعصابی تنائو ‘ تشویش اور فکرمندی سے کیسے نمٹنا جائے؟ 
بہت سی تحقیقات اور جائزے موجودہ بحران کا موازنہ 2009 ء کے مالیاتی بحران سے کر رہے ہیں۔ بازارِ حصص ڈگمگا رہے ہیں‘عظیم الشان کاروباری ادارے دیوالیہ ہورہے ہیں ‘جبکہ کروڑوں افراد کے بے روز گار ہونے کا خطرہ منڈلا رہا ہے۔ یہ موازنہ بے محل ہے‘ کیونکہ موجودہ بحران میں صرف معیشت ‘ دولت اور ملازمتیں ہی نہیں‘ انسانی زندگی کو بھی خطرہ لاحق ہے۔ یہ بحران کب ختم ہوگا؟ آج ‘ کل یاپرسوں یا خدا ہی بہتر جانتا ہے کہ کب؟ یہ ہے ‘وہ غیر یقینی پن ‘جو لوگوں کو ذہنی طور پر ہلاک کررہا ہے ‘لہٰذاذہنی تشویش کا تدارک کرنے کی بھی اتنی ہی ضرورت ہے‘ جتنا بیماری کا علاج دریافت کرنے کی۔ اس کی دوجوہ ہیں؛ پہلی یہ کہ ذہنی تنائو قوت ِ مدافعت کم کردیتا ہے اور یہ قوت ِ مدافعت ہی ہے ‘جو جسم میں کورونا وائرس کے خلاف لڑتی ہے۔ دوسری یہ کہ ذہنی تنائو گھبراہٹ پیدا کرکے انسانی متوازن رویے برہم کردیتا ہے ۔ لاک ڈائون اور قرنطینہ کے دوران متوازن رویہ اپنانے اور نظم و ضبط کا مظاہرہ کرنے کی ضرورت ہے۔ 
جنونی انداز میں خریداری سے گھبراہٹ کا تاثر تقویت پارہا ہے ۔ دنیا بھر میں لوگوں نے اشیائے ضروریہ کو اس طرح ذخیرہ کرنا شروع کردیا ہے‘ جیسے کل کچھ نہیں ملے گا ۔ خریداری کے مراکز کے سامنے علی الصبح گاہکوں کی طویل قطاریں دکھائی دیتی ہیں۔ لوگ چیزوں کو شیلفوں پر رکھنے سے پہلے خرید لینے کے لیے بے تاب ہیں‘ مبادا بہت دیر ہوجائے ۔ ویڈیوز سے پتا چلتا ہے کہ امریکی اسلحے کی دوکانوں کے سامنے قطاروں میں کھڑے ہیں‘ تاکہ اسلحہ خرید کر اپنا تحفظ کرسکیں۔ اُنہیں خدشہ ہے کہ جب گھبراہٹ عروج پر پہنچے گی تو سماجی اور سیاسی نظام زمین بوس ہوجائے گا اور لوگ ایک دوسرے کو لوٹنا شروع کردیں گے ۔ اس سے پتا چلتا ہے کہ اعصابی اور ذہنی تنائو فکروعمل کو زہر آلود کردیتا ہے ۔ تنائو قوت ِ مدافعت کو کم کوکردیتا ہے ۔ وائرس سے لڑنے کیلئے قوت ِ مدافت کو بڑھانا‘ گویا تنائو کو کم کرنا ضروری ہے ۔ مندرجہ ذیل دس نکات تنائو کو کم کرسکتے ہیں:۔ 
1۔ مبادیات پر قائم رہیں: وہ کام کریں جو آپ کرسکتے ہیں۔ خوف اور منفی سوچ سے پیدا ہونے والی گھبراہٹ کی وجہ سے آپ بنیادی امور نظر انداز کرجائیں گے ۔ صفائی کا خیال رکھیں۔ ہاتھوں کو بار بار اچھی طرح دھوئیں۔ گھر پر رہیں اور جہاں تک ممکن ہو روابط محدود رکھیں۔ جب آپ کو یقین ہوگا کہ آپ اپنے تحفظ کے لیے ہر ممکن اقدام اٹھارہے ہیں ‘تو اس سے آپ کے ذہنی تنائو میں کمی آئی گی ۔ 
