چند روز قبل گریوی ٹیشنل ویو کی دریافت دنیا بھر کے ذرائع ابلاغ میں سنجیدہ بحث و تمحیص کا موضوع بنی اور نیوٹن کے نظریہ کشش ثقل کے ابطال، البرٹ آئن سٹائن کے تصور اضافیت کی تصدیق پر ہر ایک نے اپنے اپنے ذوق اور فہم کے مطابق اظہارِ خیال کیا مگر سوشل میڈیا پر ایک ناگوار بحث چھڑ گئی کہ اب مسلمان کیا کہیں گے؟ کیا یہ بھی مغرب کی کوئی سازش ہے؟ کیا وہ اب بھی نظریہ اضافیت کو جھٹلائیں گے وغیرہ وغیرہ ۔
پہلی بات تو یہ ہے کہ سائنسی علوم میں تحقیق و انکشاف کا سلسلہ جاری رہتا ہے اور اب تک کئی ایسی تھیوریوں کو باطل قرار دیا جا چکا ہے جو صدیوں تک سکہ رائج الوقت اور ابدی حقیقت کے طور پر تسلیم کی جاتی رہیں‘ دوسرے یہ کہ امریکی ادارے میں کام کرنے والے سائنس دانوں نے آئن سٹائن کی جس تھیوری پر مہر تصدیق ثبت کی ہے وہ کسی مسلمان سائنس دان یا اسلامی تعلیم و تصور کے منافی نہیں۔ ایک مغربی سائنس دان کے نظریے کا ابطال ہے جس پر دنیا ایمان لا چکی تھی اور اس کے خلاف کوئی بات سننے کیلئے ہی تیار نہ ہوتی تھی۔
اسلام اور مسلمانوں کا مذاق اُڑانا جن کا وظیفہ حیات اور دل پسند مشغلہ ہے انہیں تو نیوٹن اور آئن سٹائن بھی قبر سے نکل کر یہ بتانے آ جائیں کہ سائنسی ترقی میں مسلمانوں کا حصہ کسی بھی دوسری قوم سے کم نہیں بلکہ بہت زیادہ ہے اور ہم اپنے آباء کی طرح اسے صدق دل سے تسلیم کرتے ہیں تو پھر بھی یہ مان کر نہیں دیں گے کیونکہ انہیں مسلم تاریخ، تہذیب، ثقافت اور علمی و سائنسی فتوحات سے خدا واسطے کا بیر ہے اور موقع ملتے ہی اپنے بغض و عناد کا اظہارطعنہ زنی کی صورت میں کرتے ہیں۔
بعض کلیشے ان لوگوں نے گھڑ رکھے ہیں اور ہر عام و خاص انہیں دہرا کر اپنا علمی رعب جھاڑتا ہے سیاستدان اپنی نالائقی، نااہلی اور ناقص طرز حکمرانی کا دفاع یہ کہہ کر کرتے ہیں کہ ''بدتر ین جمہوریت، بہترین آمریت کے مقابلے میںبہر حال بہتر ہے‘‘ جہالت اور سنگدلی پر مبنی یہ جُملہ اس قدر تواتر سے دہرایا گیا کہ بعض لوگ اسے درست ماننے لگے حالانکہ بدترین اور بہترین میں موازنہ گمراہ کن اور پرلے درجے کی بد ذوقی ہے جو چیز بہترین ہے وہ بدترین سے بہتر کس طرح ہو سکتی ہے۔ کیا زرداری کی جمہوریت لی کوان یا ڈینگ سیائو پنگ کی آمریت سے بہتر ہو سکتی ہے؟۔آخر یہ لوگ موجودہ بدترین جمہویت کا موازنہ دنیا کی بہترین جمہوریتوں سے کیوں نہیں کرتے اور شرمسار کیوں نہیں ہوتے۔
ایک اور بات جو تسلسل سے دہرائی جاتی ہے وہ یہ کہ جب ہلاکوخان بغدادپر حملہ آور ہوا تو علماء کرام بعض فروعی نوعیت کے فقہی مسائل پر بحث مباحثے میں مشغول تھے۔ گویا ہلاکو خان کا حملہ روکنے کیلئے علماء کرام کوجامعات اور تعلیمی ادارے بند کر کے سرحدوں پر پہرہ دینا چاہیے تھا یا اگر علماء کرام مباحثے میں مشغول نہ ہوتے تو ہلاکو حملہ ہی نہ کرتا؟ کوئی پوچھے کہ ہٹلر کے بم بردار جہاز جب لندن کی اینٹ سے اینٹ بجا رہے تھے‘ چرچل نے تو عدالتوں کو یہ حکم نہیں دیا تھا کہ وہ انہیں تالے لگا کر جرمن فوج کا مقابلہ اور آکسفورڈ کے اساتذہ و طلبہ روزمرہ معمولات ترک کر کے جرمن طیاروں کے گرائے جانے والے بموں کا وزن اور تباہی کا حجم معلوم کریں۔ فوجیں لڑتی‘ عدالتیں انصاف کرتی اور جامعات تعلیم دیتی رہیں ‘کسی نے طعنہ زنی نہیں کی۔
''جب برطانیہ میں آکسفورڈ اور امریکہ میں ہارورڈ یونیورسٹی کی بنیاد رکھی جارہی تھی‘ مغل شہنشاہ شاہ جہاں کے حکم پر ہندوستان میں تاج محل تعمیر کیا جارہا تھا‘‘ بھی ایسا ہی احمقانہ جملہ ہے جو سوچے سمجھے بغیر دہرایا جاتا ہے۔ حالانکہ کہنے کی بات یہ ہے کہ جب ہندوستان میں انسانی علم و ہنرکا عظیم شاہکار اور دنیا کے آٹھ عجائب میں سے ایک تاج محل تعمیر کیا جا رہا تھا‘ اس وقت امریکہ اور برطانیہ میں جہالت اور پسماندگی کے اندھیروں سے نکلنے کیلئے آکسفورڈ اور ہارورڈ جیسے تعلیمی اداروں کی داغ بیل ڈالی جا رہی تھی۔
تاج محل جیسے شاہکار علم وذہانت کے بغیر تخلیق ہوتے ہیں نہ یہ کسی تکنیکی و معاشی طور پر پسماندہ ریاست کے بس کی بات ہے۔
اسلامی تاریخ کو محض جنگ و جدل اور مسلم معاشروں کو علم و سائنس دشمن سمجھ کر موجودہ دور کی سائنس و ٹیکنالوجی کی پوجا کرنے والوں کی خدمت میں چند سائنس دانوں کی مختصر فہرست پیش کرتا ہوں جو سارے مسلمان ہیں ۔اس میں ابن اسحق، ابن رشد، ابن خلدون، فارانی، الماوردی، اسحق الکندی، طوسی، اور درجنوں بلکہ سینکڑوں دیگر کا نام درج نہیں کیونکہ یہ سماجی علوم کے آئمہ ہیں اور انہیں موجد یا سائنس و ٹیکنالوجی کے شعبے کا امام قرار نہیں دیا جا سکتا۔
دنیا میں سب سے پہلا کیمرہ ایجاد کرنے والا ابن الہیثم۔
دنیا میں سب سے پہلا کیلنڈر ایجاد کرنے والا عمر خیام۔
آپریشن سے قبل مریض کو بے ہوش کرنے کا طریقہ متعارف کروانے والا زکریا الرازی اس نے الرجی پر پہلا رسالہ لکھا ۔
الجبرا ایجاد اور متعارف کروانے والا موسیٰ الخوارزمی۔
1759ء میں شیمپو ایجاد کرنے والا محمد ۔
خارش کے جراثیم کو دریافت کرنے والا پہلا شخص ابوالحسن طبری۔
زمین پہ آنے والے زلزلوں کی سب سے پہلے سائنسی وجوہات بیان کرنے والا ابنِ سینا۔
کپڑا اور چمڑا رنگ کرنے اور گلاس بنانے کیلئے میگنیز ڈائی آکسائڈ کا استعمال متعارف کروانے والا ابنِ سینا۔
دھاتوں کی صفائی، سٹیل بنانے کا طریقہ متعارف کروانے والا ابنِ سینا
مصنوعی دانت لگانے کا طریقہ متعارف کروانے والا ابولقاسم الزہراوی۔
ٹیڑھے دانتوں کو سیدھا کرنے اور خراب دانت نکالنے کا طریقہ متعارف کروانے والا ابوالقاسم الزہراوی۔
ادویات بنانے کے علم کو دنیا میں سب سے پہلے متعارف کروانے والا ابنِ سینا۔
کشش ثقل کی درست پیمائش کا طریقہ متعارف کروانے والا عمر خیام۔
غروب کے بعد سورج کی موجودگی اور زمین کی گردش کا انکشاف کرنے والا علائو الدین ابن شاطر۔
آنکھ،ناک، کان اور پتے کا آپریشن سے علاج متعارف کروانے والا ابوالقاسم الزہراوی۔
سرجری کیلئے استعمال ہونے والے تین اہم ترین آلات متعارف کروانے والا ابولقاسم الزہراوی۔
علم اعداد اور جدید ریاضی کی بنیاد رکھنے والا یعقوب الکندی۔
مریضوں کو دی جانے والی ادویات کی درست مقدار کا تعین کرنے والا یعقوب الکندی۔
آنکھ پہ روشنی کے مضر اثرات دنیا کو بتانے والا زکریا الرازی۔
کیمیا دان ابن حیان۔
روشنی کی رفتار کا آواز کی رفتار سے تیز ہونے کا انکشاف کرنے والا البیرونی۔
زمین چاند اور سیاروں کی حرکات اور خصوصیات سے دنیا کو روشناس کرنے والا البیرونی۔
قطب شمالی اور قطب جنوبی کی سمت کا تعین کرنے کے سات طریقے بتانے والا البیرونی۔
علم ارضیات میں مغرب والوں کی زبان سے بابائے ارضیات کہلائے جانے والا ابنِ سینا
ہائیڈروکلورک ایسڈ، نائٹرک ایسڈ اور سفید سیسہ بنانے کے طریقے بیان کرنے والا ابنِ سینا
کیمیکلز بنانے اور ایجاد کرنے میں بابائے کیمیا کہلائے جانے والا ابنِ سینا۔
روشنی کے انعکاس اور بصارت میں ریٹینا کا مرکزی کردار متعارف کروانے والا ابن ِ الہیثم
ریاضی، الجبرا اور ماہرہیئت موسی الخوارزمی
سیاروں کی حرکت کا درست تعین کرنے والا نصیرالدین طوسی۔
یہ سب مسلمان سائنسدان تھے!اور درجنوں دیگر بھی۔ ہمارا احساس کمتری یہ ماننے کے لیے تیار ہی نہیں۔
بجا کہ مسلم حکمرانوں نے ان میں سے بعض کو سزائیں دیں اور کچھ عمر بھر معتوب رہے مگر یہ سلوک تو ارسطو، سقراط اور گیلیلیو کے ساتھ بھی ہوا جس پر سارا یورپ گردن زدنی نہیں۔ مسلم معاشرے میں جب تک علم و ہنر اور ایجاد و انکشاف کی حوصلہ افزائی کی جاتی رہی‘ قرآن مجید کی تعلیمات کے مطابق انفس وآفاق پر غور و فکر کا سلسلہ جاری رہا‘ ہم سر بلند و سرفراز رہے۔ جب اپنے آباء کے نقش قدم پر چلنے کے بجائے پدرم سلطان بود کی روش اپنائی‘ محرومی و پسماندگی اور درماندگی و رسوائی ہمارا مقدر بن گئی۔ اس کا ہرگز مطلب نہیں کہ مسلمانوں کو مذہب نے تحقیق و ایجاد سے روکا یا وہ کبھی اس قابل تھے ہی نہیں کہ کوئی کارنامہ انجام دے سکیں۔تا ہم گریوی ٹیشنل ویو کی دریافت میں لیگو کے جن ماہرین کا قابل قدر حصہ ہے ان میں نرگس موال والا اور عمران خان کا تعلق پاکستان سے ہے نرگس کا تعلق کراچی اور عمران خان کا تعلق کوئٹہ سے ہے ۔اول الذکر نرگس موال والا نے تو میٹرک تک تعلیم کراچی میں حاصل کی جبکہ عمران خان نے گریجویشن بھی پاکستان میں فاسٹ نامی تعلیمی ادارے سے کی لیکن چونکہ اسلام اور پاکستان میں ہمیں صرف کیڑے ہی نظر آتے ہیں اس لیے کسی نے بھی دل کھول کر ان نوجوانوں کے کمال فن کی داد نہیں دی، البتہ ہمارے میڈیا نے ایک ایسے سائنس دان کو سر پر چڑھا رکھا ہے جس نے 1970ء کے عشرے میں فزکس میں پی ایچ ڈی کی مگر آج تک کوئی علمی یا سائنسی کارنامہ انجام نہیں دیا۔البتہ ویلنٹائن ڈے‘ بسنت اور مادر پدر آزادی کے ''سائنسی‘‘ موضوعات پر موصوف کے تحقیقی جوہر خوب کھلتے ہیں۔