کروڑوں نو جوانوں سمیت پاکستان کے مرد اور خواتین ووٹرز ا مریکہ سے جمہوری انتقام لینے کی کوشش کریں گے ؟ یہ سوال میں نے اسلام آباد میں ایک سیمینار میں موجود لوگوں سے کیا تو ان کا کہناتھا کہ وہ دنیا کی سب سے بڑی فوجی اور سیاسی طاقت سے کس طرح انتقام لے سکتے ہیں؟ تو میرا کہنا تھا کہ گیارہ مئی کو ملک میں ہونے والے عام انتخابات میں پولنگ بوتھ پر ملنے والی ووٹ کی برچھی سے‘ کیونکہ ہمیں یہی سکھایا جا رہا ہے کہ ’’جمہوریت بہترین انتقام ہے‘‘۔ ہر محب وطن ووٹراور خاص طور پر نوجوانوں سے یہی کہنا ہے کہ ہر اس سیا سی جما عت سے جمہوری طریقے سے ’’بہترین انتقام‘‘ لیں جس کی ان انتخابات میں امریکہ خود اور اپنے حواریوں کے ذریعے مدد کر رہا ہے۔ امریکہ سے عام انتخابات میں اپنے جمہوری ووٹ کی برچھی سے انتقام لیاجائے کہ اس نے ایک لاکھ کشمیری نو جوانوں کی لاشوں کو روند کر، کشمیر کی ساٹھ ہزار سے زائد بیٹیوں کی عصمتوں کو پامال کر کے پاکستان کی شہ رگ کشمیر پر غاصبانہ قبضے کو برقرار رکھنے والے بھارت کو تو سول نیوکلیئر ٹیکنالوجی کی بھر مار کر دی لیکن پاکستان کے ایٹمی اثاثوں کو تباہ کرانے کے لیے ہر لمحہ سازشوں اور کوششوں میں مصروف ہے۔ امریکہ سے انتقام لیا جائے کہ اس نے بلوچستان میں پاکستان کے خلاف مسلح بغاوت شروع کرا رکھی ہے جس میں اب تک محنت مزدوری کیلئے بلوچستان جانے والے چھوٹے اور درمیانے درجے کے ملازموں ، پروفیسروں اور اساتذہ سمیت سینکڑوں پنجابیوں‘ پختونوں اور ملک کے محافظوں کو قتل کیا جا چکا ہے۔ امریکہ سے اپنے ووٹ کی پرچی سے سلالہ چیک پوسٹ کے ان سینتیس افسروں اور جوانوں کی ہلاکت کا انتقام لیا جائے جنہیں امریکیوں نے رات کے اندھیرے میں قتل کیا۔ محب ِوطن پاکستانیو ں سے یہی کہنا ہے کہ اس دن سو نہ جانا‘ گیارہ مئی کی گرمی سے گھبرا نہ جانا‘ اس دن آپ نے امریکی ایجنٹوں کو شکست دے کر ڈاکٹر عافیہ کا انتقام لینا ہے۔ یاد رکھنا‘ اس نقصان عظیم کا دکھ کبھی مت بھولنا جو مہران بیس کراچی اور کامرہ میں امریکہ نے اپنے ایجنٹوں کے ذریعے پاکستان کی سرحدوں کی آنکھ اور کان کی حیثیت رکھنے والے اورین اور اواکس طیاروں کو نشانہ بنا کر پوری پاکستانی قوم کو پہنچایا ہے۔ یہی تو وہ دن ہے جب ہم سب نے امریکی ایجنٹوں کو شکست فاش دے کر ڈرون حملوں کا جمہوری انتقام لینا ہے۔ وہ ڈرون حملے جن میں بے گناہ بچوں اور خواتین کو شہید کیا جا رہا ہے۔ کیا اس ملک کا غیرت مند نوجوان، وکیل، طالب علم ، مزدور اور کسان ووٹر گیارہ مئی کو امریکی ایجنٹوں کی سازش کو نا کام بنا کر پاکستان کے خلاف امریکہ کے مستقبل کے عزائم کو روندنے کی کوشش کرے گا؟۔ اس ملک کا ہر نوجوان ہیلری کلنٹن کی پاکستان میں کی گئی وہ پریس کانفرنس بھولا تو نہیں ہو گا جس میں اس نے پاکستان کو خبردار کیا تھا کہ وہ ایران سے گیس پائپ لائن کا معاہدہ کرنے سے باز رہے۔ اگر ہمارے نوجوانوں کو ہیلری کلنٹن کی وہ پریس کانفرنس یاد ہے تو پھر ان نو جوانوں کی نظروں سے وہ بیان بھی ضرور گزرا ہو گا جس میں ایران پاکستان کے گیس پائپ لائن معاہدے کا تمسخر اڑاتے ہوئے اس کی شدید مذمت کی گئی ہے؟۔ پاکستان کے ووٹرز کو یہ بھی علم ہو گا کہ جب پاکستان نے گوادر بندر گاہ کا آپریشنل کنٹرول چین کے حوالے کرنے کا فیصلہ کیا تو امریکہ اور بھارت کے تن بدن میں آگ لگ گئی اور ان دونوں نے اس کے خلاف طوفان اٹھا دیا۔ بھارت کے وزیر دفاع اے کے انتھونی نے نئی دہلی میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان کے اس فیصلے کو بھارت کی آزادی کیلئے ایک خطرہ قرار دے دیا۔ بھارت کی بحری اور فضائی افواج کے کمانڈروں کی طرف سے دی گئی وارننگ بھی سب کی نظروں سے ضرور گزری ہو گی اور امریکی وائٹ ہائوس کی ترجمان وکٹوریہ نو لینڈ کا وہ پالیسی بیان بھی‘ جس میں امریکہ نے گوادر پورٹ کوچین کے حوالے کرنے کے معاہدے کو قبول کرنے سے انکار کرتے ہوئے اسے ختم کرنے کے لیے دھمکیاں دیں۔ ایک موقع پر گوادر پورٹ چین کودیئے جانے کے بارے میں سوال کے جواب میں طلال بگٹی نے چین کو گوادر کا کنٹرول دینے کے خلاف سخت الفاظ استعمال کیے۔ طلال بگٹی چین اور پاکستان کے اس فیصلے کے خلاف بولتے رہے اور رائے ونڈ کے میزبانوں سمیت رابرٹ مینڈس اور رچرڈ اولسن معنی خیز انداز میں ایک دوسرے کی طرف دیکھتے ہوئے طلال بگٹی کے ان ریمارکس پر سر ہلاتے رہے( پاکستان کے تمام اخبارات اس کے گواہ ہیں)۔ ایک طرف امریکیوں کو یہ بتانے کیلئے کہ گوادر کے ایجنڈے پر ہم آپ کے ساتھ ہیں‘ طلال بگٹی کو اپنے گھر میں اپنے پہلومیں کھڑا کر تے ہوئے گوادر پورٹ چین کو دیئے جانے کی مذمت کرائی جا رہی تھی تو دوسری طرف اسی دن جنیوا میں مہران بگٹی کے ہاتھوں پاکستان اور چین کے خلاف ایک اور ہی ڈرامہ رچایا جا رہا تھا اور مجھے یقین ہے کہ پاکستان کے99 فیصد عوام گوادر پورٹ کے بارے جنیوا میں پاکستان اور چین کی بننے والی درگت سے بے خبر ہوں گے۔ نیویارک میںUNHRC کے22 ویں جنرل سیشن میں نواب خیر بخش مری کے بیٹے مہران بلوچ نے تقریر کرتے ہوئے کہا کہ چین اور پاکستان بلوچستان کے وسائل کو ایکسپلائٹ کر رہے ہیں۔ پاکستان اور چین نے گوادر میں جس نئے ائر پورٹ کی تعمیر کا منصوبہ بنایا ہے اس کا کل رقبہ چھ ہزار ایکڑ ہے اور یہ لندن کے ہیتھرو ائر پورٹ سے دو گنا بڑا ہے اور چین کی طرف سے گوادر میں اتنا بڑا ائر پورٹ کون سے فوجی مقصد کیلئے بنایا جا رہا ہے؟ ایران‘ گوادر میں ایشیا کی سب سے بڑی آئل ریفائنری کن کی اجازت سے لگا رہا ہے؟ ۔۔۔ اور مہران بلوچ کی اس تقریر کا جواب کسی اور نے نہیں بلکہ چین کے مندوب نے ان الفاظ میں دیا: پاکستان اور چین برادر ملک ہیں اور دونوں ملکوں کے با ہمی اعتماد کا رشتہ کئی دہائیوں تک پھیلا ہوا ہے۔ چین صرف گوادر ہی نہیں بلکہ پاکستان کے ساتھ ساٹھ سے زیا دہ پراجیکٹ پر کام کر رہا ہے۔ پاکستان کی ترقی اور خوش حالی چین کا اولین مقصد ہے تاکہ وہ خطّے میں ایک با وقار ملک کی حیثیت سے اپنے وجود کو منوا سکے۔ امریکہ، برطانیہ اور بھارت اپنے پسندیدہ گروپوں کی کامیابی کیلئے جعلی سروے اور رپورٹس شائع کرا رہے ہیں۔ ابھی حال ہی میں بھارتی فوج کے ایک کرنل راہول کے بھونسلے نے\'\' PAK. ELECTIONS-RUSH OF THE FORTUNE SEEKERS\'\' کے نام سے اپنے مضمون میں بادشاہوں کی جماعت کی کامیابی کی جس انداز میں رپورٹس لکھی ہیں‘ وہ پاکستان کے نوجوان ووٹرز کی آنکھیں کھولنے کیلئے کافی ہیں۔ کیا با غیرت پاکستانی ووٹر‘ امریکہ اور بھارت کی پھیلائی جانے والی ان رپورٹوں کی سیاہی ان دونوں ملکوں کے چہروں پر ثبت کرنے کی ہمت کرے گا؟