2۔ کورونا کو ذہن پر سوار نہ ہونے دیں: دنیا میں کورونا کے اعدادوشمار‘ اس کے بارے میں کی گئی تحقیق‘ لکھے گئے مضامین‘ پیش کیے گئے مطالعے اور جائزے‘ میڈیا میں آنے والی خبریں اور رپورٹس پڑھنے ‘ اور پڑھتے رہنے سے آپ ایک انجانے خوف کا شکار ہو جائیں گے ۔ ہمہ وقت ٹی وی دیکھنے سے گریز کریں۔ بنیادی اور ضروری معلومات کافی ہیں‘ لیکن ٹرینڈ کے بہائو میں بہتے جانے کی ضرورت نہیں۔ ہر ویڈیو کو دیکھنے اور ہر پیغام کو پڑھنے سے آپ گھبراہٹ کا شکار ہوجائیں گے ۔ 
3۔ ایک معمول اپنائیے: اگر آپ ایک ملازم ہیں‘اور اب لاک ڈائون کی وجہ سے گھر پر رہنا پڑ گیا ہے تو معمول میں خلل یقینا آپ کے ذہن پر دبائو ڈالے گا۔ ا س سے بچنے کیلئے بہتر ہوگا کہ آپ اپنے کام کے اوقات کا ایک شیڈول بنا لیںاور اس میں خود کو پابندی سے مصروف رکھیں۔ یہ وقت بستر میں گزارنا درست حکمت ِعملی نہیں۔ آپ جلدی بیدار ہوں‘ لباس تبدیل کریں اور کام کیلئے تیار ہو جائیں۔ اپنے پاس ایک ڈائری رکھیں۔ اس میں اپنے کام کے مطابق دیگر امور کا ٹائم ٹیبل بنائیں۔ 
4۔ تعطیل کے دوران اچھی یادوں کو دہرائیے: اُن چیزوں کی فہرست بنائیں ‘جو آپ نے کیں ؛ خدا کا شکر اد اکریں کہ آپ کو اس کا موقعہ ملا ۔ مثبت تعلقات ‘یادوں اور اپنی زندگی میں پیش آنے والے اچھے واقعات کو ذہن میں لائیں۔ خاندان کے واقعات کی ویڈیو دیکھیں یا اچھے اور خوشگوار واقعات کو دہرائیں۔ 
5۔ دوستوں کا گروپ بنائیں: ایسے دوستوں کا گروپ بنائیں جو منفی باتیں شیئر کرنے کی بجائے خوشگوار اور مثبت باتیں کریں‘ ہنسیں‘ قہقہے لگائیں اور کورونا سے ہٹ کر کسی اور موضوع پر تبادلۂ خیال کریں۔ گیمز ڈائون لوڈ کریں اور دس منٹ تک اپنے کسی دوست کے ساتھ کھیلیں۔ 
6۔ اپنا کردار ادا کرنے کا منصوبہ وضع کریں: یہ وہ وقت ہے جب تمام دنیا کو تمام دنیا کی ضرورت ہے ۔ جسمانی کاوش سے لے کر مالی وسائل اور جذباتی دھاڑس تک‘ ہر قسم کی مدد وسیع پیمانے پردرکار ہے ۔ فیصلہ کرنے کے بعد کہ آپ کیا کرسکتے ہیں‘اس کا ہدف طے کیجیے ۔ ممکن ہے کہ آپ تھوڑا سا مالی ہدف طے کرتے ہیں‘ جو آپ کے خیال میں آپ اپنی جیب سے اور اپنے دوست و احباب کے تعاون سے جمع کرسکتے ہیں۔ آپ روزانہ کی بنیاد پر بھی اپنے اہداف طے کرسکتے ہیں کہ آج میں مستحق اور ضرورت مند افراد کے لیے خوراک کے دس ڈبوں کا انتظام کروں گا۔ یہ اہداف آپ کو مصروف رکھیں گے اور دوسروں کے ساتھ رابطے میں رہنے کی ترغیب دیں گے ۔ یہ سرگرمی آپ کے ذہن کو بدترین الجھنوں سے نکال کر بہترین امور پر توجہ مرکوز کرنے کے قابل بنائے گی۔ 
7۔ کوئی مشغلہ اپنائیے: کچھ لوگ مخصوص مشاغل رکھتے ہیں ‘ جیسا کہ ویڈیو گیمز یا پینٹنگ‘لیکن بہت سے دیگر اپنے لیے تفریح کا ایسا کوئی سامان نہیں رکھتے ۔ ایسے افراد کھانا پکانے یا باغبانی کا مشغلہ اپنا سکتے ہیں۔ 
8۔ جسمانی تندرستی برقرار رکھنے کی ترکیب کریں: عام طور پر گھر پر رہنا ایک چھٹی ہوتی ہے ا ور اس دوران جسمانی سرگرمیوں سے حتیٰ الا مکان اجتناب کیا جاتا ہے ۔ اپنے ذہن کو سمجھائیں کہ یہ ایک معمول کا دن ہے ۔ جو افراد ورزش کے لیے جم جاتے تھے ‘ وہ تلاش کریں کہ اپنے کمرے میں یا کسی اور مناسب جگہ پر کس طرح ورزش کرسکتے ہیں۔ یہ ایک ثابت شدہ حقیقت ہے کہ ورزش اعصابی نظام اور پٹھے مضبوط بناتی اور ذہنی تنائو کم کرتی ہے ۔ ورزش کے طریقے سکھانے والی ویڈیوز دیکھتے ہوئے اُن میں سے اپنے لیے کوئی منتخب کریں اور کم از کم اگلے دس دن تک اُن پر سختی سے کاربند رہیں۔ اس مدت کے بعد آپ کا جسم اس کی خود بخود ضرورت محسوس کرے گا۔ 
9۔ آن لائن پروگرام میں شرکت کریں: بہت سے آن لائن پروگرامز مفت میں شرکت کی دعوت دیتے ہیں۔ ان میں شرکت کرتے ہوئے اپنی مہارتوں میں نکھار پیدا کیجیے ۔ آپ مشاورت فراہم کرنے کی تربیت حاصل کرسکتے ہیں ‘تا کہ آپ مشکل وقت میں اپنے خاندان اور دوستوں کی دھاڑس بندھا کر اُن کا ذہنی تنائو کم کرسکیں۔اپنی دلچسپی کے میدان میں ہونے والے سیشنز کی آن لائن سرچ کرتے رہیں۔زیادہ تر تنظیمیں لوگوں کومصروف رکھنے کے لیے پروگرامز پیش کررہی ہیں۔
10۔ معمولی کامیابیوںکو بھی سراہیں: اگرچہ انتہائی نامساعد حالات میں مثبت رویہ دکھانا آسان نہیں ہوتا ‘ لیکن کوشش کریں کہ دوسروں کے مہربانی اور انسانیت کے کاموں اور دلیری کی تعریف کریں‘ رضاکارانہ کام کرنے والوں کو سراہیں‘ اُن کاحوصلہ بڑھائیں۔ اپنے سوشل میڈیا پر وبا کے خلاف اپنی جان کو دوسروں کی حفاظت کے لیے خطرے میں ڈال کر صف ِاوّل میں لڑنے والے افراد‘ جیسا کہ ڈاکٹروں اور نرسوں اور پیرامیڈیکس کی خدمات کو اپنی پوسٹس کے ذریعے اجاگر کریں۔ 

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں