سوشل میڈیا کے قوانین اور اظہارِ رائے کی آزادی

پاکستان میں 126ملین سے زائد انٹرنیٹ صارفین ہیں مگر آبادی کا ایک بڑا حصہ اب بھی آف لائن ہے جبکہ سیاسی سر گرمیوں کیلئے ڈیجیٹل میڈیا سب سے بڑا ذریعہ بن گیا ہے۔ موجودہ تناظر میں پاکستان ڈیجیٹل انفراسٹرکچر‘ تعلیم اور مستقل پالیسی کے مسائل سے مسلسل نبرد آزما ہے۔ نیشنل سکیورٹی پالیسی 2022-26ء ہائبرڈ وار فیئر کے خطرات بشمول غلط معلومات اور سائبر خطرات سے متعلق ہے۔ Prevention of electronic Crimes Act (پیکا) 2016ء اور غیر قانونی آن لائن مواد کو ہٹانے اور بلاک کرنے کے رولز 2021ء جو سوشل میڈیا کو ریگولیٹ کرتے ہیں‘ اگرچہ ان قوانین کا مقصد غیر قانونی آن لائن سرگرمیوں کا مقابلہ کرنا ہے لیکن انہیں آزادیٔ اظہار کی خلاف ورزی پر تنقید کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اس کالم کے ذریعے راقم الحروف نے سوشل میڈیا قوانین کے حوالے سے موجودہ ریگولیٹری فریم ورک کا جائزہ پیش کیا ہے۔ سفارشات میں ریگولیٹری اداروں کو مضبوط بنانے‘ ڈیجیٹل خواندگی کے بارے میں عوامی ہم آہنگی اور جمہوری روابط کا فروغ دینے کیلئے ذمہ دارانہ سوشل میڈیا کے استعمال کے ساتھ اظہارِ رائے کی آزادی کو متوازن کرنے پر زور دیا گیا ہے۔ پالیسی سازوں‘ سٹیک ہولڈرز اور عوام کے درمیان جاری مکالمے کی اہمیت کو بھی اجاگر کیا گیا تاکہ قومی سلامتی‘ انفرادی حقوق اور بین الاقوامی طریقوں سے ہم آہنگ قواعد و ضوابط کو اپنایا جا سکے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ ڈیجیٹل دور میں سوشل میڈیا رائے کو متاثر کرنے‘ معلومات پھیلانے اور عالمی سطح پر افراد کو جوڑنے کیلئے ایک طاقتور آلہ بن گیا ہے۔ ٹیکنالوجی اور معلومات کے ارتقا کی وجہ سے ہائبرڈ وار فیئر نے اہمیت حاصل کر لی ہے۔ سائبر جنگ کے علاوہ غلط معلومات‘ اثر و رسوخ کی کارروائیوں‘ لاقانونیت و دیگر ہائبرڈ وار فیئر ٹولز کا تیزی سے اطلاق ہو رہا ہے۔
حکومت پاکستان نے حالیہ برسوں میں سوشل میڈیا کے استعمال کو ریگولیٹ کرنے کیلئے مختلف ضوابط متعارف کروائے ہیں۔ الیکٹرانک کرائم کی روک تھام کا قانون پی ای سی اے 2016ء پاکستان میں سائبر کرائم کی تحقیقات اور قانونی چارہ جوئی کیلئے بنیادی قانون ہے۔ یہ قانون مختلف آن لائن سرگرمیوں جیسے سائبر سٹاکنگ‘ سائبر دہشت گردی‘ غیر مجاز رسائی‘ آن لائن فراڈ اور نفرت انگیز تقاریر کو جرم قرار دیتا ہے۔ 2021ء میں پیکا کے تحت غیرقانونی آن لائن مواد‘ طریقہ کار اور حفاظتی اقدامات رولز 2021ء کو ہٹانے اور بلاک کرنے کے نام سے قواعد متعارف کروائے گئے تھے جس کا مقصد سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر غلط معلومات‘ غلط اور غیر قانونی مواد کے مسئلے کو حل کرنا تھا‘ تاہم غلط معلومات کا مقابلہ کرنے میں ان قوانین کی تاثیر میں کمی واقع ہوئی۔ سول سوسائٹی اور انسانی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے ان کو مبہم‘ حد سے زیادہ شدید اور اظہارِ رائے کی آزادی پر پابندی کی وجہ سے تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔ پاکستان اس طرح کے قوانین متعارف کروانے والا پہلا ملک نہیں ہے‘ امریکہ‘ چین‘ روس‘ سعودی عرب‘ ترکیہ اور بھارت سمیت بہت سے ملکوں میں اسی طرح کے قوانین نافذالعمل ہیں۔ امریکی آئین کے ترمیمی ایکٹ کی دفعہ 230آن لائن مواد کی ریگولیشن کیلئے 1996ء میں نافذ کی گئی تھی۔ سوشل میڈیا پرائیویسی پروٹیکشن اینڈ کنزیومر رائٹس ایکٹ 2021ء کے تحت سوشل میڈیا پلیٹ فارم کے قواعد اپنائے گئے۔ چین کا گریٹ فائر وال ٹیکناجی کا مجموعہ ہے۔ چین میں سائبر سکیورٹی قانون 2017ء میں نافذ ہوا جو مواد کے کنٹرول اور ڈیٹا کے تحفظ سمیت آن لائن سرگرمیوں کو منظم کرتا ہے۔ فیس بک اور ایکس بلاک ہے۔ We Chat ‘ Weibo کی نگرانی کرتا ہے۔ روس کا لاء 49-FZ معلومات کا قانون اس کے آن لائن مواد کے ضوابط کی وضاحت کرتا ہے۔ برطانیہ میں آن لائن سیفٹی ایکٹ 2023ء اور مواصلات ایکٹ 2003ء لاگو ہے۔ بھارت میں انفارمیشن ٹیکنالوجی (انٹرمیڈیری گائیڈ لائنز اور ڈیجیٹل میڈیا ایتھکس کوڈ) رولز 2016ء میں متعارف کروائے گئے تھے۔ اسی طرح سعودی عرب میں انسدادِ سائبر قانون نافذ کیا گیا جو پریس اینڈ پبلی کیشنز قانون ہے۔ ترکی کا لاء نمبر 5651‘ 2007ء میں نافذ ہوا اور 2020ء میں اس میں ترامیم ہوئیں۔ آئین پاکستان کا آرٹیکل 19آزادی اور ذمہ داری‘ آن لائن اظہار اور مواد کے ریگولیٹری فریم ورک کی بنیاد ہے۔ یہ کچھ معقول پابندیوں کے تحت پریس کی آزادی کی ضمانت دیتا ہے۔ پیکا کے تحت 2016ء اور سوشل میڈیا رولز 2021ء کے ذریعے سوشل میڈیا ریگولیشن کیلئے ایک جامع قانون سازی کا فریم ورک تیار کیا گیا ہے۔ اسی طرح مجوزہ ای سیفٹی اور ڈیٹا پروٹیکشن بلز دیگر خلاکو پُر کر سکتے ہیں۔ پیکا 2016ء مختلف آن لائن جرائم جن میں سائبر بُلنگ‘ ہراسانی‘ نفرت انگیز تقاریر‘ انفارمیشن سسٹم تک غیر مجاز رسائی‘ تشدد پر اکسانا و دیگر شامل ہیں‘ کو جرم قرار دیتا ہے۔ پیکا کے تحت غیر قانونی آن لائن مواد کو ہٹانے‘ بلاک کرنے کے رولز 2021ء قائم کیے گئے۔ مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث صارفین کی شناخت‘ ڈیجیٹل فرانزک تجزیہ (ڈی ایف اے) سائبر کرائم کی مؤثر تحقیقات‘ قانونی چارہ جوئی کیلئے اہم عنصر ہے۔ پاکستان کلاؤڈ فرسٹ پالیسی‘ وسائل کا استعمال‘ کمیونیکیشن ٹیکنالوجی (ای سی ٹی) کے اخراجات کو کم کرنے اور ای سی ٹی سے متعلق اقدامات کیلئے اداروں کے مابین کو آرڈی نیشن بڑھانے پر توجہ مرکوز کرتی ہے۔ کمپیوٹر ایمرجنسی رسپانس ٹیم (سی ای آر ٹی) رولز جولائی 2023ء میں منظور ہوا۔ یہ آئی ٹی سکیورٹی کو رہنما خطوط اور طریقہ کار فراہم کرتا ہے۔ پرسنل ڈیٹا پروٹیکشن بل 2023ء کا مقصد ذاتی ڈیٹا کی حفاظت اور انفارمیشن سسٹم کے غیرقانونی استعمال کو روکنا‘ ای سیفٹی بل 2023ء کا مقصد آن لائن ہراسانی سائبر بُلنگ‘ بلیک میلنگ جیسے جرائم کی روک تھام ہے۔ محدود وسائل‘ صلاحیت کی کمی اور سیاسی عزم کا فقدان پی ٹی اے اور ایف آئی اے کی اس قانونی فریم ورک پر عملدرآمد کی صلاحیت کو متاثر کر رہا ہے جبکہ سوشل میڈیا کی حکمت عملی کے نفاذ کیلئے آبادی میں ڈیجیٹل خواندگی ضروری ہے جس میں محفوظ انٹرنیٹ کا استعمال‘ غلط معلومات کو پہچاننا اور آن لائن سکیورٹی اور راز داری کو سمجھنا شامل ہے۔ ملک بھر میں ڈیجیٹل خواندگی کو قابلِ رسائی بنانے کیلئے تعلیمی اداروں اور کمیونٹی تنظیموں کے ساتھ مشترکہ کوششوں کی سفارش کی جاتی ہے جبکہ مقامی وسائل اور عوامی آگاہی کی مہمات کے تحت قومی و مقامی سطح پر شعور اجاگر کرنے کی ضرورت ہے۔ نفرت انگیز تقاریر اور غلط معلومات کیلئے سوشل میڈیا کے غلط استعمال کو روکنے کیلئے واضح اور مستقل مواد کی ہدایات کی اہمیت ضروری ہے۔ ہائبرڈ وار فیئر کے خطرات کا مقابلہ کرنے کیلئے پاکستان کو تعمیری آن لائن کمیونٹیز کو فروغ دینے اور ان تنظیموں کی حمایت کرنے میں سرمایہ کاری کرنی چاہیے جو جوابی بیانیہ تیار کرتی ہیں۔ ان بیانیوں کو بڑھانے کیلئے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے ساتھ تعاون کی حوصلہ افزائی سے ایک محفوظ اور زیادہ ذمہ دار آن لائن ماحول کو فروغ دینے میں مدد مل سکتی ہے جس میں نقصان دہ مواد کو مؤثر طریقے سے منظم کرنے کیلئے بھی اعتدال پسند ٹولز شامل ہیں۔ پاکستان میں مقامی دفاتر قائم کرنے کیلئے سوشل میڈیا کمپنیوں کے ساتھ براہِ راست روابط سے اس کی تعمیل میں سہولت مل سکتی ہے اور مواد کو ثقافتی حساسیت کے ساتھ ہم آہنگ کیا جا سکتا ہے۔ اس کیلئے ضروری ہے کہ پاکستان ریگولیٹری عمل کو آسان بنا کر ہنر مند انسانی وسائل کی فراہمی اور قابلِ اعتماد ڈیجیٹل انفراسٹرکچر کو یقینی بنا کر کاروباری ماحول کو مزید پُر کشش بنائے۔ ریگولیٹری پیچیدگیوں کو دور کرکے پاکستان میں کاروبار کرنے میں آسانی کو بہتر بنانا‘ ڈیجیٹل انفراسٹرکچر میں اضافہ اور ڈیجیٹل ادائیگی کے حل کے ذریعے مالی شمولیت کو فروغ دینا انتہائی اہم ہے۔ ان اقدامات سے پاکستان کی عالمی ڈیجیٹل معیشت میں مزید مؤثر انداز میں شمولیت اور ٹیکنالوجی کے شعبے میں غیر ملکی سرمایہ کاری کوقائل کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں