پندرہ جنوری2015 ء کو جب بھارت بھر کی فوجی چھائونیوں میں بھارتی افواج کا دن منایا جا رہا تھا،بھارت کے آرمی چیف جنرل دلبیر سنگھ سہاگ نے فوج کے نام اپنے پیغام میں اعلان کیا کہ مقبوضہ کشمیر میں آنے والے سیلاب کے متاثرین کی بحالی کیلئے بھارتی فوج کا ہر افسر اور جوان اپنی ایک دن کی تنخواہ بطور امداد وزیر اعظم بھارت کے امدادی فنڈ میں دے گا اور اس طرح 100 کروڑ روپیہ وزیر اعظم نریندر مودی کے امدادی فنڈ میں جمع کرایا جائے گا۔آرمی چیف کا یہ اعلان جب بھارت کی ہر فوجی چھائونی اور جگہ جگہ بکھرے ہوئے اس کے فیلڈ فارمیشنوں تک پہنچایا گیا تو ایک کھلبلی سی مچ گئی اور اس پر ہلکی سی ناگواری کا اظہار شروع ہو گیا ۔یہ ناگواری نچلے رینک کے فوجیوں تک ہی محدود نہ تھی بلکہ کئی افسران بھی اس میں شامل تھے اور ایک رپورٹ کے مطا بق جو اب سامنے آ چکی ہے،تین سے زائد کرنل رینک کے افسران بھی اس ''ناگواری گروپ ‘‘میں شامل تھے ۔ان کا کہنا تھا کہ ایک دن کی تنخواہ دینے کی یہ پابندی ہر ایک پر ٹھونس دینا منا سب نہیں بلکہ ا س کیلئے رضاکارانہ اپیل کی جانی چاہئے تھی تاکہ اگر کوئی اپنی ایک دن کی تنخواہ اس امداد کیلئے جمع نہیں کرانا چاہتا تو اس پر زبردستی نہ کی جائے۔
تاریخ گواہ ہے کہ پاکستان میں آج تک جتنے بھی سیلاب آئے ا س کیلئے پاکستان کے ہر ادارے نے اپنی خدمات مہیا کیں اور پاکستانی فوج نے متعدد مرتبہ سیلاب اور زلزلہ زدگان کی ا مداد کیلئے اپنی ایک دن کی تنخواہ کے علا وہ ہر بار اپنا ایک دن کا راشن بھی وقف کر دیا اور یہی کسی قومی فوج کا طرۂ امتیاز ہوتا ہے کہ اس کا دل اپنے شہریوں کے ساتھ دھڑکتا ہے اور وہ اپنے ہم وطنوں کے ہر دکھ کو اپنا دکھ سمجھتے ہوئے ہرقسم کی قربانی دینے کیلئے ہمہ وقت تیار رہتی ہے۔یہ پاکستان کے شاہینوں کی فطرت ہے ،مگر اس کے مقابلہ میں بھارتی فوج کا جذبہ اور ڈسپلن ملاحظہ کریں کہ اپنے ہی آرمی چیف کی ہدایت کو قبول کرنے کیلئے بھی تیار نہیں کیونکہ اس سیلاب سے مقبوضہ کشمیر کے مسلمانوں کے جان و مال کی تباہی زیا دہ ہوئی ہے۔ اس سے بخوبی اندازہ کیا جا سکتا ہے کہ بھارت کے مسلمانوں کے بارے میں بھارتی فوج کی غالب اکثریت کیا سوچ رکھتی ہے بلکہ اب تو کھل کر چند رفاہی تنظیموں نے بھی کہنا شروع کردیا ہے کہ یہ امدادمقبوضہ کشمیر کے سیلاب سے تباہ ہونے والے مسلمانوں کیلئے اکٹھی کی جا رہی ہے جہاں بھارتی فوجی ساڑھے سات لاکھ کی تعداد میں ظلم و جبر کا بازار گرم کئے ہوئے ہیں،وہ کس طرح برداشت کر سکتے ہیں کہ جن کو ہر وقت اپنی سنگینوں کی نوکوں میں پروتے رہتے ہیں، ان کے اور ان کے بچوں کے منہ میں پانی اور نوالہ ڈالنے کا گناہ عظیم کریں ۔
بات چھوٹی سی ہے ۔اگر بھارتی فوج اپنی ایک دن کی تنخواہ اپنے آرمی چیف کی زبان کی پاسداری کیلئے قربان کر دیتی تو انہیںکوئی خاص فرق نہیں پڑنا تھا۔بہرحال اس سے ایک بات ثابت ہو جاتی ہے کہ آرمی چیف کو کشمیر پر قابض اپنی ہی فورس کی اخلاقی حمایت حاصل نہیں ہے۔بھارتی فوج کے فیلڈ افسران کی جانب سے جوانوں کے انکارکے بارے جو تاویلیں گھڑی گئی ہیں وہ بہت ہی مضحکہ خیز ہیں۔ بھارتی فوج کے افسران کا کہنا ہے کہ یونٹوں میں کی جانے والی لنگر گپ میں ہمارے فوجی کہہ رہے ہیں کہ اس سے پہلے بھارت میں نہ جانے کتنے سیلاب اور قدرتی آفات آئیں ،لیکن سوائے کشمیریوں کے، باقی بھارت میں کسی بھی تباہ یا متاثر ہونے والی آبادی کے لیے فوج سے ایک دن کی تنخواہ نہیں مانگی گئی۔کیا وجہ ہے کہ کشمیر کے مسلمانوں کی امداد کیلئے ہم سے ایک دن کی تنخواہ مانگی جا رہی ہے۔ اطلاعات کے مطا بق بھارتی فارمیشنوں کے بہت سے کرنل اپنے سگنلزکے ذریعے آرمی ہیڈ کوارٹر رپورٹ دے چکے ہیں کہ ہمارے جوان اور افسر اپنی تنخواہ میں سے کسی بھی قسم کی کٹوتی کیلئے رضا کارانہ طور پر تیار نہیں ہو رہے، ا س لئے ان کی تنخواہ میں سے کٹوتی نہ کی جائے۔
آرمی چیف کی اپیل پر فیلڈ فارمیشنوں کی جانب سے وصول ہونے والے ملے جلے رد عمل کے اظہار کے بعد وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ اگر کسی بھی فوجی افسر اور جوان کی مرضی کے بغیر اس کی تنخواہ میں سے ایک دن کی کٹوتی کی گئی تو ایسا کرنے والوں کے پاس اس کاکوئی قانونی جواز نہیں،کیونکہ ایک دن کی تنخواہ دان کرنے کا فیصلہ ان کی مرضی سے نہیں بلکہ آرمی چیف کی مرضی سے کیا گیا ہے ۔اب اگر ہر ایک فوجی سے اس تحریری اقرار نامہ لیا جائے کہ وہ اپنی مرضی سے ایک دن کی تنخواہ دے رہا ہے تو اتنی بڑی فوج کیلئے ایسا ممکن نہیں۔اب صورت حال یہ ہے کہ بھارتی فوج اگر اپنے آرمی چیف کے اعلان سے ایک قدم پیچھے ہٹتی ہے تو انہیں وزیر اعظم نریندر مودی کے سامنے اپنی سبکی کرانے کیلئے تیار رہنا ہو گااور اس سے نریندر مودی حکومت کے سامنے یہ سوال بھی سر اٹھانے لگے گا کہ جو فوج اپنے چیف کے اس اعلان کو تسلیم کرنے میں پس و پیش کر سکتی ہے کل کو دوسرے کسی حکم کیلئے بھی اس کے منفی رد عمل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ جب مختلف فیلڈ فارمیشنوں کی جانب سے وصول ہونے والی ان منفی رپورٹس پرآرمی ہیڈ کوارٹر نئی دہلی میں بحث کی گئی تو کمانڈرز کا کہناتھا کہ فوج کی جانب سے رضاکارانہ طور پر ایک دن کی تنخواہ وزیر اعظم کے فنڈ میں دینے کا اعلان کرنے سے پہلے چودہ اکتوبر2014 ء کو فوجی ہیڈ کوارٹر میں کور کمانڈرز اور فارمیشن کمانڈرز کے اجلاس میں اس
کی با قاعدہ منظوری دی گئی تھی اور بھارتی فوج کے قومی دن پر وزیر اعظم کی خدمت میں ایک سو کروڑ روپے کا چیک دینے کا فیصلہ کیا گیا تھا اور اسی فیصلے کی روشنی میں آرمی چیف نے اس کاا علان کیا ہے اور یہ اعلان انہوں نے اکیلے اپنی مرضی سے نہیں کیا بلکہ پوری فوج کی نمائندگی کرتے ہوئے کیا ہے اور اس سے پیچھے ہٹنا اب منا سب نہیں ہو گا لیکن بھارتی فوج کو پریشانی یہ ہو رہی ہے کہ یہ معاملہ فوج کی بیرکوں اور میسوں سے سے نکل کر سویلین اور میڈیا تک بھی پہنچنا شروع ہو گیا ہے جس پر طرح طرح کی قیا س آرائیاں جاری ہیں۔دوسری جانب یونٹوں اور فارمیشنوں سے موصول ہونے والی رپورٹوں پرجب یہ معاملہ بھارت کی ملٹری انٹیلی جنس کے نوٹس میں آیا تو انہوں نے اپنے طور پر تحقیق شروع کر دی کہ کمانڈرز کانفرنس کا کیا جانے والا یہ فیصلہ ہر یونٹ اور فارمیشن تک وقت پر کیوں نہیں بھیجا گیا تھا ۔اس پر یہ رپورٹ سامنے آئی کہ جیسے ہی کمانڈرز کانفرنس میں اس کا فیصلہ ہوا ،فوری طور پر اس فیصلے کو کمانڈرز نے اپنی رائے کے ساتھ فیلڈ فارمیشنوں اور یونٹوں تک پہنچایا اور ہر طرف سے اس پر آما دگی لینے کے بعد ہی جنرل دلبیر سنگھ سہاگ نے بھارتی فوج کے دن پر اس کا با قاعدہ اعلان کیا۔ لیکن اب جب یہ اعلان ہو گیا تو بھارتی فوج کے جوانوں اور افسران کی جانب سے یہ تاویلات شروع ہو گئیں کہ ہم سمجھے تھے کہ ایک دن کی تنخواہ ہم پورے بھارت کیلئے دے رہے ہیں،یہ تو ہمیں اب بتایا جا رہا ہے کہ یہ صرف کشمیر کے مسلمان ملیچھوں کیلئے ہے...!