Rebirth of Pakistan

بھارت غرور اور گھمنڈ کی انتہاؤں کو چھو رہا تھا۔ اس نے دنیا اور اپنے عوم کو یہ تاثر دے رکھا تھا کہ ایک مفلوک الحال‘ مقروض اور سیاسی ومعاشی طور پر غیر مستحکم ملک ہمارا کیا مقابلہ کرے گا۔ مگر جب پاکستان نے 10 مئی کو اپنا رنگ دکھایا بلکہ رنگ جمایا تو یہ ایسا جادو تھا کہ جو سر چڑھ کر بولا۔ ساری دنیا نے اعتراف کیا کہ پاکستان نے نہ صرف فضاؤں میں چھ بھارتی طیاروں کو نشانہ بنایا بلکہ 26 بھارتی اڈوں اور ٹھکانوں کو ٹارگٹ کیا جہاں سے پاکستان کی شہری آبادیوں کو نشانہ بنایا جا رہا تھا۔
پاکستان کے چینی طیاروں اور میزائلوں کے حیران کن استعمال کے ذریعے جہاں ایک طرف بھارت سرنگوں ہو گیا ہے وہاں یورپ میں بھی ایک کہرام بپا ہے۔ سمجھا یہ جا رہا تھا کہ مغربی ٹیکنالوجی کا کوئی توڑ ہے اور نہ اس کا کوئی مقابلہ کر سکتا ہے مگر پاکستان نے چینی طیاروں اور میزائلوں کے مؤثر استعمال کے ذریعے یہ ثابت کر دیا کہ دنیا بالکل بدل چکی ہے۔ فرانس کے رافیل طیاروں کا بھارت میں دھڑن تختہ ہوا اور دنیا بھر میں اس کی مارکیٹ دھڑام سے نیچے آ گری۔ بری وفضائی اور بحری عساکر اور پاکستانی عوام وحکام کو ایک بات سمجھ لینی چاہیے کہ یہ سب اللہ کے بے پایاں فضل وکرم‘ ہماری افواج کے جذبۂ شہادت اور ہماری فضائیہ کے ہوا بازوں کی زبردست مہارت اور چینی ٹیکنالوجی کی یک جائی کا اعجاز ہے۔ دس مئی کے بعد سے صرف علاقائی ہی نہیں بلکہ عالمی منظر نامہ بھی بدل چکا ہے۔
10مئی کو پاکستان نے جوابی حملے میں نہ صرف اپنی حربی مہارت اور اپنی فضائی برتری ثابت کر دی بلکہ سائبر حملوں سے بھی بھارت کی سینکڑوں ویب سائٹس ہیک کر کے اس کے سائبر سسٹم کو درہم برہم کر دیا۔ ہمیں یہ ثابت کرنے کے لیے میڈیا پر زیادہ زور آزمائی کی ضرورت نہیں۔ دنیا کے جنگی بالخصوص فضائی وخلائی ماہرین یہ بات اچھی طرح سمجھتے ہیں کہ پاکستان کے اپنی حدود میں رہتے ہوئے یہ فضائی و سائبر حملے انڈیا کے لیے ایک انتہائی غیر متوقع صدمہ تھا۔ اسی لیے فوری طور پر سیز فائر بھارت کی اشد ضرورت تھی۔ بھارت ابھی تک اس صدمے سے بحال نہیں ہو سکا۔ وہاں کے ششدر سیاستدان اور ان کا منہ زور‘ مبنی بر جھوٹ میڈیا اس وقت کھسیانی بلی کھمبا نوچے والی کیفیت سے دوچار ہے۔
گزشتہ تین چار ہفتوں میں بھارت کو سیاسی وسفارتی محاذ پر بھی بڑی ہزیمت اور پسپائی اٹھانا پڑی ہے۔ اس سے پہلے چین پاکستان کا قریب ترین اور مخلص ترین دوست ضرور تھا مگر یوں اعلانیہ وہ جنگ میں پاکستان کے شانہ بشانہ کھڑا ہوگا اس کا انڈیا کو بالکل اندازہ نہ تھا۔ عالمی میڈیا اور تھنک ٹینک یہ کہہ رہے ہیں کہ سیز فائر کے بعد بھارت اور پاکستان کو لفظی جنگ سے اجتناب کرنا چاہیے اور اس بات پر عالمی قوتوں بالخصوص امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا شکر گزار ہونا چاہیے کہ جنہوں نے دو ایٹمی قوتوں کے مابین بھرپور جنگ کے خطرات کو آگے بڑھ کر رکوا دیا۔ خدانخواستہ فضائی وخلائی جنگ اگر ایٹمی تصادم تک جا پہنچتی تو پھر خطے میں ہی نہیں‘ کم از کم آدھی دنیا میں تباہی وبربادی کے علاوہ کچھ نہ ہوتا۔
10 مئی کے بعد دونوں پڑوسیوں کے سیکھنے کے لیے بہت سے سبق ہیں۔ ان میں سے کچھ تو مشترکہ اسباق ہیں اور کچھ دونوں ملکوں کے لیے اپنے اپنے الگ سبق ہیں۔ بھارت کے لیے تو سب سے بڑا سبق یہ ہے کہ وہ پاکستان کو جو کچھ سمجھ رہا تھا پاکستان وہ نہیں۔ پاکستان نے نہ صرف انڈیا کو سمجھا دیا ہے بلکہ دنیا کو چونکا دیا ہے کہ آئندہ جنگیں کیسے لڑی جائیں گی۔ مستقبل کی جنگیں بحر وبر میں کم اور فضا اور سائبر سپیس میں زیادہ لڑی جائیں گی۔
سائبر ٹیکنالوجی ایک ایسی ورچوئل ورلڈ ہے جو انٹرنیٹ کی وسیع تر فراہمی سے ایک حیران کن دنیا کی شکل اختیار کر چکی ہے۔ پڑوسی ملک نے یہ فرض کر رکھا تھا کہ سائبر سپیس کی دنیا سے ہم آشنا نہیں مگر اب پاکستان نے اس شعبے میں اپنی حیران کن مہارت ثابت کر دی ہے۔ بھارت کے اہلِ حکمت ودانش اپنے حکمرانوں کو ایک بات اعلانیہ و غیر اعلانیہ طور پر سمجھا رہے ہیں کہ وہ نئے حقائق کو تسلیم کرنے میں تاخیر نہ کریں اور پاکستان کے ساتھ اپنے دیرینہ تنازعات کو حل کرنے میں ڈائیلاگ ومذاکرات کا راستہ اپنائیں۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی کہا ہے کہ دونوں ملکوں کے مابین کئی دہائیوں سے مسئلہ کشمیر ہی سب سے بڑا تنازع ہے اور اسی مسئلے کی بنا پر ان میں کئی جنگیں ہو چکی ہیں۔ وہ اس معاملے میں دونوں ملکوں کے ساتھ بات چیت کا عندیہ بھی ظاہر کر چکے ہیں۔ بھارت بدلتے ہوئے جنگی منظر نامے کو جتنی جلدی سمجھ جائے‘ اتنا ہی اس کے عوام اور سارے خطے کے امن کے لیے بہتر ہوگا۔ 10 مئی 2025ء کو حاصل ہونے والی فتح مبین میں جہاں رب ذوالجلال کے حضور سجدۂ شکر کی ادائیگی واجب ہے وہاں اس میں ہمارے لیے ایک نہایت اہم سبق بھی ہے۔
28 مئی 1998ء سے پہلے ہمارے بارے میں یہ تاثر تھا کہ ہم بھارت کے مقابلے میں ایک کمزور ملک ہیں۔ یوں تو انڈیا 1974ء سے ایک ایٹمی قوت بن چکا تھا مگر اس نے 11اور 13مئی 1998ء کو پوکھران (راجستھان) میں پانچ ایٹمی دھماکے کیے۔ ہمارے عرب بھائی پاکستان کو ایک مسکین ملک سمجھتے تھے کہ جس کے باسی لاکھوں کی تعداد میں بیرونِ ملک کام کر رہے تھے مگر جب پاکستان نے 28 اور 30 مئی کو بھارت کے پانچ کے جواب میں چاغی (بلوچستان) میں چھ ایٹمی دھماکے کیے تو پاکستان ہی نہیں سارے عالم اسلام میں زبردست خوشی کی لہر دوڑ گئی۔ ایٹمی دھماکوں کے اگلے روز سعودی عرب میں ہم گھر سے نکلے تو جہاں گئے وہاں ماشاء اللہ پاکستان قوی‘ پاکستان قوی کی صدائیں سننے کو ملیں۔ یوں ہمارا امیج فرش سے عرش پر جا پہنچا۔
میں ایک دو بار پہلے بھی لکھ چکا ہوں‘ اب پھر آپ کو یاد دلا دوں کہ 29 مئی 1998ء کو جمعۃ المبارک کے خطبے میں مسجد اقصیٰ کے خطیب نے نہایت پُرجوش طریقے سے پاکستان کو مبارک دی تھی اور کہا تھا کہ یہ صرف پاکستان کی نہیں عالم اسلام کی قوت ہے۔ ان دھماکوں کے بعد دنیا میں سر جھکا کر چلنے والے پاکستانی سر اٹھا کر چلنے لگے تھے۔ تب ہم نے ایٹمی کے ساتھ ساتھ اقتصادی قوت بننے کا تہیہ بھی کیا تھا مگر بوجوہ ہمیں اس میدان میں کامیابی نہیں ملی۔گزشتہ دو دہائیوں سے دنیا ہماری ایٹمی قوت کو بھول چکی تھی اور وہ ہماری اقتصادی حالت دیکھ کر ہمیں ایک ایسی مفلوک الحال قوم سمجھ رہی تھی جس کے حکمرانوں کے ہاتھ میں ہر وقت کشکولِ گدائی ہوتا ہے۔ وہ جہاں جاتے ہیں وہاں دستِ سوال دراز کر دیتے ہیں۔ ایک ایسی قوم جو آئی ایم ایف سے قرضہ لینے کے لیے لاکھ جتن کرتی ہے‘ ایک ایسا ملک جو سیاسی اور معاشی طور پر غیر مستحکم ہے۔ دیکھئے پردۂ غیب سے اللہ نے کیسے ہماری دستگیری فرمائی اور 10مئی 2025ء کے روز ہمیں بھارت پر جو واضح برتری حاصل ہوئی اس نے دنیا میں ہمارا امیج ایک بار پھر بلند کر دیا ہے۔ اہلِ وطن کو پاکستان کا دوبارہ جنم (Rebirth) مبارک ہو۔ قدرت نے ہمیں ایک اور موقع دیا ہے کہ ہم اب عسکری کے ساتھ ساتھ ایک معاشی وسیاسی قوت بن کر دکھائیں۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں