19 اگست کو برطانیہ کا وزیر خارجہ حکومت وقت کی حمایت میں یہ کہتا ہوا سامنے آگیا کہ تاج برطانیہ پاکستان کی جمہوریت کی حفاظت کرے گا۔ تاج برطانیہ کے اس فرمان کے چند ہی گھنٹوں بعد پاکستان دشمن بال ٹھاکرے کی جماعت راشٹریہ سیوک سنگھ پوری طاقت سے خم ٹھونک کر جناب نواز شریف کی حکومت کی حمایت میں اس طرح سامنے آئی کہ نئی دہلی میں واقع پاکستانی ہائی کمیشن کے سامنے میاں نواز شریف کے حق میں زبردست نعرے بازی کی‘ عمران خان کے پتلے جلائے اور ان کے خلاف غلیظ قسم کے نعرے لگاتا ہوا ایک بہت بڑا ہجوم دھرنا دے کر بیٹھ گیا۔ اس سے قبل چٹاگانگ بنگلہ دیش میں سینکڑوں ہندوئوں نے پاکستانی قونصلیٹ کے سامنے عمران خان کے پتلے جلاتے ہوئے احتجاج کیا۔ ابھی عمران خان کے خلاف یہ احتجاج جاری تھا کہ امریکہ کا سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ اور پاکستان میں اس کے سفیر رچرڈ اولسن جناب نواز شریف کی ''جمہوری‘‘ حکومت کی حمایت اور تحریک انصاف کے چیئر مین عمران خان کے خلاف ڈٹ کر میدان سیا ست میں اتر پڑے۔ سوچنا ہو گا کہ یہ سب اتحادی عمران خان کے خلاف کیوں ہیں؟ عمران خان سے وہ کیا خطا ہوئی کہ امریکہ، برطانیہ، بھارت کی ہندو انتہا پسند جماعت راشٹریہ سیوک سنگھ اور بنگلہ دیشی ہندو اس کے خلاف اور میاں نواز شریف کی حمایت میں یک جان ہو گئے؟۔
دنیا کا کوئی معمولی سا ہوشمند انسان بھی اس حقیقت سے بے خبر نہیں ہو گا کہ پاکستان کے مستقبل کے بارے میں امریکہ اور بھارت کے کیا منصوبے ہیں۔ ایک مخصوص جماعت کے لیڈر نے اپنی انتخابی مہم سے پہلے آزاد کشمیر میں کھڑے ہو کر الزام لگایا تھا کہ ''دہشت گرد پاکستان کی فوج تیار کرتی ہے‘‘۔ اس نے اس وقت ایسا کیوں کہا تھا؟ اس کے کہنے کا کوئی اور مقصد تھا یا وہ لائن آف کنٹرول پر کھڑے ہوئے عوام کے بھاری اجتماع کے ذریعے کسی کو کوئی خاص پیغام دینا چاہتا تھا؟۔سوال تو پیدا ہوتا ہے کہ میاں صاحب کی حمایت میں یہ بیرونی قوتیں کون سے مقاصد حاصل کرنے کے لیے آوازیں بلند کرتے ہوئے پاکستان کی سرحدوں پر دبائو بڑھا رہی ہیں۔ اگر آپ جمہوریت کی بقا اور استحکام کے نام پر مسلم لیگ نواز کے اتحادیوں پر ایک نظر ڈالیں تو اگر ایک طرف آپ کو وہ لوگ باہوں میں باہیں ڈالے دکھائی دیںگے جنہوں نے ایک نہیں بلکہ باربار کہا ہے کہ اگر کالا باغ ڈیم بنایا گیا تو ہم اسے بم مار کر تباہ کر دیں گے‘ اور سارا پاکستان اس کا گواہ بھی ہے‘ تو حیران کن طور پر ساتھ ہی وہ لوگ بھی نظر آئیں گے جنہوں نے بر ملا کہا کہ'' شکر ہے ہم پاکستان بنانے کے گناہ میں شامل نہیں تھے‘‘۔ اور ستم برستم دیکھیے کہ یہی گروپ آج پارلیمنٹ اور ٹی وی چینلز پر بیٹھ کر عمران اور قادری کے دھرنوں کو ملک دشمنی سے تعبیر کیے جا رہے ہیں اور ان کا تندو تیز لب و لہجہ قوم کو ''جمہوریت کا درس ‘‘دے رہا ہے۔ ان سے کوئی پوچھے کہ جناب والا آپ اور آپ کی جماعت والے اٹھتے بیٹھتے پاکستان کی بقا کے لیے بنائے جانے والے کالا باغ ڈیم کو بم مار کر تباہ کرنے کی بات کریں تو یہ درست اور جمہوریت کا حسن اور اگر قادری صاحب شہا دتوں کا حساب مانگیں تو وہ فسادی؟ اور عمران خان قوم کے گیارہ مئی کو دبائے جانے والے حق رائے دہی کا حساب مانگیں تو وہ ملک دشمن اور جمہوریت دشمن؟۔
ملک کی مشرقی اور مغربی سرحدوں پر بھارت اور افغانستان کی سازشوں اور گولہ باری سے روز بروز بگڑتی ہوئی صورت حال کا
جائزہ لیں تو یہ خوف ناک حقیقت سامنے آتی ہے کہ جونہی عمران خان نے نواز شریف کی حکومت پر دبائو بڑھانے کے لیے فیصل آباد میں جلسہ عام کا اعلان کیا تو ایک ہلچل سی مچ گئی۔ پاکستان بھر کے تمام تجزیہ نگاروں اور سروے کرنے والے اداروں سے گزارش ہے کہ وہ بتائیں‘ کیا یہ صحیح نہیں کہ اسی دن سے بھارت نے سیا لکوٹ اور لائن آف کنٹرول پر پاکستان کے اندر گولہ باری کا آغاز کر دیا تھا؟۔ وہ لوگ جنہیں زیا دہ وسائل میسر نہیں ہیں وہ براہ کرم پبلک لائبریریوں میں جاکر چند ماہ پرانے اخبارات کے صفحات اور ٹی وی چینلز کی بریکنگ نیوز دیکھ لیں کہ جب عمران خان نے میاں نواز شریف کی حکومت کے خلاف تحریک شروع کی تو بھارت اور کرزئی حکومت نے بیک وقت پاک افغان سرحد اور لائن آف کنٹرول اور سیالکوٹ بائونڈری پر پاکستان کے رہائشی علا قوں اور فوجی پوسٹوں پر گولہ باری روز کا معمول بنایا تھا کہ نہیں ؟۔ بھارت اور کرزئی کی اس گولہ باری سے اب تک ہماری پاک فوج کے گیارہ جوان اور18 مرد‘ خواتین اور بچے شہید ہو چکے ہیں اور وہ لوگ جو شدید زخمی ہوئے ان کی تعداد دو درجن سے بھی زیا دہ ہے۔ آپ اس حقیقت پر غور
فرمائیں‘ پورا سچ آپ کے سامنے آ جائے گا۔ ڈاکٹر طاہر القادری سے آپ لاکھ اختلاف کریں‘ یہ آپ کا جمہوری حق ہے لیکن کیا اس سے بھی آپ اختلاف کریں گے کہ قتل خواہ کسی عام انسان کا ہو یا کسی بڑی شخصیت کا‘ اسلام نے اسے پوری انسانیت کے قتل کے مترادف قرار دیا ہے؟ غضب خدا کا چودہ افراد‘ جن میں دو خواتین شامل ہیں‘ روز روشن میں قتل کر دیے جاتے ہیں اور 83 افراد کو گولیوں سے چھلنی کر دیا جاتا ہے اور حکمران اور ان کے نمائندے ٹی وی چینلز پر بیٹھ کر ابھی تک ان لاشوں کا تمسخر اڑاتے نہیں تھکتے۔
ادارہ منہاج القرآن میں جو قتل عام کیا گیا‘ کس کے حکم سے کیا گیا؟ اور اس حکم کو بجا لاتے ہوئے کس نے اس پر عمل کیا؟ ایسے لوگ یاد رکھیں‘ روز محشر جب ہم سب کا حساب کتاب اﷲ تعالیٰ کے حضور پیش ہو گا‘ جہاں نہ دولت کام آئے گی‘ نہ سیکرٹری داخلہ اور نہ ہی پولیس کا کوئی بڑے سے بڑا عہدیدار‘ اس وقت قتل عام کرنے والے چیخ چیخ کر کہیں گے کہ ہمیں معاف کر دیں‘ ہم نے تو یہ سب قتل۔۔۔۔۔۔کے حکم پر کیے تھے۔ کیا وہ سمجھتے ہیں کہ اس طرح ان کی جان چھوٹ جائے گی؟ قیامت کے روز ان پر درد ناک عذاب مسلط کیا جائے گا۔عمران خان اور قادری صاحب کی حمایت میں پاکستان کے عوام اور ان کی مخالفت میں امریکہ‘ برطانیہ‘ بال ٹھاکرے کی راشٹریہ سیوک سنگھ اور حامد کرزئی ... فیصلہ آپ کر لیں۔