بھارت نے ایک بار پھر اپنے فوجی بجٹ میں دس فیصد اضافے کا اعلان کر دیا ہے اور اگر اس دس فیصد کو ہندسوں میں سامنے لائیں تو بھارت کی بری فوج کیلئے پہلے سے موجود بجٹ میں مزید 1,04,158کروڑ، نیوی 15,525کروڑ اور فضائیہ کیلئے23,000کروڑ روپے کا اضافہ کر دیا گیا ہے۔ ایسا لگ رہا ہے کہ بھارت اپنی زمین کا چپہ چپہ اسلحہ سے بھر دینا چاہتا ہے ۔ سوال یہ ہے کہ یہ سب کس کیلئے؟ بھارت عالمی مارکیٹ سے تو اسلحہ خرید ہی رہا ہے لیکن جو اسلحہ وہ انڈر ورلڈ مافیا کے ذریعے حاصل کر رہا ہے‘ اس کے حقائق انتہائی تشویشناک اور ہوش ربا ہیں۔ جنوبی افریقہ کے چند مافیا گروپس‘ جن کے پس پردہ موساد کے ایجنٹوں سے رابطے ہیں‘ کے ذریعے اسرائیل اور جنوبی افریقہ کی مارکیٹوں سےParallel Procurement System'' '' کے ذریعے بھارت اسلحے کی خریداری کی کوششوں میں مصروف ہے۔ یہ رپورٹ برطانوی اخبار گارڈین اور الجزیرہ نیوز چینل سامنے لائے ہیں۔ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ بلیک مارکیٹ اور موساد کے ذریعے ہونے والے خفیہ سودوں کے علاوہ گزشتہ سالوں میں بھارت اسرائیل سے اسی طریقے سے دس بلین ڈالر کا انتہائی جدید اسلحہ پہلے ہی خرید چکا ہے۔ دنیا کے دوانتہائی معتبر اطلاعاتی اداروں کی جانب سے کئے جانے والے ان ہوش ربا انکشافات کے بعد سٹاک ہوم کے ایک تھنک ٹینک سٹاک ہوم عالمی امن ریسرچ انسٹیٹیوٹ(SIPRI) نے اپنی ایک رپورٹ میں لکھا ہے کہ 2010-2014ء کے دوران بھارت نے دنیا بھر سے پاکستان اور چین کی کل خریداری سے بھی تین گنا زیا دہ اسلحہ خریدنے کا ریکارڈ قائم کیا۔ رپورٹ کے مطا بق گزشتہ پانچ برسوں میں دنیا کے دس سب سے بڑے اسلحہ در آمد کرنے والوں میں بھارت پندرہ فیصد جبکہ اس کے مقابلے میں چین، پاکستان، جنوبی کوریا اور سنگا پور نے بالترتیب پانچ،چار اور تین تین فیصد اسلحہ حاصل کیا جبکہ روس، امریکہ اور اسرائیل بھارت کو سب سے زیادہ اسلحہ سپلائی کرنے والے ممالک میں شامل ہیں۔
یہ تو ایک بین الاقوامی ادارے کی تحقیقاتی رپورٹ ہے‘ جس کے سامنے آنے پر پریس ٹرسٹ آف انڈیا نے بھی اسے تسلیم کر لیا ہے‘ لیکن بھارت کی خوفناک اسلحہ دوڑ کی ایسی کہانی دنیا کے سامنے آئی ہے‘ جس نے مغربی ممالک سمیت دنیا کی تمام بڑی طاقتوں کیلئے خطرے کی گھنٹیاں بجا دی ہیں۔الجزیرہ میڈیا گروپ کی طرف سے جاری کی جانے والی دستاویزات کے مطابق 2006ء سے2014ء تک بھارت کیلئے سائوتھ افریقہ کی مارکیٹ سے کیمیکل، لیزر، روایتی جنگ میں استعمال ہونے والی جدید ٹیکنالوجی اورInter Alia Nuclear کی خفیہ خریداری کی گئی ہے۔ ان دستاویزات میں یہ بھی ظاہر کیا گیاہے کہ کس طرح بہت سے دوسرے ممالک کے ذریعے بھی اسرائیلی ایجنٹ بھارت کی مرضی کے اسلحہ کے حصول میں مدد دیتے ہیں۔
ایک انتہائی خفیہ دستاویز کے مطا بق جون 2013ء میں شمعون پیریز اسرائیل کے وزیر اعظم تھے۔ انہیں اپنی خفیہ ایجنسی موساد کے ذریعے بھارت کے جنوبی افریقہ کی مارکیٹ سے خریدے جانے والے اس اسلحے کا بخوبی علم تھا۔ انہوں نے بھارتی حکومت پر زور دیا کہ اسے نیوٹرل پالیسی اختیار کرنے کی بجائے ہماری مدد کرتے ہوئے ایران کے ایٹمی پروگرام کے خلاف اسرائیل کے ساتھ کھڑا ہو نا ہو گا اور یہ پیغام اس اسرائیلی ایجنٹ کے ذریعے دیا گیا جو جنوبی افریقہ سے بھارت کے خفیہ فوجی سودوں سے مکمل با خبر اور معاون تھا۔
یہ سبھی جانتے ہیں کہ بھارت کے جنوبی افریقہ سے بہترین تجارتی تعلقات ہیں لیکن بھارت نے بڑی چالاکی سے کام لیتے ہوئے جنوبی افریقہ کے عسکری اور تجارتی حکام سے اسلحہ اور نیوکلیئر سے متعلق کسی بھی قسم کی خریداری سے سرکاری طور پر اپنے آپ کو لاتعلق رکھا ہوا ہے کیونکہ وہ جانتا ہے کہ اس طرح کے حکومتی معاہدوں کے ذریعے کئے جانے والے سودوں کا با قاعدہ ریکارڈ رکھا جاتا ہے جس پر ہر با خبر رہنے والے ملک کی نظر ہو تی ہے‘ اس لئے اس نے دنیا کو دھوکہ دینے کیلئے جدید اور خطرناک اسلحہ کے حصول کیلئے متبادل انتظامات کر رکھے ہیں۔
بھارتی فوجی حکام نے جنوبی افریقہ میں اپنے ایک اسرائیلی ایجنٹ کے ذریعے اپنے تیار کردہ راکٹوں کیلئے ''Early Warning and trigger system'' کے حصول کی کوششیں کیں ۔الجزیرہ ٹی وی کی طرف سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ ا س کے پاس ایسے بہت سے درمیانی اسرائیلی ایجنٹوں کے نام موجود ہیں‘ جن کا تعلق موساد سے ہے اور جو ان دوممالک کے درمیان رابطوں اور لین دین کا کام کرتے ہیں۔ ان دستیاب دستاویزات کے ذریعے یہ بات ثابت ہو چکی ہے کہ2013ء میں اسرائیل بھارت کو سب سے زیا دہ اسلحہ مہیا کرنے والا دوسرا ملک بن چکا تھا بلکہ2009ء میں تو اس نے اس قدر بھاری مالیت کا اسلحہ بھارت کو بیچا کہ روس کو بھی پیچھے چھوڑ دیا جو بھارت کو سب سے زیا دہ اسلحہ سپلائی کرنے والا ملک سمجھا جاتا ہے ۔
دنیا کے کونے کونے سے اسلحہ خریدنے کا بھارتی جنون ہے کہ رکنے کا نام ہی لے رہا۔2001ء میں بھارت کا ڈیفنس بجٹ 11.8 بلین ڈالر تھا۔ 17 فروری2014ء کو بھارت کے وزیر خزانہ پی چدم برم نے اپنے فوجی بجٹ میں دس فیصد اضافہ کرتے ہوئے اسے36.3 بلین ڈالر تک پہنچا دیا۔بھارت نے 2014-15ء میں فیصلہ کیا کہ اپنے فوجی بجٹ کو مزید بارہ فیصد بڑھانے کے علا وہ اپنی مقامی اسلحہ تیار کرنے والی فیکٹریوںکیلئے بیرونی سرمایہ کاروں کی خدمات بھی حاصل کرے گا اور اس کیلئے اس کے بجٹ میں26 فیصد کی بجائے49 فیصد اضافہ کیا جا ئے گا۔ بھارت کے وزیر ارون جیتلی نے2014-15ء کا بجٹ پیش کرتے ہوئے کہا تھا کہ بھارت کے دفاع پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہو گا‘ اس لیے بھارت کیلئے میزائل اور راکٹ تیار کرنے والے اداروں کے بجٹ میں2,29,000 کروڑ روپے مختص کیے جا رہے ہیں لیکن ضمنی بجٹ کی شکل میں اس میں مزیدپانچ ہزار کروڑ روپے کا اضافہ کر دیا گیااور اس میں وہ ایک ہزار کروڑ روپیہ بھی شامل ہے جو پاکستان سے متصل سرحدی علا قوں میں ریلوے سسٹم کو بہتر اور وسیع کرنے کیلئے مختص کیا گیا ہے۔
بھارتی فوج کیلئے مزید22 اپاچی ہیلی کاپٹر،50 چنوک ہیلی کاپٹر،197لائٹ یوٹیلیٹی کاپٹر،135 Lightweight howitzers، بھارتی بحریہ کیلئے 6 سب میرین اور 16 ملٹی رول ہیلی کاپٹر خریدے جا رہے ہیں۔بروکنگ انسٹیٹیوٹ کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارتی حکومت اپنی فوج کو انتہائی جدید ترین اسلحہ سے لیس کرنے کیلئے علیحدہ سے100 ملین ڈالر تینوں مسلح افواج اورDRDO کیلئے مختص کر رہی ہے۔ فوجی بجٹ میں اضافے کیلئے بھارت نے مئی2013ء میں چین کے ساتھ متنازعہ سرحدی علا قوں میں فوجی چوکیاں بنانی شروع کر دیں‘ جس پر چین نے بھر پور جواب دیا تو چند دن بعد نئی مائونٹ سٹرائیکنگ کور کھڑی کرنے کیلئے دس بلین ڈالر مختص کر دیئے گئے۔
25 اکتوبر2014ء کو انڈین ڈیفنس ایکوزیشن کونسل (DAC)کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ اس نے بھارت کے دفاع کو مضبوط کرنے کیلئے 13 بلین ڈالر اور 6 سب میرین کی تیاری کیلئے پچاس ہزار کروڑ بھارتی روپے مہیا کئے ہیں۔ اس کے علا وہ اسرائیل سے8,356 اینٹی ٹینک گائیڈڈ میزائل کی خریداری کیلئے3200 کروڑ روپے علیحدہ سے دیے جا رہے ہیں اور ساتھ ہی1850 کروڑ روپے کی لاگت سے بارہ Dronier survillance air craftاور362 انفنٹری فاٹنگ وہیکلز کیلئے 2530 کروڑ روپے دیئے گئے ہیں۔۔۔بھارت کے اسلحے کے یہ پہاڑ سب کے سامنے ہیں لیکن پاکستانی قوم یہ بھی دیکھ رہی ہے کہ اس کے مقابلے میں پاکستانی فوج جب اپنے دفاع کیلئے کسی بھی قسم کے اسلحے کا تجربہ یا بیرونی مارکیٹ سے اس کے حصول کی کوشش کرتی ہے تو ''دانشوروں اور میڈیا‘‘ کا ایک بھاری طبقہ اس پر چڑھ دوڑتاہے؟