"MABC" (space) message & send to 7575

سکھ کمانڈو کی خود کشی

انڈین آرمی کے سکھ کمانڈو نے گرونانک جی کے آگے سیس نواتے ہوئے کہا '' میرے مہان گرو بابا گرونانک جی! جہا ں آپ کا جنم استھا ن ہے ‘میں اس جانب کیسے فائر کر سکتا ہوں‘‘ اورکلاشنکوف کا برسٹ اپنے سر کی جانب فائر کرتے ہوئے خود کشی کر لی ۔۔۔۔ بارہ اکتوبر کی سہ پہر سکھ فار جسٹس تنظیم نے Save Punjab Rally کے نا م سے بھارتی پنجاب میں رہنے والے سکھوں کے والدین کے ہمراہ ایک بہت بڑی تعداد میں اقوام متحدہ کے ہیڈ کوارٹر کے باہر ایک بڑا اور پر امن مظاہرہ کیا مظاہرین کے ہاتھوں میں اٹھائے ہوئے ہندی اور انگریزی زبان میں لکھے گئے پوسٹروں پر درج تھا'' پنجاب میں اس بات پر ریفرنڈم کرایا جائے کہ سکھ بھارت کے ساتھ رہنا چاہتے ہیں یا وہ اپنے لئے علیحدہ وطن کے خواشمند ہیں‘‘ ان سکھ مظاہرین کا کہنا تھا کہ ہندوستان اور پاکستان کی صورت میں معرض وجود میں آنے والی دو نوں ریاستوں کے آپس کے تنا زعات ختم ہونے کو نہیں آ رہے اور ہر چند سال بعد بھارت اپنی بے پناہ فوجیں لے کر پاکستان کی مشرقی سرحدوں پر آبیٹھتا ہے جس سے پورا بھارت جنگی جنون پیدا کرتے ہوئے نعرے مارنا شروع ہو جاتا ہے لیکن گھر بار ہم سکھوں کے لٹ جاتے ہیں فصلیں ہماری تباہ ہو تی ہیں، کاروبار ہم سکھوں کے ختم ہو تے ہیں، تعلیم ہمارے بچوں کی متا ثر ہوتی ہے اور سب سے بڑھ کر ہمیں اپنے گھر بار اور دکانیں فصلیں اور ڈیرے سب کو چھوڑ کر دور کسی سکول یا کسی کھلی جگہ پر پناہ لینی پڑتی ہے جہاں ہمارے بچے اور ہم بے یارو مدد گار گرمیوں اور سردیوں میں کھلے آسمان تلے پڑے رہتے ہیں اور جنگ ختم ہونے کے بعد جب ہم اپنے گھروں کو واپس جاتے ہیں تو وہاں کچھ بھی نہیں ہوتا اور کئی کئی ماہ تک بچوں سمیت ہمارے سینکڑوں لوگ بھارت کی ہی بچھائی ہوئی بارودی سرنگوں کا نشانہ بنتے رہتے ہیں جبکہ جنگ کی آگ بھڑکانے والے لیڈر گجرات، ممبئی، دہلی بنگلور، احمد آباد، کولکتہ اور کیرالہ کے ایک ارب کے قریب انتہا پسند ہندو سکون سے بیٹھے اپنی لیڈری کے مزے لے رہے ہو تے ہیں۔۔۔اور ہم اپنے جسموں اور روحوں پر لگے ہوئے زخموں کو ابھی چاٹ رہے ہوتے ہیں کہ پھر براہمن ہمیں بے گھر کرنے آ جاتا ہے جیسے آج کر رہا ہے۔ 
اقوام متحدہ کی پر شکوہ عمارت کے باہر کھڑے ہوئے ان سکھ مظاہرین کے ہاتھوں میں تھامے ہوئے چند ایک پلے کارڈز پر لکھا تھا''We boycott India's Jingoistic War '' میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے ان سکھوں کا کہنا تھا ایک بار پھر بھارت کی پاکستان کے ساتھ کشمیر کے مسئلے پر تلخی بڑھ رہی ہے لیکن پنجاب کی سرحد وںسے دس میل کے اند ربسنے والے ہم سکھوں کو بھارتی حکومت زبردستی اپنے گھر بار خالی کرنے پر مجبور کر رہی ہے۔ مظاہرے میں شامل معمر سکھ خواتین کا کہنا تھا کہ بچے سکھنی کے مرتے ہیں اور واہ واہ ہندو بنئے کی ہوتی ہے۔ساڈے منڈیاں نے ہن پاکستا ن نال کوئی جنگ نئی کرنی‘‘( ہمارے بچوں نے اب پاکستان سے کوئی نہیں لڑنا )ہم نے اپنے بچوں کو بھی گرو جی کا واسطہ دیتے ہوئے کہہ دیا ہے کہ کوئی ضرورت نہیں پاکستان سے لڑنے کی اس لڑائی سے سارا نقصان سکھوں کا ہوتا ہے ادھر بھی اور ادھر بھی ہمارے ہی مقدس مقامات ہیں ہمارے گروئوں کی نشانیاں ہیں ہمارے دربار ہیں۔ 
پنجاب اور ہریانہ میں بسنے والے لاکھوں سکھ خاندانوں کی نمائندگی کرنے والی ان معمر عورتوں اور مردوں کا کہنا تھا کہ ہمارا پاکستان سے تو کوئی جھگڑا نہیں ہماری ان سے کوئی دشمنی نہیں بلکہ ہمیں تو ہر وقت جنگ چھڑنے کی صورت میں یہی ایک خدشہ لا حق رہتا ہے کہ کل کو ہندوستانی فوجوں کے پائلٹ اگر پاکستان پر گولہ باری کریں گے تو اس سے ننکانہ صاحب اور پنجہ صاحب حسن ابدال کو بھی نقصان پہنچ سکتا ہے کیونکہ بھارتی فوجوں سے ہمیں کوئی امید نہیں کہ وہ عبادت گاہوں کو نشانہ بنانے سے پرہیز کریں گے۔ اس کا نظارہ اور بھارتی بنئے کی بد نیتی ہم نے امرتسر میں اپنی 
آنکھوں سے اپنے گولڈن ٹمپل کی بھارتیوں کے ہاتھوں شرمناک بے حرمتی کی صورت میں دیکھ لی ہے، جس طرح ہمارے سب سے مقدس مقام کو ہندوئوں نے اپنے گندے بوٹوں کے ساتھ روند اہے وہ ہم کبھی بھی نہیں بھول سکتے۔۔اور جب سے بھارت سرکار کی پاکستان سے ایک بار پھر کشمیر کے معاملے پر دشمنی شروع ہوئی اس دن سے ہمیں نیند نہیں آ رہی کہ ان براہمنوں کا کیا جا نا ہے بچے ہمارے سکھوں کے مرنے ہیں۔۔۔۔ جنگ ہوئی تو ڈر ہے کہ ہمارا گولڈن ٹمپل بھی جنگ کی لپیٹ میں آئے گا کیونکہ یہ براہمن اس قدر خبیث ہے کہ1965 ء میں اپنی ائیر فورس کے ریڈار اس نے گولڈ ٹمپل سے ملحقہ ایک عمارت میں نصب کر رکھے تھے ۔۔۔اور اس سے ہندو براہمن کے دو ناپاک مقاصد تھے۔ ایک یہ کہ اگر گولڈن ٹیمپل پاکستانی ایئر فورس کی بمباری سے تباہ ہوتا ہے تو ہندوئوں کا تو کچھ نہیں جائے گا لیکن بھارت کے تمام سکھ پاکستان کے خلاف پوری طاقت سے بدلہ لینے کیلئے پل پڑیں گے اور ساتھ ہی بھارت میں موجود مسلمانوں کا ایک بار پھر ہندو اور سکھوں کی جانب سے قتل عام شروع ہو جائے گا۔ مظاہرے کے اختتام پرسکھ فار جسٹس کے لیگل ایڈوائزر نے یورا گوئے کے اقوام متحدہ میں مستقل مندوب کو دنیا بھر میں بسنے والے سکھوں کی جانب سے احتجاجی قرار داد بھی پیش کی جس میں بھارت کے جنگی جنون سے خود کو علیحدہ کرتے ہوئے مطا لبہ کیا گیا ہے کہ ہم پاکستان کے ساتھ بھارت کی جنگ میں فریق نہیں بننا چاہتے بلکہ ہمارا مطا لبہ ہے کہ بھارتی پنجاب میں ریفرنڈم کرایا جائے کہ وہاں کے لوگ بھارت کے ساتھ رہنا چاہتے ہیں یا اپنے لیے علیحدہ جمہوری ملک چاہتے ہیں۔۔۔یورا گوئے اس وقت سلامتی کونسل کے ان15 مستقل اراکین میں بھی شامل ہے اور اگلے سال جنوری میں جب اقوام متحدہ کے نئے سیکرٹری جنرل اپنے عہدے کا چارج سنبھالیں گے تو پیرا گوئے بھی سلامتی کونسل کے صدر کی نشست سنبھالے گا۔ 
نریندر مودی کی ہدایت پر بھارت کی خفیہ ایجنسیوں نے بلوچستان میں علیحدگی کی تحریک کو پروان چڑھانے اور اس کے پردے میں اپنے مصروف عمل ایجنٹوں کو خفیہ پیغامات اور ٹارگٹ کی نشاندہی کرنے کیلئے ایک ریڈیو اسٹیشن کا اجراء کر دیا ہے جس پر دنیا بھر کے سکھ چیخ چیخ کر پاکستان کو مدد کیلئے پکار رہے ہیں لیکن حکومت ہے کہ ٹس سے مس نہیں ہو رہی۔امریکہ میں پاکستانیوں کے ایک تھنک ٹینک سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر امرجیت سنگھ نے خطاب کرتے ہوئے پاکستانیوں اور ان کی سیا سی قیادتوں سے اپیل کی ہے کہ مودی سرکار گلگت بلتستان ، کراچی، سندھ اور بلوچستان میں کھلے عام اسی طرح مداخلت کر رہا ہے جیسے ان نے71 ء میں بنگلہ دیش بنانے میں کی تھی۔اپنے خطاب میں انہوں نے چند ی گڑھ میں ہونے والے اس سیمینار جس کا عنوان تھا'' خالصتان کیوں نہیں‘‘ کا حوالہ دیتے ہوئے کہ اس سیمینار میں یہ فیصلہ ہو گیا تھا کہ '' مسلم اور سکھ ایک دوسرے سے توحید کے رشتے سے بندھے ہوئے ہیں‘‘۔دنیا کے ہر ملک میں بھارتی سفارت خانوں کے باہر ہم سکھ جس طرح مظاہرے کرتے ہیں جن میں ہم نے ہمیشہ کشمیریوں کی بھی حمایت کی ہے۔۔۔تو پھر کیا وجہ ہے کہ آپ مسلمان ہمارے ساتھ مل کر ایک ہو کر ان مظاہروں میں شمولیت نہیں کررہے۔۔۔۔کیا ہماری سیا سی قیا دت سکھوں کی سیا سی اور اخلاقی حمایت کی بجائے اسی طرح سوتی رہے گی؟!!

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں