پیپلز پارٹی کے دور حکومت کے طفیل 2008-11ء امریکہ میں پاکستانی سفیر حسین حقانی اور ان کی بیگم فرح اصفہانی بھارت کی مشہور زمانہ آبزرور ریسرچ فائونڈیشن(ORF) کی خصوصی دعوت پر دو ہفتے قبل 13 جنوری کو خصوصی طور پر نئی دہلی پہنچے۔ واشنگٹن ،امریکہ کے ہی ایک انتہائی با اثر تھنک ٹینک ہڈسن انسٹیٹیوٹ کا بھارت کی اس فائونڈیشن سے براہ راست تعلق ہے اور یہ انسٹیٹیوٹ امریکہ اور اس کے سٹریٹیجک اتحادیوں کے دنیا بھر میں پھیلے ہوئے مفادات کا خیال رکھتا ہے ۔ہڈسن انسٹیٹیوٹ اوربھارت کی ویوک آنند انٹرنیشنل فائونڈیشنVIF بھی آپس میں رابطے میں رہتے ہیں اور بھارتی مفادات کو پھیلانے میں ایک دوسرے کے خیالات کو سیمیناروں اور میڈیا کے ذریعے ہوا دیتے ہیں۔ آبزرور ریسرچ فائونڈیشن کے بارے میں کسی کو رتی بھر شک نہیں کہ یہ اصل میں بھارت کی خفیہ ایجنسی RAW کا ایک تھنک ٹینک ہے۔ اسی بھارتی تھنک ٹینک نے حسین حقانی کی پاکستان کے خلاف نفرت انگیز مواد سے بھری کتاب'Purifying the Land of the Pure Pakistan's Religious Minorities کی تقریب رونمائی کا اہتمام کیا۔ اس کتاب کی تقریب رونمائی کی صدارت کسی اور نے نہیں بلکہ بھارتیہ جنتا پارٹی سے منسلک مشہور صحافی اشوک ملک نے کی، جو پاکستان دشمنی اپنی گھٹی میں لے کر پیدا ہوئے اور جو خیر سے ''را‘‘ کی اس آبزرور ریسرچ فائونڈیشن کے سینئر فیلو بھی ہیں۔ ان کے علا وہ کانگریس حکومت میں اہم ترین سابق وزیر شنکر آئر اور سابق سفیر ویوک کاٹجو، جن کی تحریریں اور لیکچر پاکستان کے خلاف زہر بھرے تبصروں
اور الفاظ سے ہمیشہ بھرے ہوتے ہیں، کے ساتھ دوسرے مقررین میں دی ہندو اخبار سے منسلک نامور صحافی اور ٹی وی اینکر مسز سشینی حیدر شامل تھیں۔ویوک کاٹجو کے بارے میں یہ جان لینا انتہائی ضروری ہے کہ موصوف بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈوول کے انتہائی قریبی گروپ سے متعلق ہیں اور یہ وہی صاحب ہیں کہ جب کٹھمنڈو سے بھارت کا طیارہ اغوا ہونے کے بعد امرتسر کے ہوائی اڈے پر تیل لینے کیلئے اتارا گیا تو یہ اجیت ڈوول کے ہمراہ ان ہائی جیکرز سے مذاکرات کرنے والے چار رکنی ٹیم میں شامل تھے۔ جب وہ طیارہ امرتسر اترا تو اس وقت ان ہائی جیکرز کے پاس سوائے پستول کے کسی بھی قسم کا آٹو میٹک ہتھیار نہیں تھا اور امرتسر میں ان ہائی جیکرز پر آسانی سے کمانڈو آپریشن کے ذریعے قابو پایا جا سکتا تھا لیکن نہ جانے کن مقاصد کے تحت ڈوول نے کمانڈوآپریشن کی اجا زت دینے سے انکار کر تے ہوئے وہ طیارہ قندھار پہنچایا جہاں ان ہائی جیکرز کو جہاز کے اندر آٹو میٹک ہتھیار پہنچا ئے گئے؟
حسین حقانی کی بھارت یاترا اور اپنی کتاب میں پاکستان میں اقلیتوں کے ساتھ ناروا سلوک کی بے بنیاد اور پراسرار قسم کی داستانیں بیان کرتے ہوئے دنیا بھر میں ملک کو بدنام کرنے والے ان میاں بیوی کی اصلیت وزیر دفاع خواجہ آصف نے قومی اسمبلی کے ایوان میں یہ کہتے ہوئے ظاہر کر دی کہ حسین حقانی پاکستان کو امریکہ سے ملنے والےF-16 طیاروں کی سپلائی رکوانے میں دن رات ایک کئے ہوئے ہے اور اس کیلئے وہ امریکی کانگریس اور سینیٹ کے ارکان کو کبھی خطوط کے ذریعے تو کبھی ذاتی ملاقاتوں اور ای میلز کے ذریعے پاکستان کے بارے میں گمراہ کن جھوٹ پھیلاتا رہتا ہے۔ بیگم فرح ناز اصفہانی نے بھارت کی آبزرور ریسرچ فائونڈیشن کے زیر اہتمام کتاب کی تقریب رونمائی میں کی گئی اپنی تقریر میں ہر ممکن طریقے سے یہ باور کرانے کی کوشش کی کہ پاکستان بنانے کیلئے مذہب کا جو بنیادی نکتہ پیش گیا تھا وہ آج باطل ہو چکا ہے کیونکہ آج پاکستان میں
کسی کو بھی مذہبی آزادی نہیں اور کوئی بھی اپنی مرضی اور رضامندی سے کسی بھی جگہ عبادت کرتے ہوئے خوف محسوس کرتا ہے، فرح ناز اصفہانی پاکستان کا خوفناک چہرہ پیش کرتے ہوئے یہی باور کرانے میں لگی رہیں کہ وہاں آئے دن کسی نہ کسی اقلیت کو اس کی بھینٹ چڑھایا جا تا ہے، اس سلسلے میں پنجاب کے گورنر مرحوم سلمان تاثیر کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ انہیںصرف اس لئے قتل کر دیا گیا کہ وہ ایک ایسی عیسائی خاتون سے ملنے کیلئے جیل گئے جسے ایک قانون کی خلاف ورزی کے جرم میں قید کیا گیا تھا۔ بیگم حقانی یہ باتیں اس ہندوستان میں کھڑے ہو کر کہہ رہی تھیں جہاں بھارت سمیت دنیا بھر میں مشہور ترین مسلمان اداکاروں شاہ رخ خان اور عامر خان جائے پناہ ڈھونڈنے میں مصروف ہیں۔ جہاں وہ گھر سے اس جرم میں نکلتے ہوئے ڈر رہے ہیں کہ انہوں نے ہندوئوں کی انتہا پسندی کے خلاف آواز اٹھائی ہے ۔ جب بھارتی سامعین فرح اصفہانی کی تقریر پر تالیاں پیٹ رہے تھے تو وہ کیوں بھول گئے کہ بھارت میں درجنوں کی تعداد میں سکالر، دانشور اور شاعر اور زندگی کے دوسرے شعبوں میں اہم ترین کردار اداکرنے پر ایوارڈز سے فیض یاب ہونے والے لوگ وزیر اعظم نریندر مودی کی انتہا پسندی کے خلاف بطور احتجاج اپنے میڈل اور ایوارڈز واپس کر رہے ہیں۔ فرح اصفہانی نے آبزرور ریسرچ فائونڈیشن کی اس تقریب کے حاضرین، جن میں بھارت کے چوٹی کے موجو دہ اور سابق سفیر، غیر ملکی وقائع نگار اور صحافی، فوج اور خفیہ ایجنسیوں کے سابق اور موجو دہ اعلیٰ عہدیدار اور
دنیا کے مختلف ممالک کے سفارتی اہلکار شامل تھے ، کے سامنے پاکستان کے خلاف زہراگلا۔ کتاب کی تقریب رونمائی کے بعدریفرشمنٹ کیلئے اکٹھے ہونے والے غیر ملکی صحافی بے ساختہ کہہ اٹھے کہ حسین حقانی نے اپنے ہی ملک کے خلافBESMIRCH کا گٹر الٹ دیا ہے، جس پر قریب کھڑے ہوئے ویوک کاٹجو نے لقمہ دیتے ہوئے کہا کہ حقانی شاید اسی لئے اپنے آرٹیکلز اور تقریر میںWe Americans کا لفظ استعمال کرتا ہے، جس پر دونوں میاں بیوی بے ساختہ قہقہے لگانے لگے!!
بیگم فرح ناز اصفہانی انتہائی تمسخرانہ انداز میں سامعین کو مخاطب کرتے ہوئے فرمانے لگیں کہ اس دیوالی پر پاکستان کے وزیر اعظم نے ہندو کمیونٹی کے ساتھ جو وقت گزارا، یہ سب دنیا کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کے مترادف ہے ۔بیگم حقانی نے اسےTokenism سے تشبیہ دی جس پر ہال تالیوں سے گونج اٹھا۔ بیگم اصفہانی اپنی تقریر میں یک لخت مشرقی پاکستان کے بنگلہ دیش بننے کے سفر کی جانب رخ کرتے ہوئے کہنے لگیں کہ پاکستانی فوج البدر اور الشمس جیسی جنگجو تنظیمیں لے کر سامنے آئی جنہوں نے بنگالیوں کے قتل عام میں حصہ لیا اور یہ بات شاید وہ اس لئے سفارتکاروں سمیت غیر ملکی میڈیا کے ذہنوں میں بٹھا رہی تھی کہ بنگلہ دیش کی حسینہ واجد کی جانب سے جماعت اسلامی کے لیڈران کو پھانسی دینے کے عمل کو درست قرار دیا جا سکے۔