بھارت کے 68 ویں یوم جمہوریہ کی فوجی پریڈ کے موقع پر وزیر اعظم نریندر مودی نے مہمان خصوصی کے طور پر پریڈ گرائونڈ میں موجود عالمی رہنمائوں اور سفارت کاروں کی موجود گی کا بھر پور فائدہ اٹھاتے ہوئے بالی وڈ کی تیار کی گئی سرجیکل سٹرائیک کی مشہوری کرنے کیلئے جعلی سرٹیفکیٹس تقسیم کرنے کا بھر پور ڈرامہ رچایا۔ نئی دہلی میں بھارت کے اسلحے اور میزائلوں کی دھوم مچانے کے بعد نریندر مودی اور نئے آرمی چیف بپن روات نے بھارتی سینا کی پریڈ کے اختتام پر پاکستان کے خلاف سرجیکل سٹرائیک کرنے والے بھارتی فوج کے ''سورمائوں‘‘ میں خصوصی ایوارڈز اور سرٹیفکیٹس تقسیم کرتے ہوئے یہ ثابت کرنے کی کوشش کی کہ ان کا ڈرامہ نقلی نہیں بلکہ اصلی تھااور فوجی پریڈ کے نا ظرین پر بھارتی فوج کے '' سورمائوں‘‘ کی دھاک بٹھاتے ہوئے بتایاکہ یہ ہیں وہ جوان جنہوں نے لائن آف کنٹرول پر پاکستان کے خلاف ' 'کامیاب سرجیکل سٹرائیک‘‘ میں حصہ لیا تھا؟۔
بھارت کے قومی دن کے موقع پر پریڈ گرائونڈ میں موجود دسفارتی اور دفاعی نمائندوں کی موجو د گی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے نریندر مودی اور بھارت کا میڈیا اگر د نیا پر اپنی سینا کی قابلیت اور اہلیت کا سکہ بٹھانے کی کوشش نہ بھی کرتے تو پھر بھی اس کی سینا کی دھوم تو اس کے جوانوں کی خود کشیوں، اپنے افسران کو زدو کوب کرنیایک دوسرے پر فائرنگ سے اپنے افسران کی بیگمات کے ظلم و ستم کے واقعات سوشل میڈیا پر ہر جانب پہلے سے ہی دھوم مچا ئے ہوئے ہیں اور بھارت کی پولیس ، پیرا ملٹری فورسز اور فوجیوں کا دنیا کے سامنے بھوک اور غیر انسانی سلوک پر رونے دھونے نے ہی اس قدر مشہوری کر دی ہے کہ انہیں اب کسی سرٹیفکیٹ کی ضرورت ہی نہیں رہی ۔۔۔۔ان سرٹیفکیٹس کا تو مودی نے خواہ مخواہ تکلف ہی کیا ہے۔
پریڈ کے موقع پربھارتی وزیر اعظم پیازی رنگ کی بڑی سی پگڑی پہنے جب اپنے جوانوں میں سرٹیفکیٹس تقسیم کر رہے تھے تو وہاں موجود درجنوں سفارت کاروں کی سرگوشیوںاور مسکراہٹوں کی فوٹیج شائد بھارت سرکار اچھی طرح نہیں دیکھ سکی کیونکہ اگر ان کو ایک نظر دیکھ لیتی تو یہ سرٹیفکیٹ ان کے ہاتھ سے گر جاتے کیونکہ وہاں براجمان سفارتی اور دفاعی نمائندے بخوبی جانتے تھے کہ بھارت کی وزارت دفاع جعلی سرٹیفکیٹس بنانے اور انہیں جاری کرنے کی اس قدر عادی ہو چکی ہے کہ اس نے اقوام متحدہ کو بھی نہیں بخشا اور یہاں تک حد پہنچ گئی ہے کہ بیرون ملک امن مشن کیلئے بھیجے جانے والے اپنے فوجی دستوں کو متعدی بیماریوں سے بچائو کے جھوٹے اور جعلی سرٹیفکیٹ تک جا ری کرنے لگی ہے۔۔۔ یہ سلسلہ نہ جانے کب سے جاری تھا لیکن جس طرح بھارت کا پاکستان کے خلاف جعلی سرجیکل سٹرائیک والا بالی وڈ ڈرامہ بے نقاب ہوگیا ہے۔ اسی طرح دوسرے ملکوں میں امن مشن کیلئے اپنی فوج بھیجتے ہوئے اس کے تیار کئے گئے جعلی میڈیکل سرٹیفکیٹس بھی بے نقاب ہو چکے ہیں۔۔۔ کہیں نہ کہیں آپ کا مکر و فریب اور جھوٹ ننگا ہو کر سامنے آ ہی جائے گا اور اگر آپ کے جھوٹ سے انسانی اقدار یا مفادعامہ کو نقصان پہنچنے کاخدشہ ہو جائے اور اس جھوٹ یا غلط بیانی سے ایک دو نہیں سینکڑوں یا ہزاروں انسانوں کی زندگیاں دائو پر لگنے کاخدشہ ہو تو ایسا جھوٹ دہشت گردی سے کم نہیں ہوتا۔۔۔اور اگر یہی جھوٹ اور غلط بیانی کسی قوم ، ملک یا ریا ست کی جانب سے اقوام عالم سے کر دی جائے تو اس ریا ست کو عالمی مجرم کے طور پر جا نا جائے گا۔۔۔اور ایسے ہی ایک قبیح جرم اور غلط بیانی کا ارتکاب بھارت نے ''ہیٹی میں اقوام متحدہ کی
درخواست پر اپنا فوجی امن مشن بھیجتے وقت کیا جس کی اقوام متحدہ کی جانب سے انکوائری کی جا رہی ہے اور بھارت ہے کبھی دبائو استعمال کرتے ہوئے تو کبھی حیلے بہانوں سے اسے ملتوی کراتے ہوئے تو کبھی تعاون سے گریز کرتے ہوئے اسے طول دینے کی ناکام کوششوں میں مصروف ہے۔
بھارت کا جھوٹ اور دھوکہ اس وقت سامنے آیا جب اس کی سب سے پرانی پیراملٹری فورس آسام رائفلز کے ایک سو جوان اور افسر ہیضے کی لازمی ویکسی نیشن کرائے بغیر گزشتہ سال اگست میں ہیٹی پہنچے اور ایئر پورٹ پر جب ان سے پوچھا گیا تو ان کے افسران نے یہ کہہ کر وہاں موجود اقوام متحدہ کے عملے کو مطمئن کر دیا کہ دستے میں شامل سب کی ویکسین ہو چکی ہے اور اس سلسلے میں بھارتی حکومت کی وزارت داخلہ کی جانب سے لکھا جانے والا ایک خط بھی انہیں پیش کر دیا گیا۔۔۔۔ لیکن چند ماہ بعد ہی ان سرٹیفکیٹس کے جعلی ثابت ہوجانے پر ان کے قبیح جھوٹ کا پردہ چاک ہو گیا اور جیسے ہی یہ خبر عالمی ادارے تک پہنچی تو اس کے لوگ اپنا سر پکڑ کر بیٹھ گئے کہ دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کا دعویٰ کرنے والا ملک ،مہاتما گاندھی اور شائننگ انڈیا کے نام اور نعروں سے خود کو دنیا میں اپنی پہچان کرنے والی یہ کیسی سلطنت ہے جو دوسری قوموں کی زندگیوں سے کھیلنا عیب ہی نہیں سمجھتی بلکہ اس پر فخر بھی مکرتی ہے؟۔ بھارت اچھی طرح جانتا ہے کہ قواعد و ضوابط کی پیروی کرتے ہوئے متعدی بیماریوں کی ویکسی نیشن کے بغیر کسی بھی افسر اور جوان کو امن مشن میں شرکت کرنے والے دستے میں شامل نہیں کیا جاتا تو پھرسب کچھ جانتے بوجھتے ہوئے اس قسم کا دھوکہ اور غلط بیانی کیوں کی گئی ؟۔اب اقوام متحدہ کو کوئی کیا بتائے کہ یہ تو قومی دن کی پریڈ کے موقع پر اپنی عوام اور دنیا کو بیوقوف بنانے کیلئے اپنے '' جوانوں کو جعلی اور خود ساختہ سرجیکل سٹرائیک کے سرٹیفکیٹس تقسیم کرنے والا بھارت ہے‘‘ آپ جعلی ویکسی نیشن سرٹیفکیٹس کی بات کر رہے ہیں؟۔
2010ء میںہیٹی میں جب ہیضہ کی وبا پھیلنے سے دس ہزار سے زائد اموات ہوئیں اور دنیا بھر کے میڈیا پر دکھائی جانے ان رپورٹوں کو دیکھ کر دنیا بھر کے لوگ خوف سے کانپ کر رہ گئے تھے سوکھی ہڈیوں اور لاچار جسموں کے لوگ ہیضہ کی وبا سے گلیوں بازاروں اور سڑکوں پر لاشوں کی طرح بکھرے ہوئے سب نے دیکھے ۔۔۔اور ہیٹی کی حکومت نے دس ہزار سے زائد ہونے والی ان اموات کا ذمہ اقوام متحدہ کو قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ یہ صرف عالمی ادارے کی غفلت کی وجہ سے ممکن ہوا اور ہیٹی میں ہیضے کی وبا کی تشخیص وہی نکلی تھی جو انہی دنوں میں بھارتی ریا ست کیرالہ میں پھیلی ہوئی تھی کیونکہ 2010 ء میں امن مشن کیلئے ہیٹی پہنچنے والا بھارتی فوجی دستہ وہاں سے ہی آیا تھا اور ایسا لگتا ہے کہ اس وقت بھی ان فوجیوں کے جاری کئے گئے ویکسی نیشن سرٹیفکیٹس بوگس تھے۔ ان دس ہزار ہلاکتوں پر اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون کو جنرل اسمبلی میں کھڑے ہو کر ہیٹی کی حکومت سے با قاعدہ معافی مانگنا پڑی ۔
اقوام متحدہ کا امن مشن اس سلسلے میں بھارت سے باقاعدہ سخت احتجاج کرنے کے علا وہ اس معاملے کو رکن ممالک کے نوٹس میں لا رہا ہے اور جب بھارت کی وزارت دفاع سے ان بوگس سرٹیفکیٹس کے متعلق پوچھا گیا تو ان کے پاس اس کے سوا ور کوئی جواب نہیں تھا کہ ہم اس معاملے کی انکوائری کرنے کے بعد ہی کچھ بتا سکیں گے اب حال یہ ہے کہ بھارت کی وزارت داخلہ اور وزارت دفاع اس کی ذمہ داری ایک دوسرے پر ڈال کر معاملہ کو طول تو دیئے جا رہے ہیں لیکن کیا اس طرح وہ دنیا بھر کو بیوقوف بنا لیں گے ؟۔ ہیٹی کی دس ہزار سے زائد انسانی جانوں سے کھیلنے کا انہیں آج نہیں تو کل جواب تو دینا ہی پڑے گا؟۔۔۔۔!!