پاکستان سے بہتر تعلقات بارے کیے گئے ایک سوال کے جواب میں بھارت کے وزیر خارجہ سلمان خورشید نے کہا ہے کہ ان کا ملک پاکستان سے تمام تلخیاں بھلانا چاہتا ہے لیکن جب بھی26/11 کی یاد آتی ہے تو دل دکھی ساہو جاتا ہے۔ اگر بھارتی حکمران سچ سننے کی ہمت رکھتے ہیں تو جس طرح امریکہ نے نائن الیون کی آڑ میں کمزور قوموں کو محکوم بنا کر لوٹنے کا پروگرام بنایا اسی طرح بھارت بھی چھبیس گیارہ کی آڑ میں بلوچستان ، کراچی اور کے پی کے میں پاکستان کو نوچنے اور نچوڑنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے ورنہ26/11 کی حقیقت جاننی ہے تو بھارتی قیا دت آنجہانی ہیمنت کر کرے کی بیوہ کویتاکرکرے کے گجرات کے وزیر اعلیٰ نریندر مودی کی طرف سے ان کے شوہر کو بعد از مرگ دیا جانے والا ایوارڈ وصول کرنے سے انکار پر غور کرے۔ کویتا کرکرے کے اس انکار نے عالمی میڈیا اور سفارتی حلقوں کے سامنے ایک بہت بڑا سوالیہ نشان کھڑا کر دیا تھا کہ ممبئی پولیس کے دہشت گردی سکواڈ کے تین اہم اہلکاروں ہیمنت کر کرے، اشوک کامتے اور وجے سالسکر کے پر اسرار قتل کے ا صل ذمہ دار کون ہیں؟۔ ہیمنت کرکرے اور اس کے دو ساتھی پولیس افسران کو اجمل قصاب نے نہیں بلکہ'' بھارت کی محفوظ طاقتوں‘‘ نے قتل کرایا ہے کیونکہ کر کرے کا قصور یہ تھا کہ اس نے بھارتی فوج، ایل کے ایڈوانی، گجرات کے وزیر اعلیٰ نریندر مودی اور آر ایس ایس کے سربراہ کا دھمکی آمیز مشورہ مسترد کر دیا تھا کہ کرنل پروہت،سادھوی پرگیا ، سدھاکر، میجر رامیش ، ڈاکٹر آر پی سنگھ کے خلاف کی جانے والی تحقیقات کو ختم کر دیا جائے۔ منصوبہ سازوں نے اس طرح کمال ہوشیاری سے کرنل پروہت گروپ کی تفتیش کرنے والے ہیمنت کر کرے ، ایڈیشنل کمشنر پولیس اشوک کامتے اور کر کرے کے خصوصی سٹاف افسر سینئر انسپکٹر وجے سالسکر کو ایک ہی وقت میں ایک ہی جگہ ایک ساتھ ختم کر دیا تاکہ ''Saffron Terrorism''کا مکروہ چہرہ دنیا کے سامنے نہ آ سکے۔ یہ تین زبانیں خاموش کر دی گئیں اور اس کے ساتھ ہی ان کی زیر تفتیش سمجھوتہ ایکسپریس، مالیگائوں، پونا،حیدر آباد، جھالنا اور احمد آباد بم دھماکوں کی فائلیں '' محفوظ ہاتھوں‘‘ میں چلی گئیں ۔
قدرت کر کرے اور اس کے معاون پولیس افسران کے اصل قاتلوں کو سامنے لانے کیلئے اپنا کردار ادا کر رہی ہے اخبارات میں ایک خبر شائع ہوئی ہے کہ بھاری سرمائے سے مہاراشٹر گورنمنٹ پولیس کیلئے 2008 ء میں خریدی گئی بلٹ پروف جیکٹیں ناقص ہیں اور اس سلسلے میں سنجے دند کر نے ممبئی ہائیکورٹ میں''PIL'' ( پبلک انٹرسٹ لیٹیگیشن) دائر کر تے ہوئے عدالت سے درخواست کی ہے کہ ان بلٹ پروف جیکٹس کا معائنہ کیا جائے اور 26/11 کی رات ہیمنت کر کرے اور اس کے ساتھیوں کی قتل کے وقت پہنی ہوئی جیکٹس عدالت میں معائنہ کیلئے پیش کی جائیں جو قاتل کی گولیوں کو نہ روک سکیں۔ عدالت نے مہاراشٹر پولیس کے آٹھ افسران کو نوٹس جاری کر دیئے جس پر عدالت کو بتایا گیا کہ'' افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ ہیمنت کر کرے کی خون آلود جیکٹ کہیں گم ہو گئی ہے‘‘۔ سنجے دندکر کے وکیل یوگندر پرتاپ سنگھ ایڈووکیٹ‘ جو سابق پولیس افسربھی ہیں ‘نے عدالت سے درخواست کی ہے کہ 26/11 کے انتہائی اہم ترین مقدمہ کی اہم ترین بلٹ پروف جیکٹ کہاں گئی؟ جسے ہیمنت کر کرے نے پہنا ہوا تھا۔اس کو کس نے‘ کہاں سے او رکیسے چوری کیا ؟پولیس نے ابھی تک ہیمنت کر کرے کی اس خون آلود بلٹ پروف جیکٹ کی چوری کی ایف آئی آر کیوں درج نہیں کی؟ جنوری2009ء میں دائر کی گئی سنجے دندکر کی یہ پی آئی ایل ابھی تک ممبئی ہائیکورٹ میں فیصلے کی راہ دیکھ رہی ہے۔
مہاراشٹر انسداد دہشت گردی فورس کے سربراہ آنجہانی ہیمنت کرکرے کی بیوہ کویتا نے وزیر اعلیٰ گجرات نریندر مودی کی طرف سے ایک کروڑ روپیہ اور ایوارڈ ٹھکراتے ہوئے الزام لگایا کہ '' اس کے شوہر ہیمنت کر کرے گولیوں سے زخمی ہونے کے بعد چالیس منٹ تک تڑپتے رہے لیکن انہیں کسی نے طبی امداد کیلئے ہسپتال نہیں پہنچایا اور جو بلٹ پروف جیکٹ میرے مرحوم شوہر کو پہنائی گئی وہ جعلی اور نا قص تھی اور اب کوئی نہیں بتا رہا کہ وہ جیکٹ زمین کھا گئی ہے یا آسمان؟۔ ‘‘
بھارتی حکومت اور امریکی'' ہیڈلی اور رانا تہور‘‘ کے قصے تو ساری دنیا کو بتا رہے ہیں لیکن یہ کیوں نہیں بتا تے کہ ممبئی حملے جن کا ڈراپ سین 29/11 کو ہوا‘ اس کے صرف چار دن بعد 3دسمبر کوشام ساڑھے چھ بجے اسی شیواجی ٹرمینس‘ جہاںاجمل قصاب اور ابو اسماعیل نے68 افراد کو قتل کیا ‘کے پلیٹ فارم نمبر15سے ملنے والے 8کلو ''RDX'' سے بھرے ہوئے دو ''Rucksack" کس کے ہیں؟ ایک ایسے وقت میں جب پوری دنیا جانتی ہے کہ ممبئی حملوں کے بعد شیواجی کے ایک ایک کونے میں فوج، پولیس، میرین اور درجن سے زائد بھارتی خفیہ ایجنسیاں ایک ایک انچ کی تصویریں لے رہی تھیں ‘کھوجی کتوں سے جگہ جگہ تلاشی لی جا رہی تھی تو اتنی بڑی فوج کو آر ڈی ایکس سے بھرے ہوئے یہ دو بھاری ''لاوارث رکسیک‘‘ چھبیس گیارہ سے تین دسمبر کی شام چھ بجے تک نظر کیوں نہیں آئے؟۔آج تک شیواجی ٹرمینس سے بر آمد کیے گئے ان 8 کلو آر ڈی ایکس کی رپورٹ ممبئی پولیس یا دہشت گردی فورس نے درج کیوں نہیں کی؟۔ ریلوے پولیس میں اس کا مقدمہ کہاں درج ہے؟۔
ہیمنت کرکرے کی بیوہ کو یہی بتایا گیا کہ جب دہشت گردوں نے حملہ کیا تو کرکرے، اشوک اور سالسکر کامے ہسپتال میں موجود تھے اور انہوں نے وہاں بیٹھ کر معلومات اکٹھی کر تے ہوئے دہشت گردوں کے خلاف ایکشن پلان مرتب کیا اور ان کی یہ ایمرجنسی میٹنگ کوئی چالیس منٹ تک جاری رہی۔یہ سب غلط اور بھارتی ایجنسیوں کا جھوٹ ہے۔ آنجہانی ہیمنت کر کرے کی قابل احترام بیوہ کویتا کر کرے کی اطلاع کیلئے عرض ہے کہ ان کے آنجہانی شوہر ہیمنت کر کرے26 نومبر کی رات9:15تک مہاراشٹر کے ڈپٹی چیف منسٹر آر آر پاٹل کے ساتھ ایک اہم اور خفیہ میٹنگ میں مصروف تھے۔( یہ بات ذہن میں رکھیں کہ مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ اور نائب وزیر اعلیٰ دو مختلف دھڑوں سے تعلق رکھتے ہیں۔) اس میٹنگ میں ان دونوں کے ساتھ ڈائریکٹر جنرل ممبئی پولیس اے این رائو بھی موجود تھے۔ یہاں سے ہیمنت کر کرے سوا نو بجے کے بعد روانہ ہوئے اور جس وقت وہ نائب وزیر اعلیٰ سے ''میٹنگ‘‘ میں مصروف تھے ‘ اسی وقت دوسری طرف 9:15 پر Leopold Cafe پر حملہ شروع ہو چکا تھا اور دو گھنٹے بعد11:30بجے کاما ہسپتال کے باہر کر کرے، اشوک اور سالسکر کی لاوارث لاشیں انصاف کا ماتم کر رہی تھیں۔ کہا جا رہا ہے کہ ڈپٹی چیف منسٹر پاٹل کے ساتھ اس میٹنگ میں کرکرے پر دبائو ڈالا گیا تھا کہ وہ مالیگائوں اور سمجھوتہ ایکسپریس کی تفتیش کو یہیں پر ختم کر دیں اور بجرنگ دل اور آر ایس ایس سے ''سمجھوتہ‘‘ کر لیں‘ لیکن با اصول پولیس افسر ہیمنت کر کرے نے انکار کر دیااور اس انکار کے بعد پھر مہاراشٹر دہشت گردی اسکواڈ کے تین اہم ترین کرداروں کا کاما ہسپتال کے قریب صفایا کر دیا گیا ۔ہیمنت کر کرے اور اس کے قریبی دو پولیس افسران کے قتل کا فیصلہ اس لیے کیا گیا کہ کرکرے نے بھارتی فوج سے کرنل پروہت کی کشمیر اور دیولائی کیمپ میں تعیناتی کے دوران اس کے قریبی فوجی افسران کی فہرست مانگ لی تھی اور اس کیلئے وہ با ربار وزارت دفاع سے تکرار کر رہے تھے‘ جس پر 7نومبر کو وزیر دفاع اے کے انتھونی کو کہنا پڑاکہ '' مالیگائوں بم دھماکوں میں سینئر فوجی افسروں کا ملوث ہونا تشویش ناک ہے اور ہم اس کی تہہ تک جانے کی پوری کوشش کریں گے‘‘۔ جب ملکی اور بین الاقوامی میڈیا میں انڈین آرمی آفیسرز کی کہانیاں گھومنے لگیں تو بھارتی آرمی چیف جنرل دیپک کپور نے ہیمنت کر کرے کے قتل سے پندرہ دن پہلے 11نومبر کو معنی خیز بیان دیتے ہوئے کہا ''This has been an aberration" اور پندرہ دن بعد کرکرے کو اس کی اصول پسندی کی سزا دے دی گئی۔