"MABC" (space) message & send to 7575

کل بھوشن کو بے نقاب کرنے کی ضرورت

جنیاں تن میرے لگیاں ۔۔۔تینوں اک لگے تے جانیں‘‘ پنجابی کا یہ گیت سنتے ہوئے اکثر سوچا کرتے تھے کہ شاعر نے اپنے مخاطب کو یہ شعر نہ جانے کس کرب اور دکھ سے لکھا ہو گا۔ مجھے یہ شعر وزیر اعظم ہائوس سے لکھے جانے والے اس حکم نامے کو دیکھنے کے بعد اس لئے یاد آرہا ہے کہ کاش اسی قسم کا کوئی خط را کے بدنام زمانہ نیول کمانڈر کل بھوشن یادیو کی گرفتاری پر دنیا بھر میں پھیلے ہوئے پاکستانی سفارت خانوں اور ہائی کمشنرز کو بھی لکھ دیا جاتا؟ انہیں بھی بتا یا جاتا کہ کل بھوشن یادیو اور را نے پاکستان میں اب تک 12ہزار سے زائد شہریوں اور ایک ہزار سے زائد سکیورٹی فورسز کے لوگوں کو دہشت گردی کے ذریعے قتل کرایا ہے ۔ کیوں نہیں سوچا گیاکہ کل بھوشن یادیو اس ملک کا دشمن ہے اسے ہمارے سب سے بڑے دشمن ملک نے ہمارے وطن کے اندر تباہی پھیلانے کیلئے بھیجا ہے۔آپ تو وہ فائلیں بھی دیکھ چکے ہیں جن میں صاف لکھا ہوا ہے کہ بلوچستان میں فرقہ وارانہ فسادات کرانے کیلئے اس نے کس طرح فرقوں میں نفرتیں پھیلائیں۔ اس نے پولیس اور پاک فوج کی کتنی تنصیبات کو نقصان پہنچایا ہے اس نے کتنے گھر اجاڑے ہیں اس نے کتنے بچے یتیم کئے ہیں۔ پاکستان کو جگہ جگہ جھوٹے الزامات کے ذریعے بدنام کرنے والے دشمن کے اس خطرناک ایجنٹ کو اپنے سفارتی عملے کے ذریعے دنیا بھر کے سامنے ننگا کر کے کھڑا کر دینا کا فرض اولین ہے لیکن افسوس کہ آج ایک برس سے زیا دہ کاعرصہ گذرنے کے بعد بھی حکومت نے ایک بار بھی کسی مقامی یا بین الاقوامی فورم پر عالمی رائے عامہ کے سامنے اس بدترین دشمن کا نام نہیں لیا وزارت خارجہ پر واجب تھا کہ دنیا بھر کے سامنے بھارت کا اصلی اور بد بو دار چہرہ بے نقاب کر کے رکھ دیا جاتا ۔ پاکستان کی دھرتی کو جگہ جگہ سے کل بھوشن یادیو نے اپنے سدھائے ہوئے دہشت گردوں کی خود کش جیکٹوں سے نہ جانے کتنی بار چھلنی کیا۔ اس نے وطن عزیز پاکستان کے محافظوں اور سپاہیوں کو جان سے مارا ان کے جسموں کو چھلنی کیا اس وطن کی گیس پائپ لائنوں کو تباہ کیا۔ اس پاکستان کی ریل گاڑیوںکو تباہ کیا پاکستان کے گھروں بازاروں اور عمارتوں کو زمین بوس کیا لیکن حکمرانوںکے دل میں کبھی بھی یہ خیال نہ آیا کہ مادر وطن کو زخم دینے والے‘ پاک دھرتی پر تباہی پھیلانے والے بلوچستان اور کراچی میں پاکستان کی معیشت کو تباہ کرنے والی بھارتی را اور اس کے اعلیٰ عہدیدار کل بھوشن یادیو کو دنیا بھر کے سامنے ننگا کرنے کیلئے اپنے سفارتی مشنوں کو‘ جو بھاری بھر کم مراعات وصول کرتے ہیں جن کا کام ہی یہ ہے کہ بیرونی ممالک میں پاکستان کے مفادات کا تحفظ کریں ‘ ایک خط ہی لکھ دیا جاتا۔ دنیا بھر کے میڈیا کو جس طرح پانامہ لیکس پر سپریم کورٹ کے فیصلے کی کاپیاں بھجوائی گئی ہیں۔ اسی طرح کل بھوشن کے اعترافی بیانات کی کاپیاں بھی بھجوادی جاتیں؟۔ ہماری وزارت خارجہ نے کبھی سوچا ہے کہ ان کی شان پاکستان کے وقار سے ہے۔ اگر آپ کے ملک کا روشن چہرہ دنیا کے سامنے لایا جائے گا تو آپ کی عزت ہو گی اور آپ سے تو کچھ بھی چھپا نہیں کہ بھارت اور اس کا ہمنوا میڈیا پاکستان کے بارے میں کس قسم کی اوٹ پٹانگ کہانیاں شائع کرتا رہتا ہے اور جب آپ کے پاس کل بھوشن کی شکل میں بھارتی را کا کمانڈر ہاتھ آیا تو آپ ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھے رہے کیوں؟ ہر ملک میں جہاں پر پاکستان کے کسی بھی قسم کے سفارتی عملے کی تعیناتی ہے وہاں کی سول سوسائٹی اور میڈیا سے متعلق لوگوں کو وزیر اعظم اور ان کے خاندان کی پانامہ لیکس سے کسی بھی قسم کا تعلق ثابت نہ ہونے کے بارے میں پوزیشن کو واضح کرنے کی تو تاکید کر دی انہیں ا س کے لیے حکم نامہ بھجوا تے ہوئے یہاں تک لکھ دیا کہ اس سلسلے میں کسی بھی قسم کی کوتاہی یا غفلت پسند نہیں کی جائے گی؟ لیکن جناب والا حکومت سے جو کوتاہی ہوئی ہے اس کا ذمہ دار کون ہے؟ اس کوتاہی پر حکمران کس کو جواب دینا پسند فرمائیں گے؟ وزارت خارجہ کی جانب سے حکومت پاکستان کے تحت کام کرنے والے دنیا بھر میں پھیلے ہوئے تمام سفارت کاروں اور ہائی کمشنرز کو بھیجا جانے وا لا یہ خط ان کیلئے ایک درد سر بن چکا ہے اور اپنی کھال بچانے کیلئے عوام کے ٹیکسو ں سے کام کرنے والے حکومت کے یہ تمام سفارت کار ایک دوسرے سے پوچھ رہے ہیں کہ وزیر اعظم اور ان کے خاندان کے بارے میں بیرونی میڈیا کو کیا بتایا جائے اور کس طرح بتایا جائے کیونکہ یہاں کا میڈیا بال کی کھال اتارنے کا ماہر ہوتا ہے اور وہ کسی سے صرف اسی وقت سوال و جواب کرتے ہیں جب وہ متعلقہ ایشو کے بارے میں مکمل تٖفصیلات حاصل کر لیتے ہیں ۔ افریقی ملک کے ایک سفارت کار نے دفتر خارجہ پاکستان سے درخواست کر دی ہے کہ انہیں پاناما پر پریس بریفنگ کیلئے اگر متعلقہ مواد بھجوا دیا جائے تو ہمارے لئے آسانی ہو جائے گی‘ ہمیں خدشہ ہے کہ بیرونی میڈیا کو پانامہ لیکس پر سپریم کورٹ کے فیصلے اور اس پر وزیر اعظم اور ان کے خاندان کے ہاتھ بالکل صاف ہونے کے بارے میں بریفنگ دیتے ہوئے کوئی ایسی ویسی بات نہ نکل جائے‘ ہم سے کوئی ٹیکنیکل غلطی نہ ہو جائے جو وزیر اعظم ہائوس کو ناگوار گزر ے۔اس پرو زارت خارجہ نے اپنے نوٹ کے ساتھ یہ خط بھی وزیر اعظم ہائوس بھیج دیا ہے تاکہ سفارت خانوں کو پانامہ لیکس بارے میڈیا کو بتانے کیلئے منا سب مواد اور سرکاری نقطہ نظر سے مطا بقت رکھنے والا THEME بھجوا یاجا سکے۔
معذرت:27 اپریل کو شائع ہونے والے میرے کالم '' احسان اﷲ احسان ‘‘ میں میری غلطی سے تحریک طالبان کے خالد خراسانی گروپ کی نمائندگی کرنے والی جماعت الاحرار کی بجائے مجلس الاحرار لکھا گیا‘ جس پر مجلس الاحرارکے دوستوں سمیت مجھے بھی ندامت کا سامنا کرنا پڑا ۔ اس سہوکیلئے میں انتہائی معذرت خواہ ہوں۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں