پاکستان خلیجی ممالک کی باہمی آویزش کا اکھاڑہ بن چکا ہے لکھنا تومجھے پلڈاٹ کے بارے میں تھا کہ یہ این جی او کب وجود میں آئی؟ کس طرح کام کرتی ہے؟ اسے کون سا ملک سرمایہ فراہم کرتا ہے؟ اور اس کے پس پردہ تار کون ہلاتا ہے؟ لکھنا تو میں نے الیکشن کمیشن کو تھاکہ وہ بند آنکھیں کھول کر دیکھے کہ پنجاب کے چیف سیکرٹری اور قائم مقام انسپکٹر جنرل پولیس کی جانب سے پولیس اور انتظامیہ کے ایک سو کے قریب مخصوص افسران کی مختلف اضلاع میں بطور ڈی پی او، کمشنر، ڈی سی او، آر پی او اور ڈی آئی جی تعیناتیاں عبوری حکومت قائم ہونے سے چند ہفتے اور چنددن پہلے کس طرح اور کیوں کی جا رہی ہیں؟ لیکن ہم وطنوں کے قتل عام نے مجبور کر دیا ہے کہ اپنے بھائیوں ،بچوں اور مائوں بہنوں کے قاتلوں کا نام کھل کر لُوں۔ کراچی میں ایک شاہ زیب کے قتل پر تو ساری سول سوسائٹیاں سڑکوں پر آجاتی ہیں،لیکن ہر روز قتل ہونے والے سینکڑوں پاکستانیوں کے لیے کوئی باہر نہیں آتا !لاپتہ افراد کے لیے این جی اوز بے کل اور بے چین ہو جاتی ہیں لیکن ہزاروں بے گناہوں کی لاشوں پر ان کی زبانیں گُنگ ہوجاتی ہیں !۔کوئی اصل قاتلوں کا نام نہیں لے رہا ،کوئی ان کے سرپرستوں کی نشاندہی نہیں کر رہا اور سارا ملبہ منگنی کی ایک تقریب پر ڈال دیا جاتا ہے ۔ اس سے پہلے ملک بھر میں جو ہزاروں قتل ہوئے کیا اس وقت بھی منگنیاں ہو رہی تھیں؟ سرپرست قاتلوں کے چہرے چھپانے کے لیے کیا جواز ڈھونڈا گیا ہے!۔اپنے پاک وطن پرحملہ آورہونے والوں کے چہرے بے نقاب کرنا میرا ہی نہیں ،ہر پاکستانی کا فرض ہے ۔اگر کوئی امداد دیتا ہے یا پٹرول اُدھار دیتا ہے تو اسے آقا اور مالک نہیںہمارا دوست ہونا چاہیے ،ہمیں غلام نہیں سمجھنا چاہیے۔اب بہت ہو چکا۔اب ہمیں خیرات ٹھکرا کر بھوک برداشت کرنی ہو گی اور ایک بار پھر شعیبِ ابی طالب کی یاد تازہ کرنا ہو گی کیونکہ اسی بھوک اور پیاس کے بعد منزلیں آسان ہونی شروع ہوئی تھیں ۔خدا پاکستان کو اس کے گوربا چوفوں سے بچائے ۔ ۔میرا وطن آج امریکی، برطانوی، بھارتی ،عربی اور عجمی سیا ست کی بھینٹ چڑھ رہا ہے اور اس وقت بلوچستان میں امریکی ، بھارتی اور کچھ مسلم ممالک کی مدد اور بھاری سرمائے سے پلنے پنپنے والے دہشت گردوں کی جانب سے فوج، پولیس، ایف سی کے علاوہ پاکستان کا نام لینے والے پنجابیوں ،پختونوں اور ہزارہ قبائل کا قتل عام جاری ہے ،اُدھر دس دن قبل آسٹریلوی حکومت نے پاکستان کے پچیس سو ہزارہ خاندانوں کو سیا سی پناہ دینے کی پیشکش کر دی ہے اور لوگ سیا سی پناہ لینے کے لیے آسٹریلیا اور دوسرے یورپی ممالک کی طرف بھاگ رہے ہیں اور ہمارے ملک کے گوربا چوف بے خبر سوئے پڑے ہیں ۔جب دنیا بھر کے ممالک کے وزارتِ داخلہ کے دفاتر کے سامنے پاکستان سے بھاگ کر آنے والوںکی طویل قطاریں نظر آئیں گی تو اُس کے اثرات انتہائی تباہ کن ہوں گے ۔ ملک میں جاری فرقہ وارانہ دہشت گردی اور اب عباس ٹائون کے قتلِ عام نے مجبور کر دیا ہے کہ پاکستانیوں کو بتا دوں کہ ان پر حملہ آور کون ہیں اور کہاں سے آ رہے ہیں؟ وجہ گوادر بندرگاہ بھی ہے اور چین سے سمجھوتے بھی ،لیکن سب سے بڑی وجہ عالمی طاقتوں کا اس خطّے میں تیار کردہ2015 ء کا نقشہ بھی ہے ۔کچھ عرصہ پہلے کراچی میں ایک اور مسلمان حکمران تشریف لائے تھے اور انہوں نے اتنا ہی سرمایہ پاکستان میں صرف کرنے کا عہد کیا تھالیکن اس شرط کے ساتھ کہ’’ گوادر کو رہنے دیں‘‘۔ تاہم گوادر کی تعمیر شروع ہو گئی تو بلوچستان کے چندسرداروں کی مدد سے ’’ بلوچ عوام کے حقوق‘‘ کا وہ کھیل شروع ہو گیا جس کی سزا آج پوری پاکستانی قوم بھگت رہی ہے۔ ایک خلیجی ملک اس وقت امریکیوں کا سب سے بڑا اڈہ بن چکا ہے ۔فٹ بال کا عالمی ٹورنامنٹ ہو یا اولمپک مقابلے ،امریکی ہر اعزاز اس ملک کو دینا اپنا فرضِ اوّلین سمجھتے ہیں۔ افغانستان میں امن کے لیے طالبان کا مرکزی دفتر بھی اسی ملک میں قائم کرایا گیا اور ان سے ہر قسم کے مذاکرات بھی اسی ملک میں ہو رہے ہیں۔ برطانیہ کا سب سے بڑا ہیرالڈ سٹور ہو یا الجزیرہ ٹی وی کی ہوش ربا ملکیت کے سودے ، انہیں اس ملک کی ملکیت میں دینے میں امریکی اور برطانوی اثر و رسوخ صاف نظر آتا ہے۔ دو سال قبل جب بلوچستان میں بین الاقوامی دہشت گردی بڑھنے لگی تو الجزیرہ ٹیلی ویژن چینل، جو ایک خلیجی حکومت کی ملکیت ہے ،نے بلوچستان کے ان دہشت گردوں کے ساتھ اپنے رپورٹروں کے گذارے ہوئے تین دنوں کی ایک رپورٹ نشر کی تھی جو بعد میں دنیا بھر کے چینلز پر دکھائی جا تی رہی ،ان دہشت گردوں کے شب و روز اور ان کی تخریبی کارروائیوں کی اس فلم کے دوران پاکستانی فوج کے بارے میں جو زُبان استعمال کی گئی اور بلوچوں پر ’’پنجابی فوج‘‘ کے ظلم کی داستانیں بیان کرکے جس طرح زہریلا پروپیگنڈہ پھیلایا گیا اس سے مجھے فرانس کے ’’24 ‘‘ چینل کی رپورٹ اور لیبیا، شام اور مالی میں خفیہ ہاتھ کی کہانی یاد آگئی۔فرانس کے اس اخبار کی رپورٹ میں یہ سوال اٹھایا گیا تھا کہ کیا شمالی مالی میں دہشت گردی کی تمام کارروائیوں کو ایک خلیجی ریاست کی حکومت مدد فراہم کر رہی ہے؟ کیا مغربی افریقہ میں امریکہ اور برطانیہ کے کہنے پر\'\'MNLA\'\'القاعدہ کے ایک گروپ سے منسلک \'\'ANSAR DINE\'\' اور\'\'MUJAO\'\' جیسی جہادی اور عسکری تنظیموں کو اس خلیجی حکومت کی آشیر باد حاصل ہے؟ اور اس حقیقت کو اب کوئی نہیں چھپا سکتا کہ القاعدہ کا ایک نیا گروپ عالمی مغربی طاقتوں اور مشرقِ وسطیٰ کے کچھ ممالک کی مدد سے امریکہ کے عرب سپرنگ کو کامیاب کر رہا ہے ۔ یہ بات بھی اب کوئی راز نہیں رہی کہ بلوچستان اس وقت عالمی طاقتوں کی ہٹ لسٹ پر ہے گارڈین میں شائع ایک مضمون کے مطابق پاکستان میں دہشت گردانہ کارروائیوں کے لیے ایک عرب حکومت کی امداد کو امریکہ کی منظوری حاصل ہے۔دسمبر2009ء کی ہیلری کلنٹن کی ایک رپورٹ کے مطابق ایک عرب حکومت پاکستان میں ایک مخصوص مذہبی فرقے کو سرمایہ فراہم کر رہی ہے ۔پاکستان میں کام کرنے والے کالعدم لشکر جھنگوی سمیت ایک اور مذہبی فرقے کو اس وقت مشرقِ وسطیٰ کے چند ممالک کی بھر پور مالی، اخلاقی اور سیا سی مدد حاصل ہے تاکہ وہ اِس خطے میں ایران کے اثر و رسوخ کو روک سکیں۔سلیگ ہیریسن نے لبریشن آف بلوچستان کے حوالے سے دو حصّوں میںجورپورٹ لکھی ،وہ بند آنکھیں کھولنے کے لیے کافی ہے اور گوادر، چین کو دینے کے جواب میں گلگت،بلتستان اور بلوچستان میں عالمی مداخلت سب کے سامنے آ گئی ہے۔ امریکہ کی وزارت خارجہ نیشنل انڈوومنٹ برائے جمہوریت اور انسانی حقوق کے نام پر پاکستان کے سب سے بڑے دشمن زلمے خلیل زاد کی زیر نگرانی کام کرنے والے بلوچستان انسٹیٹیوٹ برائے ڈویلپمنٹ (NED)کو بھر پور مدد فراہم کر رہی ہے۔ اب یہ بھی راز نہیں رہا کہ عالمی مغربی طاقتوں کی طرف سے قائم کیا گیا ادارہ\'\'BFID\'\' پاکستان کے خلاف زہر اگلنے والے وائس آف بلوچستان سمیت میڈیا سے متعلق کن لوگوں کو اور کس لیے بھاری سرمایہ فراہم کر رہا ہے۔آج ہی میرے موبائل پر ایک پیغام آیا ہے ’’پاکستانی فوج کے نام …فاٹا میں خون،پشاور اور خیبر پختونخوا میں خون،کوئٹہ اور بلوچستان میں خون، سندھ اور کراچی میں خون… جس قوم کے ایک ایک پیسے سے آپ کا بجٹ بنتا ہے، اسے بچانے کی ذمہ داری کس کی ہے؟