انڈیا کی VANOکون تھی ؟

گزشتہ کالم میں ذکر ہوا تھا کہ بظاہر بڑے ملک کا تاثر رکھنے والا انڈیا ا صل میں تا حال بڑی طاقتوں کے ہی تابع ہے اور دیگر ترقی پذیر ممالک کی طرح ایک ''چھوٹے ‘‘کی حیثیت رکھتا ہے۔بڑی طاقتوں کے ایسے ''چھوٹوں‘‘کوSatellite اور انہیں کنٹرول کرنے والے ''بڑوں‘‘ کو Metroploeکہا جاتا ہے ۔
بھارت کے پہلے وزیر اعظم جواہر لال نہرو 1947ء سے 1964ء تک وزیر اعظم رہے ۔ وہ اپنے انتقال کے ذریعے ہی اقتدار سے علیحدہ ہوئے تھے۔ ایک ہی شخص کے اتنا عرصہ اقتدار میں رہنے اور بعد میں اس کی اولاد کے ا قتدار میں رہنے کو جمہوری آمریت کہتے ہیں ۔ بھارت کے کیس میں جواہر لال نہرو کے بعد اندرا گاندھی اور پھر راجیو گاندھی اقتدار میں رہے۔ان کے اقتدار کا مجموعی عرصہ37سال بنتا ہے ۔ بات یہیں ختم نہیں ہوتی‘ حصولِ اقتدار کے لیے یہ خاندان مخالفوں کو راستے سے ہٹانے کے لیے اس وقت کی دو میں سے ایک سپر پاور‘ روس کی مدد سے کچھ بھی کر گزرتا تھا ۔
نہرو کے انتقال پر لال بہادر شاستری وزیر اعظم بن تو گئے مگر جو اِن کے ساتھ ہوا وہ آج تک کی سیاسی تاریخ کا سب سے انوکھا حادثہ ہے ۔شاستری 1966ء میں جب اُس وقت کے روس اور آج کے ازبکستان میں پاکستا ن کے ساتھ معاہدہ تاشقندکے لیے پہنچے تو معاہدہ پر دستخط ہونے کے بعد کی رات ( 10اور 11جنوری کے درمیانی رات) اپنے کمرے میں مردہ پائے گئے ۔ موت کے بعد ان کی میت کو بغیر پوسٹمارٹم کے انڈیا لایا گیا ‘مگر عجیب ترین بات یہ تھی کہ انڈیا میں بھی پوسٹ مارٹم نہیں کیا گیا ۔اگرچہ یہ تاثردیا جا تارہا کہ موت دل کے دورے سے ہوئی تھی تاہم شاستری کے جسم پر ایسے نشان واضح موجود تھے جو زہر کے نتیجے میں ہونے والی موت کی صورت میں ہوتے ہیں۔یہی نہیں ان کے جسم پر مختلف جگہوں پر زخموں کے نشان بھی پائے گئے۔اُن کے ذاتی ڈاکٹر Mr.Chughجو دورۂ روس میں بھی ان کے ساتھ تھا اور موت کی رات سے لے کر اُس موقع کا سب سے معتبر گواہ تھا اور اس موت کو دل کا دورہ ماننے سے انکاری تھے اپنی بیوی اور دو بیٹوںسمیت پُر اسرار حالات میں ایک ٹرک حادثے میں مارا گیا۔ یہ موت محض حادثہ بھی ہو مگر وزیراعظم کی مشکوک موت کے بعد بھی پوسٹ مارٹم نہ کروانا یہ ظاہر بلکہ ثابت کرتا ہے کہ موت قدرتی نہیں تھی‘ حالانکہ اس میں سپر پاور روس کی بھی سبکی تھی ۔اس کے بعد وہی ہوا جس کا خدشہ تھا‘ کچھ عرصے کے بعد اندرا گاندھی وزیر اعظم بن گئیں اور 1966ء سے 1977ء اور پھر 1980ء سے 1984ء میں اپنی موت تک برسر اقتدار رہیں ۔ اندرا کے بعدان کا بیٹا راجیو گاندھی اقتدار میں آیا اور وہ 1989ء تک اقتدار میں رہا ۔
بات ہو رہی تھی بظاہر بڑے ملک کا تاثررکھنے والے ملک انڈیا کی جو آبادی کے اعتبار سے ضرور دنیا کاایک بڑا ملک ہے اور مزید تین سال میں دنیا کا سب سے بڑا ملک ضرور بن جائے گا ‘ لیکن اس کے علاوہ اگر بھارت ''بڑا‘‘ بننے کا دعویٰ کرے تو یہ ہر گز درست نہیں مانا جاسکتا۔ روس کی خفیہ ایجنسی کے جی بی کے روس میں ہیڈکواٹر کو Centre کہا جاتا تھا روس انڈیا کے نہرو خاندان کے ساتھ ساتھ کانگریس کے تیس سے زائد ارکان کے ساتھ ذاتی روابط میں تھا ‘یاد رہے یہ سرد جنگ کا دور تھا جس میں روس اور امریکہ دونوں پوری دنیا میں حکومتیں بنانے اور گرانے میں ذرا سا بھی گریز نہیں کرتے تھے۔چونکہ انڈیا ایک بڑا ملک تھا اس لئے روس کے لیے بالخصوص اہمیت کا حامل تھا ۔اسی لئے روس کی خفیہ ایجنسی نہرو خاندان کی ہر طرح سے مدد کرتی تھی ۔ اس سلسلے میں انڈیا کے اند ر اس کی سیکرٹ ایجنسی کا ایک بڑا مرکز بھی قائم تھا۔یہ ایجنسی اندرا گاندھی کے لیے مالی مدد بھی کرتی تھی اور اس مدد کی کشش کو قائم رکھنے کے لیے امریکی کرنسی ڈالر کا استعمال کیا جاتاتھا ۔ایک موقع پر جب تیس لاکھ ڈالر انڈیا پہنچائے گئے تو یہ کام سر انجام دینے والا ایجنٹ ایک دلچسپ بات یہ بیان کرتا ہے کہ اندرا گاندھی نے اپنے حصے کے ڈالر جس سوٹ کیس میں وصول کئے بعد میں وہ سوٹ کیس بھی واپس نہیں کیا تھا ۔ان سب رازوں سے پردہ اٹھانے والی روس کی سیکرٹ ایجنسی میں چالیس سال کام کرنے والے ایجنٹ کی مشہور کتاب The KGB and the Battle for the the Third Worldمیں ایک فقرے میں انڈیا کی حقیقت ''It Seemed Entire Country was for SALE‘‘کے الفاظ سے کرتا ہے ‘ یہی الفاظ ایک دوسر ے روسی خفیہ اہلکار نے بھی استعمال کئے تھے۔اسی طرح YURI BEZMENOVنامی روسی جاسوس اپنی کتاب Deception was my Jobاور یو ٹیوب پر اُس کے امریکہ میں کئے گئے انٹرویوز میں انکشاف کرتے ہوئے وہ کہتا ہے کہ بھارت کے لکھنے والے‘بولنے والے اور دیگر مؤثر کردار ادا کر سکنے والے تمام لوگ روس سے ملنے والے معاوضوں کی وجہ سے ایک Idiotکی طرح کام آتے تھے ۔چونکہ یہ بیوقوف بڑے کام کے تھے اس لئے وہ ان کے لیے Useful Idiotsکا لفظ استعمال کرتا ہے ۔اسی اعلیٰ درجے کے جاسوس کا کہنا ہے کہ مشرقی پاکستان میں سقوط نہیں ہوا تھا بلکہ تخریبِ ڈھاکہ ہوا اور اس میں روس کا پورا کردار تھا ۔روس انڈیا کے ذریعے اور راستے سے اُس وقت کے مشرقی پاکستان میں تخریبی مواد ‘مالی مدد اور اسلحہ فراہم کرتا تھا ۔اس کا سب سے بڑا چونکا دینے والا انکشاف یہ ہے کی روس کی انڈیا کی مدد سے آج کے بنگلہ دیش میں اس قدر گرفت مضبوط تھی کہ شیخ مجیب الرحمن بھی روس کے ایجنٹ کی حیثیت رکھتا تھا۔ بات یہیں ختم نہیں ہوتی بلکہ وہ بر ملا اعتراف کرتا ہے کہ بنگلہ دیش بن جانے کے بعد جب مجیب الرحمن کا کردار ختم ہو گیا تو بنگلہ دیش آرمی کے اندر موجود روس کے ایجنٹوں نے مجیب الرحمن کو ختم کر دیا ۔
کتنی عجیب بات ہے کہ ان سارے کتابی اور ویڈیو ثبوتوں کے باوجود بھارت کا موجودہ وزیر اعظم بنگلہ دیش جا کر بھونڈا دعویٰ کرتا ہے کہ اس نے بنگلہ دیش کے بننے کی تخریب میں حصہ لیا تھا جبکہ اس کو بخوبی ادراک ہونا چاہئے کے روس کی طرف سے جاری ایک مشن (جس میں امریکہ کی مرضی اور خواہش بھی موجود تھی) میں مودی کی حیثیت بھی ایک Useful Idiotکی تھی۔
شروع میں ذکر ہوا لال بہادر شاستری کی ڈرامائی موت کا‘ جس کے بعد سے لے کر آج تک بھارتی اس موت کو اپنی دنیا کی سب سے بڑی مگربے بس جمہوریت کے منہ پر تمانچہ مانتے ہیں اور ہر سال دس جنوری کا دن آتے ہی اس موضوع پر بحث شروع ہو جاتی ہے ۔اس سلسلے میں The Tashkent Filesکے نام سے فلم بھی بنائی گئی ہے ۔شاستری کا بیٹابھی سیاست میں حصہ لیتاہے اور آج بھی وہ اس بات کو دُہراتا ہے کہ اس کے باپ کی موت قدرتی نہیں تھی ۔شاستری کی بیوی کا نام لالیتا تھا‘ اس نے بھارت کے سینئر صحافی آنجہانی کلدیپ نیئر سے بات کرتے ہوئے ایسے سوالات کئے تھے جن میں اس نے اس موت کو ایک قتل ماننے کا خدشہ نہیں بلکہ یقین کا اظہار کیا تھا ۔ اپنے دکھ کے اظہار کے لیے لال بہادر شاستری کی بیوی نے ایک کتاب بھی لکی جس کا نام '' لالیتا کے آنسو‘‘ ہے۔
آپ نے اوپر ایک لفظ پڑھا VANO‘یہ محض ایک لفظ نہیں بلکہ سابق بھارتی وزیر اعظم اندرا گاندھی کا خفیہ کوڈ نام تھا جو روس کی سیکرٹ ایجنسی کی فائلوں میں درج ہوتا تھا ۔یہ نام کسی بھی روسی ایجنٹ کو اندرا گاندھی سے ملاقات یا رابطے سے پہلے دیا جاتا تھا ۔ باقی اندازہ آپ خود کر لیں کہ بھارت کس حد تک بڑا ہے‘ یا محض بڑی طاقتوں کا ا یک چھوٹا ۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں