"MABC" (space) message & send to 7575

جھلا پہلوان اور مانسہرہ کا جلسہ

گوجرانوالہ پولیس کے ہاتھوں منشیات فروشی کے الزام میں پکڑے جانے والے جھلا پہلوان کی ایڈیشنل سیشن جج شہباز حسین کی عدالت سے ضمانت منظور ہونے کے بعد جب اسے پچاس ہزار کے ضمانتی مچلکے جمع کرانے کے عوض رہا کیا گیا تو سنٹرل جیل گوجرانوالہ کے باہر جھلا پہلوان اور اس کے ساتھیوں نے ضمانت پر رہائی کی خوشی میں ڈھول کی تھاپ پر بھنگڑے ڈالنے شروع کر دیئے۔ اس خوشی کے موقع پر ان کے دوست اوراحباب نے مٹھائیاں بانٹتے ہوئے جھلا پہلوان کی گرفتاری کو سازش سے تعبیر کرتے ہوئے حلفیہ کہا کہ اس کا منشیات فروشی سے دور کا بھی تعلق نہیں ہے۔ جس طرح جھلا کی گرفتاری کی خبروں نے میڈیا پر دھوم مچائی تھی اسی طرح اس کی رہائی کے بعد شاہانہ انداز سے گھر واپسی کے منظر کو دیکھ کر بھی لوگ محظوظ ہوتے رہے۔
جھلا پہلوان نے جیل کے باہر کہا، بجائے اس کے کہ کشتی کے فن کو اب تک زندہ رکھنے اور پاکستان کا نام روشن کرنے پر اسے شاباش دی جاتی، الٹا گوجرانوالہ کے ایک ایم پی اے نے اس کے خلاف منشیات فروشی جیسا جھوٹا پرچہ درج کرا دیا۔ جھلا پہلوان نے کہا کہ وہ مخالفین کے الزامات سے گھبرانے والا نہیں اور نہ ان اوچھے ہتھکنڈوں کی وجہ سے کشتی کے فن سے دست بردار ہو گا، بلکہ پہلے سے بھی زیا دہ جوش سے پہلوان تیار کرنے کے لئے اکھاڑے بنائے گا تاکہ ملک کشتی کے فن میں نام کما سکے۔ 
پاناما لیکس جن کے بارے میں کل تک کسی کو کوئی علم نہیں تھا 
اچانک ایک جن کی صورت میںبوتل سے باہر نکلا تو چاروں جانب بھونچال سا آ گیا کیونکہ پاناما پیپرز میں دنیا کے سات سربراہان مملکت کے ساتھ ساتھ پاکستان کے وزیر اعظم میاں نواز شریف کے خاندان کے افراد کو آف شور کمپنیوں کے ذریعے منی لانڈرنگ میں ملوث ظاہر کیا گیا ہے۔ اس خبر کا آنا تھا کہ میاں نواز شریف اور ان کے خاندان کے خلاف بیانات اور قیاس آرائیوں کا ایک نہ ختم ہونے والا سلسلہ اس طرح شروع ہو گیا جس طرح جھلا پہلوان کی منشیات فروشی میں مبینہ طور پر ملوث ہونے پر لوگ طرح طرح کی باتیں کرنا شروع ہو گئے تھے۔ لیکن اسے کیا کہیے کہ جلد ہی وزیر اعظم کی خاص ٹیم نے دُورکی خبر نکالتے ہوئے انہیں بتا دیا کہ پاناما لیکس کی صورت میں کردار کشی کی بین الاقوامی مہم عمران خان نے شروع کر رکھی ہے۔ انہیں یہ بھی بتایا گیا کہ چند سر پھرے لوگوں کو ساتھ ملا کر وزارت کی کرسی کے لئے گزشتہ سال سے قطار میں لگے ہوئوں کا کہنا ہے کہ اس کے پیچھے جمہوریت اور آئین کے ان دشمنوں کا ہاتھ ہے جو آپ کو اور آپ کے اختیارات کو پسند نہیں کرتے۔ ان کا کہنا ہے کہ اس پاناما لیکس میں مالٹا، یوکرائن، برطانیہ اور روس جیسے دس ممالک کے سربراہان کے نام تو بس ویسے ہی کہانی میں دلچسپی پیدا کرنے کے لئے شامل کئے گئے ہیں، اصل نشانہ تو میاں صاحب آپ کی ذات اور آپ کی فیملی کو بنایا گیا ہے۔ قطار میں 
لگے مصاحبین کی رائے اور اسلام آباد کی پہاڑی پر قائم گسٹاپوکی تحقیقات سے لبریز یہ خبر وزیر اعظم کے سامنے آئی تو ان کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو گیا اور اس کا جواب دینے کے لئے ایک طرف جو ڈیشل کمیشن کے قیام کا اعلان کر دیا تو دوسری جانب جھلا پہلوان کی طرح ڈھول تاشوں کے ساتھ باہر نکلنے کا فیصلہ بھی کر لیا اور اس کی ابتدا انہوں نے کوٹلی ستیاں اور مانسہرہ کے ٹھنڈے ٹھار موسم علاقوں میں جلسہ عام سے خطاب کر کے کی۔ وزیر اعظم نے عمران خان کی ان تمام سازشوں کو ناکام بنا رہے ہیں جو اس نے پاناما لیکس کی صورت میں پھیلا رکھی ہیں۔ مانسہرہ میں انہوں نے وارننگ دیتے ہوئے کہہ دیا کہ عمران خان! پاکستان کے بیس کروڑ عوام تمہیں اٹھا کر باہر پھینک دیںگے کیونکہ تم یہاںکسی طور فٹ نہیں ہو رہے۔ اگر پاکستان میں رہنا ہے تو تمہیں ہمارے جیسا بن کر رہنا ہوگا۔ کوٹلی ستیاں کے جلسہ عام میں بہت سی باتیں وزیر اعظم کی زبان پر آتے آتے رہ گئیں۔ ان باتوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ بہت صبر کر لیا، میں بھی بہت کچھ کہہ سکتا ہوں لیکن فی الحال خاموش ہوں۔
لیکن ہمارا گوگا دانشور کوٹلی ستیاں کے جلسہ عام میں وزیر اعظم جیسی شخصیت کی زبان سے ''سڑک بنوا لو، پل بنوا لو، موٹر وے بنوا لو، ایکسپریس وے بنوا لو، ہسپتال بنوا لو‘‘ جیسی باتیں سن کر خوش نہیں ہوا کیونکہ گلیوں میں پھیری والوں کی طرح یہ آوازیں وزیر اعظم کی شان کے مطابق نہیں، یہ توکونسلر اور تحصیل ناظم کے لیول کی باتیں ہیں۔ مانسہرہ میں پاناما لیکس کے خلاف کمر توڑ جلسہ عام کے بعد وہ بلوچستان اورکراچی میں بھی ڈھول تاشوں کے ساتھ عوامی جلسے کرتے ہوئے عمران خان کی سازش کو اس طرح ناکام بنائیں گے جیسے شفیق عرف جھلا پہلوان نے ضمانت پر رہائی کے بعد اپنے خلاف درج ''جھوٹی‘‘ ایف آئی آر کو حشر کیا۔
جس طرح میاں نواز شریف نے پاناما لیکس اور عمران خان کی سازشوں کو بے نقاب کرنے کے لئے چیف جسٹس کی سربراہی میں کمیشن بنا دیا ہے جو پاکستان بننے سے لے کر اب تک کے تمام حکمرانوں کی کرپشن کی تحقیقات کرے گا، اسی طرح جھلا پہلوان کی وزیر اعلیٰ پنجاب شہبا زشریف سے کی گئی اپیل بھی سامنے رکھنی چاہئے تاکہ اس کے خلاف منشیات فروشی جیسے گھنائونے جرم کے ارتکاب میں درج کی جانے والی ایف آئی آر کے پیچھے پوشیدہ سازش کا سراغ لگایا جاسکے۔ گوجرانوالہ پولیس کے سازشیوں کے ہاتھوں کھیلنے کی انکوائری کے لئے سیشن جج کی سربراہی میں ایک فیکٹ فائنڈنگ کمیشن بنا نے کا سوچا جا رہا ہے تاکہ حقیقت بے نقاب ہو کر عوام کے سامنے آ جائے۔ جس طرح منی لانڈرنگ اور ٹیکس چوری جیسے پاکستان میں عام لیکن دنیا بھر میں سنگین سمجھے جانے والے الزامات نے میاں نواز شریف کی شخصیت کو داغدار کرنے کی بھونڈی کوشش کی ہے، اسی طرح جھلا پہوان جیسی مشہور و معروف ہستی کو بھی منشیات فروشی میں ملوث کرتے ہوئے بدنام کرنے کی کوشش ناقابل معافی جرم ہے۔ ویسے تو میاں نواز شریف کے ایک ماہ میں تیسرے قومی خطاب کے بعد کسی جلسے کی ضرورت نہیں تھی لیکن کیا کیا جائے کہ میاں صاحب نے بہت سے پراجیکٹس کی بنیادوں پر پڑے ہوئے پردوں کو بھی بے نقاب کرنا تھا۔ وزیر اعظم ہائوس سے جاری ہونے والے ٹویٹس اور ان ٹویٹس کی پیروی کرتے ہوئے وزیروں مشیروںکے حلفیہ بیانات نے پاناما لیکس کے غبارے سے ہوا تقریباً نکال دی ہے اور جو باقی رہ گئی تھی وہ بھی کوٹلی ستیاں کے بعد مانسہرہ کے جلسے میں نکال دی گئی ہے۔ امریکہ، برطانیہ اور جرمنی سمیت یورپی یونین کے ممالک کے ساتھ مل کر عمران خان کی تیارکی گئی پاناما لیکس کا وہی حال ہو کر رہ جائے گا جو ایڈیشنل سیشن جج کی عدالت سے ضمانت منظور ہونے کے بعد جھلا پہلوان نے سنٹرل جیل کے باہر ڈھول کی تھاپ پر بھنگڑے اورمٹھائیاں تقسیم کرکے ''جھوٹی‘‘ ایف آئی آر کا کیا۔ میرے استاد محترم گوگا دانشور نے میر ے اس مضمون پر نظر ڈالنے کے بعد عجب سا سوال کر دیا کہ جھلا پہلوان نے کہاں جلسہ کیا ہے؟

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں