میرے اس مضمون کا موضوع الجزیرہ ٹی وی پر جاری ہونے والی ایبٹ آباد کمیشن کی رپورٹ نہیں۔ اس پر بہت سی قیاس آرائیاں ہو چکی ہیں۔ اس رپورٹ کے چوری ہونے یا اسے چوری کرانے کا پس منظر کیا ہو سکتا ہے‘ یہ علیحدہ مسئلہ ہے؛ تاہم یہ سوال بڑا اہم ہے کہ یہ حساس ترین رپورٹ الجزیرہ ٹی وی تک کن لوگوں نے پہنچائی؟ یاد کرائے دیتا ہوں کہ اسی الجزیرہ ٹی وی نے25دسمبر 2009ء کوبھی اسامہ بن لادن کا ایک مبینہ وڈیو پیغام جاری کیا تھا جس میںامریکہ کو دھمکی دیتے ہوئے کہا گیا تھا کہ کرسمس سے ایک رات پہلے ڈیٹرائٹ کی فلائٹ سے ایک نائجیرین مسافر عمر فاروق کی گرفتاری سے امریکہ کو تباہ کرنے کے القاعدہ منصوبے ختم نہیں ہوئے۔ تعجب اس بات پر ہے کہ بھارت کا پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا اس رپورٹ کی اشاعت کے بعد پاکستان کے دفاعی اداروں کے پیچھے ہاتھ دھو کر پڑگیا جن کی ہر سطر اور ہر لیڈ سٹوری میں تسلسل سے لکھا اور بتایا جا رہا ہے کہ1 ۔ پاکستان کے تمام مسائل کی اصل وجہ صرف اس کی افواج اور آئی ایس آئی ہے اور اس سلسلے میں وہ امریکی صدر بل کلنٹن اور وہائٹ ہائوس کے سابق مشیر بروس ریڈل کے حوالے سے دنیا بھر کو بتا رہے ہیں کہ گزشتہ بیس سالوں سے پاکستان میں اصل طاقت فوج کے پاس ہے۔ یہ فوج ہی ہے جس نے طالبان کو پروان چڑھایا اور 1990ء میں اُن کی حکومت قائم کرائی اور یہ پاکستانی فوج کی پس پردہ شہ تھی جس نے نائن الیون کے بعد اکتوبر 2001ء میں طالبان کو امریکہ کی عائد کردہ شرائط کے سامنے جھکنے نہ دیا2۔افغانستان کے بارے میں ہر پالیسی فوجی جنرل بناتے ہیں اور اس کیلئے وہ میاں نواز شریف کی1998ء میں کی جانے والی اس تقریر کا حوالہ دیتے ہوئے کہتے ہیں کہ پاکستان کی منتخب قیا دت کو جرنیلوں کی مرضی سے چلنا ہو گا ورنہ انجام اچھا نہیں ہو گا۔ بھارت کے چھوٹے بڑے علاقائی اور مرکزی تمام میڈیا گروپوں نے یہ رپورٹیں شائع کی ہیں کہ2012-13ء کے بجٹ میں آئی ایس آئی کو کسی اہم ترین منصوبے اور مشن کیلئے ساٹھ کروڑ روپے دیئے گئے۔ آئی ایس آئی سے پوچھا جائے کہ یہ کونسا مشن تھا اور کس کے خلاف تھا۔۔۔(یہ کوئی نہیں پوچھتا کہ بارک اوباما نے پانچ کروڑ ڈالر پاکستان کے کون سے میڈیا کیلئے مخصوص کیے ہیںجس کا ذکرانہوں نے سینٹ کی کمیٹی کے رو برو کیا ہے) 3۔ بھارتی میڈیا اس تاثر کو عام کر رہا ہے کہ میاںنواز شریف تو بھارت سے تمام اختلافات کو ختم کرتے ہوئے باہمی تعلقات کو معمول پر لانے کے خواہشمند ہیں تاکہ بھارت سے تجارتی تعلقات کو بڑھا کر پاکستان کی معیشت کو سنبھالا دیا جا سکے جبکہ جنرل کیانی نے انہیں سمجھانا شروع کر دیا ہے کہ بھارت سے تعلقات میں اس قدر تیزی منا سب نہیں 4۔بھارت کے وزیر خارجہ سشیل کمار شندے کے اس بیان کو بھارتی میڈیا پر بھر پور کوریج دی جا رہی ہے جس میں انہوں نے آئی ایس آئی پر الزام لگاتے ہوئے کہا ہے کہ وہ پنجاب سمیت یورپ اور بیرون ملک مقیم سکھ نوجوانوں کو تربیت دے کر خالصتان تحریک کو دوبارہ ہو ادیتے ہوئے سکھ لیڈران کو پاکستان میں پناہ دیئے ہوئے ہے اور اس دفعہ وہ (آئی ایس آئی) سکھوں کے ذریعے صرف بھارتی پنجاب میں ہی نہیں بلکہ پورے انڈیا میں عسکریت پسندی کو ہوا دینے کے منصوبے بنا رہی ہے۔ 5۔