گزشتہ کالم میں بھارتی کے اندر ہونے والی دہشت گردی کی کارروائیاں بیان کی تھیں‘مزید ملاحظہ کیجئے:
30 اکتوبر کو اے ٹی ایس بمبئی نے بھارتی فوج کو ایک اور خط لکھا کہ پنچھ مڑی جہاں کرنل پروہت گرفتاری کے وقت تعینات تھا‘ اس کا ذاتی لیپ ٹاپ پولیس کو لے جانے کی اجازت کیوں نہیں دی گئی اور وہ لیپ ٹاپ مشترکہ تفتیشی ٹیم کو ابھی تک کیوں نہیں دیا جا رہا جو ابھی تک ملٹری انٹیلی جنس کے قبضہ میں ہے ۔
٭ 3 نومبرکو کرنل پروہت کو جب عدالت میں پیش کیا گیا تو اس نے جج سے کہا کہ اس کے پاس انتہائی حساس معلومات ہیں لیکن وہ فوج کی اجازت کے بغیر کچھ نہیں بتائے گا ۔
٭چھ نومبر کو بھارتی فوج کے ڈپٹی آرمی چیف لیفٹیننٹ جنرل ایس پی ایس ڈھلوں نے آرمی ہیڈ کوارٹر میں ایک اجلاس میں کہا کہ بھارتی فوج کے ایک سینئر آفیسر کی مہاراشٹر کے شہر مالیگائوں میں 26 ستمبر کوہونے والے بم دھماکے اور 6 افراد کی ہلاکت کے الزام میں کی جانے والی گرفتاری سے ہمیں سخت تکلیف پہنچی ہے۔
٭سات نومبر کو بھارتی وزیر دفاع نے فوج کے سینئر افسران کے اجلاس میں کہا کہ بھارتی فوج کے کرنل کا دہشت گردی میں ملوث ہونا ہمارے لئے زبر دست بدنامی کا باعث بن چکا ہے ۔ سفارتی سطح پر ہمیں خفت اٹھانی پڑ رہی ہے اور روز بروز دبائو بڑھتا ہی جا رہا ہے اور یہ بات پھیلتی جا رہی ہے کہ کرنل پروہت کے ساتھ فوج کے حاضر سروس لوگوں کا ایک گروپ بھی اس دہشت گردی میں ملوث ہو سکتا ہے۔
٭11نومبر کو بھارت کے آرمی چیف جنرل دیپک کپور سے ملکی اور غیر ملکی میڈیا نے کرنل پروہت کی سمجھوتہ ایکسپریس اور مالیگائوں بم دھماکوں کے حوالے سے گرفتاری پر سوالات کیے تو انہوں نے کہا'' جب کرنل پروہت کے خلاف تمام الزامات ثابت ہو جائیں گے تو فوج کے اپنے قوانین کے مطابق انضباطی کارروائی کی جائے گی؟ ہم اپنے طور پر بھی تحقیقات کر رہے ہیں تاکہ فوج میں آئندہ اس طرح کا کوئی واقعہ نہ ہوسکے ‘‘۔
٭۔13نومبر کو بھارت کے وزیر داخلہ شیو راج پاٹل سے سی این این کے نمائندے نے پوچھا کہ کیا سرکاری طور پر بھارتی فوج کے افسران اور جوانوں کے انتہا پسنددہشت گرد تنظیموں سے تعلق بارے اعلیٰ سطحی چھان بین کی جائے گی، کیونکہ کہا جا رہا ہے کہ پروہت کے علا وہ بھی فوج کے لوگ شدت پسندوں کے ساتھ شامل ہیں۔ اس پر بھارتی وزیر داخلہ کوئی جواب نہ دے سکے۔
٭ 14 نومبر کو ہی انسداد دہشت گردی سیل نے پونہ میں کرنل پروہت کے گھر مکمل تلاشی لی اور مزید ایک لیپ ٹاپ کمپیوٹر سمیت بہت سے اہم کاغذات قبضہ میں لے لئے۔اس وقت ممبئی پولیس کےEncounter Specialist اجے سالسکر کی موجو دگی میں کرنل پروہت سے تفتیش کی گئی اور یہ بد نصیب اجے سالسکر بھی ممبئی میں 26/11 کو نا معلوم سمت سے آنے والی گولی سے آنجہانی کر دیا گیا۔ ان سے تفتیش میں یہ بات سامنے آئی کہ 13 مئی کو جے پور کی مصروف ترین مارکیٹوں میں سات بم دھماکے کئے جن میں63 افراد ہلاک ہوئے۔۔۔ 31مئی2008ء کو مہاراشٹر کے شہر واشی کے ویشنو داس آڈیٹوریم میں بم دھماکہ کیا۔ اس کے چار دن بعد ہی مہاراشٹر کے تھان میں واقع گدکری رنگیاتن آڈیٹوریم کے تہہ خانے میں بھی بم دھماکہ کیا۔ان دھماکوں میں ان کے ساتھ رامیش ہنو منت، منگیش ڈنکر، وکرم بھائو، سیتا رام آنگرے شامل تھے۔
٭15نومبر کو کرنل پروہت نے انسداد دہشت گردی کی مشترکہ ٹیم کو جس کی سربراہی ہیمنت کررہے تھے، اپنا بیان ریکارڈ کراتے ہوئے کہا '' نیپال کے بادشاہ گیاندرا کو اس نے تجویز پیش کی تھی کہ با ہم مل کر'' ایک ہندو قوم‘‘ تحریک کاآغاز کریں جسے شاہ گیندرا نے قبول کر لیا۔ اس پر فیصلہ ہوا کہ بنیاد پرست ہندوئوں کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کرتے ہوئے انہیں ہر قسم کا اسلحہ اور تربیت دی جائے‘‘کرنل پروہت نے کہ کہا کہ ''اس منصوبہ پر میری شاہ گیندرا سے دو تفصیلی ملاقاتیں ہوئیں۔ پہلی ملاقات24جون2006ء اور دوسری ملاقات2007ء میں ہوئی تھی۔ دوسری ملاقات میں یہ فیصلہ ہوا کہ انتہا پسند ہندو نوجوانوں کے دو گروپوں کو نیپال میں ہر چھ ماہ بعد سخت گوریلا جنگ کی تربیت دی جائے گی‘‘۔کرنل پروہت نے مزید کہا کہ'' شاہ گیندرا نے کہا کہ نیپال کے20 افسر اور بھارت کی طرف سے 40افسر گوریلا تربیت دیں گے اور اس کا تمام خرچہ نیپال برداشت کرے گا اور ایک سال میں400 کے قریبABHINAV BHARAT تیار کئے جائیں گے۔ شاہ گیندرا نے وعدہ کیا کہ نیپال چونکہ ایک خود مختار ملک ہے اس لیے چیکو سلواکیہ سے ایک ہزارAK-47رائفلیں خرید کر اس ہندو فورس کو مہیا کرے گا۔اور اس آخری ملاقات میں نیپالی فوج کا ایک میجر جنرل بھی شریک تھا۔ ‘‘
٭16نومبر کو ATCکے علا وہCIB کو اہم سراغ ملا جس کے مطابق6اپریل2006ء میں نندد میں محکمہ آبپاشی کے ایک ریٹائر انجینئر اور راشٹریہ سیوک سنگھ کے انتہا پسند لکشمن راجکندوار کے گھر میں اس گروہ کے لوگ بم تیار کر رہے تھے کہ اچانک ایک بم پھٹ گیا اس سے ہونے والے بم دھماکے میں راج کا بیٹا نریش لکشمن اور ہیمانش وینکٹ پانسے ہلاک اور چار لوگ زخمی ہو گئے تھے۔
٭17نومبر کو معلوم ہوا کہ ایک ریٹائر لیفٹیننٹ جنرل دو حاضر سروس کرنل اور سات ریٹائر میجر سمجھوتہ ایکسپریس ،مالیگائوں اور مکہ مسجد میں بم دھماکے کرنے والے دہشت گردوں کے اس گروہ میں شامل ہیں۔پولیس اور سی بی آئی کی مشترکی ٹیم کو فوج کے حاضر سروس ان دو کرنیلوںسے تفتیش کرنے کی اجازت دی جائے۔
٭23نومبر کی رات پولیس چیف ہیمنت کرکرے کے ساتھ کام کرنے والے ایک اعلیٰ پولیس افسر رامیش نے بھارت کی ملٹری انٹیلی جنس کے گھر جا کر اسے اطلاع دیتے ہوئے بتایاکہ '' ہیمنت کرکرے کو کرنل پروہت نے بتادیا ہے کہ وہ کشمیر میں بھی تعینات رہا ہے اور اس نے اور اس کے ساتھیوں نے 21 مارچ 2000ء کو چٹی سنگھ پورہ کے گائوں میں 36 سکھوں کو ایک لائن میں کھڑا کر کے گولیوں سے اڑا نے کا پلان تیار کیا تھا اور اس کے ساتھ فوج کے اور لوگ بھی شامل تھے جنہوں نے کشمیر ی مجاہدین جیسا لباس اور چہروں کو مسلمانوں والے نقاب سے چھپایا ہوا تھا۔‘‘
٭بھارتی آرمی چیف جنرل دیپک کپور کو جونہی کپور کے اعترافی بیان کی یہ خبر ملی، اسی رات بھارتی فوج کے ایک میجر جنرلHOOD نے ہیمنت کرکرے سے کرنل پروہت کے ریکارڈ کیے گئے بیان کی ویڈیو فلم اپنے قبضہ میں لے لی ۔۔۔۔۔ اور پھر بھارت کی ملٹری انٹیلی جنس نے بمبئی تاج محل اور شیوا جی ریلوے اسٹیشن سمیت نریمان ہائوس کا وہ خون آشام منصوبہ بنایا جہاںبمبئی انسداد دہشت گردی فورس کے چیف ہیمنت کرکرے کا ایک فون کال کے بہانے ہیلمٹ اتروا کر سر پر گولیاں مارکر ہمیشہ کیلئے خاموش کر دیا گیا اور بھارتی فوج کے جس میجر سے ہیمنت کرکرے کو قتل کرایا گیا، اس میجر کو بھی چند منٹوں بعد اپنے تیار کردہ دہشت گردوں کے ہاتھوں قتل کروا دیا گیا اور بنگلور کے رہنے والے بھارتی فوج کےNSG کے کمانڈو میجر سندیپ یونی کرشنن کو اسی دن بھارتی حکومت نے ایوارڈ دینے کا اعلان کر دیا ۔۔۔۔۔اور جب نریندر مودی کی جانب سے میجر سندیپ کی بیوہ کو ایوارڈ دینے کا اعلان کیا گیا تو اپنے مر حوم شوہر سے وفا نبھانے والی اس بیوہ عورت نے وہ ایوارڈ لینے سے انکار کر دیا۔
یہ ہے سمجھوتہ ایکسپریس سے لے کر اب تک روبہ عمل کر بھارت کا وہ ''STATE TERRORISM'' جسے بھارتی سرکار لشکر طیبہ اور آئی ایس آئی کا کارنامہ قرار دیتے ہوئے 26/11 کی دہشت گردی کا نام دیتی ہے۔رہی اجمل قصاب کی گرفتاری اور پھانسی تو اس طرح کے نہ جانے کتنے اجمل اب بھی بھارت نے اپنے پاس چھپائے ہوئے ہیں ...!