"MABC" (space) message & send to 7575

پولیو اور بھارتی ویزہ

اسلام آباد میں بھارتی ہائی کمیشن کی طرف سے ایسے تمام پاکستانیوں کیلئے جو بھارت کے کسی بھی حصے میں سفر کرنا چاہتے ہیں‘ ایک حکم خاص جا ری کر دیا گیا ہے کہ ایسے پاکستانی بھارتی ویزے کے حصول کیلئے پولیو ویکسینیشن کا سرٹیفکیٹ پیش کریں‘جو یہ سرٹیفکیٹ پیش نہیں کر سکیں گے‘ انہیں بھارتی ویزہ جاری نہیں کیا جا ئے گا ۔بھارتی ہائی کمیشن کی جانب سے جاری کیے گئے اس حکم کے دوسرے حصے میں یہ بھی تاکید کی گئی ہے کہ ہر پاکستانی کو بھارت میں کہیں بھی سفر کرتے ہوئے یہ سرٹیفکیٹ ہر وقت اپنے ساتھ رکھنا ہو گا کیونکہ اگر بھارت میں دوران چیکنگ کوئی پاکستانی ٹورسٹ یہ سرٹیفکیٹ پیش نہ کر سکا تو اسے فوری طور پر قانون نافذ کرنے والوں کی تحویل میں دے دیا جائے گا تاکہ وہ اسے اپنی نگرانی میں جلد از جلد بھارت سے واپس پاکستان بھیج سکیں۔ ساتھ ہی بھارتی ہائی کمیشن نے حکومت پاکستان سے ہسپتالوں، ڈاکٹرز اور ویکسینیشن سینٹرز کی فہرست مہیا کرنے کو کہا ہے جہاں پولیو کی ویکسین پلائی جاتی ہے تاکہ یہ دیکھا جا سکے کہ پیش کیا جانے والا سرٹیفکیٹ جعلی تو نہیں؟ اسلام آباد کے بھارتی ہائی کمیشن کی جانب سے یہ حکم خاص عین اس دن جاری کیا گیا جب ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کی جانب سے بھارت کو پولیو فری ملک قرار دیا گیا اور پاکستان، افغانستان اور نائیجیریا کو پولیو فری ممالک کی فہرست سے خارج کرنے کا نوٹیفکیشن جا ری ہوا۔
اقوام متحدہ سمیت دنیا بھر کی ایجنسیاں بخوبی جانتی ہیں کہ پاکستان میں پنجاب ‘سندھ اور خصوصی طور پر بلوچستان ‘ خیبرپختونخوا اور کراچی میں پولیو ورکرز پر حملے کرانے میں بھارتی خفیہ ایجنسی 'را‘ ملوث ہے۔ اس سلسلے میں کراچی سمیت کے پی کے اور پنجاب میں پولیو ورکرز کے ٹارگٹڈ قتل عام کے پس پردہ جو ہاتھ کار فرما ہے‘ پاکستان میں موجود کسی بھی سفارتی ادارے سے پوشیدہ نہیں ہے۔ ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ یورپی یونین اور عالمی ادارہ صحت سمیت دوسرے بین الاقوامی ادارے بھارت کو سزا دینے کے لیے ‘یاا سے پولیو ورکرز کو منظم طریقے سے قتل کرانے اور پاکستان کے معصوم نوزائیدہ بچوں کی زندگیاں تباہ کرنے کے جرم میں بلیک لسٹ کیا جاتا اور جس طرح امریکہ نے گجرات کے وزیر اعلیٰ نریندر مودی کو2002ء میں گجرات میں پانچ ہزار سے زائد مسلمان بچوں بوڑھوں سمیت مردوں اور عورتوں کو زندہ جلاکر قتل کرانے کے جرم پر ابھی تک امریکہ کا ویزہ دینے یا کسی بھی صورت میں امریکہ میں داخلے پر پابندی عائد کر کھی ہے‘ اسی طرح پاکستان کے ہزاروں بچوں کو پولیو کے قطروں سے محروم اور انہیں زندہ درگور کرنے کے جرم میں بھارت کو سخت ترین سزا دی جاتی‘ اس کا اقتصادی اور تجارتی بائیکاٹ کیا جاتا‘ اس کی وزارت داخلہ اور خفیہ ایجنسیوں جن کی سر پرستی میں پولیو ورکرز اور معصوم نوزائیدہ بچوں کا قتل عام جاری ہے‘ کے عہدیداروں اور ان کے اہل خانہ کو دنیا بھر میں سفر کی اجا زت دینے سے انکار کیا جاتا‘ ان کے بچوں کو دنیا کے کسی بھی سکول‘ کالج اور یونیورسٹی میں داخلے سے روک دیا جاتا‘ لیکن ایسا نہیں کیا گیا۔ کاش کہ عالمی ادارہ صحت پاکستان کے بارے میں اپنی یہ رپورٹ جاری کرتے وقت ان حقائق کو بھی سامنے رکھتا جو کسی سے بھی پوشیدہ نہیں ہیں۔ 
