"MABC" (space) message & send to 7575

انقلاباتِ زمانہ

پانچ اکتوبر 2010 ء کی شام ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو امریکی عدالت سے ملنے والی سزا پر قومی اسمبلی کے ایوان میں بحث کے دوران ایک رکن پارلیمنٹ کی جانب سے عافیہ صدیقی کو جب قوم کی بیٹی کے نام سے پکارا گیا تو مسلم لیگ ق سے تعلق رکھنے والی رکن قومی اسمبلی ماروی میمن تڑپ کر نشست سے اٹھیں اور چیختے ہوئے لہجے میں سپیکر کی کرسی پر بیٹھی فہمیدہ مرزا سے مخاطب ہوتے ہوئے بولیں'' میڈم سپیکر!عافیہ صدیقی اس قوم کی بیٹی نہیں بلکہ وہ القاعدہ سے تعلق رکھنے والی خطرناک دہشت گرد ہے اور میں اس ایوان میں کھڑے ہو کر اعلان کرتی ہوں کہ آج اراکین قومی اسمبلی کی جانب سے عافیہ کو ملنے والی 86 سالہ قید کی سزا کے خلاف بطور احتجاج جوواک کی جا رہی ہے میں کسی طور بھی اس میں شامل نہیں ہوں گی کیونکہ عافیہ اس قوم کی بیٹی نہیں بلکہ دہشت گردوں کی بیٹی ہے ‘ ‘۔ جیسے ہی ماروی میمن کی زبان سے ''عافیہ صدیقی دہشت گردوں کی بیٹی ‘‘کے الفاظ ایوان میں گونجے تو لمحہ بھر کیلئے سنا ٹا چھا گیا لیکن کچھ دیر بعد لاہور سے مسلم لیگ نواز کے رکن قومی اسمبلی شیخ روحیل اصغر اپنی نشست سے اٹھے اور ماروی میمن کی جانب اشارہ کرتے ہوئے بولے ''ماروی! تم نے قوم کی بیٹی عافیہ کو دہشت گرد کہہ کر قوم کی توہین کی ہے یاد رکھنا بہت جلد عافیہ صدیقی اس ایوان میں رونق افروز ہو گی مگر تم زندگی بھر اس ایوان کی گرد کو بھی نہیں پہنچ سکو گی‘‘۔ 
انقلابات زمانہ دیکھئے کہ آج شیخ روحیل اصغر اور شیخ وقاص اکرم مسلم لیگ نواز میں ہیں اور اُس کے پر جوش ترجمان بنے ہوئے ہیں۔ قومی اسمبلی کے اسی ایوان میں وہی ماروی میمن اور شیخ وقاص کے والد محترم شیخ اکرم اور شیخ روحیل اصغر کے ووٹوں سے ہی قومی اسمبلی میں براجمان ہیں۔ شیخ وقاص اکرم ڈگری کی وجہ سے الیکشن میں حصہ نہ لے سکے لیکن وہ اور ان کے والد گرامی شیخ اکرم اسی ماروی میمن کے ساتھ مسلم لیگ نواز کا حصہ بن چکے ہیں۔ جب ہم نے اس بارے اپنے استاد محترم گوگا دانشور سے پوچھا تو ان کا فرمانا تھا کہ یہ بھی تو ہو سکتا ہے کہ شیخ وقاص اکرم کے کہنے کا یہ مطلب ہو کہ میں نے تو ق لیگ کی بات کی تھی کہ اب'' یا تو ماروی میمن مسلم لیگ ق میں رہیں گی یا میں‘‘۔ اب نہ تو ماروی میمن ق لیگ میں ہے اور نہ ہی شیخ وقاص اکرم ق لیگ کا حصہ ۔ رہے ہمارے لاہوری شیخ روحیل اصغر تو وہ تو ہمیشہ کی طرح یہ بھی بھول چکے ہوں گے کہ ماروی میمن نے اسی ایوان میں ان کے سامنے پانچ اکتوبر 2010 ء کی ایک شام کو عافیہ صدیقی کو دہشت گردوں کی بیٹی کہا تھااور انہوں نے جوش خطابت میں کبھی کسی وقت کہہ دیا ہو کہ'' ماروی میمن آئندہ اس ایوان کی گرد کو بھی نہیں پہنچ سکے گی؟‘‘۔ ستم ظریفی ‘کہ یہ دونوں شیخ صاحبان عام ارکان قومی اسمبلی کی حیثیت سے مسلم لیگ نواز کے اجلاسوں میں ماروی میمن سے بھی پچھلی نشستوں پر بیٹھے ہوتے ہیں‘ جبکہ ماروی ایک وفاقی وزیر کا درجہ لیے ہوئے بے نظیر انکم سپورٹ کی چیئر پرسن کے طور پر اربوں روپے کے فنڈز کی بھی نگران ، قدر دان اور ہونے والے ہر ضمنی الیکشن کے ووٹروں پر مہربان ہیں۔
جیسے ہی مینار پاکستان کے سائے تلے تیس اکتوبر کا لاہور میں تحریک انصاف کا ریکارڈ توڑ جلسہ ہوا تو ماروی میمن نے عمران خان سے روابط بڑھانے شروع کر دیئے اور یہ سلسلہ اس طرح آگے بڑھا کہ ماروی میمن کو تحریک انصاف میں باقاعدہ شا مل کرنے کا فیصلہ کیا جانے لگا۔ لیکن ماروی میمن نے عمران خان کے سامنے شرط رکھی کہ وہ جب تحریک انصاف میں شامل ہوں تو انہیں پارٹی میں مرکزی سیکرٹری اطلاعات کا عہدہ دیا جائے گا۔ جب یہ خبر تحریک انصاف کے حلقوں تک پہنچی تو اس پر سخت ردعمل دیکھنے میں آیا کیونکہ تحریک انصاف کراچی کے ورکر ماروی میمن کے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے بارے میں ریمارکس پر ابھی تک سخت غصے میں تھے۔
لاہور کے بعدجب کراچی میں تحریک انصاف کا جلسہ ہوا تو
سینکڑوں کی تعداد میں نوجوان لڑکے اور لڑکیاں عافیہ صدیقی کے پوسٹر لیے ہوئے اس جلسہ میں شامل تھے۔ ان کی جانب سے بھی عمران خان پر سخت دبائو تھا کہ ماروی میمن کو تحریک انصاف میں شامل کرنے سے انکار کر دیا جائے ۔عمران خان کیلئے یہ معاملہ سردردی کی شکل اختیار کرگیا؛ چنانچہ انہوں نے ماروی میمن کے سامنے تجویز رکھی کہ'' وہ عافیہ صدیقی کی بہن کے ہمراہ پریس کانفرنس کریں جس میں وہ عافیہ صدیقی کے بارے میں قومی اسمبلی کے اجلاس میں اپنے کہے جانے والے الفاظ پر عافیہ‘ اس کی بہن اور خاندان کے لوگوں کے علا وہ قوم سے بھی معافی مانگیں اور عافیہ کو قوم کی بیٹی کے طور پر تسلیم کرنے کا اعلان کریں‘‘۔لیکن ماروی میمن نے عافیہ صدیقی کے بارے میں اپنے موقف سے ایک قدم بھی پیچھے ہٹنے سے انکار کر دیا جس پر عمران خان اور ماروی میمن کے رستے جدا ہو گئے۔ ماروی میمن نے عمران کے انکار کو اپنی تذلیل گردانا ‘کیونکہ وہ اپنے خاندان اور دوستوں کو بتا چکی تھیں کہ انہیں تحریک انصاف میں بطور مرکزی سیکرٹری اطلاعات شامل کیا جا رہا ہے اور وہ ان سب سے مبارک بادیں بھی وصول کر چکی تھیں!

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں