حکیم اﷲ محسود کی ڈرون حملہ میں ہلاکت کے بعد رد عمل کے طور پر جب پاکستان کے کچھ سیا سی حلقوں کی طرف سے نیٹو سپلائی روکنے کی بات کی گئی تو ملک کی تمام بڑی بڑی سیا سی جماعتوں ،جن میں پیپلز پارٹی، مسلم لیگ نواز اور عوامی نیشنل پارٹی پیش پیش تھیں ،کے وزرا ء اور لیڈروںنے یہ کہتے ہوئے ناں ،ناں کا شور مچانا شروع کر دیا کہ نیٹو سپلائی روکنے سے ہم تباہ ہو جائیں گے، پاکستان دنیا بھر میں اکیلا رہ جائے گا۔ حکومتی وزرا،غفار خان کے پیروکاروں اورپیپلز پارٹی نے آسمان سر پر اٹھا لیا کہ اگر امریکہ کو نا راض کیا گیا تو وہ ہمارا حشرکر دے گا، اگر نیٹو سپلائی روکی گئی تو ہمارا تیل بند ہو جائے گا،بیرونی ممالک سے ہماری تجارت بند کر دی جائے گی، ہمیں مالی امداد ملنی بند ہو جائے گی،کوئی جہاز پاکستان میں آ سکے گا نہ ہماراجہاز کسی دوسرے ملک میں جا سکے گااور بجلی پیدا کرنے والے پاور ہائوس خاموش ہو جائیںگے وغیرہ۔ ٹی وی چینلز پر بیٹھ کر نیٹو سپلائی روکنے کے نتیجے میں پیدا ہونے والے بھیانک منا ظر اس طرح پیش کئے جا رہے ہیںجیسے اس اقدام کی وجہ سے ہمیں قیامت کا سامنا کرنا پڑے گا۔ اگر ان سیا سی قائدین کی طرف سے دکھائے جانے والے یہ بھیانک منا ظردرست ہیںتو پھرنائن الیون کے بعد جب پورا امریکہ اور یورپ زخمی درندے کا روپ دھار چکے تھے اوروہ پاکستان کوغضبناک آنکھوں سے گھورتے ہوئے غُرّا رہے تھے تواس وقت جنرل مشرف اور اس وقت کی فوجی قیا دت کی طرف سے امریکہ کا ساتھ دینے کا فیصلہ درست کیوں نہیں تھا؟اس فیصلے کو گزشتہ دہائی سے تضحیک کانشانہ بنایا جارہاہے۔کہاجاتا ہے کہ کمانڈو جرنیل نے ایک فو ن کال پر گھٹنے ٹیک دیے اور پاکستان کو تباہی کی جنگ کی طرف جھونک دیا۔نائن الیون کو گزرے بارہ سال ہو چکے ہیں، بش انتظامیہ فارغ ہوچکی ہے،ٹوئن ٹاورز میں مرنے والوںکے لواحقین اور عزیزوں کے زخم مندمل ہو چکے ہیں،لیکن اب صرف امریکہ کی ذرا سی نا راضگی کے ڈر سے نیٹو سپلائی روکنے کا تصور کرنے سے ہی سب کی ٹانگیں کانپنے لگی ہیں۔ 2005 ء سے اب تک کے تمام اخبارات کی فائلیں اور ٹیلی ویژن چینل سے نشر ہونے والے پروگرام گواہ ہیں کہ پی پی پی ، مسلم لیگ نواز اور اے این پی کے ہر چھوٹے بڑے لیڈرنے یہ کہتے ہوئے لفظ ’’کمانڈو‘‘ کو تضحیک کا نشانہ بنائے رکھا کہ ایک فون کال پرکمانڈو جرنیل کی ٹانگیں کانپنا شروع ہو گئی تھیں اور یہ سلسلہ آج بھی جا ری ہے۔اس کے پیچھے مقصد یہ تھا کہ پاکستان کی مایۂ ناز فورس ،جسے ایس ایس جی کے نام سے پکارا جاتا ہے،جو ہر پاکستانی کا فخر ہے اورجس سے بھارتی فوج کانپتی ہے ، کوایک مزاحیہ کردار بناکر رکھ دیا جائے ، اس کے جانبازوں کا مورال مجروح کیا جائے اور انہیں معاشرے میں جوعزت اورمقام حاصل ہے اس کو ختم کیا جائے۔یہی ہمارے دشمن کا سب سے بڑا مقصد ہے جو وہ مختلف لوگوں کے ذریعے کرا حاصل رہا ہے۔فوج کی زندگی سے واقف شخص آسانی سے جان سکتا ہے کہ فوجی افسر اور جوان سال میں کئی بار مشقوں کے لئے باہر نکلتے ہیں اور اس دوران کبھی کبھی محفل موسیقی کا اہتمام بھی کرتے ہیں، اس میں باہر سے کسی گانے والے کو نہیں بلکہ افسر اور جوان مل کر اپنی اپنی پسند کے گیت گاتے ہیں جس پر کبھی میز کو میوزک کے طور پر استعمال کیاجاتا ہے تو کبھی کھانے کے برتنوں کو۔مجھے بہت سے افسروں اور جوانوں کے علا وہ سینئر رینک کے ریٹائرڈ افسروں نے جنرل مشرف کے طبلہ بجانے کا مذاق اڑانے پر احتجاج کرتے ہوئے بتایا کہ فوج کا کوئی افسر ایسا نہیں جس نے اپنی یونٹ کے جوانوں اور افسروںکے ساتھ بھنگڑے ، گانے اور میوزک میں حصہ نہ لیا ہو۔ اس کے لئے کبھی میز،کبھی ملٹری بینڈاورکبھی موسیقی کے چھوٹے موٹے آلات استعمال کیے جاتے ہیں۔جب فوجی اپنی بیرکوں سے باہر نکل کرشہر وںسے دورجنگلوں، پہاڑوں اورصحرائوں میں کئی کئی ہفتے خیمہ زن رہتے ہیں توگھروں سے دورجوان اورافسردل بہلانے کے لئے ایسی تقریبات کا انعقاد کرتے ہیں، اس لیے ان کی طرف سے طبلہ، میز یاپیتل اور دھات کے برتنوں کو موسیقی کیلئے استعمال کرنا کوئی انوکھی بات نہیں۔اپنے جوانوں کے ساتھ ہر افسر لڈیاں ڈالتا اور خٹک ڈانس کرتا ہے۔ میڈیا اور سیا ست میں ایک مخصوص گروپ جو ’’امن کی آشا ’’کا علمبردار ہے،جنرل مشرف کے ساتھ طبلہ کا لفظ دراصل فوج کی تضحیک کے لیے استعمال کرتا ہے جس کا مقصد سرحد پار اپنے سرپرستوں کو خوش کرنا ہوتاہے۔ امریکہ کی ایک فون کال پر قصے کہانیاں بنانے والے اس گروپ سے پوچھا جا سکتا ہے کہ جناب والا آپ گزشتہ پانچ سال اقتدار میں رہے، اگر آپ میں ہمت اور طاقت تھی توپاکستان کی حدود میں حملہ آور کسی ایک ڈرون کو ہی گرا دیتے۔ وہ تو کمانڈو تھا جس نے گھٹنے ٹیک دیے،آپ اپنے آپ کو گھبرو جوان اور شہسوار سمجھتے ہیں،ایک بار ہی سہی ،سر اٹھا کراور اپنے قدموں پر کھڑے ہو کر امریکی ڈرون کو راکھ کا ڈھیر بنا دیتے؟ سلالہ چیک پوسٹ پر آپ کے ہی دور حکومت میں حملہ کرتے ہوئے پاک فوج کے36 کے قریب افسراور جوان امریکی فضائیہ کی بمباری سے شہیدہوگئے۔کیا آپ نے ان سے اس کا بدلہ لیا؟ پیپلز پارٹی کی حکومت جانے کے بعد مسلم لیگ نوازبرسراقتدار ہے، ان کے اقتدار کے ابتدائی پانچ ماہ میں تقریباً سات ڈرون حملے ہو چکے ہیں،کیا ان کی طرف سے ان حملوں کو روکنے کی کوئی ٹھوس کوشش گئی؟ نیویارک کاورلڈ ٹریڈ سنٹر جو امریکہ کی ناک تھا جب دن دھاڑے ملبے کے ڈھیر میں تبدیل ہو گیا، جب دو ہزار سے زائد امریکی مرد اور عورتیں اس کے ملبے کے نیچے دب گئے، جب پینٹاگان کا دفتر کاایک حصہ نائن الیون کی نذر ہو گیا تو امریکیوں کی آنکھوں میں اترا ہوا خون کھول رہا تھا، اس وقت پوری دنیا امریکہ کے سامنے ہاتھ باندھے کھڑی تھی، بھارت افغانستان، چکوال، مرید کے ،گجرات اور بھمبر سمیت پاکستان کے قبائلی علا قوں کو تباہ کرنے کے لئے امریکہ کو اڈے دینے کو بیتاب تھا،کیااس وقت آپ وہی فیصلہ نہ کرتے جو جنرل مشرف نے کیاتھا؟ آج نائن الیون کے بارہ سال بعدنیٹو کی سپلائی روکنے کی آپ میں ہمت نہیں تو اس وقت اس کے سوا آپ کیا کرتے؟