ایسا لگتا ہے کہ عالمی ادارہ صحت سمیت دنیا بھر کے عالمی اداروں نے اپنی آنکھیں اور کان بند کر رکھے ہیں۔ یہ کوئی معمولی باتیں نہیں ہیں جو کسی کو دکھائی نہ دیں۔ عالمی ادارے کی ذمہ داری ظاہر ہے کسی ایک ملک تک محدود نہیں رہ سکتی‘ پھر کیا وجہ ہے کہ اس نے پاکستان کے حوالے سے غفلت برتی۔ کیا عالمی ادارہ صحت کو اپنی ہی جاری کردہ وہ رپورٹ بھول چکی ہے جس میں بھارت ‘جنوبی افریقہ اور نائیجیریا کو دنیا بھر میں سب سے زیا دہ ایڈز زدہ ممالک کی فہرست میں رکھا گیا ہے؟ اگر عالمی ادارہ صحت کو اپنی ہی جاری کر دہ رپورٹ یاد نہیں آرہی تو اسے ہم بتائے دیتے ہیں کہ جناب والا 1986 ء میں بھارت کے ایک صوبے میں ایڈز کے سب سے پہلے مریض کی تشخیص کی گئی تھی اور اب یہ موذی مرض بھارت کے تمام صوبوں میں پھیل چکا ہے۔ UNAIDS کی طرف سے جاری کردہ رپورٹ کے مطا بق2012ء میں3,60,000 بھارتی ایڈز کا شکار ہوئے جبکہ 2013ء میں آندھرا پردیش میں63872،مہاراشٹر میں76511،گجرات میں13678،یو پی میں10633 اور کرناٹک میں39223 افراد ایڈز کے شکار ہوئے۔ برٹش میڈیکل جرنل کے مطا بق صرف 2011ء میں پورے بھارت میں 1.6 ملین ایڈز کے شکار مریض ہلاک ہوئے جو دنیا بھر میں سب سے زیا دہ تعداد ہے۔''بغل میں چھری منہ میں رام رام ‘‘ اسے ہی تو کہتے ہیں‘ ایک طرف اپنا مال بیچنے کیلئے پاکستان سے تجارت کی باتیں‘ کشمیر کو بھول کر ناچ گانے اور ثقافت کی باتیں اور دوسری طرف کیڑوں کی طرح زمین کے اندر چھپ چھپ کر اور مختلف بھیس بنا کر پاکستان کے شجر کی ایک ایک جڑ کاٹنے اور چبانے میں مصروف بھارت نے پاکستان پر عقب سے یہ جو نیا وار کیا ہے‘ اس پر حکومتی حلقوں سمیت بھارت سے دوستی اور تجارت کی باتیں کرنے والوں نے چشم پوشی اختیار کر رکھی ہے۔ پولیو کے نام پر پاکستان کو بدنام کرنے کیلئے بھارتی ہائی کمیشن کا یہ حکم اور اس کی کاپیاں پاکستان میں متعین تمام سفارت خانوں کوبھیجنے کا مقصد اس کے سوا ور کچھ نہیں کہ دوسرے ممالک بھی پولیو کے نام پر بھارت کی پیروی کرتے ہوئے پاکستانیوں پر اپنے اپنے ملک میں داخل ہونے پر پابندی عائد کر دیں۔کاش ایسا ہو سکتا کہ پاکستان کے حکمران بھی تھوڑی سی غیرت کا مظاہرہ کرتے۔ یہ ایک کام کریں کہ نیو دہلی میں اپنے ہائی کمیشن کے ذریعے ایک نوٹیفکیشن جاری کرا دیں کہ '' بھارت سے آنے والے کسی بھی مسافر کو اس وقت تک پاکستان کا ویزہ جاری نہیں کیا جائے گا جب تک وہ ایڈز فری ہونے کا مستند سرٹیفکیٹ پیش نہ کرے اور اسے یہ سرٹیفکیٹ پاکستان میں دوران سفر ہر وقت اپنے ساتھ رکھنا ہو گا ورنہ اسے پاکستان بدر کر دیا جائے گا‘‘اور اس نوٹیفکیشن کی کاپیاں عالمی ادارہ صحت سمیت بھارت میں تعینات تمام سفارتی حلقوں کو بھیج دی جائیں۔
پاکستان اس وقت ہاتھ بندھوا کر بلوچستان‘ فاٹا‘ وزیرستان اور کراچی میں بھارت سے جو مار کھا رہا ہے وہ انتہائی شرمناک ہے۔ یہ کسی بھی قوم کی بزدلی کی آخری حد ہوتی ہے۔ گوادر پسنی میں پاکستان کے انتہائی حساس دفاعی ریڈار پر بھارتی کمانڈوز کا حملہ ممبئی حملوں سے کسی بھی طرح کم نہیں ہے لیکن دنیا اور خاص طور پر امریکہ اور برطانیہ نے پاکستان کے منہ پر زبردستی ہاتھ رکھا ہوا ہے کہ خبردار اگر بھارت سے مار کھاتے ہوئے تم نے ذرا سی بھی آواز نکالی۔ لگتا ہے کہ26/11 کے ممبئی واقعہ کے بعد امریکی وزیر دفاع اور برطانیہ کے وزیرا عظم کی جانب سے نیو دہلی ائر پورٹ پر پاکستان کو کھلے لفظوں میںدی گئی دھمکی کہ ''اگر اس طرح کا کوئی اور واقعہ ہوا تو ہم بھارت کو پاکستان پر حملہ کرنے سے نہیں روکیں گے‘‘ ہمارے حکمرانوں کو ڈرا رہی ہے اور یوںلگتا ہے کہ امریکہ کی جانب سے ہمارے ہر حکمران کے گلے میں ان بیانات کی تختی ڈال دی گئی ہے ‘چنانچہ جب بھی وہ بھارت کے دیئے گئے زخموں سے چیخنے لگتا ہے تو اسے وہ تختی یاد کرا دی جاتی ہے جس سے رونے چیخنے کی آوازیں گلے ہی میں گھٹ کر رہ جاتی ہیں۔نہ جانے وہ کتابیں کہاں گئیں ‘وہ استاد کہاں گئے جو ہمیں ہمیشہ ایک ہی سبق دیا کرتے تھے کہ '' شیر کی ایک دن کی زندگی گیدڑ کی سو سالہ زندگی سے بہتر ہے‘‘ ۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں