"MABC" (space) message & send to 7575

بھارت کا جندل گروپ

تقریباً ایک سال قبل 11 جولائی کو روزنامہ 'دنیا‘ میں‘ میں نے اپنے کالم ''دوحہ سے ماسکو‘‘ میں لکھا تھا: ''افغانستان کے صوبے بامیان میں ایک ارب 80 کروڑ ٹن خام لوہے کے ذخائر حاصل کرنے کے لئے افغان آئرن اور سٹیل کنسورشیم اور بھارتی حکومت کے عہدیداران اور سٹیل کے بڑے بڑے بھارتی گروپوں کی بات چیت جاری ہے جس میں بھارت نے افغانستان کو پیشکش کی تھی کہ حاجی گاک کے افغانی کوئلے اور بامیان میں مجوزہ اس سٹیل مل کی تنصیب کے لئے وہ 8 کروڑ ڈالر بطور امداد خرچ کرے گا۔ جب افغانستان اور بھارت اس معاہدے پر دستخط کر رہے تھے، افغانستان کے وزیر معدنیات وحید الدین شہارانی نے مسرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا ''افغانستان کا یہ سٹیل پلانٹ افغان عوام کے لئے بھارت کا عظیم معاشی تحفہ ہوگا‘‘ افغانستان کی بامیان سٹیل کی بنیاد رکھنے والا بھارت کا وہی معروف جندل گروپ ہے جس سے ملاقات کیلئے 27 مئی کو وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف اور ان کے صاحبزادے حسین نواز ان کی رہائش گاہ پر پہنچے۔
بھارت کے نئے وزیر اعظم نریندر مودی کی تقریب حلف برداری میں شرکت کے بعد وزیر اعظم میاں نواز شریف بھارت کی سٹیل انڈسٹری کے بے تاج بادشاہ ساجن جندل کی طرف سے دی گئی چائے کی خصوصی دعوت پر ان کی رہائش گاہ گئے ... جہاںجندل فیملی کے علاوہ اور کوئی مدعونہیں تھا۔ جندل خاندان کی جانب سے چائے کی اس دعوت میں ایک وزیر اعظم کے شایان شان بھر پور تکلفات کا مظاہرہ کیا گیا۔ بھارت کے میڈیا اور کاروباری حلقوں میں چائے کی اس دعوت کا بڑا چرچا رہا۔ پاکستان میںبھی کئی روز تک اس پر تبصرے کیے جاتے رہے۔ 
بھارت کے کاروباری طبقوں میں اس ملاقات پر ملے جلے رد عمل کا اظہار کیا گیا۔ کچھ لوگ حیران تھے کہ یہ اچانک پروگرام کیسے بنا؟ لیکن بھارت کے با خبر حلقوں کا کہنا تھا‘ چونکہ میاں نواز شریف کے صاحبزادے بھی ساتھ تھے ،اس لئے لگتا ہے کہ جندل فیملی سے ان کی یہ ملاقات پہلے سے طے شدہ تھی لیکن وہ سوال جو کاروباری دنیا میں ایک دوسرے سے پوچھا جا رہا تھا کہ کیا جندل فیملی کی جانب سے وزیر اعظم پاکستان کے اعزاز میں دی جانے والی چائے کی اس دعوت کا مقصد کہیں یہ تو نہیں کہ جندل فیملی‘ افغانستان کے صوبے بامیان میں لگائی جانے والی سٹیل مل کیلئے پاکستان سے کچھ ایسی رعایات کی خواہش مند ہو جو ان کے کاروبار کیلئے انتہائی ضروری ہیں؟ اگر فرض کر لیا جائے کہ ایسا ہی ہے‘ تو پھر بھارت کی جندل فیملی پاکستان سے کس قسم کی رعایات کی متمنی ہے؟ معاہدے کی رو سے جندل سٹیل گروپ افغانستان میں حاجی گاک کے پہاڑوںسے 2 ارب ٹن خام لوہا نکال کر اسے ایکسپورٹ کرنے کا بھی مجاز ہو گا اور افغانستان سے حاصل کیا جانے والا یہ لوہا گریڈنگ میں60 پوائنٹ سے بھی اوپر ہے۔۔
افغان آئرن اینڈ سٹیل کنسورشیم جو حکومتی ادارےSAIL اور جندل فیملی کے مختلف کاروباری اداروں جن میں JSW،ISPL اورMONNET ISPAT شامل ہیں ان سب کے مشترکہ تعاون سے کام کر رہا ہے اس پراجیکٹ میں ساجن جندل کے چھوٹے بھائی نوین جندل کا حصہ 16 فیصد، ساجن جندل کا8 فیصد،
ان کے بہنوئی سندیپ جاجودیا کا 4 فیصد اور اوپر دی گئی اس خاندان کی دوسری کمپنیوں کے حصے ملا کر کل44 فیصد حصہ بنتا ہے... JSW کے جائنٹ مینیجنگ ڈائریکٹر شیش گری رائو نے میاں نواز شریف اور جندل فیملی کی ملاقات کے بعد پھیلنے والی مختلف قسم کی افواہوں کی تصدیق کر تے ہوئے کہاہے کہ جندل گروپ کے علا وہ بھارت کی سٹیل انڈسٹری کے دوسرے بڑے بڑے ٹائیکون کی خواہش ہے کہ پاکستان انہیں اس بات کی اجازت دے کہ وہ افغانستان کے حاجی گاک کے پہاڑوں سے نکالا ہوا یہ خام لوہا افغانستان سے براستہ پاکستان بھارت لے جا سکیں۔ جندل گروپ کی جانب سے مانگی جانے والی یہ ایک بہت بڑی رعایت ہو گی جو ہو سکتا ہے کہ پاکستان بننے سے اب تک بھارت کو ملنے والی سب سے بڑی سہولت اور رعایت ہو۔
پاکستان کے عوام بخوبی واقف ہیں کہ مشرف دور سے ہی امریکہ برطانیہ سمیت یورپی ممالک پاکستان پر زور دیتے آ رہے ہیں کہ کشمیر پر بھارت سے بات چیت پر زور دینے کی بجائے سب سے پہلے آپ دونوں ممالک آپس میں تجارت اور ثقافت کو فروغ دیں۔ اس طرح عوام کے باہمی تعاون اور ایک دوسرے سے مفادات حاصل کرنے کے بعد کشمیر کا مسئلہ بھی حل ہو جائے گا۔۔۔ اب سوال یہ ہے کہ کیاتجارتی راہداریوں کی ضرورتیں بھارت کی ہیں یا پاکستان کی ؟اب صرف اس نقطے کو سامنے رکھ کر بات کی جائے کہ ا گر حاجی گاک سے حاصل کئے جانے والے اس اعلیٰ کوالٹی کے2 ارب ٹن خام لوہے کو اپنے ملک سے گزرنے کی اجا زت نہیں دیتا تو پھر بھارت کو حاجی گاک سے نکالے گئے اس لوہے کو افغانستان سے روس اور پھر وہاں سے بھارت لانا پڑے گا جس پر اس قدر اخراجات آ ئیں گے کہ یہ پراجیکٹ ان کیلئے انتہائی مہنگا پڑ جائے گا۔
دنیا بھر کے تجارتی حلقوں میں اس بات پر بھی چہ میگوئیاں ہو رہی ہیں کہ پاکستان کے وزیر اعظم میاں نواز شریف کی جندل گروپ سے ملاقات کے بعد اس کے چیئر مین ساجن جندل اچانک اٹلی کے دورے پر چلے گئے۔ عالمی مارکیٹ میں بڑی شدت سے گردش کرنے والی اس خبر کی وجہ یہ ہے کہ اٹلی کے شہر PIOMBINO میںبدتر ین صورت حال پر پہنچ جانے والی اٹلی کی LUCCHINI Spa سٹیل مل بھارت کا جندل سٹیل گروپ خریدنا چاہتا ہے۔ 

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں