28 ستمبر کے اپنے مضمون '' فورتھ جنریشن وار‘‘ کے ذریعے دشمن کی جانب سے فوج سے اعتماد اٹھانے کی جو بات کی تھی وہ اسی رات گئے بھارت کی پاکستان کی حدود کے اندر پانچ مقامات پر''سرجیکل سٹرائیک‘‘ کی کہانی کے ذریعے آپ کے سامنے آ چکی ہے۔ لیفٹیننٹ جنرل رنبیر سنگھ ڈی جی ملٹری آپریشنز کی دھواں دھار پریس کانفرنس اور بھارتی میڈیا کی جانب سے مچائے جانے والے شور کا پس منظر صرف ایک ہی ہے کہ پاکستانی عوام کے دلوں میں جنرل راحیل شریف سے عقیدت کی حد تک جو اعتماد اور پیار کا سمندر موجزن ہے، اسے ایک ہی جھٹکے سے ختم کر دیا جائے لیکن جھوٹ کے روپ میں پورس کے ہاتھیوں نے مودی اور رنبیر سنگھ کے گوئبلز اور اس کے پاکستان میں موجود ہمدردوں کو روند کر رکھ دیا ہے ۔ بھارتی پراپیگنڈے کے جواب میں اس وقت دنیا بھر کا آزاد میڈیا سوال اٹھا رہا ہے کہ بھارتی فوج کے پاس سرجیکل سٹرائیک کی کوئی سہولت یا تجربہ ہے؟۔ سوائے برما میں تامل کے خلاف کئے جانے والے پانچ ماہ پیشتر حملے کے جن کے پاس بھارتی کماندوز کا مقابلہ کرنے کیلئے کوئی ریڈار اور جہازوں سمیت جدید آلات تک بھی نہیں تھے۔ جبکہ یہ تو کسی سے بھی پوشیدہ نہیں کہ پاکستان ائیر فورس کے علا وہ اس کی ایئر ڈیفنس کے پاس انتہائی حساس ریڈار ہیں جو پاکستان کی حدود کا رخ کرنے والی کسی بھی ایئر سٹرائیک کا فوری نوٹس لے لیتی ہے۔
پاکستانی عوام کو جان لینا ہو گا کہ سرجیکل آپریشن کی کہانی اس کی فوج اور عوام کے مورال کو ڈائون کرنے کے علا وہ فوجی قیادت پر ان کے حالیہ بھر پوراعتماد کو کمزور کرنے کی ایک سازش کے علا وہ اور کچھ نہیں ہے۔ بھارت کی بارہ لاکھ سے زائد فوج کی آنکھوں میں دھول جھونکتے ہوئے بھارت کے زیر قبضہ کارگل کی سرد ترین اور بلند فوجی چوکیوں پر قبضہ کرنے والی ناردرن لائٹ انفنٹری کی300 سے بھی کم نفری نے مجاہدین کے ساتھ مل کر جنگوں کی تاریخ میں بہادری اور شجاعت کی جو لازوال داستان رقم کی تھی اسے سننے والے اپنے کانوں کی سماعت پر اور دیکھنے والے اپنی آنکھوں کی بصارت پر شک کرنے لگے ۔۔۔ جنگوں کی دنیا کا یہ نا قابل یقین واقعہ جس نے بھی سنا حیرت میں ڈوب کر رہ گیا۔۔۔اور اسی ناردرن لائٹ انفنٹری نے ایک بار پھر 29 ستمبر کی صبح بھارتی فوج کی جانب سے پاکستانی علا قے پر کئے جانے والے حملہ کو جس بہادری اور سرفروشی سے ناکام بناتے ہوئے بھارت کو منہ توڑ جواب دیا ہے اس نے دفاعی تجزیہ کاروں سمیت بھارت کے میڈیا کی بولتی بند کر کے رکھ دی ہے۔ کارگل کی جنگ میں کیپٹن کرنل شیر خان شہید اور حوالدار لالک جان شہید جیسے نشان حیدر کے تاجداروں نے جس طرح بھارتی فوجوں کے چھکے چھڑائے تھے، اس کی یاد تازہ کرتے ہوئے 29 ستمبر کو بھارتی فوجوں کی پاکستانی علا قوں بھمبر، ہاٹ سپرنگ، کیل اور لیپا سیکٹر میں گھسنے کی کوششوں کو استور گلگت کے 8 لائٹ انفنٹری کے لانس حوالدار جمعہ خان نے زمین بوس کر کے رکھ دیا ،گلگت کے اس شیر نے اپنے پانچ سپاہیوں کے ہمراہ بھارتیوں کے اس حملے کو اس طرح ناکام بنا یا کہ دشمن اپنی کمر پر اٹھائے ہوئے تھیلوں سمیت سب کچھ چھوڑ کر گیدڑوں کی طرح بھاگ نکلا ۔
بھارتی یونین وزیر داخلہ اور فوج نے پاکستانی بارڈر سے دس کلومیٹر تک بھارتی پنجاب کی سرحدوں سے متصل دیہی علا قے کے لوگوں کو اپنے گھر بار خالی کر نے کا حکم دیتے ہوئے تمام سکول اور کالج بند رکھنے کا حکم جا ری کر دیا ہے لیکن ایک دو دنوں میں بھارتی عوام سمیت ساری دنیا جان لے گی کہ راجوڑی اور بارہ مولا، لیپا، کیل اور بھمبر میں بھارتی فوجیوں کا کیا حشر کیا گیا ہے۔۔۔بھارتی میڈیا کی بوکھلاہٹ دیکھئے کہ ٹائمز آف انڈیا جیسا اخبار لکھتا ہے کہ ہمارے کمانڈوز کے کامیاب سرجیکل سٹرائیک کے بعد نوگام سیکٹر، بارہ مولا اور راجوڑی میں پاکستان رینجرز نے بھارتی پوسٹوں پر فائرنگ شروع کر دی حالانکہ سب جانتے ہیں کہ لائن آف کنٹرول پر پاکستان رینجرز تعینات ہی نہیں ہے۔
بھارتی فوجیوں نے مکمل تیاری کے ساتھ پاکستان کی چار پوسٹوں کو اپنے نشانے پر لینے کی کوشش کی تھی ان کا دوسرا حملہ3 بجنے کے کچھ منٹ بعد کرنے کی کوشش کی گئی لیکن ابھی بھارتی فوج کا دستہ پاکستان کی سرحد کے اندر کی جانب1500 میٹر دور ہی تھا
کہ پاکستان کی الرٹ فوج نے ان کی آگے بڑھنے کی موومنٹ کو بھانپ لیا اور اگر زمینی صورت حال کو سامنے رکھیں تو یہ علا قہ جنگل نما درختوں اور مخصوص قسم کی گھنی اور بھاری جھاڑیوں سے اٹا ہوا ہے۔۔۔۔یہاں پر بھارت کیلئے ایک عجیب سی کیفیت ان کا انتظار کر رہی تھی کیونکہ گھنی سر سبز جھاڑیوں کے بے تحاشا جھنڈ کے درمیان پاکستانی فوج کے جانباز میجر ( نام نہیں لکھ رہا) کی حکمت عملی سے بنائی گئی عارضی پوسٹ کے اندر بیٹھے ہوئے فوجیوں نے پوری طاقت سے فائر کھول دیئے یہ فائرنگ اس قدر تیز اور اچانک تھی کہ بھارتی فوج کے یہ دستے بری طرح تڑپتے ہوئے پیچھے کی جانب بھاگ اٹھے اور یہ منظر دیکھنے والا تھا کہ جب یہ بھارتی فوجی فائرنگ کی گونج میں چیختے چلاتے بھاگ رہے تھے تو ان کی مستقل چیک پوسٹوں اور بنکروں میں بیٹھے ہوئے فوجیوں نے فائر کھول دیا جس سے ان کیلئے ایک نئی مصیبت سامنے آ گئی کہ آگے سے بھی فائرنگ اور پیچھے سے بھی فائرنگ ۔اسی دوران ایک پوسٹ پر تو صورت حال بہت ہی دلچسپ ہو گئی جب رینگتے ہوئے دو بھارتی فوجیوںکے ہیلمٹ آپس میں ٹکرانے سے رات کی خاموشی کو تیز الارم کی طرح توڑتی ہوئی آواز نے سب کو اپنی جانب متوجہ کر لیا اور پھر ایک لمحہ بھی ضائع کئے بغیر پاکستانی فوجیوں نے فائر کھول دیا جس سے یہ گیدڑوں کی طرح پیچھے کی جانب بھاگ اٹھے لیکن صرف چند ایک ہی زخمی حالت بچ نکلنے میں کامیاب ہو سکے۔
اور یہی حال تقریباً ان دوسری دو پوسٹوں کا تھا جن پر بھارتی فوج نے شب خون مارنے کی نا کام کوششیں کی تھیں تو کچھ دیر کیلئے تو انہوں نے مشین گنوں سے فائرنگ شروع کر دی جس کا پاکستان کی جانب سے بھر پور جواب دیا جانے لگا اور یہاں پر بھارتی فوج نے ایک ٹیکنیکل غلطی سے فائدہ اٹھاتے ہوئے ان جگہوں پر راکٹ برسانے شروع کر دیئے جس سے ہماری یہ شہا دتیں ہوئیں ۔جب چاروں پاکستانی پوسٹوں پر بھارتی فوجوں کی جانب سے کئے جانے والے سب حملے نا کام بنا دیئے گئے تو پھر اس نے اندھا دھند پاکستانی سرحدوں کے اندر موجود پوسٹوں اور اس کے ارد گرد کے تمام علا قوں پر بارش کی طرح راکٹ برسانے شروع کر دیئے جس سے ہمارے دو جوان شہید اور 9 زخمی ہو گئے۔
بھارت کے بریگیڈیئر کمانڈر کو یہ ٹاسک سونپا گیا تھا کہ آپ نے ہر حال میں پاکستانی حدود میں داخل ہو کر کارروائی مکمل کرنی ہے کیونکہ نئی دہلی میں وزیر اعظم نریندر مودی نیند کو ایک جانب رکھتے ہوئے بے تابی سے گزشتہ بارہ گھنٹوں سے بغیر پانی پئے بھرت رکھے ہوئے خوشخبری سننے کے منتظر تھے لیکن نریندر مودی کا یہ خواب اپنی تعبیر سمیت ہی لائن آف کنٹرول کی اتھاہ گھاٹیوں میں گم ہو کر رہ گیا اور خوشخبری سننے کی بجائے اپنے ہی فوجیوں کی ادھڑی ہوئی لاشیں دیکھ کر حواس باختہ ہو کر رہ گیا۔۔۔بھارتی فوج کے ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز رنبیر سنگھ جو چاہے کہتا رہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ بھارت پاک سر زمین پر قدم رکھنے میں کامیاب نہیں ہو سکا۔۔۔۔اگر بھارتی فوج کے کسی بھی جنرل یا سپاہی کو اپنے ڈی ایم جی او کے بولے جانے والے سفیدجھوٹ کی تصدیق کرنی ہے تو'' تتا پانی پوسٹ‘‘ پر 8 بھارتی فوجیوں کی لاشیں دیکھی جا سکتی ہیں!!