"MABC" (space) message & send to 7575

پاکستان پٹھانوں کا فخر ہے

کیا کے پی کے میں پولیس اور دوسری ایجنسیاں مشکوک افراد کے خلاف سرچ اور ٹارگٹڈ آپریشن نہیں کر رہیں؟۔کیا اب تک کے پی کے میں ہزار وں کی تعداد میں مشکوک افغانوں اور پٹھانوں کو گرفتار نہیں کیا گیا؟۔ گزشتہ دس سالوں سے وہاں کے شہروں اور مضافاتی بستیوں کی تلاشیاں نہیں لی جا رہیں؟۔کیا کے پی کے سے ایسے افغانوں کو گرفتار نہیں کیا گیا جن کے پاس اپنی شناخت کے کاغذات نہیں تھے؟۔ اسفند یار ولی خان کی پانچ سالہ حکومت سے اب تک کے پی کے سے پٹھانوں کو گرفتارنہیں کیا گیا؟۔کیا اس حقیقت سے انکار کیا جا سکتا ہے کہ لشکر جھنگوی جس کا ٹی ٹی پی سے الحاق ہے پنجاب اور کے پی کے ، فاٹا میں یہ سب ایک دوسرے کے پاس پناہ لینے کیلئے آتے جاتے ہیں؟۔اگرایسا ہی ہے تو کیا پختونوں، سندھیوں، بلوچوں اور پنجابیوں کا مشترکہ دشمن ایک ہی نہیں؟۔ کیا کسی کو نظر نہیں آ رہا کہ بھارتی ایجنٹ بلوچستان میں پنجابی اور پٹھان دونوں کو شناخت کرنے کے بعد نشانہ بنا رہا ہے؟ ۔ ابھی کچھ عرصہ پہلے بلوچستان میں گھروں کو جانے والے پٹھانوں کی شناخت کرتے ہوئے انہیں بسوں سے اتار کر ان پر گولیوں کی بارش نہیں کی گئی؟۔ 
آج پنجاب کے ہر گلی کوچے بازار اور مارکیٹ میں پشتون فخر سے کاروبار حیات میں مصروف ہیں۔ پنجاب کی وہ کون سی مارکیٹ ہے جہاں پشتون بھائیوں کی تعداد سب سے زیا دہ نہیں؟۔ پھر کیا وجہ ہے کہ پٹھانوں کو ٹارگٹ کرتے ہوئے مارکیٹوں میں اشتہارات پھینکے گئے۔ انہیں جگہ جگہ کس کی اجا زت سے چسپاں کیا گیا؟۔ اس بات کو نظر انداز مت کیجئے اور دشمن کے نئے کھیل کو سمجھنے کیلئے ہمیں محمود خان اچکزئی کی اسلام آباد کے ایوانوں کے اندر کی گئی اس تقریر کو سامنے رکھنا ہو گا جس میں افغانیہ نام کی ریا ست کا اچانک ایسے ہی استعمال شروع نہیں کیا گیا ،یہ سب مل جل کر تانے بنے جا رہے ہیں اگر کوئی انہیں نہیں سمجھنا چاہتا تو دشمن تو خوش ہو گا لیکن اس ناپاک منصوبے کو آگے بڑھانے کیلئے الیکٹرانک اور سوشل میڈیا پر چھانے والی نئی لہر بھی سامنے رکھنی ہو گی جس میں'' پٹھانوں اور پنجابیوں کے درمیان نفرت بڑھانے کیلئے کہا جا رہا ہے کہ پنجاب میں پٹھانوں کو ٹارگٹ کیا جا رہا ہے یہ شر انگیزی محمود خان اچکزئی اور سابق بھارتی آرمی چیف بکرم سنگھ کی حال ہی میں بھارتی ٹی وی چینل پر کی جانے والی گفتگو کو سامنے رکھتے ہوئے سمجھنی ہو گی کہ بھارت کو اپنے مقاصد پورے کرنے کیلئے بنگلہ دیش کی طرح قومیتوں کا مسئلہ کھڑا کرنا ہو گا اور کسی بھی طریقے سے پاکستانیوں کا خون بہاتے ہوئے اس کی فوج کو جگہ جگہ انگیج کرناہو گا۔ قاتل بھی پشتون اور مقتول بھی پشتون بے گھر بھی پشتون، دہشت گرد بھی پشتون اور دہشت گردی کا شکار بھی پشتون۔۔۔ کیا پٹھان اور پنجابی کا دشمن ایک نہیں؟۔جس طرح اسفند یار ولی میٹھی چھری سے پٹھانوں کے خون سے ہولی کھیلنے والوں کی پیٹھ تھپکنے کی کوشش کر رہے ہیں وہ کوئی ایسا راز نہیں جو کسی کو نظر نہیں آ رہا اور اس کیلئے عوامی نیشنل پارٹی کے جمعہ خان صوفی کی لکھی ہوئی تہلکہ خیز کتاب'' فریب ناتمام‘ ‘ سب سے بڑا دستاویزی ثبوت ہے اس کتاب میں جمعہ خان صوفی نے کابل اور جلال آباد کی ایک ایک دن کی تفصیلات دیتے ہوئے لکھا ہے کہ کس طرح اسفند یار ولی خان کے ٹولے نے صوبہ سرحد ( کے پی کے) میں بم دھماکوں کے ذریعے پختونوں کو قتل کیا،انہیں زندگی بھر کیلئے معذور کیا ان کی املاک کو تبا ہ کیا؟۔ روس، کابل میں را کے ایجنٹوں سے تربیت لینے والے ولی خان گروپ کے دہشت گردوں کے بم دھماکوں کے نتیجے میں یتیم ہونے والی نسل آج بھر پور جوان ہو چکی ہو گی اور وہ سینے پر لگنے والے ان زخموں کو کیسے بھول سکتی ہے ۔ 
وہ کون سا پٹھان ہے جو نہیں جانتا کہ حیات محمد خان شیر پائو کو پشاور یونیورسٹی میں کس نے ٹیپ ریکارڈر کے اندر فٹ کئے گئے بم سے شہید کیا تھا؟۔ وہ دو لڑکے جو بم دھماکہ کرنے کے بعد جائے وقوعہ سے بھاگ رہے تھے تو پولیس ناکے پر انہیں کس نے پکڑا؟۔ اور پھر عوامی نیشنل پارٹی کے وہ کون لوگ تھے جنہوں نے انہیں تھانے سے چھڑوا کر افغانستان پہنچایا؟۔یہ کوئی جنوں اور پریوں کی داستان نہیں ہے جمعہ خان صوفی کی کتاب فریب ناتمام کو شائع ہوئے ایک سال سے زائد کا عرصہ ہو چکا ہے آج تک ولی خان اینڈ گروپ میں سے کسی ایک کی بھی جرأت نہیں ہو سکی کہ اس کتاب کے کسی ایک صفحے کی کسی ایک سطر کی بھی تردید کر سکے۔ جمعہ خان صوفی آج خیر سے زندہ سلامت ہیں ان کے پاس اسفند یار ولی خان ٹولے کی جانب سے کی جانے والی ایک ایک لمحے کی تصویر ہے ایک ایک لمحے کا ریکارڈ موجود ہے کیونکہ وہ اس وقت عبد الولی خان کا دست راست تھا اس کتاب میں اس نے مکمل تفصیل سے بتایا ہے کہ کون کون افغانستان میں موجود رہا ان میں سے کس نے روس میں کس جگہ دہشت گردی، گوریلا جنگ ،بم بنانے اور بم دھماکوں کی تربیت لی۔ افغانستان میں ان لوگوں کو کہاں رکھا جاتا تھا قبائلی علاقوں کے کون کون سے لوگ انہیں سرحد پار کراتے تھے تاکہ واپسی میں صوبہ سرحد میں بسنے والے پٹھانوں کے گھروں، دکانوں، بسوں اور ویگنوں میں بم دھماکے کرتے ہوئے اس میں سوار ان پٹھانوں کو قتل کر سکیں جن کا آج انہیں قولنج کی طرح درد اٹھ رہا ہے ۔ حیات آباد کی باڑہ مارکیٹ میں عرصے سے کن لوگوں کا قبضہ ہے؟۔
ا سفند یار ولی خان کو پٹھانوں کا درد اچانک نہیں اٹھا۔۔ سوچئے کہ اگر تحریک طالبان پاکستان کے نام سے کام کرنے والے گروپ یا ان کے اتحادی لشکر جھنگوی سے تعلق رکھنے والا کوئی بھی دہشت گرد کسی پنجابی، سندھی، پٹھان اور بلوچ کو قتل کرے تو کیا اسے اس لئے چھوڑ دینا چاہئے کہ وہ پٹھان، ہے یا پنجابی، بلوچی ہے یا سندھی ہے؟ ۔ آرمی پبلک سکول، چار سدہ یونیورسٹی، مردان نادرا دفتر اور خیبر پختونخوا میں جگہ جگہ بم دھماکوں، فائرنگ، خود کش حملوں میں اب تک چالیس ہزار سے زائد پٹھانوں کو شہید کرنے والے کون ہیں؟۔ پٹھانوں سے بھتہ لینے والے انہیں اغوا کرنے والے کون ہیں؟۔پختون مائوں کی گود اجاڑنے والے کون ہیں ؟۔ بھارت کے سابق آرمی چیف بکرم سنگھ کے بقول پیسے لے کر ننھے منے پشتون بچوں اور معصوم پیاری پیاری بچیوں کو کس نے قتل کیا۔مائوں کی گودوں کو کس نے لوٹا ، لشکر جھنگوی، لشکراسلام ، محسوداور مولوی فضل اﷲ کے پیروکاروں نے ۔۔۔۔!!

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں