Grand Deceptions

دھوکہ میرا پیشہ تھا (Deception was my job)‘ یہ ایک کتاب کا سر ورق ہے۔ اس کتاب کا مصنف اپنے وقت کی عالمی طاقت روس کی خفیہ ایجنسی کا اعلیٰ ترین افسر تھا۔ اس نے اپنی زندگی کا زیادہ تر عرصہ بھارت میں گزارا اور ہر ممکن طریقے سے وہاں پر حکومتوں کی آنکھوں میں دھول جھونک کر اپنی مرضی کی سرگرمیاں کرتا رہا۔ اس کے بڑے انکشافات میں سے ایک یہ بھی تھا کہ بنگلہ دیش کا اہم ایک رہنما اندرون خانہ روس کی ایجنسی کے ایجنٹ کے طور پر کام کرتا تھا اور بعد میں اسی ایجنسی کے کہنے پر بنگلہ آرمی میں موجود ایجنٹوں کے ہاتھوں مارا گیا تھا۔ اس نے کھل کر بتایا ہے کہ بنگلہ دیش میں نہ صرف روس بلکہ امریکی خفیہ ایجنسی بھی اپنی سرگرمیوں میں مشغول تھی۔ مطلب امریکہ بھی یہی چاہتا تھا کہ پاکستان دولخت ہو جائے۔ اس ساری بھیانک سازش میں بنگلہ دیش کا واحد زمینی ہمسایہ بھارت اپنی سرزمین‘ تربیت‘ اسلحہ کی فراہمی میں ایک مہلک اور مفید احمق کے طور پر استعمال ہوا جبکہ اس کے احمق پن کی انتہا یہ ہے کہ آج بھی سمجھتا ہے کہ اس نے یہ تخریبی بازی جیتی تھی۔
اب آپ کو عالمی سطح کی ان د ھوکہ بازیوں کی داستانوں کا پردہ چاک کرنے والی ایک اور کتاب Grand Deceptions کے مصنف کے وہ الفاظ جو میں بڑی مشکل سے دو منٹ کی فون پر ہونے والی گفتگو میں پوچھ پایا‘ آپ کے گوش گزار کرتا ہوں۔ فرمانے لگے ''عالمی سطح پر سیاست میں دماغوں کو قابو کیا جاتا ہے اور دماغ بیانیہ بنا کر قابو کیے جاتے ہیں‘‘۔ میں نے اس پروفیسر کے متعلق سن رکھا تھا کہ جب یہ صاحب لیکچر دیتے ہیں تو لوگوں کے منہ کھلے کے کھلے رہ جاتے ہیں لیکن اگر آپ ان کے جو الفاظ میں نے ابھی آپ کے گوش گزار کیے ہیں‘ پر غور کریں تو دماغ‘ مطلب سوچ بھی کھل جاتی ہے۔ آپ کو شاید ابھی پوری طرح سمجھ نہیں آ رہی ہو گی۔ قصہ کچھ یوں ہے کہ دنیا کی سیاست میں حقیقت تو بہت دور کی بات ہے آپ سامنے کا سچ بھی نہیں جان پاتے۔ بات یہاں ختم نہیں ہوتی‘ اس سچ کے بالکل متضاد یعنی جھوٹ اور دھوکہ آپ پر اس طرح سے مسلط کیا جاتا ہے کہ آپ اس کو سچ ہی نہیں حقیقت بھی سمجھنے لگتے ہیں۔ اب وہ کون سے بیانیے ہیں جو جھوٹ پر مبنی ہیں لیکن ہم کو اس کا الٹ بتایا جاتا ہے‘ سمجھایا جاتا ہے اور پھر یقین دلا دیا جاتا ہے۔ بات یہاں ختم نہیں ہوتی‘ یہ دھوکے پر مبنی جھوٹ برسوں سے لے کر دہائیوں اور پھر صدیوں تک گہری دھند کی طرح چھائے رہتے ہیں۔
