مجلس الاحرار کے ترجمان احسان اﷲ احسان نے جیسے ہی خودکو پاکستان کے سکیورٹی حکام کے حوالے کیا تو بھارت کے ایوانوں میں ایک بھونچال سا آ گیا ہے اور بھارتی ایجنسیوں کے انتہائی قریبی سمجھے جانے والے نئی دہلی سے شائع ہونے والے سنڈے گارڈین اور ٹی وی چینلز نے آسمان سر پر اٹھا تے ہوئے واویلا شروع کر دیاہے کہ پاکستان کی آئی ایس آئی اب احسان اﷲ احسان کو کلبھوشن یادیو کے ساتھ نتھی کرتے ہوئے بھارت اور را کے خلاف استعمال کرے گی ۔سنڈے گارڈین لکھتا ہے کہ اس کی تحریک طالبان پاکستان کے اہم ترین رکن سے احسان اﷲ کے بارے میں بات ہوئی تو اس نے بتایا کہ اسے سات مارچ کو تین ووسرے ساتھیوں کے ہمراہ افغانستان کے صوبے پکتیا سے آئی ایس آئی نے گرفتار کیا ہے لیکن اس کی گرفتاری کی خبر دس اپریل کو اس طرح دی گئی ہے کہ اس نے خود کو سرنڈر کرتے ہوئے پاکستانی حکام کے حوالے کر دیا ہے ۔سنڈے گارڈین اس خدشے کا اظہار کرتاہے کہ پاکستان کی آئی ایس آئی نے تحریک طالبان کے احسان اﷲ احسان کی بھی کلبھوشن کی طرح اعترافی بیانات کی ویڈیو تیار کر لی ہو گی جس میں وہ راء اور مجلس الاحرار کی پاکستان میں پچاس سے زائد مشترکہ دہشت گردانہ کارروائیوں کا اعتراف کر لے گا۔
احسان اﷲ احسان جو تحریک طالبان کی ترجمانی کے فرائض انجام دیئے چلا آ رہا تھا اس کی گرفتاری نے بھارت کی خفیہ ایجنسیوں اور اجیت ڈوول کی نیندیں حرام کر کے رکھ دی ہیں نیول کمانڈر کلبھوشن یادیو کی گرفتاری سے ان کے چہرے پر ملی جانے والی کالک سے ابھی وہ منہ چھپارہے تھے کہ امریکہ کی افغان علاقے ننگر ہار میں داعش کی بنائی گئی سرنگوں اور غاورں پر نان نیوکلیئر ' ' مدر فار آل بم‘‘ کی بمباری سے داعش کے 95 سے زائد دہشت گردوں کی ہلاکت کے پندرہ روز بعد بھارتی سفار ت خانے کو بین الاقوامی میڈیا کے سامنے تصدیق کر نا پڑ گیاکہ امریکی بمباری سے ہلاک ہونے والوں میں سے13 افراد کیرالہ بھارت سے بھی تعلق رکھتے ہیں لیکن بھارتی سفارت کاروں اور افغان فورسز نے سرخ رنگ کے کپڑے سے ڈھانپے گئے ان کے جسموں کو دیکھنے کے بعد بھی اپنی زبان بند رکھی کہ ان تیرہ لاشوں کی شناخت سے ثابت ہو گیا ہے کہ یہ مسلمان نہیں ؟ لیکن امریکی فورسز کی گواہی نے پاکستان کے ان تمام خدشات کو سچ ثابت کر دیا ہے کہ بھارت سے انتہا پسند ہندو داعش میں شامل ہو کر پاکستان کے اندر دہشت گردانہ کارروائیا ں میں مصروف ہیں اور یہ گروہ تحریک طالبان پاکستان اور مجلس الاحرار کے ساتھ مل کرپاکستان میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں مصروف تھا ور یہ بھی ثابت ہو چکا ہے کہ سب پاکستان سے ملحق افغان حدود کے اندر محفوظ غاروں میں افغان خفیہ ایجنسی کی پناہ لئے ہوئے تھے۔ بھارت کی مکاری اور جھوٹ کی سیاہ کاری کا مقابلہ کرنا ہماری بیورو کریٹک وزارت خارجہ کیلئے بہت ہی مشکل ہے۔ اس نے سنڈے گارڈین کی اریبہ فلک کے ذریعے پاکستان پر ایک ایسا حملہ کر دیا جس کی امریکہ نے بھی تصدیق کرنے سے انکار کر دیا۔۔۔ سنڈے گارڈین کی یہ سٹوری لکھنے والی اریبہ فلک سے پوچھا گیا کہ یہ کیسے ممکن ہے کہ کسی آبادی پر ائیر فورس کیمیکل بمباری کرے اور اس سے صرف ایک ہی خاندان کے چار ایسے لوگ ہی متاثر ہوں جو اس وقت پکتیا افغانستان میں بھارتی این جی اوز کے سائے میں پرورش پا رہے ہیں ؟۔ بھارت جب ہزاروں بے گناہ کشمیری بچے اور بچیوں پر پیلٹ گنوں کی گولیوں کی بارش برسانے سے دنیا بھر میں بدنام ہو گیا اور جب عالمی رائے عامہ نے بھارتی فوج کی پیلٹ گنوں سے سینکڑوں بچوں کی بینائی ضائع ہونے کی خبروں پر شدید غصہ اور نارضگی کا اظہار شروع کیا تو بھارت نے اپنی جانب اٹھنے والی نفرت بھری نظروں اور تبصروں کا رخ پاکستان کی جانب موڑنے کیلئے ایک بالکل ہی نیا ڈرامہ رچا دیا جو اس سے پہلے کبھی اس کی کتاب کے کسی بھی صفحے میں موجود نہیں تھا۔ اور الزاماتت کی یہ نئی پٹاری جو بھارت کی خفیہ ایجنسیوں اور وزارت خارجہ نے متعارف کرائی حیران کن بھی ہے اور نا قابل یقین بھی لیکن گوئبلز کی اولاد کیلئے نت نئی کہانیاں گھڑنا کونسا مشکل کام ہوتا ہے ۔
پاکستان کے خلاف جھوٹ کا نیا بم گراتے ہوئے بھارت اور افغان میڈیا نے کوشش تو بہت کی اور اس کیلئے ایک مسلم نام کی خاتون کو استعمال کیا لیکن بوکھلاہٹ میں ان کی غلط حکمت عملی ان کے ہی گلے کا ہار بن کر رہ گئی اور امریکہ سمیت عالمی تنظیموں کے درجنوں لوگ جو پاکستان اور افغانستان میں جگہ جگہ موجود ہیں ان الزامات کو من گھڑت قرار دیتے ہوئے یکسر مسترد کر دیا۔ نئی دہلی سے شائع ہونے والے سنڈے گارڈین نے چار افراد کی دو سال پرانی تصاویر ایسے وقت میں شائع کیں جب پاکستان کے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ تین روزہ دورہ پر برطانیہ روانہ ہو نے والے تھے۔ نئی دہلی سے شائع ہونے والے سنڈے گارڈین میںاریبہ فلک نے لکھا کہ پاکستان ایئر فورس پشتونوں اور افغانوں پر کیمیکل بمباری کر رہی ہے ۔ سنڈے گارڈین میںاریبہ فلک کے لکھے جانے والے اس آرٹیکل میں کلسٹر بموں سے متاثرہ جن تین بچیوںکی تصاویر دکھائی گئی ہیں۔ غیر جانبدار اداروں کی جانب سے آئی ڈی پیز کے تمام ریکارڈ چھاننے سے یہ معلوم ہوا کہ ان ناموں کے لوگ آئی ڈی پیز میں کبھی شامل ہی نہیں تھے اور نہ ہی کبھی کے پی کے کسی کیمپ یا ہسپتال سے ان ناموں کا اندراج سامنے آ سکا ۔ اریبہ فلک نے اپنی کہانی میں یہ ثابت کرنے کی کوشش کی کہ یہ خاندان وزیرستان سے بنوں کے سرکاری ہسپتال میں لائے گئے لیکن اس کا جھوٹ اس طرح سامنے آیا کہ بنوں کے سرکاری ہسپتال توایک طرف کسی پرائیویٹ ہسپتال کے ریکارڈسے بھی معلو م نہیں ہو سکاکہ گزشتہ دو سالوں میں ان ناموں اور شکل و صورت کی کوئی ایک بچی بھی داخل نرہی ہو ۔
اریبہ فلک کو اس کے ماسٹرز نے یہ کہانی لکھواتے وقت شائد بتا نا گوارا ہی نہیں کیا کہ ہر آئی ڈی پیز کی تصویر ان کے مکمل خاندانی کوائف کے ساتھ حکومت پاکستان کے ریکارڈ میں موجو دہوتی ہے۔ اریبہ فلک نے اس خاندان کے سربراہ کا فرضی نام جمشید استعمال کرتے ہوئے جو تصاویر اس میگزین میں شائع کی ہیں اسے ایک لمحے کیلئے سچ بھی مان لیں تو پھر بھی سوال یہ ہے کہ نام تو فرضی رکھا جا سکتا ہے لیکن تصویریں تو فرضی نہیں ہو سکتیں ؟ اگر جمشید کا نام فرضی ہے تو ان بچوں کی تصاویر تو فرضی نہیں ؟
اریبہ فلک کی ذہنی کیفیت اور پاکستان کے خلاف خباثت کا اس سے اندازہ کیجئے کہ اپنے اسی مضمون میں وہ ضرب عضب جیسے آپریشن کو جسے دنیا بھر میں سب سے بڑا آپریشن تسلیم کیا گیاہے اسے دہشت گردی کے خلاف پاکستان کے نام نہاد آپریشن کا نام دیتے ہوئے اس کی اہمیت کم کرنے کی کوشش کی ہے۔ کچھ اسی قسم کا ایک نیا اور بھونڈا قسم کا الزام پاکستان پر یہ کہہ کر بھی لگایا جارہا ہے کہ وزیرستان اور افغانستان سے ملحقہ علا قوں میں جہاں '' آزاد پشتونستان‘‘ کے حامی لوگ پاکستانی فوج سے مصروف جنگ ہیں ان پر بھی کیمیکل ہتھیاروں سے بمباری کی جا رہی ہے۔
افغانستان میں بیٹھ کر پشتونوں میں پاکستان کے خلاف نفرت پھیلانے والا بھارتی ایجنٹ عمر دائود خٹک اور اس کے ساتھی جو آج کل بھارت میں مقیم ہیں ہر وقت اریبہ فلک کے ساتھ دیکھے جا رہے ہیں اس کی میزبانی میں مصروف ہیں۔۔!!