"MABC" (space) message & send to 7575

چڑیا کی چوں چوں

جنرل راحیل شریف نے سگنل رجمنٹل منسٹر کوہاٹ کی تقریب میں مضبوط لہجے میں ملک کو دیمک کی طرح چاٹنے والی مہلک بیماری کرپشن کو جڑ سے اکھاڑنے کیلئے حکومت سے ہر قسم کے تعاون کا اعلان کرتے ہوئے کہا'' ملک سے کرپشن کی لعنت ختم کئے بغیر پائدار امن قائم نہیں ہو سکتا۔ ملکی سالمیت کیلئے سب کا احتساب ضروری ہے ۔یاد رکھئے کہ ملکی یکجہتی اور خوش حالی بھی احتساب سے مشروط ہے۔ فوج احتساب کی ہر اس با مقصد کوشش کی مکمل حمایت کرے گی جو آئندہ نسلوں کے بہتر مستقبل کو یقینی بنائے ‘‘جنرل راحیل شریف کے یہ الفاظ جیسے ہی ٹی وی سکرینوں پر بریکنگ نیوز کی صورت میں نمودار ہوئے تو اونچی اونچی دیواروں کے کونوں کھدروں اور محلات میں مزے لینے والے قسم قسم کے حشرات الارض اورچیونٹیوں نے باہر نکل کر واویلا شروع کر دیا'' ہمیں کھانے دو ہمیں کھانے دو مزے لینے دو ہمیں مت روکو‘‘۔جنرل راحیل کے کہے گئے ان الفاظ پر محل کے سب سے اہم کونے میں بیٹھی چڑیا کا واویلا سب سے زیا دہ اور عجیب سا تھا جو چوں چوں کرتے آنسو بہاتی کہنے لگی ''دنیا میں کہیں بھی کرپشن اور دہشت گردی کا آپس میں کوئی تعلق نہیں‘‘۔یہ چڑیا یا چریا جو بھی ہے‘ اس کی اطلاع کیلئے عرض ہے کہ جب امریکہ میں9/11 ہوا تو امریکی صدر جارج بش نے 24ستمبر 2001ء کو صدارتی فرمان نمبر13224 جاری کیا جسےFinancial Foundation of global terror network۔۔۔۔کا 
نام دیا گیا اگر چڑیا بھی بھول چکی ہے تو وہ اقوام متحدہ کی منی لانڈرنگ کے بارے میں قرار داد نمبر1373اور1390کا مطالعہ کرے اور اگر اسے اقوام متحدہ کی یہ قرار داد پڑھنے میں بھی دشواری محسوس ہو رہی ہو تووہ ناجائز طریقے سے سرمائے کی ترسیل کے بارے میں امریکی صدر جارج بش کا 26اکتوبر2001ء کا صدارتی ایگزیکٹو آرڈرPatriot act بغور پڑھ لے‘ اسے اگر اندھیرے میں نظر نہ آتا ہو تو وہ جگنو کی روشنی میں بآسانی دیکھ سکتی ہے۔ سب سے پہلے تو جنرل راحیل کے اس فقرے کو سامنے رکھئے ''فوج احتساب کی ہر با مقصد کوشش کی مکمل حمایت کرے گی‘‘ اگر عقل کے کچھ اندھوں کو اب بھی جنرل راحیل کے یہ الفاظ سمجھ نہیں آئے تو وہ یاد کریں کراچی میں امن و مان کی بہتری کیلئے فوج نے حکومت کے کہنے پر اپنی خدمات پیش نہیں کیں؟ چالیس سالوں سے سندھ، پنجاب، کے پی کے اور بلوچستان کی سرحدوں پر بلا شرکت غیرے چھوٹو گینگ جب پولیس کی پہنچ سے دور ہو گیا تو اسے قابو کرنے کیلئے فوج کو مدد کیلئے نہیں بلایا گیا؟ میاں نواز شریف کے سابقہ دور حکومت میں جب واپڈا دیوالیہ ہونے کے قریب ہو گیا اربوں روپے کے حساب سے بجلی چوری ہونا شروع ہو گئی‘ بجلی کے بلوں کی ادائیگی تک ناممکن ہو گئی تو اس وقت کیا فوج 
کو مدد کیلئے سول حکومت نے نہیں بلایا تھا؟کیاا س وقت فوج کے افسر اور جوان نواز شریف حکومت کے حکم پر شہروں، قصبوں اور دیہات کے گلی کوچوں میں ہر گھر اور اور ہر میٹر کے سامنے کڑکتی دھوپ میں خوار نہیں ہو رہے تھے؟جب واپڈا سے بھی آپ کا دل نہ بھرا تو ملک میں تعلیمی معیار اور گھوسٹ سکولوں کیلئے نواز حکومت نے فوج کی خدمات حاصل نہیں کی تھیں؟آپ انتخابات کیلئے فوج کی خدمات لیتے ہیں، مردم شماری کیلئے فوج کی خدمات لیتے ہیں‘ پولیو کے قطرے پلانے کیلئے فوج کو بلاتے ہیں تو اگر آج آرمی چیف نے خود آگے بڑھتے ہوئے حکومت وقت کو معاشرے کے سب سے بڑے ناسور کے خلاف جہاد شروع کرنے کیلئے مکمل تعاون کا یقین دلایا ہے تو اس پر اس قدر واویلا اور چیخ پکار کیوں؟
اگر کوئی زمین آسمان کے قلابے ملانے کے عوض'' نذرانے اور دستانے ‘‘وصول کرے تو کیا یہ کرپشن اور بد دیانتی نہیں ہو گی؟۔فرقہ واریت انتہا پسندی کو جنم دیتی ہے اور یہ انتہا پسندی ہی کیا آج پاکستان میں دہشت گردی کے عفریت کا دوسرا نام نہیںہے؟ناجائز ذرائع سے حاصل کی جانے والی کسی بھی قسم کی دولت اور وسائل کو اگر کرپشن اور بد دیانتی کا چشمہ نہ کہیں تو اسے دوسرا کیا نام دیا جائے؟ اگر پاکستان سمیت کسی بھی ملک کے وہ وسائل جو اس کے عوام کی بہتری اور خوش حالی کے کاموں کیلئے وقف کئے گئے ہوں‘ وہ دولت جو ملک کی سلامتی کیلئے خریدے جانے والے اسلحہ اور دوسرے آلات کیلئے مختص کئے گئے ہوں‘ کوئی اڑا کر لے جائے جیسے فرانس سے حاصل کی جانے والی آگسٹا آبدوز کے سودے میں ہیرا پھیری کر دی جائے‘ بین الاقوامی ڈرگ ڈیلر جو ملک کے اندر اور باہر نوع انسانی کو تباہ کرنے کیلئے اس گھنائونے کاروبار کو وسعت دینے میں مصروف ہوں وہ دہشت گرد نہیں تو اور کیا ہیں؟ اسلحے کی سمگلنگ کے بڑے بڑے ڈیلر جو ناجائز ذرائع سے کمائی جانے والی دولت کے ذریعے دنیا کے ہر ملک میں اسلحہ پھیلاتے پھریں اور یہی اسلحہ انسانوں کی قتل و غارت، مذہبی اور لسانی انتہا پسندی میں استعمال ہو تو اسے کیا کہا جائے گا کہ امریکہ ، برطانیہ اور پورے مغرب نے ہی نہیں بلکہ اقوام متحدہ نے بھی قانون نافذ کر رکھے ہیں کہ وہ تنظیمیں اور فلا حی ادارے، ایسی تمام این جی اوز اور مذہبی تنظیموں کو فنڈز دینے والے ان کی مدد کرنے والے منشیات اور اسلحہ کے بڑے بڑے ڈیلروں کے بینک اکائونٹس منجمد کر دیئے جائیں ان کے تمام اکائونٹس کو ضبط کر لیا جائے۔۔۔ سوال یہ ہے کہ کیا کراچی اور پاکستان کے دوسرے علا قوں میں کرپشن اور بد دیانتی سے دولت اکٹھی کرنے والوں سے مختلف دہشت گرد کالعدم تنظیمیں بھتہ وصول نہیں کرتی تھیں؟ کیا ان دہشت گرد تنظیموں سے سیا سی اور کاروباری مخالفین کو قتل نہیں کرایا گیا؟ کیا کراچی کی سڑکوں اور مارکیٹوں میں سنیپ فائرنگ کرتے ہوئے کاروبار زندگی بند نہیں کرائے گئے۔۔۔جب حکومت وقت اور چیمبر آف کامرس یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ علامہ اقبال کی برسی یا جنم دن پر چھٹی کرنے سے اس ملک کو بیس ارب روپے کا نقصان ہو گا تو پھر بتائیے کہ جب ایک ماہ میں پانچ دن دہشت گردی کی وجہ سے کراچی بند رہتا تھا تو پاکستان کو ماہانہ ایک کھرب روپے کا نقصان کون لوگ کرتے تھے ۔۔کیا یہ پاکستان کے خلاف کرپشن سے وصول کئے گئے سرمائے سے معاشی دہشت گردی نہیں تھی؟
CIA کی 2001-2009ء کی رپورٹ کا یہ ابتدائیہ بھی دیکھ لیں''To root out terrorism we not only need to capture terrorists and their supporters but we must stem the flow of funds that keep them in business'........!!"

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں