"MABC" (space) message & send to 7575

امریکہ پھر آنے والا ہے؟

بساط بچھ چکی ہے اور قرائن بتا رہے ہیں کہ امریکہ ہمارے خطے میں کوئی نیا بحران کھڑا کرنے کیلئے پر تول رہا ہے سوال صرف اتنا ہے کہ ''CPEC کے عفریت کی موجو دگی میں پانامہ لیکس اور ڈان لیکس پر سول اور فوجی قیا دت میں اس کی مفاہمانہ کوششیں کسی بڑے مقصد کے بغیر ہو سکتی ہیں؟۔ امریکی ایک بار پھر کہنے لگے ہیں کہ پاکستان کا نیو کلیئر پروگرام عالمی بقا کیلئے خطرہ تو تھا ہی لیکن پاکستان چونکہ ٹیکٹیکل جوہری ہتھیاروں کا ذخیرہ اپنے دفاع کیلئے سب سے اہم اور بنیادی جنگی ضرورت کی صورت میں جمع کئے ہوئے ہے اور بھارت سمجھتا ہے کہ پاکستان ضرورت پڑنے اور بھارتی پیش قدمی روکنے کیلئے ٹیکٹیکل ہتھیاراستعمال کرنے سے گریز نہیں کرے گا ۔ امریکیوں کو پاکستان کے انہی ٹیکٹیکل ہتھیاروں سے خوف آنا شروع ہو گیا ہے۔اسے ڈر ہے کہ کسی بھی وقت جوہری ہتھیاروں کا کچھ حصہ پاکستان کے '' نان اسٹیٹ ایکٹرز‘‘ جن کا ڈان لیکس میں ذکر کیا گیا ہے کے ہاتھ لگ سکتے ہیں۔ اور اگر ایسا ہوگیا تو پھر ان نان اسٹیٹ ایکٹرز کو پاکستان کے پورے ایٹمی ذخائر پر قبضہ کر نے سے کوئی نہیں روک سکے گا۔ اور اس صورت میں امریکہ سمیت دنیا کے بہت سے ممالک ان کی زد میں آ جائیں گے؟۔ ڈان لیکس کی فائل کی گئی سٹوری اور اسی اخبار میںCPEC ماسٹر پلان کی خصوصی رپورٹ کے مطا بق پاکستان میں نان اسٹیٹ ایکٹرز کی کاروائیوں کے بعد امریکہ کا دوسرا بڑا مسئلہ چین پاکستان اقتصادی راہداری ہے۔ امریکہ نے پاکستان کو براہ راست تو نہیں لیکن پوشیدہ لفظوں میں دھمکی دیتے ہوئے خبردار کردیاہے کہ ذرائع بتاتے ہیں کہ CPEC کی وجہ سے پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات میں اچانک اضافہ ہو سکتا ہے کیونکہ اکنامک راہداری کی موجودگی میں دہشت گردوں کے مختلف گروپوں کو پاکستان میں سافٹ ٹارگٹ ڈھونڈ نکالنے میں کوئی
مشکل نہیں ہو گی ۔۔ اپنے ان خدشات کا اظہار امریکی نیشنل انٹیلی جنس کے ڈائریکٹر ڈینئیل کوٹس نے دفاع سے متعلق کانگریس کی کمیٹی کو اپنی بریفنگ میں بتائی۔۔۔کوٹس نے دور کی کوڑی لاتے ہوئے کہا پاکستان بھارت میں مسلسل مداخلت کر رہا ہے جبکہ '' نئی دہلی برداشت سے کام لے رہا ہے‘‘ ڈینئل کوٹس نے کانگریس کو اپنی خفیہ معلومات کی روشنی میں بتایا کہ اگر پٹھان کوٹ یا ممبئی جیسا کوئی واقعہ ہوا تو پھر بھارت پاکستان سے اس کا فوری اور بھر پور بدلہ لے گا اور چونکہ کنونشنل وار میں بھارت پاکستان سے بہت آگے ہے اس لئے ایسی صورت میں پاکستان کے پاس بھارت کی فوجی تنصیبات اور سرحدوں پر موجود فوجی ٹھکانوں پر اپنے ٹیکٹیکل جوہری ہتھیاروں کی بارش کے علا وہ کوئی چارہ نہیں رہے گا ۔ امریکی نیشنل انٹیلی جنس چیف نے کانگریس کو بتایا کہ پاکستان کے اندر موجود دہشت گرد اب خطے میں امریکی مفادات کیلئے خطرہ بنتے جا رہے ہیں اور اگر انڈیا اور افغانستان میںپاکستان کے اندر موجود دہشت گردی کرنے والوں اور پٹھان کوٹ کے ہوائی اڈے پر حملہ کرنے والوں کو انجام تک نہیں پہنچایا جاتا تو امریکہ اپنے مقاصد حاصل نہیں کر سکے گا‘‘ امریکہ کے نیشنل انٹیلی جنس چیف نے امریکی کانگریس کو یہ بھی بتایا کہ'' تحریک طالبان پاکستان، جماعت الاحرار، القاعدہ ، لشکر جھنگوی، لشکر جھنگوی العالمی اورISIS-K پاکستان کیلئے سب سے زیا دہ خطرہ بن چکے ہیں۔ ڈینئیل کوٹس سے پوچھا جا سکتا ہے کہ جناب آپ کہتے ہیں کہ افغانستان میں امریکی مفادات کو نشانہ بنانے والے طالبان پاکستان میں پناہ لئے ہوئے ہیں تو پھر لشکر جھنگوی کے دونوں گروپ، جماعت الاحرار، ٹی ٹی پی اور القاعدہ آپ کی پناہ میں
بیٹھے ہوئے افغانستان میں کیا کر رہے ہیں۔ اس بریفنگ سے پاکستان کو اندازہ لگانے میں ذرا سی بھی غلطی نہیں کرنی چاہئے کہ امریکہCPEC کے راستے میں کوئی پہاڑ کھڑا کرنے کا سوچ رہا ہے۔۔کیونکہ پاکستان کو یہ دھمکی دینے کے بعد اس کا دوسرا پروگرام بھی سامنے رکھنا ہو گا جس کا تعلق بھی براہ راست پاکستان سے ہی بنتا ہے اور اس کا اظہار پینٹاگان کے ڈیفنس انٹیلی جنس چیف لیفٹیننٹ جنرل ونسنٹ سٹیورٹ نے 11مئی کو سینیٹ کے پینل کو بریفنگ دیتے ہوئے اس طرح کیا کہ امریکہ اور نیٹو کو افغانستان میں سرمایہ برباد کرنے کی بجائے پہلے کی طرح نہیں بلکہ اس سے ہٹ کر عراق کی طرح کچھ roughly کام دکھانے ہوں گے ورنہ دیوار پر لکھا ہوا صاف نظر آ رہا ہے کہ طالبان اپنے مقاصد میں کامیاب ہو جائیں گے ۔جنرل سٹیورٹ نے اپنی دفاعی معلومات کی روشنی میں بتایا کہ اگر امریکہ اور نیٹو اسی طرز پر افغانستان میں کام کرتے رہے تو اس کا فائدہ سوائے طالبان کے کسی اور کو نہیں ہو گا۔جنرل سٹیورٹ نے سینیٹ کے پینل کو بتایا کہ ٹرمپ انتظامیہ فیصلہ کر چکی ہے کہ مزید امریکی ٹروپس افغانستان بھیجے جائیں جو افغان فورسز کو مزید فوجی تربیت دیں۔ جنرل سٹیورٹ چھ ہفتے ہوئے زمینی صورت حال کاجائزہ لینے کیلئے خود افغانستان گئے تھے۔ انہوں نے حاصل کردہ معلومات کی بنا پر واضح کیا کہ ٹرمپ انتظامیہ کو افغانستان میں اب غیر معمولی اقدامات اٹھانے ہوں گے ۔
امریکہ کے ڈائریکٹر آف نیشنل انٹیلی جنس Daniel Coats نے سینیٹ کی انٹیلی جنس کمیٹی کو افغانستان کی تازہ صورت حال پر بریفنگ میں بتایاکہ افغانستان کی موجودہ صورت حال پر قابو پانے کیلئے امریکہ اگر اپنی بہترین فوجی صلاحیتیں بھی صرف کر دے تو اس کے با وجود2018 میں بھی افغانستان کے حالات مکمل طور پر قابو میں نہیں آ سکیں گے ۔افغانستان اس وقت تک غیر ملکی مدد اور تحفظ کا محتاج رہے گا جب تک یا تو وہ ملک کے اندر بغاوت پر قابو پا لے یا پھر طالبان کے ساتھ صلح کر لے‘‘۔امریکہ اور اس کی تمام اتحادی فورسز 16 سال سے افغانستان میں مصروف جنگ ہیں جو امریکی تاریخ کی سب سے طویل جنگ شمار کی جارہی ہے لیکن اس کے با وجود معاملات وہیں کے وہیں ہیں اور اگر انہیں جلد سنجیدگی سے سلجھایا نہ گیا تو وسط ایشیا کا پورا خطہ بھی امریکہ کے ہاتھ سے نکل سکتا ہے اور اس کے اثرات مشرق بعید پر بھی پڑ سکتے ہیں۔
ڈینئیل کوٹس نے اپنی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ طالبان اس وقت افغانستان کے دیہی علا قوں میں 1990 کی طرح طاقت پکڑ تے جا رہے ہیں جبکہ مقابلے میں افغان فوج کی کمزور لیڈر شپ، کمتر جنگی صلاحیت ، بد عنوانی اور آئے روز کی ہلاکتوں نے افغان فورسز کو بد دل کر دیا ہے۔۔ امریکی انٹیلی جنس چیف نے سینیٹ کو بتایا کہ ملا منصور کو اگر ڈرون حملے میں ہلاک نہ کیا جاتا تو طالبان بہت آگے بڑھ چکے ہوتے یہ تو منصور کی ہلاکت تھی جس نے طالبان کی پیش قدمی کو روک دیا تھا اس وقت امریکہ کے8400 کے قریب فوجی افغانستان میں موجود ہیں اور جیسا کہ وائٹ ہائوس کے ذرائع بتا رہے ہیں کہ امریکی صدر مزید پانچ ہزار فوجی افغانستان بھیجنے کی منظوری دینے والے ہیں۔۔۔ '' مدر آف آل بمز‘‘ کے استعمال سے صدر ٹرمپ نے دنیا کو پیغام دے دیا ہے کہ وہ اپنے مقصد کے حصول کے لیے کسی بھی حد تک جا سکتے ہیں لیکن سوال یہ ہے کہ یہ حد کیا یک طرفہ رہے گی؟

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں