جناب صدر امریکہ! اپنے خط کی پہلی قسط میں بھارت کی گیارہ دہشت گرد ہندو تنظیموں کا مختصرذکر کیا تھا، آج مزیدگیارہ تنظیموں کے بارے میں آپ کو اور آپ کی انتظامیہ کو آگاہ کر رہا ہوں تاکہ معلوم ہو جائے کہ دہشت گردی کی نرسریاں اور کھیت بھارت میں ہیں نہ کہ پاکستان میں۔ یاد کیجیے، ہمارے ہاں تو وہی نرسری ہے جو آپ خود بوکرگئے تھے اور ہم ضرب عضب کے ذریعے اسی کو کاٹ رہے ہیں۔
12 ۔ابھیناو بھارت: اس دہشت گرد تنظیم کو بھارتی فوج کے اندر این سی او سے کیپٹن اور لیفٹیننٹ جنرل تک کے حاضر سروس اور ریٹائرڈ افسروںکی ہمدردیاں حاصل ہیں جس کی زندہ مثال بھارت کے سابق آرمی چیف وی کے سنگھ ہیں جنہیں مودی نے اپنا وزیر مملکت مقررکیا ہوا ہے اور جس نے حال ہی میں ہریانہ میں ایک دلت نو جوان کے قتل پر اپنا شرمناک تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ'' کسی کتے کے مرنے سے کیا ہو جاتا ہے‘‘۔ اس انتہا پسند تنظیم کی شاخیں بھارت کی تمام ریاستوں میں قائم ہیں۔گودھرا،امر ناتھ، کھنڈا مل میں اس تنظیم نے ہندوتوا اورمسلم کشی کی انتہا کر رکھی ہے۔ موداسا کے قبرستان کی درگاہ میںبم دھماکے کر کے اس تنظیم کے دہشت گردوں نے37 مسلمانوں کو شہیدکیا تھا۔کرنل پروہت، میجر رامیش اورکیپٹن سود اسی تنظیم سے تعلق رکھتے تھے۔ اس تنظیم کے ارکان بم تیارکرنے اور انہیں استعمال کرنے میں مہارت رکھتے ہیں۔ 2007 ء میں کرنل پروہت اور میجر رامیش اپاڈیا نے پانی پت کے قریب پاکستان جانے والی سمجھوتہ ایکسپریس میں انہی کے تیارکردہ بم نصب کیے تھے جن سے69 پاکستانی جاں بحق اور 125 زخمی ہوئے تھے۔اس انتہا پسند ہندو تنظیم کی سربراہ ہمانی سارکر ہے جو مہاتما گاندھی کو قتل کرنے والے مشہور مسلم دشمن اور راشٹریہ سیوک سنگھ کے بانی رکن نتھو گوڈسے کے بڑے بھائی ونائیک دامو در کی بہو ہے۔ 2010ء میں بھارت کی تحقیقاتی ایجنسیوں نے پورے ثبوتوں کے ساتھ رپورٹ جاری کرتے ہوئے لکھا تھا کہ ''گجرات کے مسلمانوں کے قتل عام میں بھی یہی گروپ ملوث ہے‘‘ اور اگست2011ء میں آرایس ایس کے ایک لیڈر نے ایک میجسٹریٹ کی عدالت میں اپنے دیے جانے والے اقبالی بیان میں تسلیم کرتے ہوئے کہا تھا کہ ''مالی گائوں، اجمیر اور مکہ مسجد کے بم دھماکوں میں بھی ہماری تنظیم کی پوری مدد شامل تھی اور بعد میں میڈیا پرہمارے ہی شور مچانے پر پولیس نے مسلم نوجوانوںکو ان دھماکوں میں ملوث کرتے ہوئے گرفتارکیا تھا۔‘‘
13۔د رگا واہنی: اسلام دشمن اور ہندو بنیاد پرست عورتوںکی یہ تنظیم بجرنگ دل کا حصہ ہے جسے ہندوئوںکی ایک دیوی ''درگا ماں‘‘ کے نام پر قائم کیا گیا۔ اس کی سربراہ مشہور دہشت گرد سادھوی ریتامبر ہے۔ یہ تنظیم1991ء میں قائم ہوئی اور اس نے گجرات کے فسادات، اجودھیا میں بابری مسجدکی شہادت اور مسلم عورتوں اور بچوں کے قتل عام میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔
14۔ اکھنڈ ہندو سینا: دھماکہ خیز مواد تیار کرنے، بم بنانے میں مہارت رکھنے والی اس تنظیم کا سربراہ وشوا ہندو پریشدکا سینئر لیڈر اچاریا شیکھر ہے۔ اس انتہا پسند تنظیم کے لوگ عیسائیوں کے چرچوں اور مسلمانوں کی مساجد کو جلانے، بم دھماکوں سے تباہ کرنے کے علا وہ پادریوں اور مساجد کے امام اور موذن حضرات کوقتل کرنے میں ملوث ہیں۔ اپریل2006ء میں نانڈے میں جب ان کا بم تیار کرنے والا خفیہ مقام زوردار دھماکے سے اڑ گیا تو اس کانام پورے بھارت میں مشہور ہوگیا۔ اس دھماکے میں بھارت کے دوسرے صوبوں سے بارودی مواد لینے کے لیے آئے ہوئے بجرنگ دل اور راشٹریہ سیوک سنگھ کے کئی کارکن ہلاک اور زخمی ہو گئے تھے۔
15۔ رن ویر سینا: اس دہشت گرد تنظیم کا سربراہ رابندر چوہدری ہے جس کا تعلق مشہور ہندو جنگجو تنظیم اسوک سنگھا سے ہے۔ اس تنظیم کا نام 1992ء کے ممبئی مسلم کش قتل عام میںکھل کر سامنے آیا۔مہاراشٹرکی اینٹی ٹیررسٹ پولیس کے مطابق گودھرا،امرناتھ کی دہشت گردی میں بھی ان دونوں تنظیموں نے تباہی مچائی۔
16۔ سری رام سینا: یہ دہشت گرد ہندو گروپ پربھانی، جالنا،پونا اور مہا راشٹر میں مسلمانوں کے خلاف سرگرم عمل ہے۔ نماز جمعہ کے دوران مساجدکی بے حرمتی اور نمازیوں پر حملے کرنا ان کا پسندیدہ کھیل ہے۔ پرکھوں کی واپسی کے نام پر تمام قومیتوں کو ہندو بنانا ان کا اولین مقصد بن چکا ہے۔ ان کے نزدیک دوسرے کسی بھی مذہب سے تعلق رکھنے والی عورت سری رام کی سینا کی خدمت کے لیے ہی جنم دی جاتی ہے۔
17۔ وناسی کلیان آشرم: یہ بنیاد پرست ہندو تنظیم کیرالہ اور اڑیسہ کے دیہات میں عیسائیت اختیار کرنے والے ہندوئوںکے گھروں کو جلاتی ہے اور انتہا پسند بھارتیہ جنتا پارٹی کے مقامی لیڈروں کے تعاون سے ان علا قوں میں اب تک سینکڑوں عیسائیوں اور نچلی ذات کے لوگوں کوقتل کر چکی ہے۔
18۔ سانتا سنستھا: یہ انتہا پسند ہندو گروپ بم بنانے، مسلم تنظیموں کے کارکنوں کے گھر جلانے میں مشہور ہے۔ گادکری رنگیتی تھیٹرکی کار پارکنگ میں دھماکے اسی گروپ نے کیے۔ جب اس کے انتہائی تربیت یافتہ چار دہشت گرد موقع سے گرفتارہوئے تو اس کا نام سامنے آیا۔
19۔ آل آسام سٹوڈنٹس یونین: آسام کی اس ہندو طلبہ تنظیم نے3000سے زیادہ بنگلہ دیشی مسلمان عورتوں اور بچوں کا بے دریغ قتل عام کیا، ان کی جھگیاں جلائیں اور اس تنظیم کے لیڈر پرفولا مہنت کو اس کارکردگی پر بعد میں اُسی طرح آسام کا وزیر اعلیٰ بنا دیا گیا جس طرح بڑودہ (گجرات) میں مسلمانوں کے قتل عام کے بعد نریندر مودی کو ترقی دے کر وزیر اعظم بنا دیا گیا ہے۔ شاید بھارت میں کسی بھی سیاسی شخصیت کے لیے اعلیٰ عہدہ حاصل کرنے کے لیے سب سے بڑی کوالیفیکیشن یہ ہے کہ اب تک وہ کتنے مسلمانوں کو قتل کر چکا ہے۔
20۔ سنگھ پریوار: Liberman Commission Reportکے مطا بق اس انتہا پسند تنظیم نے بابری مسجدگرانے کا منصوبہ تیارکیاتھا۔ یہ تنظیم القاعدہ کی طرز پرکام کر تی ہے۔ بھارت کی تمام ریاستوں سے ہندو نوجوان لڑکوں اور لڑکیوں میں سنگھ پریوار مقبولیت حاصل کر رہی ہے۔ پاکستان میں چند برسوں سے ہونے والی دہشت گردی میں را کے تعاون سے بھارت کی یہ سب سے بڑی ہندوانتہا پسند تنظیم مصروف عمل ہے۔ یہ بھارتی فوج اور را کی مدد سے مسلم دشمن سوچ رکھنے والے انتہا پسند نوجوانوں کو منظم کر رہی ہے اور بھارتی فوج میں اس کا اثر و رسوخ بڑھ رہا ہے۔ حیدر آباد کی مکہ مسجد اور پونا بیکری سمیت کئی خون ریز بم دھماکوں میں یہی گروپ ملوث تھا۔
21۔ شیو سینا: بال ٹھاکرے کی اس بدنام زمانہ تنظیم میں مسلم دشمنی کوٹ کوٹ کر بھری ہوئی ہے۔ اس ہندوانتہا پسند دہشت گرد تنظیم نے ہر بھارتی حکومت کو یرغمال بنایا ہوا ہے۔ بھارت کی خفیہ ایجنسی را اس کے ذریعے پورے بھارت اور بیرونی ممالک میں ایجنٹ بھرتی کرتی ہے۔ شیو سینا کے ذریعے بھارتی خفیہ ایجنسیاں دوسری دہشت گرد تنظیموں سے رابطے کا کام بھی لیتی ہیں۔
22۔ راشٹریہ سیوک سنگھ: 1925ء میں جنم لینے والی راشٹریہ سیوک سنگھ جو آج بھارت کی اصل حکمران ہے، اس کی دہشت گردانہ کارروائیوں پر سب سے پہلے انگریزحکومت نے پابندی لگائی تھی۔ دوسری بار 1948ء میںگاندھی کے قتل کے بعد اس پر پابندی عائد کی گئی۔ تیسری مرتبہ اندرا گاندھی کی ایمر جنسی کے دوران اس پر پابندی لگائی گئی۔ پھر1992ء میں اس پر چوتھی بار بابری مسجد کی شہادت کے موقع پر مسلمان مرد، بچوں اور عورتوں کو قتل کرنے پر پابندی عائد کی گئی۔ آج نریندر مودی کی شکل میں اسی آر ایس ایس کا لیڈر بھارت کا وزیر اعظم ہے۔ اپنی ہندوتوا سوچ کی وجہ سے مودی نے اترپردیش میں ہندوئوں کے مشہور ترین مذہبی شہرکاشی سے انتخاب میں حصہ لے کر پورے بھارت کو یہ تاثر دیا کہ وزیر اعظم کے لیے نامزد ہونے کے باوجود اس کی انتہا پسند سوچ میںکوئی فرق نہیں آئے گا۔ چنانچہ 23 فروری کو آسام میں ریلی سے خطاب میں مودی نے بنگلہ دیش کی طرف ہجرت کر جانے والے ہندوئوںکو واپس بھارت آنے کی اپیل کی اور یہ بھی کہا کہ جو غیر ہندو ہیں وہ فوری طور پر بھارت چھوڑکر اپنے وطن واپس چلے جائیں اور یہی آر ایس ایس کا منشور ہے۔ یہ بات روز روشن کی طرح واضح ہو چکی ہے کہ سمجھوتہ ایکسپریس کی تباہی میں بھی آر ایس ایس اور اس کی اتحادی اور ذیلی تنظیموں کا ہاتھ تھا، لیکن مضحکہ خیزی دیکھیے کہ اس وقت جنتا پارٹی اور کانگریس نے اس کی ذمہ داری لشکر طیبہ پر ڈال دی۔ ریکارڈ گواہ ہے کہ کانگریس کے وزیر داخلہ نے اپنی جماعت کے سالانہ اجلاس منعقدہ اگست2010ء میں کہا تھا کہ سمجھوتہ ایکسپریس کی تباہی میں بھارتیہ جنتا پارٹی اور آر ایس ایس ملوث ہیں۔ جناب بارک اوباما! کیا اس کے بعد بھی آپ کو بھارت کی دہشت گرد تنظیموں کے بارے میں کوئی شک ہے؟ یہ بھارتی دہشت گردی کے چند دروازے ہیں جنہیں اگرایک ایک کرکے کھولتے جائیں تو معلوم ہوگا کہ بھارت دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت نہیں بلکہ دنیا کی سب سے بڑی فاشسٹ ریا ست ہے!