اس سال وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف کی زیر قیادت مسلم لیگ نواز کی حکومت کی جانب سے پیش کئے جانے والے قومی بجٹ 2016-17ء میں پاکستان کے نیوکلیئر پروگرام کے لئے درکار رقم کو بڑھانے کی بجائے پہلے سے بھی کم کر دیا جائے گا۔ اکثر لوگ یقین نہیں کریں گے لیکن یہ سچائی پر مبنی ایسی حقیقت ہے جو ہمارے دفاعی اداروں کے لئے پریشانی کا باعث بنی ہوگی۔ اس کمی کو آپ دوسرے لفظوں میں امریکہ کی اس خواہش کی ابتدا کہہ سکتے ہیں جس کے تحت وہ پاکستان کے ایٹمی پروگرام کو منجمد کرنا چاہتا ہے۔ عوام کی اطلاع کے لئے عرض ہے کہ کل تک ہمارے نیوکلیئر پروگرام کے لئے قومی بجٹ میں54 بلین روپے کی رقم مختص تھی، لیکن اس سال اسے نصف کر کے27 بلین روپے کر دیا گیا ہے۔ دوسری جانب بھارت نے اپنے ایٹمی پروگرام کے لئے1000 بلین یعنی ایک ٹریلین روپے مختص کیے ہیں ( پھرکہتے ہیں پاکستانی فوج بھارت کا مقابلہ نہیں کر تی۔) پاکستانی قوم کے ساتھ یہ کیوں کیا گیا، اسے کس کے حکم پر بے دست و پا کیا جا رہا ہے؟ ایٹمی پروگرام کے وسائل جان بوجھ کر کیوں کم کئے جا رہے ہیں؟پہلے اس بات پر غور کریں کہ یہ کس نے،کس کی ہدایت پر،کس کوخوش کرنے کے لئے کیا؟
ایک جانب بھارت اپنے ایٹمی پروگرام کے لئے دنیا بھر سے پاکستان کی تباہی کا سامان اکٹھا کر رہا ہے اور طرف اپنوں ہی کے ہاتھوں پاکستان کے ناخن اکھاڑے جا رہے ہیں۔ یہ تو کسی نے کبھی سوچا بھی نہیں تھا کہ ایسا ہو گا، لیکن کس قدر خاموشی اور چالاکی سے قوم سے یہ ہاتھ کیا گیا۔ دفاعی بجٹ کے اعداد و شمار کی بھول بھلیوں کے اندر کیا کچھ کر دیا گیا، اسے دیکھتے ہوئے کسی طور بھی یقین نہیں آ رہا ہے کہ چپکے چپکے یہ کیا کیا جا رہا ہے، یہ کیوں کیا جا رہا ہے، قومی اسمبلی کے ایوان میں موجود سب لوگ خاموش کیوں ہیں؟ اس مسئلے پرکہیں سب لوگ ایک تو نہیں ہو گئے، امریکہ کو خوش کرنے کے لئے ایکا تو نہیں ہوگیا؟ کہیں سب کا ایجنڈہ ایک تو نہیں، کہیں سب برطانیہ، بھارت اور امریکہ کے سامنے سر جھکا کر تو نہیں بیٹھ گئے؟ بجٹ پر زراعت، تعلیم، صحت اور ٹیکسوں پر تو آواز اٹھائی جا رہی ہے لیکن اگرکوئی آواز سامنے نہیں آ رہی، کوئی لفظ سننے کو نہیں مل رہا تو وہ پاکستان کے نیوکلیئر پروگرام کے لئے بجٹ میں کی جانے والی کمی ہے۔ کسی کو پروا نہیں، کسی کو احساس نہیں۔ پاناما کے معاملے پر اپوزیشن اور میڈیا میں شور بپا ہے،لیکن اس معاملے پر کوئی نہیں بول رہا جس کے ذریعے ملک کو اپاہج کیا جانے لگا ہے۔ سوچیے کہ ایک صوبے میں میٹرو بس اور اورنج ٹرین منصوبوں کے لئے تو اسمبلی سے منظوری لیے بغیر تین کھرب روپے منظور کر لئے گئے، لیکن پاکستان کے سب سے اہم اور سب سے ضروری نیو کلیئر پروگرام کی لئے درکار رقم کو نصف کر دیا گیا۔ اور یہ ایسے وقت میں کیا گیا جب بھارت دھڑا دھڑ ایٹمی میزائل اور بیلسٹک میزائل تیارکرنے میں مصروف ہے۔
نیوکلیئر پروگرام کے بعد جب ہم اپنے ملکی دفاع کی جانب نظر دوڑائیں تو اور بھی حیرت ہوتی ہے۔ یااﷲ یہ کیا ماجرا ہے، ایسا کس لئے کیا جا رہا ہے؟ کیا ہمارے دشمن کمزور ہو گئے، ہمارے خلاف سازشیں تیارکرنے والے کہیں دور چلے گئے، کیا ہمارے ہمسائے تبدیل ہو گئے یا اب ایک بار پھر تلواروں سے لڑنے کا زمانہ آ گیا ہے؟ اس سال کے بجٹ میں ملکی دفاع کے لئے860 بلین روپے رکھے گئے ہیں جو ہمارے کل بجٹ کا 19.55 فیصد اور جی ڈی پی کا 2.62 فیصد بنتا ہے۔ اگر جی ڈی پی کے حساب سے دیکھا جائے تو دفاعی بجٹ کے لئے32,700 بلین روپے بنتے ہیں۔ اگر بھارت کے دفاعی بجٹ کی جانب دیکھیں تو یہ اس کی جی ڈی پی
کے 2.00 سے 2.5 فیصد سے زیا دہ نہیںہونا چاہیے لیکن یہ 4.70 فیصد ہے۔ ہمارے موجودہ وزیر دفاع کی قومی اسمبلی میں کی جانے والی سابقہ تقریریں سامنے رکھیں تو وہ ہماری فوج کو بھارت سے شکست کھانے کے طعنے دیتے نہیں تھکتے، لیکن دوسری جانب یہ لوگ پاکستانی فوج کی ضروریات کو بھارت سے نصف کم کرنا اپنا فرض سمجھے ہوئے ہیں۔ پاکستان کے پاس اس وقت ساڑھے چھ لاکھ کے قریب ریگولر بری فوج ہے، آپ حیران ہوںگے کہ ہم اپنی فوج کے جوانوں پر فی کس 0.8 ملین روپے سالانہ خرچ کر رہے ہیں۔ بھارت اپنی فوج کے ایک جوان پر سالانہ1.70 ملین روپے خرچ کرتا ہے، سعودی عرب 2.70 ملین روپے، ترکی 3.0 ملین روپے اور امریکہ اپنی افواج کے ہر جوان پر 42.5 ملین روپے سالانہ خرچ کرتا ہے۔ لیکن اس کم مائیگی کے باوجود مارے جوانوں کا جوش و جذبہ سب سے زیا دہ ہے، ان کی قربانیوں کی داستانیں سنہرے حروف میں لکھنے کے قابل ہیں، پاکستانی فوج کا معیار ماشا اﷲ سب سے بلند ہے۔ پاکستان کے شہروں، قصبوں اور دیہاتوں میں چھپے ہوئے دہشت گردوں کے علاوہ بھارت اورافغانستان کی خفیہ ایجنسیوں کے اہلکاروں کا قلع قمع کرنا کسی معجزے سے کم نہیں۔ یہ معجزے ہماری افواج، ایف سی، پولیس، سکیورٹی ایجنسیوں اور خفیہ ایجنسیوں کا وہ کارنامہ ہے جس پر دنیا دانتوں میں انگلیاں لئے ہوئے ہے، اسی لئے شاید ہماری خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کو دنیا کی دس بڑی ایجنسیوں میں بہترین کا مقام دیا گیا ہے۔
ضرب عضب جو دنیا کے سب سے منظم اور جنونیت سے بھرے ہوئے دہشت گردوں کے پوشیدہ اور محفوظ ترین ٹھکانوں تک پہنچنے والی سب سے بڑی اور سب سے دشوار گزار جنگ تھی، اس میں ہماری فوج نے اپنے کم وسائل کے باوجود شجاعت اور بہادری کے ایسے ناقابل یقین کارنامے سر نجام دیے جو دنیا کی جنگی تاریخوں میں رہتی دنیا تک یاد رکھے جائیں گے۔ یہ وہ فوج ہے جس نے اپنی جانیں اپنے ملک پر اس جذبے سے قربان کیں کہ ' نہ مال غنیمت نہ کشورکشائی‘۔
کیا ہمارے ارکان پارلیمنٹ اور تحریک انصاف جیسی واحد اپوزیشن جماعت کو بجٹ کے ان پہلوئوں کا کوئی علم نہیں؟کیا اسد عمر جیسے لوگ ابھی تک دفاعی اداروں کے خلاف نواز لیگ کے اس نئے وار سے بے خبر ہیں؟ ہمارے نیوکلیئر پروگرام کا بجٹ نصف کرنے سے نواز لیگ کی حکومت سے امریکہ، یورپ، اسرائیل اور بھارت تو خوش ہو گئے ہیں لیکن عوام؟ پتا نہیں جاگتے بھی ہیں یا حسب دستور مد ہوش ہیں!