آپریشن ضرب عضب، پاک فوج کے جری اور بہادر جانبازوں کی شہا دتوں کی انمٹ اور ناقابل فراموش داستانیں چھوڑتا ہو ا کامیابی کی منزلوں کی جانب، اس کے با جود رواں دواں ہے کہ ان کی ہر کامیابی کو جھوٹ کے دھوئیں میں دھندلانے کے لیے، غیر تو غیر اپنے بھی لٹھ لیے حملہ آور ہیں۔ مقامی طالبان کمانڈر گل بہادر کا قصہ ہی لے لیں جس کے بارے میں غیر ملکی اور ان کے ہمنوا پاکستانی میڈیا کے ترقی پسند ''دانشور‘‘ یہ ثابت کرنے کے لیے ایڑی چوٹی کازور لگا رہے ہیں کہ گل بہادر پر اس لیے ہاتھ نہیں ڈالا جا رہا کہ وہ پاکستان کا انتہائی قیمتی سرمایہ ہے۔حالانکہ آرمی چیف جنرل راحیل شریف بار بار کہہ رہے ہیں کہ'' آخری دہشت گرد کے آخری ٹھکانے کے خاتمے تک آپریشن ضرب عضب جاری رہے گا‘‘۔ عوام کی بھر پور حمایت کے ساتھ اس آپریشن میں یہ بات کھل کر سامنے آ رہی ہے کہ اس آپریشن میں اچھے یا بُرے طالبان کی کوئی تمیز نہیں برتی جا رہی لیکن اس کے باوجود، بد قسمتی سے، پاکستان میں ایک مخصوص سوچ اور ذہنیت کا حامل میڈیا امریکہ اور بھارت کے ساتھ مل کر یہ تاثر پھیلانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑ رہا کہ شمالی وزیر ستان میں فوجی آپریشن کو جان بوجھ کر التوا میں رکھا گیا، تاکہ اپنے حامی طالبان کو وہاں سے نکلنے کا موقع دیا جا سکے۔ میرے پاس اس بات کے مکمل ثبوت موجود ہیں کہ مذاکرات کا کھیل طول دینے پر زور دیا گیا تھا اور سب جانتے ہیں کہ چھ ماہ تک مذاکرات کے ڈراموں کی آڑ میں یہ دیر کیوںکرائی گئی ۔ مضحکہ خیز بات یہ ہے کہ وہی دانشور اب شور مچائے جا رہے ہیں کہ فوج نے آپریشن میں دیر کر دی ہے؟۔
آپریشن ضرب عضب کی کامیابی دیکھیں تو پاکستان کی افواج اب تک800 سے زائد دہشت گردوں کو جہنم واصل کر چکی ہیں۔ ابھی حال ہی میں دتہ خیل اور خیبر ایجنسی میں پاکستان ائر فورس نے 48 دہشت گردوں کا صفایا کرنے کے علاوہ کمانڈر گل بہاد رکے گھر پر بمباری کر کے اسے ملیا میٹ کر دیا ۔ گل بہادر کے وعدوں اور حلف کے بعد 2006 ء میں سول حکومت کے اس کے ساتھ کئے جانے والے امن معاہدے سے ہماری فوج اور دوسری سکیورٹی ایجنسیوں کو بہت زیادہ جانی اور مالی نقصان برداشت کرنا پڑا ۔یہ بات اب راز نہیں رہی کہ گل بہادر نے امریکہ اور بھارت سے کروڑوں ڈالروں کے عوض حکومت سے2006ء میں کیے جانے والے امن معاہدے کو توڑا ۔ شمالی وزیرستان کا بچہ بچہ جانتا ہے کہ آئی ڈی پیزکی شکل میں انہیں در بدر کرانے والا گل بہاد رکے علا وہ اور کوئی نہیں۔۔۔ وہ یہ بھی جانتے ہیں کہ اس نے وزیرستان میں سینکڑوں عورتوں اور بچوں کو اپنی
ڈھال بنا رکھا ہے ۔ 20 ستمبر کو شمالی وزیرستان کے جنوبی علا قے بویہ سے کچھ آگے فوج کے ساتھ گل بہادر کے دہشت گرد ساتھیوں کی جھڑپ میں پاک فوج کے نائب صوبیدار مزمل شہید اور تین دہشت گرد ہلاک ہو ئے ۔ اس کے با وجودبعض طبقات رٹ لگائے جاتے ہیں کہ یہ سب صرف دکھانے کے لیے کیا جا رہا ہے ؟۔پاکستان کی فوج اس وقت دنیا کے دشوار ترین علاقے میں انتہائی تربیت یافتہ اور خطرناک دہشت گردوں سے نبر د آزما ہے، پھر بھی اس کے خلاف جھوٹ کے انبار لگانے کا اس کے سوا کوئی مقصد نظر نہیں آتا کہ عالمی طاقتیں اس خطے سے القاعدہ اور
طالبان کے تمام گروپوں کے مکمل خاتمے کے خلاف ہیں۔ ایسے وقت میں جب یہ آپریشن پوری قوت سے جاری ہے، اس طرح کی میڈیا وار سے وہاں لڑنے والی فورسز کا مورال کم اور تشخص مجروح کرنے کی مذموم کوششیں کی جا رہی ہیں ۔ کہیں ایسا تو نہیں کہ شمالی وزیرستان میں پاکستان کے نہیں بلکہ بھارت اور عالمی قوتوں کے پسندیدہ افراد موجود ہیں، جن کو بچانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں؟۔وہ لوگ جو پاکستان کے خلاف اپنے کسی خاص ایجنڈے کو آگے بڑھانے میں دلچسپی نہیں رکھتے یا وہ غیر جانبدار میڈیا جو حقائق سامنے لانے کو اولیت دیتا ہے، اس بات کی گواہی دیں گے کہ شمالی وزیرستان میں جو شہا دتیں پاکستانی فوج دے رہی ہے، اس کی دنیا بھر میں کہیں مثال نہیں ملتی۔
ملک میں تین ماہ سے زیا دہ عرصے سے جاری سیا سی کشمکش کو بھی فوج کے ساتھ نتھی کرنے کی کوشش جا رہی ہے جو اپنی جگہ جھوٹ کا پلندہ تو ہے ہی، الزام لگانے والوں کے لیے اسے باعث شرم بھی ہونا چاہیے ۔ ایسا کہنے والوں اور ان کے ساتھیوں کا، ضرب عضب میں اب تک پاک فوج کے افسروں اور جوانوں کی70 سے زائد شہادتوں سے شایدابھی دل نہیں بھرا؟اگر ایسے لوگ آپریشن ضرب عضب کی کامیابی کی دعا نہیں مانگ سکتے تو اسلام آباد کے دھرنوں کے حوالے سے فوج کی پیٹھ میں چھُرا تو نہ گھونپیں؟۔کیا فوج نے حکومت کو منع کیا تھا کہ افغانستان کی طرز پر ووٹوں کا آڈٹ نہ کرائو؟ کیا فوج نے کہا تھا کہ ماڈل ٹائون میں جا کر100 شہریوں پر گولیوں کی بارش کر دو؟۔کیا اپنی ہر غلطی کو اپنے حامی میڈیا کے ذریعے فوج کے کھاتے میں ڈالنے سے یہ سمجھتے ہیں کہ بری الذمہ ہو جائیں گے؟۔مولانا فضل الرحمن، ولی خان گروپ اور شیرپائو کی جماعتوں کو خیبر پختونخوا میں جو شکست ہوئی ہے اس کا بدلہ وہ عمران خان سے جی بھر کر لیں لیکن اس کی آڑ میں دہشت گردوں سے نبرد آزما فوج پر گندگی پھینکنے سے احتیاط ہی کریں تو اچھا ہے۔ اچکزئی نے افغانستان جا کر فوج سے با لا با لا حامد کرزئی کو نواز شریف کا جو پیغام دیا اگر اس کا پھل کھانے میں اسے دیر ہو رہی ہے تو اس کا غصہ فوج پر کیوں؟
اگر سوات اور دیر کے بعد اب شمالی وزیرستان اور اس کے ملحقہ علا قوں سے پاکستان کی سکیورٹی فورسز خطرناک ترین دہشت گردوں کے ایک ایک ٹھکانے کا صفایاکر رہی ہے تو یہ نوع انسانی پر ایک احسان عظیم ہے کیونکہ دنیا کا وہ کون سا خطہ ہے جو ان دہشت گرد گروپوں کی تخریب کاریوں کی بھینٹ نہیں چڑھا۔