وائٹ ہائوس میں چاہے جو بھی بیٹھا ہو امریکہ کے اصل حکمران یہودی ہیں جو ان کی کانگریس اور سینیٹ کو کنٹرول کرتے ہیں۔ تمام امریکی میڈیا ان کے کنٹرول میں ہے۔ کسی امریکی میں یہ ہمت نہیں کہ وہ اسرائیل پر تنقید کرسکے۔ آج دنیا میں میڈیا کی جنگ جاری ہے۔ سیا ست ہو یا کاروبار‘ جنگ ہو یا امن‘ جس کے ہاتھ میں میڈیا ہوگا جیت اسی کی ہو گی۔ ا س وقت امریکہ سمیت مغربی میڈیا کا 92فیصد یہودیوں کے قبضہ میں ہے اور اس کے ذریعے وہ دنیا بھر میں جس کو چاہتے ہیں زمین سے آسمان تک پہنچا دیتے ہیں یا آسمان سے زمین پر گرا دیتے ہیں۔ دیکھتی آنکھوں اور سنتے کانوں کے ذریعے دنیا بھر کی رائے عامہ کا رُخ اپنے اخبارات اور ٹی وی چینلز کے ذریعے جس طرف چاہیں‘ مو ڑ دیتے ہیں۔ ایسا جھوٹ جس کا کوئی وجود نہیں ہوتا۔ رائی کا پہاڑ بنانا ان کا بائیں ہاتھ کا کام ہے۔ کل تک ہپناٹزم کے ذریعہ سامنے بیٹھا ہوا شخص کسی دوسرے انسان کے دما غ کو اپنے قبضہ میں کرلیتا تھا لیکن آج میڈیا کے ذریعہ انسانوں کے دل و دماغ کو کنٹرول کیا جا تا ہے۔ اسرائیل کی طرح بھارت کی خفیہ ایجنسیوں نے بھی عالمی میڈیا پر کنٹرول شرو ع کر دیاہے اور اس وقت طاقتور میڈیا کا بہت بڑا حصہ وہاں کی خفیہ ایجنسیوں سے متعلق خیراتی تنظیموں اور تجارتی اداروں سے منسلک ہے۔ بھارت کا ایک انتہائی مقبول چینل سپین کے ایک خیراتی ادارے سے منسلک ہے اور اس کے چیف ایگزیکٹو پرینوائے رائے بھارت کی کمیونسٹ پارٹی کے صدر پرکاش کارت کے بھائی ہیں۔ بھارت کا سب سے زیا دہ پڑھا جانے والا ایک ہفت روزہ بھی حال ہی میں اسی ٹی وی کی انتظامیہ نے خرید لیا ہے۔ ٹائمز آف انڈیا، مڈ ڈے، وجے کارناٹک، Nav Bharat Times, Star Dust, Femina, Vijay Times اور ٹائمز چینل ورلڈ کرسچیئن کونسل Bennet and Colemanکی ملکیت ہیں اور اس کے 20 فیصدحصص کے مالک Roberto Mindo ہیں جو سونیا گاندھی کا انتہائی قریبی عزیز ہیں۔ بھارت کا با اثر انگریزی روزنامہ ہندوستان ٹائمز مشہور بھارتی صنعت کار برلا کی ملکیت تھا‘ اب شوبانہ بھارتیہ کی زیر نگرانی ٹائمز گروپ کے پاس آ چکا ہے۔ سٹار ٹی وی میلبورن میں ایک آسٹریلین کی ملکیت ہے جس کا تعلق چرچ سے متعلق خیراتی ادارے سے ہے۔ اسی طرح بھارت کا بہت بڑا انگریزی اخبار ’’ہندو‘‘ سوئٹزر لینڈ کی ایک ہندوجوشوا سوسائٹی نے خرید لیا ہے۔ اس کے مالک بھارتی شہری این رام کی بیوی سوئس شہری ہے۔ آج نیو یارک ٹائمز، واشنگٹن پوسٹ، وال سٹریٹ جرنل، نیوز ویک، ٹائمز اور اکانو مسٹ میں چھپے ہوئے مضامین ، خبروں اور تجزیوں کے حوالہ جات کو یہ کہہ کر اہمیت دی جاتی ہے کہ جو کچھ ان میں لکھا ہے وہی سچ ہے لیکن یہاں بھی معاملہ وہی ہے۔ دنیا کا مشہو ر ترین ٹی وی سی این این کا چیئر مین ولیم پالنسکی ایک یہودی ہے۔ ایم ٹی وی، فاکس ٹی وی اور 20th سینچری‘فاکس فلمز یہ سب یہودیوں کے قبضہ میں ہیں۔ دنیا کا مشہور اور مقبول ترین اخبار نیو یارک ٹائمز Adolph Ochs نامی ایک یہودی کی ملکیت ہے۔ اسی طرح واشنگٹن پوسٹ کو بھیEugene Meyer نامی یہودی نے دیوالیہ ہونے پر خرید ا اور’’ نیوز ویک ‘‘ نامی مشہور ہفت روزہ بھی اسی واشنگٹن پوسٹ کے یہودی مالک کی ملکیت ہے۔ وال سٹریٹ جرنل کی روزانہ اشاعت اوسطاً اٹھارہ لاکھ ہے اور اس گروپ کے زیر انتظام امریکہ بھر سے 24 دوسرے اخبارات اور میگزین بھی شائع ہوتے ہیں۔ اس گروپ کا چیئرمین اور چیف ایگزیکٹو پیٹر کین نامی ایک مشہور یہودی ہے۔ امریکہ میں اس وقت جن اخبارات اور میگزین کی خبروں کا مستند حوالہ دیا جا تا ہے اور جو رائے عامہ کے ذریعے پالیسی سازوں پر اثر انداز ہوتے ہیں‘ ان میں نیوزویک، ٹائمز، یو ایس نیوز، ورلڈ رپورٹ ، وال سٹریٹ جرنل، واشنگٹن پوسٹ، نیو یارک ٹائمز قابل ذکر ہیں۔ اس کے علا وہ ا مریکہ میں اشاعت اور مقبولیت کے اعتبار سے چھٹا بڑا اخبار ڈیلی نیوز بھی یہودی گروپ کی ملکیت ہے۔ اے بی سی‘ ای ایس پی این‘ ٹائم وارنر اور ایچ بی او ٹی وی نیٹ ورک، سب کے مالک یہودی ہیں۔ سونی کارپوریشن آف جاپان کے تحت سونی کارپوریشن آف امریکہ کا مالکMichael schulhofٖٖنامی یہودی ہے اور Alan Levine نامی ایک اور یہودی دنیا کی مشہور ترین سونی پکچرز کا مالک ہے۔ والٹ ڈزنی آج دنیا کا سب سے بڑاMedia Conglomerate ہے اور اس کا چیئرمین اور چیف ایگزیکٹو ایک یہودی مائیکل ایزنر ہے ان کے پاس والٹ ڈزنی ٹی وی،ٹچ سٹون ٹی وی، ہالی وڈ پکچرز، کارواں پکچرز،بیونا وسٹا ٹی وی کے علا وہ ان کا اپنا کیبل نیٹ ورک ہے جس کے صارفین کی تعداد چودہ ملین سے زائد ہے۔ اس کے علا وہ امریکہ بھر میں ان کے225ٹی وی اسٹیشن جبکہ یورپ بھرمیں پھیلے ہوئے ٹی وی چینلز کے یہ بڑے حصہ دار ہیں۔ دنیا بھر میں یہودیوں کی ملکیت چھوٹے چھوٹے اور درمیانے درجے کے اشاعتی اداروں اور میڈیا سنٹروں کا اگر حساب لگایا جائے تو ان کی تعداد بھی سینکڑوں میں بنتی ہے۔ اس ضمن میںیہودیوں کے زیر ملکیت نیوز ہائوس ادارے کی مثال ہی کافی ہے جس کے تحت 26اخبارات اور رسائل شائع ہوتے ہیں‘ جن میں کلیو لینڈ، دی نیویارک سٹار، نیو اورلینز ٹائمز قابل ذکر ہیں۔ دنیا بھر میں مانا ہوا اشاعتی ادارہ Random House کتب کی اشاعت میں سب سے آ گے ہے۔ اس کا مالک بھی یہودی ہے ۔ اس کے علا وہ نیو ہائوس براڈ کاسٹنگ کے زیر انتظام بارہ ٹی وی چینلز اور87کیبل ٹی وی سسٹم کام کر رہے ہیں۔ اسی ادارے کے زیر انتظام صرف اتوار کو Sunday Supplement Parade شائع ہوتا ہے‘ ایک محتاط اندازے کے مطابق جس کی ہفتہ وار اشاعت22ملین سے زائد ہے۔اس کے علا وہ نیویارکر، ووگ،گلیمر، وینٹی فئیر، برائڈز، جنٹلمین جیسے درجنوں میگزین اور اخبارات یہودیوں کی ملکیت ہیں۔ یہ بات یاد رکھنے کی ہے کہ پاکستان کے عوام میں اپنے اداروں کے خلاف نفرت کو اُبھارنا یہودیوں اور ہندوئوں کا اولین مقصد ہے۔ درج ذیل واقعات سے آپ کو اس کا بخوبی اندازہ ہو جائے گا۔ آج پاکستان کے قبائلی علا قوں میں جو شورش برپا ہے اور فوج کے خلاف جنوبی اور شمالی وزیرستان کے لوگوں میں جو دوریاں اور نفرتیں پیدا ہو رہی ہیں اس کا بیج اسرائیل اور بھارت نے اپریل مئی2005ء میں بویا تھا۔ یہ فصل اب پک چکی ہے۔ یہ 2005ء ہی تھا جب افغانستان اور کچھ دوسرے ممالک سے بیرونی دہشت گرد پاکستان کے قبائلی علا قوں میں آنا شروع ہوئے۔ ان دہشت گردوں نے سب سے پہلے فوج کے کچھ جوانوں کو نما زپڑھتے ہوئے قتل کرنے کے بعد ان کی لاشوں کی بے حرمتی کی تو فوج اس شرمناک واقعہ میں ملوث افراد کے خلاف حرکت میں آئی۔ انہی دنوں امریکہ سے شائع ہونے والے میگزین ’’نیوز ویک‘‘ نے ایک خبر شائع کر دی کہ ’’گوانتانا موبے میں امریکی فوجیوں نے مسلمان قیدیوں کے پاس مو جود قرآن پاک کی بے حرمتی شروع کر دی ہے‘‘۔ اس خبر کو انتہائی منظم طریقے سے پورے پاکستان اور بالخصوص صوبہ سرحد اور ملحقہ قبائلی علا قوں میں جنگل کی آگ کی طرح پھیلا دیا۔دشمن کو داد دینی پڑتی ہے کہ وہ اپنی سازش میں کامیاب رہا کیونکہ جونہی فوج مولوی نیک محمد کے خلاف حرکت میں آئی تو ان علاقوں کے لوگ امریکی نفرت میں آگ کا گولہ بن کر اس آپریشن کے خلاف ہو گئے۔