اس سلسلے کا ایک دھوکہ یہ ہے کہ آپ کتابیں کھنگال لیں‘ لیکچرز سن لیں‘ ماہرین سے پوچھ لیں وہ آپ کو دونوں عالمی جنگوں کے متعلق بتائیں گے کہ ان کی وجوہات میں عسکری طاقت کا بڑھ جانا‘ نیشنلزم‘ نظریات اور نئے اتحادوں کا بننا شامل تھا۔ وہ کچھ دیگر وجوہات بھی بتا سکتے ہیں۔ یہ سب باتیں اپنی جگہ پر حقیقت ہوں گی لیکن ایک بات کا کہیں پر ذکر نہیں ملے گا اور وہ وجہ ہے ان جنگوں سے منافع کمانے والے۔ جی ہاں ان جنگوں سے عالمی مالیاتی اداروں نے بالکل اُسی طرح مال بنایا جس طرح کسی کرکٹ ٹورنامنٹ میں ہونے والے مقابلے سے بنایا جاتا ہے۔ یہ کرکٹ میچ ایک طرح کی جنگ ہی ہوتے ہیں۔ بظاہر یہ ایک کھیل ہوتا ہے مگر در پردہ اس کے آرگنائزرز نشریاتی ادروں‘ اشتہارات دینے والوں‘ ٹکٹوں کی فروخت‘ سوشل میڈیا کے حقوق سے بھاری منافع کما رہے ہوتے ہیں۔ اور سب سے بڑھ کر میچ فکس کرنے والوں کی بات کی جائے تو ایک اور بڑا دھوکہ (Grand Deception) چل رہا ہوتا ہے جس کی سمجھ صرف سمجھ والوں ہی کو آ رہی ہوتی ہے۔ یہ سب دھوکہ رچانے والے چند لوگ ہوتے ہیں۔ عین اسی طرح عالمی جنگوں سے بھی چند لوگوں یا گروہوں نے مال اور منافع‘ جنگوں کے دوران اور جنگوں کے بعد کمایا تھا۔ اب یہ جو ایک عالمی سطح کا دھوکہ ہوا تھا اس کی مکمل تفصیل اس کتاب کے مصنف سے ملاقات کے بعد ہی آپ کے سامنے پیش کروں گا۔ صرف کتاب پڑھنے کے بجائے اگر آپ اس کے مصنف سے مل لیں یا گفتگو اس سے کریں تو وہ کچھ سیکھنے کو مل جاتا ہے جو اور کسی صورت نہیں ملتا۔ چلیں اس وقت تک آپ اسی دھوکے کو سمجھنے کی کوشش کریں کہ یہ بات آج تک نصابوں میں کیوں نہیں ملتی۔ ایک اور بات یہ ہے کہ میں جنگوں سے منافع کمانے والے دھوکے کا سر سری ذکر کرکے آپ کو کوئی علمی دھوکہ نہیں دینا چاہتا۔
اب چلتے ہیں ایک اور دھوکے کی طرف جو غلط اور گمراہ کن بیانیہ پھیلا کر دیا گیا اور آج تک دیا جا رہا ہے۔ بیانیے کو آپ ایک فہم کا نام بھی دے سکتے ہیں۔ آپ یوں تصور کریں کہ کوئی شخص آپ کے سامنے ایک عالم‘ محقق اور نثر نگار بنا کر پیش کر دیا جائے جبکہ یہ شخص اندرون خانہ ایک عالمی طاقت کے کسی ایجنڈے پر کام کر رہا ہو اور بس اسی کا بیانیہ آپ کے سامنے پیش کرنے لگ جائے تو آپ کیا کریں گے؟ اگر آپ کو یہ بات جس میں راقم ایک دھوکے کا ذکر سمجھانے کی کوشش کرے گا‘ افسانوی لگ رہی ہے تو آپ اپنے ذہن میں لارنس آف عریبیہ کا عالمی کردار ضرور رکھ لیں۔ اس کردار نے ایک عالم دین کا روپ دھارا تھا اور سلطنت عثمانیہ کے ٹکڑے کرنے میں بنیادی کردار ادا کیا تھا۔ اور نہ جانے اس طرح کے کتنے ہی لوگ اب بھی دھوکہ دینے میں دن رات مصروف ہیں۔ واپس چلتے ہیں اُسی عالم کے روپ میں چھپے ایک عالمی ایجنٹ کی طرف جس کی تفصیلات اب دھیرے دھیرے سامنے آ رہی ہیں۔ بات ہو رہی تھی ایک فہم کی‘ جو دراصل ایک دھوکہ ہوتا ہے۔ اس کو دھوکہ اس لیے کہنا پڑتا ہے کہ یہ فہم دراصل ایک وہم ہوتا ہے۔ اب اس کو سمجھتے ہیں یا سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں بلکہ آپ کو سمجھانے کی کوشش کرتے ہیں۔ آپ ایک شخص کو ملکی مفاد‘ مذہب کی خدمت یا کوئی اور مشن سونپ دیتے ہیں۔ اب اس شخص کو اس سارے کام کے لیے سرمایہ اور شہرت بھی درکار ہوتی ہے۔ سرمایہ فراہم کر دیا جاتا ہے اور شہرت دینے کے لیے اسے آپ اس کے حق میں لکھنے والے فراہم کردیتے ہیں لیکن پھر بھی بات نہ بنے تو آپ اس کے چند چاہنے والوں کو ایک خاص علاقہ یا چند علاقے کچھ اس طرح دے دیتے ہیں کہ ریاست کے اندر ریاست قائم ہو جاتی ہے۔ اس کے کہنے پر اداروں میں بھرتیاں شروع ہو جاتی ہیں حتیٰ کہ اتنی طاقت دے دی جاتی ہے کہ اس کی مرضی اور منشا کے بغیر اس کے زیر تسلط علاقوں یا اداروں میں کوئی بھرتی بھی نہیں ہو پاتی تو پھر اس شخص کے فہم جو کہ ایک وہم ہوتا ہے‘ کو پھیلنے سے کوئی بھی نہیں روک سکتا۔ اب بات اس نہج تک پہنچی ہے کہ وہم کیا ہو گا۔ یہ فہم کے نام پر وہم‘ در اصل منافقت کی بدترین شکل ہوتی ہے۔ اب ایسی تحریک‘ گروہ یا گروپ سے وابستہ لوگوں میں سے کچھ کو ادراک ہو جاتا ہے کہ ہم لوگوں کا نام‘ جھنڈا اور ایجنڈا تو کچھ اور ہے مگر ہم اندرون خانہ تو مختلف ہی نہیں بلکہ متضاد ہیں۔ اب چونکہ ان لوگوں کو ماہانہ معاوضہ‘ آمدو رفت کے قیمتی ذرائع‘ عالمی دورے جیسی مراعات دی جا رہی ہوتی ہیں‘ اس لیے غمِ روزگار سے نجات کے لیے ہی سہی یہ لوگ چپ رہتے ہیں۔ اس کے علاوہ جو شہرت اور ایک نیک نامی کا پروٹوکول مل رہا ہوتا ہے وہ اس کے علاوہ ہوتا ہے۔ شروع میں بھارت میں کام کرنے والے جس روسی جاسوس کا ذکر ہوا وہ ان لوگوں کو مفید احمق (Useful idiots)کا نام دیتا ہے۔
اب تو آپ کو عالمی سازشوں کے ذریعے دیے جانے والے دھوکوں (Deceptions) کی سمجھ آنا شروع ہو گئی ہوگی۔ (الفاظ کم پڑ جائیں گے لیکن اس موضوع پر ایک سیریز لکھ کر ہی اس کو بیان کیا جا سکتا ہے‘ اس لیے باتیں ادھوری رہ جانے کا عمل ذہن میں رکھیے گا)۔ اپنے ملک ہی نہیں علاقے کو خطرے میں ڈالتے ہوئے آج کی دنیا میں یہ کام مغرب کے لیے مودی کر رہا ہے۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں