گجرات میں مودی گورنمنٹ کا گراف جب نیچے آنے لگا تو ایودھیا سے ریل گاڑی میں سوار ہندو انتہا پسندوں کی بوگی کو گودھرا میں آتش گیر مادہ پھینک کر جلا دیا گیا اور اس کا الزام گجرات کے مسلمانوں پر لگادیا گیا۔ مقصد یہ تھا کہ بھارت کے طول و عرض میں مذہبی منافرت کی آگ پھیلاکر ہندو ووٹروں کو مودی کی جانب متوجہ کر دیا جائے تاکہ انہیں اپنے ساتھ ملاکر آئندہ ہونے والے گجرات کے انتخابات میں بی جے پی کی گرتی ہوئی پوزیشن کو سنبھالا دیا جا سکے ا ور پھر وہی ہوا جس کا اندیشہ تھاگودھرا ٹرین ''تخریب کاری‘‘ کے بدلے میں مسلم خون سے ہولی کھیلتے ہوئے گجرات کے فسادات کی آڑ میں نریندر مودی بھارت کا ہر دلعزیز ہندو لیڈر بن کر دوبارہ وزیر اعلیٰ منتخب ہوگیااور اب اسی مسلم خون کا تلک ماتھے پر سجائے وہ بھارت کا وزیر اعظم بھی بن چکا ہے، اس کے با وجود کہ بعد میں گودھرا ٹرین میں آتشزدگی پرقائم کئے گئے عدالتی تحقیقاتی ٹربیونل نے مسلمانوں کو اس واقعہ سے قطعی بری الذمہ قرار دے دیا تھا۔ گجرات کی طرح ہی بھارتی پنجاب میں بھی سمجھوتہ ایکسپریس دہشت گردی کے واقعے سے پہلے ریاستی انتخابات سر پر تھے اور بھارت کے کچھ با اثر ادارے چاہتے تھے کہ پاکستان سے متصل بھارتی پنجاب میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت بنائی جائے۔ اس لیے خفیہ ہاتھوں نے ان ریاستی انتخابات سے چند دن پہلے سمجھوتہ ایکسپریس میں دہشت گردی کے ذریعے درجنو ں بے گناہ مسلمان بچوں، عورتوں اور مردوں کو زندہ جلا کر آئی ایس آئی ،لشکر طیبہ اور پاکستان کے خلاف پروپیگنڈا تیز کر دیا ۔نتیجہ ان کی توقعات کے عین مطابق نکلا اور گجرات کی طرح بھارتی پنجاب میںبھی غیر متوقع طور پر بی جے پی نے میدان مار لیا۔
سمجھوتہ ایکسپریس دہشت گردی پر بھارتی ایجنسیوں نے فوری طور پر لشکر طیبہ کو ملوث کر تے ہوئے تمام ملبہ پاکستان پر ڈال دیا ۔اس میدان میں امریکہ بھی بھارت سے پیچھے نہیں رہا اور ہمیشہ کی طرح لشکر طیبہ اور حافظ سعید کواپنے نشانے پر رکھتے ہوئے 11 جولائی2009 ء کو امریکی سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ نے بیان جاری کیا کہ سمجھوتہ ایکسپریس دھماکہ ،جس میں68 افراد ہلاک ہوئے ،میں لشکر طیبہ کا عارف عثمانی ملوث ہے۔ بدقسمتی یہ ہے کہ امریکہ اور بھارت کی زبان سے جیسے ہی لشکر طیبہ کے خلاف کوئی کہانی یا الزام سامنے لایا جاتا ہے تو پاکستان سے ان کی آواز میں آواز ملانے والے اور ان کے جھوٹ کو سچ ثابت کرنے کیلئے ادھار کھائے ہوئے میڈیا کا ایک گروپ بھی لشکر طیبہ کو نشانے پر لے لیتا ہے ،لیکن جھوٹ آخر جھوٹ ہوتا ہے اور وہ ہمیشہ سے ہی سچائی کے سامنے گھٹنے ٹیکتا آیا ہے ۔30 دسمبر2010 ء کو سمجھوتہ ایکسپریس دھماکے کی تفتیش کرنے والی بھارتی ٹیم '' انڈین نیشنل انویسٹیگیشن ایجنسی‘‘ کی رپورٹ منظر عام پر آ گئی جس میں اس نے سوامی سیمانند اور اس کے گروپ کو سمجھوتہ دھماکے کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے گرفتار کر لیا اور ان سے کی گئی تفتیش سے یہ بات سامنے آ گئی کہ اس گروپ کے راجندر چوہدری اور کمل چوہان نے2006 ء میں مدھیہ پردیش کے ضلع دیواس میں واقع باگلی جنگل میں دہشت گردی کی مکمل تربیت حاصل کی تھی۔ مغربی بنگال سے تعلق رکھنے والے راشٹریہ سیوک سنگھ کے سوامی سیمانند نے دلی میں مجسٹریٹ کے سامنے بیان دیتے ہوئے تسلیم کیا کہ اس سازش کو تیار کرنے والے آر ایس ایس کے نیشنل ایگزیکٹو ممبر اندریش کمار ہیں۔ پھر دوسال بعد ثابت ہو گیا کہ سمجھوتہ ایکسپریس ، مالیگائوں ، اجمیر شریف اور دکن کی جامعہ مکہ مسجد میں دھماکے کرنے میں بھارتی فوج کا کرنل پروہت اور اس کا یہی گروپ ملوث ہے۔ سمجھوتہ ٹرین میں دھماکہ اس وقت ہوا،جب ٹرین پانی پت کے قریب ویوانہ اسٹیشن کراس کر رہی تھی۔ اسظ وقت بھی سوال اٹھایا تھا کہ اس ٹرین میں سوار ''دومسافروں کو ‘‘ پولیس نے
ویوانہ سے پانچ کلو میٹر پیچھے کیوں اتارا ؟۔پولیس کا یہ کہنا کہ یہ دولوگ غلطی سے احمد آباد کی گاڑی سمجھتے ہوئے بیٹھ گئے تھے ،نا قابل یقین ہے۔کیا بھارتی تحقیقاتی ایجنسیوں نے دہلی ریلوے اسٹیشن پر لگے ہوئے 20''کلوز سرکٹ کیمروں‘‘ کی مدد سے ان دو مسافروں کو تلاش کرنے کی کوشش کی تھی؟ ان دو اشخا ص جن میں ایک سندیپ ڈاگے انجینئرنگ یونیورسٹی کا طالب علم اور دوسرا رام چند الیکٹریشن تھا،کواس بوگی میں ڈیوائس لگانے کو کہا گیا تھا،اور یہ بات بھی بعد میں ممبئی دہشت گردی فورس کے چیف کی تحقیقات میں سامنے آ گئی تھی کہ سمجھوتہ ایکسپریس کی تباہی کے لیے آر ڈی ایکس کی سپلائی بھارتی فوج کے حاضر سروس لیفٹیننٹ کرنل پروہت کے گروپ کی جانب سے کی گئی۔
جب سمجھوتہ ایکسپریس کا المناک واقعہ ہوا تو اس وقت بہت سے غیر جانبدار حلقے حیران تھے کہ 16 بوگیوں پر مشتمل اس سمجھوتہ ٹرین کو پہلی دفعہ انبالہ کے قریب کیوں روکا گیا؟۔کیا آر ڈی ایکس اور تیل کی بوتلیں اس جگہ سے ٹرین میں پہنچائی گئی تھیں؟ابھی تک بھارتی تحقیقاتی ایجنسیوں نے ریلوے کا وہ مواصلاتی ریکارڈ بھی اپنی رپورٹ میں شامل نہیں کیا جس سے یہ پتہ چل سکے کہ سمجھوتہ ایکسپریس کو انبالہ کے قریب کس وجہ سے روکا گیاتھا۔ ریلوے کا اپنا ایک علیحدہ خفیہ ریکارڈ ہوتا ہے۔ اس ریکارڈنگ کی لاگ بک ابھی تک پاکستان کے حوالے نہیں کی گئی ۔کوئی پتہ نہیں کہ یہ کس کے پاس ہے اور اگر ضائع نہیں ہوئی تو پھر کہاں ہے؟
اگر آئی ایس آئی یا لشکر طیبہ پر بھارتی الزامات کی یلغار کی بات کی جائے تو11جولائی 2006ء کے ممبئی ٹرین دھماکوں پر بھی ممبئی کے پولیس کمشنر مسٹر اے این رائے نے 30ستمبر 2006 ء کو ایک پریس کانفرنس میں آئی ایس آئی کو ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے کہا تھا کہ لشکر طیبہ اور بھارتی مسلم طلبا کی تنظیم سیمی کی مدد سے ممبئی کے یہ سات بم دھماکے کیے گئے ہیںاور ممبئی ٹرین بم دھماکوں میں پندرہ کلو سے زائد آر ڈی ایکس استعمال کیا گیا ،جسے احسان اﷲ پاکستان سے لے کر آیا تھا ۔جس طرح بھارت نے گجرات میں طاعون پھیلانے کا الزام آئی ایس آئی پر لگا دیا تھا، اسی طرح کہا گیا کہ ایک ملزم سے 26000 ریال بر آمد ہوئے
ہیں،جو سعودی عرب میں مقیم آئی ایس آئی کے رضوان دیورا نے ان دہشت گردوں کو دیئے تھے ۔اس وقت ممبئی کے پولیس کمشنر مسٹر رائے نے الزام لگاتے ہوئے کہاتھا کہ ان دہشت گردوں کی تربیت پاکستان کے شہر بہاولپور میں کی گئی تھی۔ 3 اکتوبر 2006 ء کو آئی ایس آئی پر لگائے گئے ان بے بنیاد الزامات پر جب پاکستان نے احتجاج کیا تو بھارتی سیکرٹری خارجہ شیو شنکر مینن نے میڈیا کے سامنے وعدہ کیا کہ ممبئی ٹرین دھماکوں میں لشکر طیبہ اور آئی ایس آئی کے ملوث ہونے کے مکمل ٹھوس ثبوتوں کے ساتھ بھارت پاکستان سے معلومات کا تبادلہ کرے گا۔ اس وقت بھی پاکستان نے بھارت سے مطالبہ کیا تھا کہ ان دھماکوں میں مرنے والے سلیم نامی جس شخص کا حوالہ دیا جارہا ہے اس کا ڈی این اے ٹیسٹ کرایا جائے لیکن اس پر بھارت میں خاموشی چھا گئی اور وہ ثبوت بھی ابھی تک نہیں دیے گئے ۔19 نومبر2010 ء کو سمجھوتہ ایکسپریس کی دو بوگیوں کو دو علیحدہ علیحدہ صندوقوں میں بھرے ہوئے دھماکہ خیز مواد سے تباہ کرنے کے جرم میں چار سال بعد بھارت کے سوامی سیما نند، کمل چند چوہان، راجندر چوہدری اور لوکیش شرما کے خلاف بھارت کے ریلوے ایکٹ، دھماکہ خیز مواد ، دہشت گردی کی دفعات کے تحت چالان عدالت میں جمع کرایا گیا، جہاں چاروں ملزمان نے پاکستان کو بم کا جواب بم سے دینے کا اقرار کرتے ہوئے اسے بھارت ماتا کی خدمت قرار دیا ہے۔ افسوس یہ ہے کہ بھارت تو پاکستان کو بدنام کرتا ہی ہے'' اپنے ‘‘بھی کسی سے پیچھے نہیں رہتے!!