بھارتی میڈیا تسلسل سے مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بینر جی کے اس الزام کو اچھال رہا ہے کہ پاکستان بنگلہ دیش اور نیپال کے مذہبی بنیاد پرستوں کو بھارت کے خلاف اکسا رہا ہے۔۔۔۔ ان دنوں پریس ٹرسٹ آف انڈیا کے ذریعے چیئر مین انسدا دہشت گردی اور نیویارک سے ری پبلکن رکن کانگریس پیٹرکنگ کے اس بیان کے حوالے سے پروپیگنڈہ زوروں پر ہے جس میں اس نے الزام لگایا ہے کہ لشکر طیبہ‘ آئی ایس آئی کا ذیلی ادارہ ہے اور اس نے ڈنمارک اور آسٹریلیا تک کارروائیاں کی ہیں اور اس کا نیٹ ورک امریکہ، لندن، نیوزی لینڈ، فرانس،کینیڈا، یورپ، جنوبی افریقہ اور خلیج فارس تک پھیلا ہوا ہے پیٹر کنگ نے پاکستان کو خبردار کیا ہے کہ اگر اب بھارت کے کسی بھی حصے پر دہشت گردی کی کوئی کارروائی ہوئی تو اس کی ذمہ داری پاکستان پر ہو گی ۔۔۔۔یہ کوئی نئی بات نہیں جب 26/11 کو ممبئی کا واقعہ ہوا تھا تو اس وقت امریکہ کے وزیر دفاع رابرٹ گیٹس نے بھی نئی دہلی ائر پورٹ پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستان کو انہی الفاظ میں دھمکی دیتے ہوئے کہا تھا ’’اگر آج کے بعد پاکستان نے ممبئی حملے جیسی کوئی حرکت کی تو پھر امریکہ بھارت کو پاکستان پر حملہ کرنے سے نہیں روکے گا۔ بھارت کو پاکستان پر الزام تراشی کرنے سے پہلے‘ امریکہ کے چیئر مین انسداد دہشت گردی اور رکن کانگریس پیٹر کنگ اور امریکی وزیر دفاع چیک ہیگل کے اس بیان کو بھی سامنے رکھنا چاہئے جس میں ان دونوں نے پاکستان کے خلاف کی جانے والی تمام دہشت گردانہ کارروائیوں کا ذمہ دار بھارت کو ٹھہرایا ہے۔ بھارت کو آئی جی پولیس ممبئی آنجہانی ہیمنت کر کرے کی وہ رپورٹ بھی سامنے رکھنی ہو گی جس میں کرنل شری کانت پروہت سمیت بھارتی فوج کے افسران کو بھارت کے مختلف حصوں میں ہونے والے8 بم دھماکوں کا ذمہ دار قرار دیا گیا تھا۔ افسوس تو یہ ہے کہ بھارت نے تو اپنے گناہوں پر پردہ ڈالنا ہی ہے ہمارے ملک کے بھی بہت سے لوگ ان کی مدد کر رہے ہیں۔ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی پولیس کے سب انسپکٹر شیو کمار کی کہانی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں‘ مذکور نے اپنے گروپ کے کچھ لوگوں کی مدد سے اس سال 28اپریل کو تھتھاری پولیس اسٹیشن پر دستی بموں سے حملہ کیا تھا۔ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کے مظالم اس حد تک بڑھ چکے ہیں کہ اس کے بہت سے جوان کشمیریوں پر ہونیوالے خوفناک تشدد سے نفسیاتی مریض بن چکے ہیں اور اب تک بھارت کی ناردرن کمانڈ کی رپورٹ کے مطابق اس کے 275 جوان خود کشیاں کر چکے ہیں۔ بہت سے لوگ اب یہ محسوس کرنے لگے ہیں کہ آئی ایس آئی اور پاکستانی فوج کے خلاف امریکہ سمیت پاکستانی میڈیا کے ایک حصے اور بھارت کی مشترکہ پروپیگنڈہ مہم اچانک تیز ی کیوں پکڑ رہی ہے؟ کیا امریکہ پاکستان کی حساس ایجنسیوں کے خلاف کسی قسم کا کریک ڈائون کرانے لگا ہے؟ ایک ایسے وقت میں کہ جب بھارتی وزارت داخلہ کے انڈر سیکرٹری ستیش ورما کا بھارتی پارلیمنٹ اور ممبئی حملوں بارے وہ بیان حلفی سامنے آ گیا ہے جس میں ان حملوں کو ’’ٹوپی ڈرامہ‘‘ قرار دیتے ہوئے تمام ذمہ داری بھارتی ایجنسیوں پر ڈال دی گئی ہے۔ سوال یہ ہے کہ ہمارے وزیراعظم ستیش ورما کے اعتراف کے بعد اس مسئلہ پر کوئی تحقیقاتی مشن بنانا پسند کریں گے؟