عشق قاتل سے بھی، مقتول سے ہمدردی بھی
یہ بتا کس سے محبت کی جزا مانگے گا
عوامی تحریک کے ان حضرات سے انتہائی معذرت جن سے کبھی ملا تو نہیں لیکن وہ ہمیشہ اپنی دعائوں میں مجھے یاد رکھتے رہے ہیں۔ ان کی اپنے رہنما سے عقیدت اپنی جگہ لیکن ہو سکتا ہے کہ انہیں بھی علم نہ ہو کہ ڈاکٹر قادری کا ا سلام آباد سے انقلاب کا دھرنا کیوں اور کس لئے اٹھایا گیا؟۔ دھرنا اٹھانے کے اعلان پر بہت دنوں سے سوچ رہا تھا کہ اس پر کچھ لکھوں یا نہ لکھوں۔ بار بار ارادے باندھتا تھا ‘سوچتا تھا‘ توڑ دیتا تھاکہ چند دوست ناراض ہو جائیں گے‘ لیکن سوشل میڈیا پر کل سے تنزیلہ شہید اور شازیہ شہید کی بے گورو کفن‘ خون آلود لاشیں اور ان کے خون سے رنگین سڑک دیکھنے کے بعد تمام مصلحتیںبالائے طاق رکھ دیںاور محتاط الفاظ میں اپنے خیالات نذر قارئین ہیں۔
ڈاکٹر قادری صاحب سے زندگی میں صرف ایک بار‘وہ بھی آج سے کوئی21 برس قبل 1993ء میں ان کے ادارہ منہاج القران میں ملنے کا اتفاق ہوا۔جب 2012 ء میں انہوں نے اسلام آباد کی سخت سردی میں پانچ دن تک دھرنا دیاتھا تو بہت سے لوگوں نے اس وقت بھی ان کا مذاق اڑایا تھا مگر اس وقت میںان چند لکھنے والوں میں شامل تھا جو قادری صاحب کی نیت پر شک کرنے کی بجائے ان پراٹھنے والے سوالوں کا دلائل کے ساتھ جواب دے رہے تھے۔
میں کسی ڈیل کی بات کرنے سے اجتناب کروں گا‘ کیونکہ اگر اس بارے کچھ طے ہوا ہے یا نہیںہوا‘ مخفی نہیں رہ سکے گا ۔ وکی لیکس آج کل ہر جگہ موجود ہیں اور جلد یا بدیر ‘سچ اپنی پوری طاقت کے ساتھ سامنے آ کے رہے گا ۔حیرانی اس پر بھی ہے کہ میڈیا پر خبر آنے سے پہلے کسی نے ذکر تک نہیں کیا کہ رحیق عباسی کی شہباز شریف سے ملاقات ہوئی ہے ۔ خبرآنے کے بعد لوگ سر پکڑ کر بیٹھ گئے۔سب کے ذہنوں میں ایک ہی سوال تھا کہ قادری صاحب کے رفیق خاص کی تنزیلہ اور شازیہ شہید کے۔۔۔۔سے اس خفیہ ملاقات کا مقصد کیا تھا اور اس کا اہتمام کس نے کیا؟۔ قادری صاحب کی یہ توجیہہ قابل قبول نہیں کہ یہ ملاقات صرف چار منٹ کے لیے ہوئی تھی۔ ایسا لگتا ہے کہ تاریخ نے قومی اتحاد کی نظام مصطفیٰ کے نام سے چلنے والی 1977ء کی خون ریز تحریک میںرفیق باجوہ والی داستان کو ایک بار پھردہرایا ہے۔ رحیق عباسی اور گنڈا پور کی قادری صاحب کے دائیں بائیں کھڑے گزشتہ پندرہ بیس دنوںکی ویڈیو فلمیںغور سے دیکھیں تو ان دونوں حضرات کے چہرے بہت کچھ بتا دیں گے۔ 25اکتوبر کو تحریک انصاف کی کور کمیٹی کے اجلاس کے بعد شاہ محمود قریشی نے میڈیا سے گفتگو میں کہا ہے'' ہم حیران ہیں کہ حکومت اچانک مذاکرات سے کیوں بھاگ گئی ہے‘‘۔قریشی صاحب! نواز حکومت نے تو اسی دن سے تحریک انصاف کے ساتھ مذاکرات سے ہاتھ کھینچ لئے تھے جب قادری صاحب سے ''گھریلو مذاکرات‘‘ کے ابتدائی مرحلوں کا آغاز ہواتھا ۔یہ خبر بھی سنی گئی ہے کہ اگلے کسی بھی انتخاب میں قادری صاحب اپنے امیدواروں کو پورے پاکستان میں اسی طرح عمران خان کی تحریک انصاف کے مقابلے میں ہر نشست پر الیکشن لڑوائیں گے جیسے اکتوبر1993ء کے انتخابات میں جماعت اسلامی نے نواز لیگ کے مقابلے میں ہر نشست پر اپنے امیدوار کھڑے کر کے نواز لیگ کو پیپلز پارٹی سے شکست دلوائی تھی۔ ڈاکٹر صاحب نے یہ بات بھی دھرنا اٹھانے کے سات دن بعد تسلیم کر لی ہے کہ وہ تحریک انصاف کی خالی کی گئی نشستوں پر ہونے والے ضمنی انتخابات میں بھر پور حصہ لیں گے ۔ جب ان کی پی ٹی آئی کی طرف سے با قاعدہ مدد نہیں کی جائے گی تو یہیں سے ان کی تحریک انصاف کے '' شریکوں‘‘ سے شیڈولڈ ناراضگی شروع ہو جائے گی جو عام انتخابات میں ہر حلقے سے تحریک انصاف کو ڈنٹ ڈلوائے گی ۔
24 اکتوبر کو ہری پور کے جلسے میں قادری صاحب کی تقریر کے دوران چند ارشادات نے سوچنے والوں کوایسا اشارہ دیا جس نے شکوک و شبہات کو مزید تقویت دی۔ڈاکٹر صاحب نے، جب ہری پور میںاچانک اپنی تقریر میں تجسس پیدا کرتے ہوئے فرمایا ''اب میں آپ کو بتانے لگا ہوں کہ اسلام آباد کے ڈی چوک کا دھرنا کیوں اٹھا یا؟‘‘۔ ان کا کہنا تھا کہ ''دھرنا اس لیے اٹھایا تاکہ لوگوں کو بتا سکوں کہ ان کے ساتھ کیا کیا جا رہا ہے۔اگر میںاسلام آباد میں ہی بیٹھا رہتا تو وہ بات جو میں آپ کو بتانے جا رہا ہوں اور جس کا ابھی تک کسی کو علم نہیں‘
اسے آپ تک کون پہنچاتا؟‘‘۔ ہری پور کے اس جلسے میں قادری صاحب نے اپنی تقریر جاری رکھتے ہوئے ارشاد کیا ''ابھی جو راز کی بات میں آپ کو بتانے جا رہا ہوں وہ اس سے پہلے کسی کے بھی علم میں نہیں ہے اور راز کی بات یہ ہے کہ میرے پاس وزیر اعظم ہائوس سے جاری ہونے والا ایک خط ہے‘ جس میں بتایا گیا ہے کہ واپڈا نے بجلی کے جو نئے میٹر صارفین کے لئے نصب کیے ہیں‘ وہ مجموعی طور پر تیس سے پینتیس فیصد زیا دہ تیز چلتے ہیں‘ جس سے عوام کو بجلی کے بھاری بل آتے ہیں ‘‘وزیر اعظم ہائوس سے جو خبر کا اور جو خط حاصل کرنے کا قادری صاحب جوش خطابت میں حوالہ دے رہے تھے‘ وہ پوری خبر اسی دن ایک معاصر انگریزی اخبار نے اپنے صفحہ اول پر شائع کر دی تھی۔سمجھ نہیں آرہی کہ قادری صاحب کو ہری پور کے جلسے میں ایسی بات کہنے کی ضرورت کیوں پیش آئی جبکہ وہ اس بات سے بھی مکمل باخبر کہ ان کی بات کو پاکستان اور دنیا بھرمیں ہر جگہ پر سنا جا رہا تھا۔میڈیا اور دوسرے با خبر لوگوں، جنہوں نے اس انگریزی اخبار کے صفحہ اول پر شہ سرخیوں سے شائع ہونے والی واپڈا کے نصب کردہ نئے میٹروں کے بارے میں خبر پڑھی تھی کا ماتھا ٹھنکا کہ قادری صاحب دھرنا اٹھانے کی توجیہہ میںیہ کیا کہہ رہے ہیں؟ ابھی کچھ باتوں کی تصدیق درکار ہے ۔اس لئے مزید باتیں اگلے کسی کالم میں۔