حقیقی فلم

پانچویں نسل کی جنگ کا غیر اعلانیہ مگر باضابطہ آغاز روس اور امریکہ کی سرد جنگ کے خاتمے کے ساتھ ہی1990ء کی دہائی کے شروع میں ہوگیا تھا۔ امریکہ نے نیو ورلڈ آرڈر کا نعرہ نما نظریہ پیش کیا اور اس کا ٹارگٹ کوئی اور نہیں صرف مسلم دنیا کے ممالک تھے ۔ یہ ایک فلمی طرز کی کہانی بنی کیونکہ اس فلم کا پروڈیوسر‘رائٹر‘ایکٹر امریکہ خود تھا ۔ اس فلم میں بے رحم شدت ‘مار کٹائی کے مناظر کا اصل حصہ 9/11کے واقعے کے بعد شروع ہوتا ہے۔اگر اس حادثہ نما واقعے کی بات کی جائے تو آج بھی دنیا کے مفکر اسے امریکہ کا اندرونی معاملہ یا False Flag قرار دیتے ہیں ۔اس پانچویں نسل کی جنگ کا سب سے بھیانک اور مشکل پہلو کچھ یوں قرار دیا جاتا ہے کہ اس جنگ کو لڑنے سے سمجھنا زیادہ مشکل ہوتا ہے کیونکہ اس جنگ کا بنیادی نقطہ یہ ہے کہ: Whosoever, whatsoever, whereever, whenever can be attacked just do it۔ اس کا مفہوم کچھ یوں ہے کہ صرف فوج ہی نہیں بلکہ پوری قوم کو بحیثیت مجموعی‘ بلا لحاظِ جنس ‘عمر ‘ جہاں بھی ‘ جیسے بھی ‘جتنا بھی ہو سکے حملہ کر دیا جائے۔
اس جنگ کا ایک اور بنیادی ہتھیار یہ ہے کہ فوج اور اس کے دیگر سکیورٹی اداروں اور عوام کے درمیاںفاصلے بڑھا دیے جائیں‘ملک کے اندر ایک جنگ کی دھند یا جنگی دھند کا منظر پیدا کیا جائے۔اسی طرح اس نسل کی جنگ کا ایک حربہ یہ ہوتا ہے کہ حملے کا نشانہ بننے والے ملک کے لوگوں کا حوصلہ پست ترین کر دیا جائے۔ اس سلسلے میں میڈیا کو بھی ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے‘اسی لئے میڈیا کو weapon of mass deception بھی کہا گیا ہے۔
جیسے پہلے ذکر ہوا کہ بلا شبہ مسلم دنیا اس جنگ کا شکار ہوئی ہے ۔آپ افغانستان سے شروع ہونے والے سلسلے پر غورکریں تواس کاشکار عراق‘شام‘لیبیا‘ایران‘صومالیہ‘نائیجیر یا‘میانمار(برما) اورکشمیر پر ظلم کی انتہا ا ور دیگر مسلم دنیا پر مغرب کا سخت گیر رویہ مغرب کی جنگ مسلمانوں کی اس نسل پر مرکوز ہونے کی گواہی ہے ۔مگر اس سلسلے میں سب سے سخت گیر امتحان کا شکار پاکستان ہوا۔پاکستان میں بم دھماکے ہر شعبہ زندگی کے لوگوں پر ہوئے۔ فوج ‘پولیس اور دیگر اداروں کے ہزاروں لوگوں نے جان کے نذرانے پیش کئے ۔ انڈیا ‘اسرائیل‘امریکہ کے تمام اداروں نے مل کر ہر ممکن طریقے سے پاکستان کو زیر کرلیا تھا۔ سب سے بڑا ٹارگٹ پاکستان کے عوام اور ادارے تھے۔بھارت نے امریکی چھتری کے نیچے افغانستان کی سر زمین پر اپنے جنگی پنجے گاڑے جس کے لیے ٹرانسپورٹ اور ٹورازم کے نا م پر جنگی مقاصد کے لیے بھاری سرمایہ کاری یعنی فنڈنگ شروع کر دی گئی۔ اس جنگی سرمایہ کاری کا اظہار بھارت کے سکیورٹی ایڈوائزر اجیت دوول نے ایک انٹرویومیں برملا کیا تھا۔ پاکستان کی بدقسمتی میں اضافہ ایران سعودیہ تنائو کی وجہ سے ہوا۔ بھارت چاہ بہار بندرگاہ کا معاہدہ کرکے ایران کے مزید قریب ہو گیا ‘یہاں تک کہ انڈیاکے دہشت گرد جاسوسوں نے بھی ایران کی سر زمین استعما ل کرنا شروع کر دی ۔اب اگر آپ اپنی یاد داشت کو تھوڑا سا آزمائیں تو اندازہ ہو گا کہ سانحہ اے پی ایس ایک ایسا موڑ تھا کہ جس نے ثابت کر دیا کہ پاکستان مکمل طور پر پانچویں نسل کی جنگ کا شکار ہے کیونکہ بچوں کے سکول کو بھی نشانہ بنایا گیا۔یہ Whosoeverکی حکمت عملی کا وحشت انگیز نمونہ تھا ۔
اس جنگ کے دوران ایک ٹرننگ پوائنٹ کچھ اس طرح آتا ہے کہ پاکستان کے دفاع کے اعلیٰ ترین ادارے کی جانب سے بھارت کی فوجی قیادت کو کوڈ ورڈز پیغام دیا جاتا ہے کہ Your monkey is with us۔جی ہاں یہ ہی وہ پیغام تھا جس میں بھارت کو کلبھوشن یادیو کی گرفتاری کی باضابطہ اطلاع دی گئی اور اس کے ساتھ ہی یہ خبر پاکستانی میڈیا پربھی نمایاں ترین قومی کامیابی کے طور پر سامنے آئی ۔2016ء میں پیش آنے والا یہ دنیا کی جنگی تاریخ کا ایک انوکھا واقعہ تھا جس میں ایک بڑے ملک کی فوج کا کمیشنڈ آفیسر نہ صرف پکڑا گیا بلکہ تمام تر اعترافات بھی کر والئے گئے جو انٹرویو کے طور پر نشر بھی کئے گئے ۔اس کو دفاعی ماہرین نے دنیا کی سب سے بڑی جنگی ٹرافی قرار دیا۔پاکستان کی انٹیلی جنس ایجنسی نے ذہانت کا ایک اعلیٰ ترین مظاہرہ کرتے ہوئے اس شخص کو زندہ گرفتار کرلیا ۔کلبھوشن یادیو کی گرفتاری کے بعد بھارت کی ایجنسی RAW کو تا حال نا قابل تلافی نقصان پہنچ رہا ہے ۔ کلبھوشن کی گرفتاری کی خبریں چلنے کے بعد اخبارات میں خبریں چھپیں کہ پوری دنیا میں پھیلے RAWکے ایجنٹوں نے کام کرنے سے انکار کر دیا ہے‘خاص طور پر سول اداروں کے لوگوں یا ان کے روپ میں کام کرنے والوں کا کہنا تھا کہ اگر اپنے فوجی آفیسر کو نہیں بچا پائی تو دیگر لوگوں کا کیا ہو گا ۔اس ساری صورت حال سے نمٹنے کے لیے2019 ء میں بھارت نے Romeo Akbar Walterکے نام سے فلم بنا کر اپنی ایجنسی کی حوصلہ افزائی کی اپنی سی کوشش کی ۔اس فلم کے نام پر اگر غور کریں تو اندازہ ہوتا ہے کہ جن تین لوگوں کے نام ٹائٹل میں استعمال کئے گئے اگر ان کے ناموں کو شروع والے حروف ملائیں تو یہRAWبنتا ہے۔
ذکر ہو رہا تھا پاکستان کی اعلیٰ ترین انٹیلی جنس ایجنسی کی ذہانت کا جنہوں نے کلبھوشن کو زندہ گرفتار کیا ۔یہ ایک ایسا فیصلہ تھا جس کے نتیجے میں بھارت کی قوم اور افواج میں ذہنی اضطراب بڑھتا رہا اور 2019ء میں بھارتی فضائیہ نے فلم سے ہٹ کر حقیقی زندگی میں ایک اور حرکت کر ڈالی اور طیارے کے ملبے کے ساتھ ابھی نندن کی شکل میں ایک اور زندہ ٹرافی پاکستان کے حصے میں آگئی۔بھارت کی کوشش یہ تھی کی وہ اپنی خفت مٹا سکے مگر Romeo Akbar Walter کے نام سے فلم بنا کر جتنی مصنوعی حوصلہ افزائی کی کوشش کی گئی وہ صفر ہی نہیں ہوئی بلکہ حساب منفی میں چلا گیا ۔تاہم ابھی نندن کے واقعے کی خفت مٹانے کے لیے تو کوئی فلم نہیں بنائی گئی لیکن دو باتیں بہت اہم ہوئیں ‘پہلی بات ابھی نندن کی چائے پیتے ہوئے وہ ویڈیو تھی جس میں اس سے پوچھا گیا کہ چائے کیسی تھی؟ تو اس نے جواب دیا: Tea is fantastic ۔وہ سمجھ نہ سکا کہ اس ایک چھوٹی سی ویڈیو میں پوری فلم سے بڑا پیغام تھا ۔وہ اس طرح کہ بھارتی جرنیلوں نے 1965ء میں دعویٰ کیا تھا کہ وہ دوپہر کی چائے لاہور میں پئیں گے جو مکمل الٹ ہوا اور اب اگر ایک فوجی چائے پی بھی رہا ہے تو کس برے حال اور بڑی قیمت پر۔اگلی بات انتہائی دلچسپ ہے اور یہ میڈیا پر زیادہ نہیں چلی‘ جب ابھی نندن کو گرفتاری کے بعد طبی معائنے کے لیے ایک آفیسر لے کر جا رہا تھا تو ابھی نندن نے عجیب بے بسی اور بد حواسی کے عالم میں پاکستانی فوجی سے کہا کہ You will be famousتو پاکستانی فوجی آفیسر نے جواب دیا You will be more famous۔
بات ہو رہی تھی فلم کی تو ابھی نندن جن حالات و واقعات میں گرفتا ہوا اس پر ابھی تک کوئی فلم کیوں نہیں بنائی گئی؟پاکستان کی فلم انڈسٹری بہت فعال ہو چکی ہے‘ لازم بات ہے کہ یہ خالص خفیہ ایجنسیوں کی لڑائی تھی جو پاکستان نے جیتی تواگر آپ بھارتی فلموں کے ذریعے بھارتی ایجنسی کی ساکھ بچانے کی کوشش کو دیکھیں تو پاکستان کی ایجنسی پر ایک سے زیادہ فلمیں بن سکتی ہیں۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں