جگر تھام کر بیٹھیں اور ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ ملاحظہ فرمائیں۔ جون 2013ء میں مسلم لیگ نواز کی حکومت قائم ہوئی اور اب تک یعنی گزشتہ تین برس میں پاکستان سے نریندر مودی کی بھارتی حکومت کو 14.36ارب ڈالر کی ادائیگیاں کی جا چکی ہیں۔ اب آپ انڈین سوشل میڈیا ٹیم کی تیار کی گئی ایک ویڈیو کے بارے میں سنیں جو اس وقت بھارت اور دنیا بھر میں پھیلے ہوئے بھارتیوںکا قومی نعرہ بنتی جا رہی ہے۔ یہ اشتہاری فلم اس قدر وائرل ہو چکی ہے کہ بھارت کے بہت سے نجی ٹی وی چینلز اسے اپنی خبروں کا مرکزی موضوع بنائے ہوئے ہیں۔ سوشل میڈیا پر پوسٹ کی جانے والی اس ویڈیو میں ایک بھارتی نوجوان دیوالی کا جشن منانے کے لیے مارکیٹ سے چین کی بنی ہوئی چند اشیاء خریدتا نظر آتا ہے۔ اچانک سکول یونیفارم میں ملبوس ایک دس سالہ بچی آگے بڑھ کر اس کے ہاتھ میں پکڑی ہوئی چینی پراڈکٹس چھین کر اس نوجوان، مارکیٹ میں موجود دکانداروں اور دوسرے لوگوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہتی ہے: ''مت خریدو یہ اشیا، یہ چین کی بنی ہوئی ہیں جو ہمارے ملک میں دھڑا دھڑ بھیجی جا رہی ہیں۔کیا تم سب جانتے نہیں کہ چین کی بنی ہوئی اشیا خرید تے ہوئے جو پیسہ ہم بھارتی ادا کرتے ہیں، یہ سارا پیسہ چین کے پاس جاتا ہے اور وہ ہمارے یہ روپے پاکستان کو دیتا ہے جو ان پیسوںسے ہتھیار اور گولہ بارود خریدتا ہے۔ میرے پتا جی بھارتی سینا کے ساتھ کشمیرکے محاذ پر پاکستان سے اپنا دیش بچانے کے لئے مورچوں میں موجود ہیں۔ ذرا سوچنے کی کوشش کرو کہ چین اپنا جو مال بھارت بھیجتا ہے، اگر آپ لوگ اسے خریدو گے تو ہو سکتا ہے کہ آپ کے ہاتھ میں پکڑی ہوئی چینی پراڈکٹ کی جو رقم ادا کی جا رہی ہے، اسی رقم سے چین پاکستان کو کوئی ایسی گولی خرید کر دے جو میرے پتا جی کے سینے میں جا لگے۔ بھارت ورش کے جوانو، کیا تم سب پسند کرتے ہوکہ چینی مصنوعات خرید خرید کر اپنی جیبوںسے ادا کئے گئے پیسوں سے وہ گولیاں اور بارود لے کر دو جن سے میرے جیسے لاکھوں بچوں کے پتا پاکستانی سینا کے ہاتھوں مار دیے جائیں؟‘‘ اس بچی کی تقریر ختم ہوتے ہی مارکیٹ میں موجود سب لوگ ایک ساتھ آواز بلند کرتے ہوئے عہد کرتے ہیں کہ وہ چین کی مصنوعات کا آج سے مکمل بائیکاٹ کریں گے کیونکہ چین بھارت سے تمام پیسے اکٹھے کر کے پاکستان کو دیتا ہے جو ان پیسوں سے گولہ بارود اور جنگی جہاز خریدکر بھارت پر بم باری کرتا ہے اور کبھی کارگل میں تو کبھی اوڑی میں ہماری سینا کو قتل کرتا ہے۔
بھارت کی جانب سے تیار کی گئی یہ اشتہاری ویڈیو دیکھنے کے بعد اس پر بھارتیوں کی جانب سے سوشل میڈیا پر دیے جانے والے کمنٹس پڑھتے ہوئے میرا دھیان اپنے اس کالم کی جانب چلا گیا جس میں پاکستانی قوم کو جھنجھوڑتے ہوئے انہیں اپنی حکومت سے یہ سوال پوچھنے کو کہا گیا تھا کہ'' 2015ء میں 7۔4 ارب ڈالر سے زیادہ رقم پاکستان سے بھارت کو کس خوشی میں ادا کی گئی؟ وہ کون لوگ ہیں جنہوں نے یہ رقم بھجوائی اورانہوں نے بھارت سے کون سی اشیا خریدیں جن کی ادائیگیاں چار ارب ڈالر سے زیادہ زر مبادلہ کی صورت میں کی گئیں؟ کیا حکومت پاکستان اپنے عوام کو ان اداروں یا لوگوں کے نام بتا نا پسند کرے گی جنہوں نے اتنی بڑی رقم ایک ہی جھٹکے میں بھارت کو بھجوائی ۔ ورلڈ بینک کی رپورٹ کے مطا بق پاکستان دنیا کا پانچواں ملک ہے جس نے بھارت کو4.7 ارب ڈالر کی ادائیگیاں کیں‘‘۔
اس رقم سے بھارت نے نہ جانے کتنے تخریب کاروں کو خریدا ہوگا، کتنی توپیں، ٹینک، جنگی ہیلی کاپٹر اور فائٹر جہاز خریدے گئے ہوںگے اور نہ جانے میرے وطن کے کتنے فوجی اور شہری شہید کئے گئے ہوں گے،کتنے پاکستانی بچے بچیاں یتیم کئے ہوں گے، کتنی بیٹیوںکے سہاگ اجڑ ے ہوںگے۔ ایک جانب بھارت، چین کی مصنوعات کے بائیکاٹ کے لئے سوشل میڈیا پر باقاعدہ مہم چلا رہا ہے اور ایک ہم ہیں کہ نہ جانے کب سے اپنے سینمائوں میں بھارتی فلموںکی نمائش کرتے جا رہے ہیں۔ شاید کبھی کسی نے سوچا تک نہ ہوگا کہ لائن آف کنٹرول اور سیالکوٹ کی ورکنگ بائونڈری پر بھارتی فوج کی جانب سے آئے روز جو گولہ باری کی جاتی ہے، بھارت کی پاکستان بھر کے سینمائوں میں دکھائی جانے والی کسی ایک فلم کی آمدن سے وہ گولہ بارود خریدا گیا ہوگا۔ لائن آف کنٹرول اور ورکنگ بائونڈری پر انہی چند دنوں میں 26 بے گناہ پاکستانی شہری شہید اور89 کے قریب زخمی ہوئے ہیں۔کہیں بھارتی مصنوعات کی شکل میں بھیجا گیا زرمبادلہ تو اس کا سبب نہیں؟
چینی مصنوعات کے استعمال کے خلاف بھارتی سوشل میڈیا کی تیار کی گئی فلم دیکھتے ہوئے کافی دیر تک سوچتا رہا کہ ہم پاکستانی نہ جانے کب سے بھارتی فلموں، ان کے کپڑوں اور دیگر مصنوعات خرید خرید کر کتنی کروڑ گولیاں، جنگی جہاز، توپیں، ٹینک، ہیلی کاپٹر اور بارود اپنے سب سے بڑے دشمن کو مہیا کر چکے ہوں گے۔ بھارت جو ہمارے ملک میں براہمداغ بگٹی، لشکر جھنگوی، تحریک طالبان اور احرارگروپ جیسے زرخرید ایجنٹوں سے آئے روز خود کش اور بم دھماکے کرا رہا ہے، ہو سکتا ہے ان میں وہ رقم بھی شامل ہو جو ہم بھارتی فلمیں دیکھنے اور دیگر مصنوعات کی خریداری کرکے ا سے زر مبادلہ کی شکل میں ادا کر رہے ہیں۔ وہ پیسے جو ہم بھارت کی مصنوعات خرید کر ادا کرتے ہیں، ہو سکتا ہے انہی پیسوں سے مشین گن، سب مشین گن کی گولیاں، توپ اور ٹینک کا گولہ خریدا جاتا ہو جو پاکستانی سرحدوں پر مورچہ زن ہمارے کسی بھائی، باپ یا بیٹے کے سینے میں جا لگے۔ تو کیا اس طرح ہم بھی بھارتی مصنوعات خرید کر دشمن کے ناپاک منصوبوں کے خلاف اپنی سرحدوں پر مورچہ زن قوم کے بیٹوں کے خلاف استعمال کئے جانے والے اسلحہ کی فراہمی اور اس ا سلحہ کو چلانے والے بھارتی فوجیوں کی تنخواہوں کی ادائیگیوں میں معاون نہیں بن رہے؟
پچاس سے زائد مسلم ممالک کا ذکر کرنا مناسب نہیں سمجھتا، لیکن ورلڈ بینک کی رپورٹ کے مطابق صرف دو عرب ممالک بھارت کو ہر سال 25 ارب ڈالر سے زائد کا زرمبادلہ بھجواتے ہیں۔ متحدہ عرب امارات سے ایک سال میں 14ارب ڈالر اور ایک عرب ملک سے بھارت کو11 بلین ڈالر بھجوائے گئے۔ قطر، کویت، مصر، مسقط، عمان اور ملائشیا جیسے ممالک کا تو ذکر ہی کیا جو بھارتیوںکو جھک جھک کر ملتے اور اپنے ملکوں میں بھارتیوں کو اعلیٰ عہدوں سے نوازتے ہیں۔ بھارت کی ایک بچی اپنے ایک شہری کے ہاتھ سے یہ کہتے ہوئے چین کا بنا ہوا باجا لے کر یہ کہتے ہوئے پھینک دیتی ہے کہ ان پیسوں سے خریدی ہوئی گولی محاذ پر بیٹھے اس کے پتا کو لگ سکتی ہے اور ورلڈ بینک کی رپورٹ کے مطابق پاکستان سے2014ء میں بھارت کو 4.9 بلین ڈالر، 2015ء میں 4.7 بلین ڈالر اوراس سال اب تک 4.67 بلین ڈالر بھجوائے جا چکے ہیں۔ ان سے نہ جانے کتنی گولیاں، ٹینک، توپیں اور جنگی جہاز تیار کئے گئے ہوں گے۔ آئیں، ہم بھی بھارتی مصنوعات کے بائیکاٹ کا عہد کر یں تاکہ پاکستانیوں کی زندگیاں اس سے خریدے گئے بارود کی نظر نہ ہو سکیں!