6th جنریشن وار فیئر

6th جنریشن وار فیئرکیا ہے؟ ہائبرڈ جنگیں کشمکش ابھارنے اور کنٹرول کرنے والے ہتھیاروں سے لڑی جاتی ہیں۔ فوجی آپریشن قصہ پارینہ بن چکے، اب سائبر حملوں کا زمانہ ہے۔ دہشت گردی، نسلی فسادات، بھڑکیلے بیانات آج کے وسیع پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیارہیں۔ ان سب کو ففتھ جنریشن وار فیئر کے عنوان سے جانا جاتا ہے۔ اس قسم کی جنگ میں بیرونی حملے کے بجائے اندرونی طور پر ڈوریں ہلائی جاتی ہیں۔ دنیا اب تک پہلی جنریشن وارفیئر سے بہت آگے بڑھ چکی لیکن پاکستان میں جو کچھ ہورہا ہے، اسے کسی بھی جنریشن کی حدود میں رکھنا مشکل ہے۔ تو کیا اس کا یہ مطلب ہے ہم پاکستان میں 6th جنریشن وار فیئردیکھ رہے ہیں ؟ آئیے پہلے وار فیئر کی دیگر جنریشنز کو دیکھتے ہیں، پھر فیصلہ کرتے ہیں۔
فرسٹ جنریشن وار فیئر سے مراد قدیم جنگیں تھیں جو افرادی قوت سے لڑی جاتی تھیں۔ ان میں روایتی مورچہ بندی ہوتی تھی، خندقیں کھودی جاتی تھیںاور ریاست کی افواج ہوتی تھیں۔ اٹھارہویں صدی سے قبل کی جنگوں اور خانہ جنگیوں کو اس کی مثال قرار دیا جاسکتا ہے۔ سیکنڈ جنریشن وارفیئر میں بندوق او ر مشین گن کی ایجاد اور ایسے ہتھیاروں کی پیش رفت دیکھنے میں آئی۔ تھرڈ جنریشن وارفیئر کی توجہ جدید جنگی حکمت عملی اور تیز رفتاری اور چپکے سے دشمن کی صفوں میں گھس جانے اور عقب سے حملہ کرنے پر تھی۔ اسے گوریلا جنگ بھی کہا جاتا تھا۔ اس میں فوجی دستے عسکری حکمت اپناتے ہوئے جنگ اس لیول پر لے گئے جہاں وہ آمنے سامنے آکر لڑنے کے بجائے اپنے فائدے کا میدان چن کر کارروائی کرتے۔
فورتھ جنریشن میں پوسٹ ماڈرن غیر مرکزی عسکریت کی طرف رجوع تھا۔ اس میں جنگ اور سیاست اور فوجیوں اور سویلین کے درمیان لکیریں گڈ مڈ ہونے لگیں۔ لڑاکا فورسز پرنیشن سٹیٹس کی اجارہ داری کمزور پڑتی گئی۔ ففتھ جنریشن وار فیئربہت زیادہ موضوعِ گفتگو بنی رہی۔ اس میں زیادہ تر غیر عسکری ذرائع استعمال ہوئے، جیسا کہ انجینئرنگ، ڈِس انفارمیشن، سائبر حملے اور مصنوعی ذہانت سے لے کر بہت سے خودکار مشینی نظام۔ ڈینیل ایبٹ نے ففتھ جنریشن وار فیئر کو ''معلومات اور تاثر‘‘ کی جنگ قرار دیا تھا۔
پاکستان کو مستقل کشمکش کا سامنا ہے۔ بعض اوقات تھرڈ اور فورتھ جنریشن وارفیئر کے پیمانے کی مداخلت دیکھنے میں آتی ہے۔ حالیہ دنوں پاکستان پر ففتھ جنریشن وارفیئر مسلط کی گئی جس میں معلومات اور جنگی تاثر کی فضا قائم کی گئی۔ لیکن آج کل جو صورت حال سامنے آرہی ہے، وہ ففتھ جنریشن وارفیئر سے کہیں بڑھ کرہے۔ توکیا ہم 6th وارفیئر میں ہیں؟ اس نئی جنگ کے کچھ عوامل اس طرح ہیں:
1۔ غلط معلومات کا مقابلہ اور نیم فتح : ماضی میں پاکستان کو نقصان اٹھانا پڑا کیونکہ بھارت نے اسرائیل اور اس کے مغربی اتحادیوں کے ساتھ مل کر پاکستان کو مسلسل ایک دہشت گرد ریاست کے طور پر پیش کیا۔ پاکستان اس منظم معلومات اور تاثرات کے ہتھیاروں سے لڑی جانے والی جنگ کا جواب دینے اور اس کا مقابلہ کرنے کے قابل نہ تھا لیکن گزشتہ چند سالوں میں‘ خاص طور پر سابق وزیر اعظم عمران خان نے بھارت کی حقیقت کو اجاگر کیا اور مودی کی مسلمانوں کے لیے نفرت انگیز مہم کو مسلسل بے نقاب کرتے ہوئے اسے دفاعی انداز اپنانے پر مجبور کردیا۔ یورپی یونین کے ڈِس انفارمیشن لیب انفو انکشافات نے دنیا کو ہلا کر رکھ دیا کہ کس طرح پندرہ سالوں سے بھارت نے جعلی ویب سائٹس اور اداروں کو پاکستان کا منفی تاثر ابھارنے کے لیے استعمال کیا۔ پاکستان کے اس جوابی حملے نے رجحان کو پلٹ دیا۔ جنوری 2020ء میں پاکستان کو عالمی سیاحتی مقامات کے حوالے 2010ء کے مقابلے میں سیر کے لیے سب سے پرکشش مقام قرار دیا گیا۔ اس سے پہلے یہ سیر کے لیے سب سے خطرناک جگہ قرار دیا گیا تھا۔ اس کایا پلٹ نے انڈیا اور اس کے اتحادیوں کو بے چین کردیا۔ ففتھ جنریشن وار فیئر مطلوبہ نتائج نہیں دے رہا تھا۔ یہی وجہ ہے کہ انہوں نے ایک مشترکہ تکنیک استعمال کرتے ہوئے اندرونی طور پر ایک ایسی حکومت کو ہٹانے کا منصوبہ بنایا جوان کے حملوں کا منہ توڑ جواب دے رہی تھی۔
2۔ بحران کے دوران اقتصادی بحالی: ایک اور مسئلہ یہ تھا کہ ملک کورونا اور معاشی انتظام کے لیے ایک کیس سٹڈی بن رہا تھا۔ وباکے دو سال امریکا، یورپی یونین اور انڈیا میں وائرس کی بدانتظامی اور ناکامی کے خوفناک مناظر تھے، وہ بھی گرتی ہوئی شرحِ نمو کا سامنا کر رہے تھے۔ دوسری طرف پاکستان نے 2021ء میں 5.74 فیصد اور 2022ء میں تقریباً 6 فیصد کی شرحِ نمو حاصل کی۔ اس سے دشمنوں کو احساس ہوا کہ اگر فوری طور پر کام نہ لیا گیا تو کھیل ان کے ہاتھ سے نکل جائے گا۔ ایک اور ففتھ جنریشن وار فیئر میں جانے کا کوئی وقت نہیں تھا۔ فوری نتائج حاصل کرنے کے لیے طاقتور سٹیک ہولڈرز کی ملی بھگت کا انتخاب کیا۔ منصوبہ بنایا گیا کہ عدم اعتماد کا یہ بظاہر آئینی ووٹ جمہوری عمل دکھائی دے گا اور پھر کسی کو بھی مخالفین پر انگلی اٹھانے کی ہمت نہیں ہو گی۔ یہ 6th جنریشن کی جنگی تکنیک کی طرح ہے جہاں دشمن کا دشمن‘ ملک کی بڑھتی ہوئی حیثیت کو شکست دینے کے لیے ساتھی بن جاتا ہے۔
3۔ ایک جان دار اور غیر لچک دار قیادت: غیر ملکی کنٹرولرز کے لیے ایک اور رکاوٹ ملک کی ایسی قیادت تھی جس پر ان کا بس نہیں چل رہا تھا۔ افغانستان میں شرمندگی اٹھانے کے بعد پاکستان کی طرف سے ''ہرگز نہیں‘‘ کی تذلیل بہت زیادہ تھی۔ عالمی سپر پاور نے دریافت کیا کہ مقامی اشرافیہ کو بھی اس قیادت کو کنٹرول کرنے کا مسئلہ درپیش ہے۔ مشترکہ مسئلے کو دیکھتے ہوئے اُنہوں اپنے دماغ میں اپنے تئیں ایک ناقابلِ شکست کھیل کھیلااور عدم اعتماد کی تحریک کے ذریعے حکومت کا تختہ الٹ دیا۔ اس طرح وہ ایک لڑائی تو جیت گئے، لیکن جنگ نہیں۔ جنگ ابھی جاری ہے۔
6th جنریشن وار فیئر حکومتوں کی تبدیلی کا پرانا تصور ہے لیکن اس کے لیے غلط معلومات اور تاثر کے جدید ذرائع استعمال کیے جاتے ہیں۔ اگرچہ یہ منصوبہ اس حد تک تو کامیاب ہوگیا کہ پاکستانی معیشت ڈگمگا گئی اور اس وقت ملک اپنے بچائو کی جنگ لڑرہا ہے لیکن فتح یا شکست کا فیصلہ ابھی ہونا باقی ہے۔
1۔ تلافی یا تخمینہ: اس حقیقت کی اب تک تصدیق ہو چکی کہ عوامی ردعمل کا غلط اندازہ لگایا گیا تھا۔ جس بات کی تصدیق نہیں ہوسکی وہ یہ ہے کہ کیا اس غلطی کے اعتراف کے بعد تدارک اور تلافی کا بھی کوئی عمل جاری ہے یا نہیں۔ تلافی کے مرحلے تک پہنچنے کے لیے معلومات اور ادراک کی جنگ میں شدت لانے کی ضرورت ہے۔ اب تک ٹِک ٹاک جنگجو بندوقوں کو شکست دے رہے ہیں، گولہ باری کر رہے ہیں، مار رہے ہیں اور سپرسونک وڈیو بائٹس کے ذریعے گرفتار کر رہے ہیں۔ اس دلیری نے 6th جنریشن وارفیئر کے قدم اکھاڑ دیے ہیں۔
2۔ پیہم مزاحمت : تمام فریقوں اورسٹیک ہولڈروں کے درمیان مقابلے میں کامیابی کا تعین ان کی مزاحمت کی سکت کرے گی۔ حکومت میں موجود 14 جماعتوں کا موجودہ مجموعہ معاشی بحران سے نمٹنے میں ناکام ہو رہا ہے۔ اس نے پہلے ہی عوامی ردعمل کو بھڑکا دیا ہے اور اس کے نتیجے میں عوامی تصادم ہوسکتا ہے، بھلے سیاسی جماعتیں احتجاج کی قیادت نہ کریں۔
3۔ نیا سٹیک ہولڈر آرڈر: معلومات اورتاثر پھیلانے والوں کے غبارے سے ہوا نکل رہی ہے۔ وہ چند تجزیہ کار اور اینکرز جو حکومت میں اس تبدیلی کو بچانے کے لیے حصہ دار تھے، عوامی غم و غصے کی نمائندگی کیے بغیر زندہ رہنا ناممکن محسوس کر رہے ہیں۔ حال ہی میں انتہائی متعصب اینکر اور ماہرین بھی ناکام معیشت اور حکومت کے بارے میں بات کرنے پر مجبور ہیں۔ اس سے سٹیک ہولڈر وں کی حمایت تقسیم ہونا شروع ہو گئی ہے۔
6th جنریشن وار فیئر وہ ہے جہاں دنیا کی طاقتیں ملک میں طاقت کے بروکرز کی شناخت اور ان کے ساتھ گٹھ جوڑ کرتی ہیں۔ یہ ملی بھگت پھر اندرونی طور پر تبدیلی کو جنم دیتی ہے۔ آخر کار چاہے 6th جنریشن وار فیئرہویا سیونتھ‘ 22 کروڑ لوگوں سے لڑنا اپنی انا، طاقت اور لالچ میں اندھے چند سٹیک ہولڈروں کو فتح کرنے سے کہیں زیادہ مشکل ہے۔ 6th جنریشن وار فیئر داخلی جنگ ہے، یہ اندرونی سطح پر ہیجان اور اضطراب پیدا کرنے کی جنگ ہے جس میں میدان میں اترنے کے بجائے تقسیم کی پالیسی کو یوں بروئے کار لایا جاتا ہے کہ بظاہر سب کچھ سسٹم کے ضابطے میں کام کرتا اور آئینی و قانونی نظر آتا ہے۔ جیسا کہ Chique le Frique نے کہا تھا ''بعض اوقات، جس شخص کے لیے آپ گولی کھاتے ہیں، آپ اسی کی بندوق کی زد میں ہوتے ہیں‘‘۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں