"MABC" (space) message & send to 7575

کالا پہاڑ بریگیڈ

اوری سیکٹر میں بھارتی فوج کے 12 ویں بریگیڈ ہیڈ کوارٹر پر جسے بھارت کی فوجی زبان میں کالا پہاڑ بریگیڈ کے نام سے پکارا جاتا ہے مبینہ طور پر چار کشمیری مجاہدین کے حملے میں 19 بھارتی فوجیوں کے مارے جانے پر اس کے بریگیڈ کمانڈر کے سوم شنکر سے کمان واپس لے کر اس کی جگہ 28 مائونٹین ڈویژن سے تعلق رکھنے والے کرنل ( جی ایس برانچ) یشپال آہلاوت کو بریگیڈئر کے رینک پر ترقی دے کر بریگیڈ کمانڈر تعینات کیاگیا جو اس سے پہلے کپواڑہ، بارا مولا اور سری نگر میں CIF کائونٹر انسرجنسی فورس میں کشمیریوں کے خلاف اپنی سفاکیت کیلئے بدنام تھے ۔ بارہویں بریگیڈ میں اس کی پوسٹنگ کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ انٹیلی جنس اطلاعات کے مطا بق حملہ آوروںکو کیمپ کے اندر سے بھی سپورٹ حاصل تھی۔
ابھی بریگیڈئر سوم شنکر کے خلاف اس کے چارج میں 19 فوجیوں کی ہلاکت پر فوج کی جانب سے تشکیل دی گئی کورٹ آف انکوائری مکمل بھی نہیں ہوئی تھی کہ اسے انفنٹری بریگیڈ کی کمان سونپ دی گئی جس پر وزارت دفاع اور انڈین آرمی میں پہلے سے جاری سرد جنگ میں مزید تیزی آ گئی ۔ اس معاملے پر بھارت کی وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ اوری سیکٹر میں تعینات بارہویں بریگیڈ پر اٹھارہ ستمبر کی رات شبخون مارتے ہوئے کیمپوں میں سوئے ہوئے انیس جوانوں کو ''پاکستان سے آئے ہوئے لشکر طیبہ‘‘ کے در اندازوں نے زندہ جلا دیا جبکہ سات جوان زخمی ہو ئے اس غفلت پر اس کے بریگیڈئر کمانڈر سوم شنکر کے خلاف کورٹ آف انکوائری کا حکم دیا گیا لیکن ابھی تک فوج نے یہ انکوائری مکمل ہی نہیں کی جب ان سے اس بارے پوچھا جاتا ہے تو ایک ہی جواب ملتا رہا کہ ابھی یہ اپنے ابتدائی مراحل میں ہے تو پھر کیا وجہ ہے کہ بریگیڈئر سوم شنکر کو کورٹ آف انکوائری مکمل ہونے سے پہلے ہی انتہائی عجلت میں 61 انفنٹری بریگیڈ کی کمانڈ سونپنے کے احکامات جاری کر دیئے گئے ہیں؟ بھارتی ۔فوج کے ہیڈکوارٹر کی جانب سے اس سوال پر عجیب و تاویل گھڑی گئی ہے کہ چونکہ فوج میں ایک طریقہ کار ہے کہ کسی بھی لڑاکا بریگیڈ کی کمانڈ کیلئے پندرہ سے اٹھارہ ماہ کا عرصہ مقرر کیا جاتاہے اس لئے اس خدشے کی بنا پر اسے ایک دوسرے فائٹنگ بریگیڈ کی کمانڈ سونپ دی گئی ہے کہ کہیں متاثرہ افسر عدالت نہ چلا جائے؟۔بھارتی فوج کے اکثر افسران نے اس خبر کو بے یقینی کی صورت میں سنا لیکن با خبر حلقے بتاتے ہیں کہ یہ عجلت بھارت کی سائوتھ ویسٹ اور ناردرن کمانڈ کی آپس کی چپقلش کا شاخسانہ ہے جو اب ان کی ماتحت یونٹوں میں بھی آہستہ آہستہ سریت کرتی جا رہی ہے اور اس سے کشمیر میں بھارتی فوجیوں کے مورال پر تباہ کن اثرات پیدا ہورہے ہیں ابھی حال ہی میں ریٹائر ہونے والے ایک میجر جنرل نے اس پوسٹنگ پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے ''Politics +Commissions are part of Indian Army'' اور شاید یہی وجہ ہے کہ بھارت کی وزارت دفاع نے فوج کے جنرل ہیڈ کوارٹر سے رپورٹ طلب کر تے ہوئے پوچھا ہے کہ جب آپ بخوبی آگاہ ہیں کہ نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی اوری واقعہ جس کے بارے میں فوج کی مختلف خفیہ ایجنسیوں نے اپنی حاصل کی گئی معلومات کی بنا پر پہلے ہی خبردارکر دیا تھا لیکن اس کے باوجود حفاظتی اقدامات نہ کرنا انتہائی نااہلی ہے اور اس قسم کے افسران کی بھارتی فوج میں کوئی جگہ نہیں بنتی ۔ اوری واقعہ بھارتی فوج کے ماتھے پر بد نما داغ کی طرح ثبت ہو چکا ہے کیونکہ اب تک کی بھارتی فوجی تاریخ میں کسی دہشت گرد حملے میں اب تک ہونے والے اس سب سے بڑے جانی نقصان اور غفلت پر آرمی کی کورٹ آف انکوائری کی رپورٹ کا انتظار کرنے کی بجائے سوم شنکر کو سٹرائیک ون جیسی اہم ترین کور سے منسلک 61 انفنٹری بریگیڈ کی کمان کس طرح اور کیوں سونپی گئی ہے ؟ بہت سے ایسے افسران جو اس سے کہیں کم معمولی قسم کی غلطیوں کی وجہ سے پروموشن سے محروم چلے آ رہے ہیں اب سوال اٹھا نا شروع ہو گئے ہیں کہ سوم شنکر میں ایسی کون سی بات ہے جو اسے بھارتی فوج کے اندر ہونے والے اتنے بڑے سانحے کا ذمہ دار ہونے کے با جود بھارت کی مشہور'' سٹرائیک ون کور‘‘ میں پوسٹ کر دیا گیا ہے؟۔ 
بھارتی فوج کے ریٹائرڈ افسران کہتے ہیں کہ یہ ایک مسلمہ اصول رہا ہے کہ کسی بھی لڑاکا بریگیڈکی کمان کیلئے15سے18 ماہ کا عرصہ مقرر ہوتا ہے اور اس میں حسب ضرورت کمی بیشی بھی کی جا سکتی ہے لیکن اس طرح کی نا اہلی اور غفلت کے مرتکب افسران کیلئے کورٹ مارشل جیسے قوانین استعمال میں لائے جاتے رہے ہیں۔ اوری سیکٹر میں تعینات بارہویں بریگیڈ کے کمانڈر بریگیڈئر کے سوم شنکر سے پندرہ ستمبر کو ہونے والے اوری واقعے کے بعد2 اکتوبر کو کمان واپس لے لی گئی تھی اور پھر 8 نومبر کو خاموشی سے سٹرائیکنگ ون کور میں تعینات کر دیا جہاں وہ 61 فائٹنگ انفنٹری بریگیڈکی کمان کر رہا ہے جس پر بہت لے دے ہو رہی ہے ۔ون سٹرائیکنگ فورس جس کے ذمہ یہ فرائض دیئے گئے ہیں کہ جنگ کی صورت میںو ہ پاکستان کو د و حصوں میں کاٹ دے گی اس سے پہلے یہ سٹرائیکنگ کور ناردرن کمانڈ سے منسلک تھی لیکن اب اسے اچانک سائوتھ ویسٹ کمانڈ کے ماتحت کر دیا گیا ہے جس پر اس کے جونیئر افسران خوش دکھائی نہیں دیتے ۔۔۔۔کیونکہ بھارتی فوج میں ہمیشہ سے یہ روایت رہی ہے کہ کسی بھی فورس کے کمانڈر کی غفلت سے ہونے والے نقصان پر اس بریگیڈ، یونٹ اور کمپنی کا فوج کی کھیلوں اور سالانہ ٹورنا منٹس میں مذاق اڑایا جاتا ہے اور یہ کور چونکہ سائوتھ کمانڈ سے منسلک ہو چکی ہے اس لئے ناردرن کمانڈ کے لوگ ان کی ہنسی اڑائے جا رہے ہیں۔یہی وجہ ہے کہ ایسی یونٹ، کمپنی اور بریگیڈ کے کمانڈر کو کورٹ آف انکوائری کے بعد فوج سے بر خاست کر دیا جاتا ہے۔ اس سلسلے میں بھارتی فوج میں ایک دو نہیں بلکہ بہت سی مثالیں موجود ہیں ۔ ائر مارشل ونود بھاٹیہ جو کارگل جنگ کے دوران اپنے ٹرانسپورٹ جہاز کو پاکستان کی جانب لے اڑے تھے اور قبل اس کے پاکستانی ائر فورس انہیں نیچے اتار لیتی یہ بچ نکلنے میں کامیاب ہو گئے ورنہ بھارت کی دنیا بھر میں ناک کٹ جانی تھی کہ اس کی ائر فورس کے ائر مارشل کو دشمن ملک کی ائر فورس کے جونیئر پائلٹ نے نیچے اترنے پر مجبور کر کے پاکستانی فوج کی حراست میں دے دیا اور یہ داغ ہمیشہ کیلئے انڈین ائر فورس کے ماتھے پر چپک کر رہ جا نا تھا اور اسی نااہلی کی ائر مارشل ونود بھاٹیہ کو یہ سزا دی گئی کہ اسے بھارتی ائر فورس کے چیف کی پروموشن کیلئے نظر انداز کر دیا گیا۔ اس قسم کی غفلت اور نا اہلی کی ایک نہیں کئی مثالیں بھارتی فوج میں موجود ہیں ابھی کچھ عرصہ پہلے بھارت کے میزائل سسٹم سے متعلق ایک بریگیڈئر کو فوری طور پر فوج سے اس لیئے جبری ریٹائر کر دیا گیا کہ اس کااردلی پاکستان کی آئی ایس آئی کو خفیہ معلومات دیتا ہوا پکڑا گیا تھا۔ بھارت کی ملٹری انٹیلی جنس یونٹ کے ایک کرنل کو فوری طور پر اہم ترین فرائض سے سبکدوش کرتے ہوئے نابھہ میں تعینات ون آرمرڈ ڈویژن بھیج دیا گیا کیونکہ اس کے ماتحت ایک نائیک کلرک پر الزام ہے کہ وہ خفیہ کاغذات کی نقول باہر کے کچھ لوگوں کو فراہم کرتا رہا ہے اور بھارتی فوج کے ایک میجر جنرل سے انتہائی حساس پوسٹنگ صرف اس لئے واپس لے کر غیر اہم پوسٹنگ دے دی گئی کیونکہ ناکے پر کھڑے ہوئے ا س کے ڈویژن کے جوانوں نے گاڑی میں سوار ایک نوجوان پر اس وقت فائرنگ کر دی جب وہ ان کے روکنے کے باوجود آگے بڑھ رہا تھا۔

 

 

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں