"IMC" (space) message & send to 7575

دل دھڑک رہاہے

سعودی عرب کے حکمران خاندان کے دوروں کے بعد اب بحرین کے بادشاہ شیخ حمد بن عیسیٰ الخلیفہ پاکستان کے دورے پر ہیں۔ کچھ معاہدوں پر دستخط ہوچکے اور بہت کچھ پردہ کے پیچھے طے پانا باقی ہے۔ نقدپٹروڈالر کی ترسیل شروع ہوچکی اور ملازمتوں کے بند دروازے جلد کھلنے کے امکانات روشن ہیں۔ عرب مہربان ہوں تولکشمی دیوی خود بخوددروازے پر دستک دینے لگتی ہے۔دھن دولت کی چکاچوند کی تاب لانا اور اعتدال قائم رکھنا محال ہو جاتا ہے۔ کچھ ایسا ہی حال ان دنوں پاکستان کا ہے۔ سینیٹ کی خارجہ امور کمیٹی میں بھی اس مسئلہ کی بازگشت سنی گئی۔عابدہ حسین اور فخر امام کی صاحبزادی سینیٹر صغریٰ امام نے خارجہ امور کے مشیر سرتاج عزیز کو مخاطب کرتے ہوئے کہا:پرویز مشرف نے امریکہ سے بیس ارب ڈالر امداد لی لیکن ان کے فیصلوں سے ملکی معیشت کو اسی ارب ڈالر کا نقصان پہنچا۔اب ڈیڑھ ارب ڈالر کے پیچھے ہم کہیں خانہ جنگی کا شکار نہ ہوجائیں۔دوسروں سینیٹروں نے بھی ان کے سُر میں سُر ملایا ۔ معمر سرتاج عزیز جواب الجواب میں الجھتے رہے لیکن شرکاء کو مطمئن نہ کرپائے۔
سرزمین عرب پہ ایک نیا طوفان سراٹھا رہاہے۔تین برس پہلے مشرق وسطیٰ میں جمہوریت ،آزادی اور انسانی حقوق کی لہر اٹھی جسے عرب بہار کے نام سے موسوم کیاگیا ۔ مصر، تونس اور یمن میں لاکھوں شہریوں نے کاخ اْمرا کے در و دیوار ہلا دیئے۔ہفتوں پُرامن احتجاج کیا۔ریاستی تشدد کے سامنے چٹان کی مانندکھڑا ہوگئے حتیٰ کہ عشروں سے اقتدار پر قابض حکمرانوں کوچلتاکیا۔سلطانیٔ جمہور کا بول بالا ہوا۔آزادیوں کا موسم بہار مصر میں اخوان المسلمون کو برسراقتدار لایا۔محمدمرسی صدر منتخب ہوئے۔وہ اسٹبلشمنٹ کی طاقت کا ادراک نہ کر سکے۔چومکھی لڑائی شروع کردی۔امریکہ اسلامی تحریکوں سے خائف تھا ہی‘ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے لیے بھی صدر محمد مرسی کا ایران اور حماس کی جانب جھکائو ناقابل برداشت تھا۔امریکہ اور عرب ممالک نے مشترکہ طور پرفوج کی پیٹھ ٹھونکی اور انہوں نے محمد مرسی کی حکومت کا دھڑن تختہ کردیا۔ اخوان المسلمین کو غیر قانونی ہی نہیں بلکہ دہشت گرد تنظیم قراردے دیا۔ جمہوریت پسند مغرب نے فوجی جنتا کو سند قبولیت عطا کی اور عرب ممالک نے تجوریوں کے منہ کھول دیئے۔فوری طور پربارہ ارب ڈالر کی خطیر رقم فراہم کردی گئی۔
صدر محمد مرسی کی حکومت کی معزولی کی قطر اور ترکی نے مذمت کی۔قطر کی اس جرأت نے مصری فوج کو ناراض اور ہمسایہ عرب ممالک کو کبیدہ خاطرکیا ۔اخوان المسلمون کو دہشت گرد تنظیم قرار دیاگیا تو قطر نے اس کی بھی مذمت کی اور اخوانیوں کے ساتھ اپنے تعلقات کو برقراررکھا۔قطر کا مشورہ تھا کہ مصر کے مسئلہ کا سیاسی حل تلاش کیا جائے اور احتجاجی مظاہرین پر تشدد نہ کیا جائے۔اختلاف رنجش اور رنجش کشید گی کا رنگ اختیار کرچکی ہے۔سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور بحرین نے قطرسے اپنے سفیر واپس بلا لیے۔ قطر کے خلاف اقتصادی پابندیاں ہی نہیں بلکہ اس کی فضائی اور بحری ناکہ بندی کی منصوبہ بندی بھی کی جارہی ہے۔دوسری جانب قطر میںامریکی بحری بیڑا بھی موجود ہے اور وہ امریکہ کا قریبی حلیف بھی ہے۔ ایران کے ساتھ بھی امریکیوں کے تعلقات بحال ہورہے ہیں ۔قدیم کہاوت ہے کہ پہلی محبت بھولتی نہیں۔اس خطے میں ایران امریکہ کی پہلی محبت ہے۔ دونوں ماضی کی تلخ یادوں کو فراموش کرنے ‘ دوستی اور تعلقات میں بہتری کا نیا باب لکھنے پر آمادہ نظر آتے ہیں۔
قطر میں اخوان المسلمون کے اثرات کافی گہرے ہیں۔ 33سالہ نوجوان حکمران شیخ تمیم بن حماد الثانی ہی نہیں ‘ حکمران خاندان معروف اسلامی سکالر شیخ یوسف القرضاوی کا مداح ہے۔ مصری الاصل قرضاوی کئی عشروں سے قطر میں آباد ہیں۔وہ اخوان المسلمون کے بانی حسن البنا کے عقیدت مند اورپارٹی کے فکری گرو سمجھے جاتے ہیں۔وہ عرب دنیا میں معتدل قدامت پسند عالم کے طور پر مقبول ہیں۔مثال کے طور پر وہ عورتوں کے حقوق کے بارے میں نرم رویہ رکھتے ہیں۔ان کی اپنی صاحبزادیاں ڈرائیونگ کرتی ہیں۔ شیعہ سنی اتحاد کے علمبردار ہیں۔وہ اسرائیل سے برسرپیکار حزب اللہ کی حمایت کرتے ہیں۔اگرچہ وہ کئی معاملات میں متشددانہ نقطہ نظر بھی رکھتے ہیں لیکن اس کے باوجود انہیں عرب دنیا میں احترام کی نگاہ سے دیکھاجاتاہے۔2008ء کے فارن پالیسی میگزین نے ان کا شمار دانشور طبقہ میں گہر ا اثر رکھنے والے بیس افراد میں کیا۔ الجزیرہ پر ان کے پروگرام کو لگ بھگ چارکروڑ افراد دیکھتے ہیں۔ قرضاوی عرب ممالک کی پالیسیوں پر عموماًسخت نکتہ چینی کرتے ہیں۔ اخوان المسلمون پر پابندی کی مخالفت کرتے رہے ہیں۔ حکمران خاندان قرضاوی کو سعودی علما کے متبادل کے طور پر پروجیکٹ کرتاہے تاکہ مسلم دنیا میں قطرکی مثبت شناخت ابھرے۔
الجزیرہ ٹیلی وژن کے عربی اور انگریزی چینل بھی عرب ممالک میں شہری آزادیوں اور فلسطینیوں کے حقوق کے علمبردار ہیں۔ قطری حکمران خاندان زمانے کے تقاضوں کے مطابق درپیش چیلنجوں کا مقابلہ اور عالمی امور میں کردار ادا کرنا چاہتا ہے۔ اسی لیے دارالحکومت دوحہ کو عالمی اور بین الاقوامی کانفرنسوں اور سیمیناروں کا مرکز بنادیاگیا ہے۔ قطر اسلامی تحریکوں کو کچلنے کے بجائے انہیں سیاسی دھارے میں شامل کرنے کی حکمت عملی پر عمل پیرا ہے۔ علاوہ ازیں شیعہ سنی کی بنیاد پر منافرت کو بڑھانے کے حق میں بھی نہیں۔ سعودی عرب نے دوٹوک انداز میں کہا ہے کہ قطر کو اپنی سکیورٹی پالیسی سے رجوع کرنا ہوگا۔ اس منظرنامہ میں پاکستان سینڈوچ بن چکا۔ حکمران پاک ایران گیس پائپ لائن کے منصوبے سے لگ بھگ دستکش ہوچکے ہیں؛ البتہ بوجوہ باضابطہ دستبرداری کا اعلان نہیں کرتے۔ قطر سے ایل پی جی خریدنے کا منصوبہ آخری مرحلے میں ہے کہ قطرکی ہمسایہ ممالک سے کشیدگی شروع ہوگئی۔ خدشہ ہے کہ اس منصوبے کا حشر بھی 
پاک ایران گیس پائپ لائن والا نہ ہو۔
بحرین کے حکمران چالیس سال بعد پاکستان کادورہ کررہے ہیں۔بحرین کی سکیورٹی فورسز میں پاکستانیوں کی بڑی تعداد موجود ہے۔وزارت خارجہ کا دعویٰ ہے کہ حکومت پاکستان کا بحرین کے ساتھ سرکاری سطح پر اپنے شہریوںکو بحرین بھیجنے کا کوئی معاہدہ نہیں ۔بظاہر یہ بات درست ہے لیکن ایک طرح کی نیم رضامندی ضروری پائی جاتی ہے۔ اسی وجہ سے ریٹائرڈ افسر وں اور جوانوں کی معقول تعداد بحرین کی جانب عازم سفر ہے۔ ایران کے بحرین کے ساتھ تعلقات میں کشیدگی کو ئی ڈھکی چھپی نہیں ۔ 
مشرق وسطیٰ میں جاری داخلی تنائو کا اظہار پاکستان میں بھی ہونے لگا ہے۔ عالم یہ ہے کہ متحدہ قومی موومنٹ کے سربراہ الطاف حسین نے فوج کو مشورہ دیا کہ اگر حکومت کسی دوسرے ملک میں فوجی دستے بھیجنے کا حکم دے تو انکار کردیں۔الطاف حسین کا بیان محض آغاز ہے‘ ابھی پوری فلم چلنا باقی ہے۔پاکستان کی آبادی میں اچھی خاصی تعداد ایسی ہے جس کے دل ایران کے ساتھ دھڑکتے ہیں اور پاکستان میں ہونے والی ہر سیاسی اورسماجی پیش رفت کو ایران کے مفادات کے تناظر میں دیکھتے اور پرکھتے ہیں۔سینیٹ کی خارجہ امور کی کمیٹی کو سرتاج عزیز نے بتایا کہ پاکستان کے وزیراعظم اگلے چند دنوں میں ایران کا دورہ کریں گے۔سیاسی ،سماجی اور معاشی مجبوریاں اپنی جگہ لیکن پاکستان کوپرائی آگ میں اپنے ہاتھ جلانے سے گریز کرنا چاہیے۔ پاکستان کے مفادات کو مقدم رکھا جائے۔خیر خواہی کا تقاضا بھی یہ ہے کہ پاکستان مسلم ممالک میں ثالث بالخیر کا کردار اداکرے نہ کہ کسی ایک ملک کے کرائے کے سپاہی کا۔ 

Advertisement
0 seconds of 0 secondsVolume 0%
Press shift question mark to access a list of keyboard shortcuts
00:00
00:00
00:00
 
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں