"MABC" (space) message & send to 7575

پاکستان کا پانی

ہرات کے مقام پر بھارت اور افغانستان کے دوستی ڈیم کے نریندر مودی کے ہاتھوں افتتاح کے بعد کابل سے جاری ہونے والی خبر کے مطا بق بھارت دریائے کابل پر افغانستان میںبجلی کی پیداوار بڑھانے کیلئے 12 ہائیڈرو الیکٹرک پاور پراجیکٹس بنانے کی تیاریوں میں مصروف ہے مقصد اس کے سوا ور کچھ نہیں کہ دریائے چناب اور جہلم کے بعدسندھ میں آنے والے پانیوں کو بھی ہر طرف سے روک کر پاکستان کی زراعت اور صنعت کو زمین بوس کر دیا جائے کیونکہ راوی، بیاس اور ستلج پہلے ہی اس کے قبضے میں دیئے جا چکے ہیں۔ کابل پر بھارت کے مجوزہ ڈیموں بارے آج سے کوئی پانچ سال قبل اپنے ایک مضمون میں حکومت کو خبردار کیا تھا لیکن کسی نے بھی توجہ نہ دی کیونکہ اس طرح کی باتیں کون پڑھتا ہے اور کون سنتا ہے۔ جہاں جمہوریت ہوتی ہے وہاں عوام اپنے حقوق کیلئے طوفان اٹھا دیتے ہیں لیکن یہاں پر ان سے پانی کا ایک ایک قطرہ چھینا جا رہا ہے مگر عوام لوٹ کھسوٹ کے نشے میں دھت پڑے ہوئے ہیں ۔ 2009 میں مقبوضہ کشمیر کے ضلع رمبان میں دریائے چناب پر بگلیہار ڈیم کے phase ون کی تعمیر کا اعلان ہوا تو ہر جانب خاموشی۔ اس کے بعد 2015-16 بگلیہار ڈیم کے تمامPhases کی تکمیل کے ساتھ ہی بھارت نے دریائے چناب کے پانی کا رخ موڑنے کا با قاعدہ منصوبہ تیارکر لیا ہے کوئی تین ہفتے قبل کچھ ملکی اخبارات نے اس پر سخت احتجاج بھی کیا لیکن اگر کسی کی زبان سے ایک لفط بھی نہیں نکل سکا تو وہ وزیر اعظم ہائوس سمیت ہماری وزارت خارجہ اور سیا ستدا ن ہیں ایسا لگتا ہے کہ ہماری بیوروکریسی ،ہمارے حکمران اور سیا ستدان یہی سمجھتے ہیں کہ زندگی کیلئے دریائوں کا پانی نہیں بلکہ بوتلوں میں بند کیا ہوا ملکی اور غیر ملکی پانی ہی ضروری ہے ۔ ان کی اور ان کے خاندان کی زندگیوں کیلئے فقط اسی پانی کی ضرورت ہے رہے عوام ، انہیں تو خود اپنا خیال نہیں۔یہ قوم دو خربوزے لینے کیلئے دکان سے ایک ایک خربوزہ اٹھا اٹھا کر سونگتی ہے لیکن اپنی حکومت منتخب کرتے وقت صرف قیمے والے نان اور ایک سیون اپ کے سوا کچھ بھی نہیں دیکھتی؟۔
بھارت دریائے چناب پر اب تک 24،دریائے جہلم پر52 اور دریائے سندھ پر15 ڈیم بنا چکا ہے اور باقی کیلئے ابتدائی رپورٹیں تیارکر چکا ہے۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان کرائے گئے سندھ طاس معاہدے کے با وجود 450 میگا واٹ کا بگلیہار پاور پراجیکٹ Phase ون مرالہ ہیڈ ورکس سے147 کلومیٹر اوپر بنایا گیا ہے۔ دریائے چناب کے پانی پر جبری اور غیر قانونی قبضہ کرنے کے بعد یہ پاور پراجیکٹ اس وقت بھر پور طریقے سے کام کر رہا ہے جو430 کیوسک پانی خرچ کر رہا ہے۔ 690 میگاواٹ کا سلال پراجیکٹ ہیڈ مرالہ کے45 کلومیٹر اوپر بنایا گیا ہے اور14550 کیوسک پانی خرچ کر رہا ہے۔دریائے چناب کے اوپر کشتواڑ کے نزدیک780 میگا واٹ کا پاور پراجیکٹ ڈل ہستی پراجیکٹ7522 کیوسک پانی استعمال کر رہا ہے۔ دربالی نالہ جو دریائے چناب کا ہی حصہ ہے یہاں پر راجوڑ پراجیکٹ کے نام سے قائم کیا جانے والا 3 میگا واٹ کا پاور پراجیکٹ87 کیوسک پانی خرچ کر رہا ہے۔دریائے چناب سے نکلنے والے موہل نالے پر کلر پاور پراجیکٹ کے نام سے0.3 میگا واٹ کا بنایا گیا پاور پراجیکٹ43 کیوسک پانی خرچ کر رہا ہے (بھارت دریائے چناب کے ان ندی نالوں پر جن کے پانی کا رخ پاکستان کی جانب ہے وہاں پر ننھے منے ڈیم بنانے سے بھی نہیں جھجک رہا۔ جبکہ ہم ولی خان اینڈ گروپ کی بم سے تباہ کرنے کی گیدڑ بھبکیوں سے ڈر کر کالا باغ ڈیم کو ہاتھ لگاتے ہوئے ڈررہے ہیں۔
دریائے چناب سے نکلنے والے تھروٹ نالے پر قائم کیا گیا بھارت کا 4.5 میگا واٹ کا پاور پراجیکٹ81 کیوسک پانی خرچ کر رہا ہے، دریائے چناب سے نکلنے والے ششا نالے پر قائم کیا گیا0.2 میگا واٹ کا پاور پراجیکٹ50 کیوسک پانی خرچ کر رہا ہے،دریائے چناب سے نکلنے والے بلنگ نالے پر تعمیر کیا گیا0.1MWکا پاور پراجیکٹ25 کیوسک پانی استعمال کر رہا ہے،دریائے چناب کی ٹربیوٹری پر25 کیوسک پانی استعمال کرنے والا سی سو پراجیکٹ 0.1mwبجلی پیدا کر رہا ہے اس طرح بھارت قدم قدم پر پانی کے بہائو کو پاکستان کی جانب آنے سے روک کر ہماری ملکی معیشت اور زراعت کو تباہ کرنے میں مصروف ہے اور ہم سب چپ ہیں جیسے ہمارا پانی نہیں بلکہ کسی اور کا پانی روکا جا رہا ہے، یا ہم سب یہی سمجھے جا رہے ہیں کہ'' ابھی دلی دور ہے۔بگلیہار کے بعد اگر مرالہ کے اوپر بننے والے بھارتی ڈیموں کی وجہ سے اگر مرالہ ہیڈ ورکس بند ہوتا ہے تو رو نرالہ راوی لنک کینال کا پانی ختم ہو جائے گا اور اگر مرالہ کی خشکی ختم کرنے کیلئے منگلا سے پانی لیا جائے تو پھر کم پانی رہ جانے سے منگلا بند ہو نے کا امکان ہے۔
جموں توی پر چنائی دوم کے نام سے قائم کئے جانے والے 2 م و (میگا واٹ)کے پاور پراجیکٹ کے ذریعے251 کیوسک پانی کا اخراج ہو رہا ہے دریائے چناب پر، سوالکوٹ کے مقام پر1200MW کا ہائیڈرو پراجیکٹ،30mwکا کیرو پاور پراجیکٹ،پکادل کے مقام پر1020MWکا پاور پراجیکٹ، رتلی کے مقام پر560MW کا پاور پراجیکٹ،برسار کے مقام پر1020MWکا پاور پراجیکٹ، کرتھائی کے مقام پر phase1&2 کے600MWکے ہائیڈرو پراجیکٹ، شامنوٹ کے مقام پر370MWکا ہائیڈرو پراجیکٹ،نونت کے مقام پر400mwکا ہائیڈر پاور پراجیکٹ،کروار کے مقام پر520mwکا پاور پراجیکٹ،بیری نم کے مقام پر240mwکا پاور پراجیکٹ،پٹم کے مقام سے دریائے چناب سے نکلنے والے میار نالہ پر60mw کا پاور پراجیکٹ،نیلنگ کے مقام پر دریائے چناب سے نکلنے والے دریائے چندرا پر81mw کا پاور پراجیکٹ،منگٹ کے مقام پر81mwکا پاور پراجیکٹ، میار کے مقام پر90mw کا پاور پراجیکٹ،تاندی پر150mw،راشل کے مقام پر150mw،ڈگرکا کے مقام پر360mw،دریائے چناب سے ہی نکلنے والے دریائے چندر پر چھاترو کا108mw کا ہائیڈرو پراجیکٹ،کھوکسر کے مقام پر90mw کا پاور پراجیکٹ،دریائے چناب پر واقع سیلی کے مقام پر150mw کا پاور پراجیکٹ،برولنگ کے مقام پر114mwکا پاور پراجیکٹ،سچھ خاص کے مقام پر210mwکا پاور پراجیکٹ، گوندھالہ کے مقام سے دریائے چناب سے نکلنے والے بھاگا نالے پر144mw کا 
پاور پراجیکٹ،دریائے چناب پر روئلی کے مقام پر715mw کا ہائیڈر پاور پراجیکٹ مکمل کیا جا چکا ہے یہ سارے پراجیکٹ جو سندھ طاس معاہدے کی صریحاً خلاف ورزی ہیں یہ سب پنجاب، سندھ بلوچستان اور کے پی کے کے عوام کا پانی ہے یہ سب پاکستان کا پانی ہے جسے بھارت چھین رہا ہے۔ وہ ہمارے دریائوں اور ان کے سوتے خشک کررہا ہے مگر یہاں کسی کو پرواہ نہیں ،رہی ہماری حکومت وہ بیچاری چپ رہی خاموش رہی اسے شائد مطلوب تھا پردہ ( کسی کا)۔ اب ایک تھوڑی سی تصویر دریائے جہلم پر بھارت کے زبردستی بنائے جانے والے ڈیموں کی ملا حظہ کریں،بارہ مولا سے 16 کلومیٹر نیچے ُاری کے مقام پر، لوئر جہلم پر بارہ مولا سے8 کلومیٹر نیچے سمبل کے مقام پر ہائیڈر وپاور پراجیکٹ،اننت ناگ میں پہلگام ہائیڈرو پراجیکٹ، استھان پاور پراجیکٹ دریائے جہلم کے ہی حصے کشن گنگا کے استھان نالے پر،دریائے جہلم ہی سے نکلنے والے نالے مدو متی کے مقام پر بانڈی پورہ پارجیکٹ،گوان نالے پر ڈاچھم پاور پراجیکٹ۔۔۔کشن گنگا نالے پر بنا یا جانے والا کران ہائیڈرو پراجیکٹ ( بھارتی علا قے میں اسے کشن گنگا اور پاکستان میں اسے دریائے نیلم کے نام سے پکارا جاتا ہے) کشن گنگا کے قاضی ناگ نالے پر بنایا جانے والا کماہ پاور پراجیکٹ،دوہی نالے پر بنایا جانے والا منچھل ہائیڈرو پراجیکٹ،دریائے پونچھ پر سورن دریا (جو دریائے جہلم کا ہی حصہ ہے) پربنایا جانے والا پرنال پراجیکٹ، بتر نالے پر پونچھ پاور پراجیکٹ، اپر سندھ ہائیڈرو پراجیکٹ جو دان کٹ نالے پر بنایا جا رہا ہے۔اب بھی وقت ہے پانامہ لیکس کی طرح حکمرانوں سے ان کی بیرونی دولت اور ان کے دوست مودی سے اپنے پانی کا حساب مانگئے اٹھئے دیر مت کیجئے ۔!! 

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں