"MABC" (space) message & send to 7575

جنگ ستمبر اور زمینی حقائق

پچاس سال بعد جنگ ستمبر کے مختلف محاذوں کی صورت حال پر سینکڑوں مضامین لکھے گئے۔ بہت سے قارئین نے میری توجہ پاکستان کے اکانومسٹ پروفیسر اکبر ایس زیدی کے خطاب کی طرف دلائی جو انہوں نے یوم دفاع پاکستان سے دو دن پیشتر کراچی یونیورسٹی کی فیکلٹی آف سوشل سائنسز کے ایک سیمینار میں کیا۔ قارئین نے پوچھا ہے کہ آپ کے مضامین اورپروفیسر صاحب کے تجزیے میں بہت فرق ہے۔ اکبر ایس زیدی نے تاریخ پاکستان اور جنگ ستمبر کے بارے میں نئی نسل کو یہ تاثر دینے کی کوشش کی ہے کہ محمد علی جناح نے پاکستان توبنا دیا لیکن اسے بلوچ، پختون اور شاہ عبد اللطیف بھٹائی کی تاریخ کے بارے کچھ پتا نہیں۔ یہ تاریخ جانے بغیر پاکستان کیسے بن سکتا ہے؟ پروفیسر اکبر ایس زیدی نے حاضرین کو بتایا‘ یہ کہنا قطعی غلط ہے کہ 1940ء کی قرار داد علیحدہ مسلم ریا ست( پاکستان) کے لیے تھی۔ یہ قرارداد مسلم ریاست کے لیے نہیں بلکہ صرف ہندوستان کے مسلمانوں کی پہچان اور حیثیت کے بارے میں تھی۔ لگتا ہے ‘ کراچی یونیورسٹی کا یہ سیمینار رسمی نہیں بلکہ طے شدہ تھا اور اس کا انتظام کرنے والوں کے سامنے دو ٹارگٹ تھے‘ جن میں سے ایک کراچی کی موجودہ صورت حال کے تناظر میں یونیورسٹی کے طلبا کو نظریہ پاکستان کے خلاف بھڑکانا اور دوسرا قائداعظم کی اہلیت اور قابلیت کے بارے میں شک ڈالنا۔ چھ ستمبر سے دو دن پیشتر کراچی یونیورسٹی کے اس سیمینار کا اصل مقصد ہی یہ تھا کہ قوم کے نوجوانوں کو پاکستان اور قائداعظم سے بد گمان کر دیا جائے۔ یہ اس منصوبہ بندی کا حصہ ہے کہ جب آپ کے دل میں وطن کے بانی کے بارے میں عقیدت اور احترام نہیں ہو گا تو وطن کے لیے کیسے ہو سکتا ہے۔
اس سیمینار میں دیے گئے لیکچر کو پاکستان کے ایک انگریزی اخبار نے شائع کیا اور اس سے اگلے روز بھارت کے اخبارات اور ٹی وی چینلز نے اسے اس قدر پبلسٹی دی کہ لگتا تھا ان کے پاس اور کوئی موضوع ہی نہیں ہے۔ دنیا بھر میں پھیلے ہوئے بھارتیوں نے بھی اسے فیس بک پر پھیلانا شروع کر دیا۔چار ستمبر کے اس سیمینار میں بات یہیں تک نہیں تھی بلکہ اس کے منتظمین اور مقرر کا اگلا ہدف جنگ ستمبر پر بھارت کے وزیر اعظم نریندر مودی کی جانب سے منائے جانے والے جشن فتح کے جواب میں پاکستان کے Victory'' '' Myth of کوتوڑنا تھا۔ دوران خطاب ایک پہلے سے تیار سوال کے جواب میں اکبر ایس زیدی نے کہا یہ سفید جھوٹ ہے کہ پاکستان کو جنگ ستمبر میں بھارت کے مقابلے میں کوئی فتح ملی تھی‘ بلکہ جس طرح قیام پاکستان کی اصل تاریخ کو مسخ کیا گیا اسی طرح جرنیلوں نے جنگ ستمبر1965ء کی اصل تاریخ کو مسخ کیا اور دبی دبی زبان میں بولے جانے والے سچ کو یہ لوگوں تک پہنچنے ہی نہیں دیتے۔حقیقت یہ ہے کہ اس جنگ میں بھارت مکمل طور پر کامیاب رہا اور بھارت نے ہر محاذ پر پاکستان کو شکست سے ہمکنار کرتے ہوئے اس کے 1920مربع کلو میٹر علاقے پر قبضہ کرلیا تھا جبکہ پاکستان بھارت کے صرف 550 مربع کلومیٹر علاقے پر قبضہ کر سکا جو معاہدہ تاشقند پر دستخط ہونے کے بعد واپس کیا گیا۔ بہت سے قارئین نے کہا کہ اگر اکبر ایس زیدی کا کہا سچ ہے تو ہمیںاس کو تسلیم کرلینا چاہیے اور اگر ایسا نہیں ہے تو پھر اکبر ایس زیدی جیسے پروفیسروں کو بے نقاب کیوں نہیں کیا جاتا۔ ان کا کہنا تھا کہ امن کی آشا کے نام پر جھوٹ کے خدا ئوںکا روپ دھارے میڈیااوراُس جیسی ذہنیت کے پروفیسروں کے پروپیگنڈے کا منہ توڑ جواب دینا ضروری ہے۔
اگر جنگ ستمبر میں پاکستان کو بھارت کے ہاتھوں واقعی شکست ہوئی تو نریندر مودی کی حکومت نے پچاس سال بعد اس جشن فتح میں بھارت کی بحریہ کو شامل کیوں نہیں کیا؟ کولکتہ سے شائع ہونے والے انگریزی اخبار''The Telegraph'' نے اپنی حالیہ اشاعت میں حیرت سے مودی سرکار سے پوچھا‘ کیا وجہ ہے کہ اس Carnival میں ہماری بحریہ کہیں بھی نظر نہیںآ رہی؟ کہیں اس کی وجہ پاکستان کے ہاتھوں دوارکا کی تباہی و بربادی تو نہیںہے؟پروفیسرصاحب بھارت کے ائر مارشل بھرت کمار کی جنگ ستمبر پر لکھی گئی مشہور کتاب''The Devils of Himalian Eagles'' ایک بار پڑھ لیں توانہیں ماننا پڑے گا کہ پاکستان ائر فورس نے جنگ ستمبر کے صرف پہلے دو دنوں میں ہی بھارت کے35 طیارے تباہ کر دیے تھے۔
اگر آپ کوموقع ملے اور دل سچ بولنے پر آمادہ ہو تو 20ستمبر 1965ء کا نیوز ویک،19ستمبر کاڈیلی ایکسپریس لندن‘24ستمبر کو ممبئی سے شائع ہونے والے ٹائمز آف انڈیااور 16 اور 17ستمبرکے ٹائمز ویکلی سمیت دنیا بھر کے اخبارات کا مطالعہ کر لیں جو چیخ چیخ کرافواج پاکستان کی بہادری کی داستانیں بیان کر رہے تھے۔ یہ کسی کی سنی سنائی نہیں بلکہ اپنی آنکھوں سے ایک ایک محاذ کی صورت حال دیکھ کر رپورٹ کر رہے تھے۔ ممبئی سے شائع ہونے والا ٹائمز آف انڈیا اپنی 16 ستمبر1965ء کی اشاعت میں لکھتا ہے کہ ابھی جنگ شروع ہوئے دس روز ہی ہوئے ہیں‘ لیکن اس حقیقت کو تسلیم کرنا پڑے گا کہ پاکستانی بہادری اور مہارت سے لڑ رہے ہیں۔ دس بھارتی شہریوں کے مقابلے میں ایک پاکستانی اور پانچ بھارتی فوجیوں کے مقابلے میں ایک پاکستانی فوجی بھارت کے ہر حملے کو ناکام بنا رہا ہے۔ اس سے تو یوں لگ رہاہے کہ بھارت کے ہاتھ سوائے رسوائی کے اور کچھ بھی نہیں آئے گا۔
لیفٹیننٹ جنرل ہر بخش سنگھ کمانڈر15 کور کی بھارتی آرمی ہیڈ کوارٹر سے حاصل کی گئی ایک رپورٹ بھی دیکھئے۔ یہ رپورٹ بھارت کے جی ایچ کیو ، وار ڈائری اور جنرل ہر بخش کی کتابWar Dispatches-1965 میں بھی موجود ہے۔اس رپورٹ کے مطا بق سیالکوٹ سیکٹر میں پاکستان کے692 جوان اور ایک افسر جاں بحق ہوا جبکہ بھارت کے38 افسر،29 جونئیر کمیشنڈ افسراور587 جوان ہلاک ہوئے۔ اس کے علاوہ بھارت کے116 افسر ،76 جونیئر کمیشنڈ افسر اور1688 جوان زخمی ہوئے۔ بھارت کے9 افسر،8 جونیئر کمیشنڈ افسر قید بھی ہوئے جبکہ مقابلے میں پاکستان کا صرف ایک افسر اور دو جونیئر کمیشنڈ افسر زخمی ہو کر گرفتار ہوئے۔اب آپ فیصلہ کیجئے کہ پروفیسر اکبر ایس زیدی کے لیکچر کے مطا بق کبھی ایسا ہواہے کہ جنگ میں شکست کھانے والی فوج کے 690 جوان اور تین افسر شہید اور ان کا ایک افسر زخمی ہونے پر گرفتار ہوا ہو‘ اور '' فاتح فوج‘‘ کی ہلاکتیں اور گرفتاریاں 2099 ہوں اور مقابلہ بھی ایک اور پانچ کا ہو...!

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں