"MABC" (space) message & send to 7575

ٹینکر کہاں کھڑا رہا ؟

بھارتی اخبارہندوستان ٹائمز نے بدھ کو کابل کے ریڈ زون میں سیویج ٹینکر (Savage Tanker)کے اندر ہونے والے طاقت ور بم دھماکوںسے متاثر ہونے والے انڈیا، بلغاریہ، فرانس، جاپان، ترکی اور متحدہ عرب امارات کے سفارت خانوں کی عمارتوں کا ذکر تو کر دیا لیکن پاکستانی سفارت خانے کی عمارت اور اس کے عملے کے کچھ ارکان کے زخمی ہونے کا ذکر تک نہیں کیا جبکہ بھارت کا سفارت خانہ جائے وقوعہ سے کوئی170 میٹر کے فاصلے پر تھا۔ہندوستان ٹائمز نے اپنی لیڈنگ سٹوری میں افغان خفیہ ایجنسی کے حوالے سے ان دھماکوں میں حسب معمول پھر پاکستان کو ملوث کر دیا ہے، تاہم این ڈی ایس جو بھی کہے ایک جرنلسٹ ہونے کے ناتے سے ان دھماکوں بارے میں میرے اپنے کچھ تحفظات ہیں۔ امید ہے کہ ہماری وزارت خارجہ اور دوسرے ادارے اس پر غور کرنے کی کوشش کریں گے کیونکہ ایسا لگتا ہے کہ دھماکوں کی یہ ٹریل بہت عرصہ پہلے کی جانے والی کسی منصوبہ بندی کا نتیجہ ہے جس سے کسی ایک ملک نے جس کا اپنا خاص ایجنڈاہو سکتا ہے ان دھماکوں کی آڑ میںاپنے مذموم مقاصد حاصل کرنے کی کوشش کی ہے اور یہ کوئی ایسا ملک ہو سکتا ہے جس کو کابل کے اس ریڈ زون میں انتہائی اثر و رسوخ حاصل ہے ورنہ یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ تین دنوں سے کابل کا انتہائی سکیورٹی زون خوفناک دھماکوں سے اس طرح گونجتارہے۔ ستم ظریفی دیکھئے کہ بدھ کو ہونے والے بم دھماکے سے ہلاک ہونے والوں کی نماز جنازہ میںملک کے چیف ایگزیکٹو عبد اﷲ عبد اﷲ کی شرکت کے با وجود اسی علا قے میں ان کی موجو دگی میں پھر تباہ کن بم دھماکہ کر دیا جائے۔کیا کابل انتظامیہ بتانے کی کوشش کر ے گی کہ بدھ کے تباہ کن بم دھماکوں میں استعمال ہونے والا سیویج ٹینکر سخت ترین سکیورٹی زون میں اچانک وہاں کیسے پہنچ گیا؟۔اب تک کی سی سی ٹی وی کوریج کے مطا بق اس سیویج ٹینکر کی نقل و حرکت کا کوئی ریکارڈ ہی نہیں مل سکا جس سے یہ ثابت ہو سکے کہ یہ ٹینکر جس میں بم نصب کئے گئے تھے باہر سے یہاں تک پہنچایا گیا تھا تو پھر وہ کون سا ملک تھا جس کے سفارت خانے کی عمارت کے اندر یہ سیویج ٹینکر پایا گیا؟۔وہ کونساملک ہے جس کا گیسٹ ہائوس اس علا قے میں کا م کرتا ہے؟۔ 
کابل کا انتہائی سخت سکیورٹی زون کا علا قہ جہاں ہر طرف دنیا بھر کے سفارت خانے موجود ہوں اور اس کے ارد گرد پولیس، فوج اور خفیہ ایجنسیوں کی تعیناتی کے علا وہ متعلقہ ممالک کی اپنی بھی بھاری سکیورٹی موجود رہتی ہو وہاں سیویج ٹینکر شتر بے مہار کی طرح اس طرح گھومتا رہے کہ اس کی سکیننگ بھی نہ کی جائے اور اسے کہیں روک کر تلا شی بھی نہ لی جائے‘ یہ کیسے ممکن ہو سکتا ہے؟۔ ایسا تو نہیں کہ اس تباہی پھیلانے والے منصوبے میں افغانستان کی حساس ایجنسیوں کے طاقت ور لوگ بھی '' کسی طاقت‘‘ کا ساتھ دے رہے ہوں؟۔ بھاری بھر کم سیویج ٹینکر کے ذریعے ہونے والے خوفناک بم دھماکوں سے ہر قسم کے شکوک شبہات کا پیدا ہو نا ایک قدرتی امر ہے۔۔۔۔جس کا کابل انتظامیہ اور وہاں تعینات حساس ایجنسیوں کے
ذمہ داروں کو بہر حال جواب دینا ہی ہو گا۔
غیر جانبدار مبصر کی حیثیت سے ایک لمحے کیلئے سوچئے کہ ان دھماکوں کے پیچھے کہیں کوئی ایسی طاقت تو نہیں جو چاہتی تھی کہ کابل میں عالمی امن کانفرنس منعقد ہونے سے پہلے اور اس کانفرنس کے دوران افغانستان میں پے در پے بم دھماکے کرواکر شرکاء میں ایسی نفسیاتی فضا پیدا کر دی جائے کہ عالمی امن کانفرنس میں شریک 23 ممالک سمیت اقوام متحدہ ، یورپی یونین اور نیٹو کے آئے ہوئے مندو بین کے علا وہ بین الاقوامی میڈیا کے ہجوم کے ذریعے دنیابھر کو یہ یقین دلایا دیا جائے کہ کابل بم دھماکوں میں 200 ہلاکتوں اور 390 افراد کے زخمی ہونے کے علا وہ کوئی درجن کے قریب سفارت خانوں کی تباہی کی تمام تر ذمہ داری پاکستان اور طالبان پر عائد ہوتی ہے۔میڈیا کے ذریعے طالبان اور پاکستان کو ایک دوسرے کے ساتھ نتھی کرتے ہوئے ثابت کر دیا جائے کہ اس دہشت گردی کا ذمہ دار صرف اور صرف پاکستان ہے۔اس سے پہلے کابل میں ایک ایک دن میں دو دو اور پھر لگاتار ہر روز دھماکے کبھی بھی نہیں ہوئے تو پھر بدھ سے لے کر عالمی امن کانفرنس کے انعقاد تک انتہائی سکیورٹی زون علا قوں میں ہر روز اس قسم کے بم دھماکے کیسے ہو گئے؟۔ اقوام متحدہ ، نیٹو، یورپی یونین اور انڈیا افغانستان سمیت تئیس ممالک کی سمٹ سے چند روز قبل کابل وقفے وقفے سے طاقتور بم دھماکوں سے کیسے گونجتا رہاجب ہر طرف افغان فوج کے دستے تعینات تھے؟ ۔
6 جون کو افغان صدر اشرف غنی نے کابل میں منعقد ہ23 ملکی امن کانفرنس سے اپنے خطاب کے دوران افغانستان میں مسلسل دہشت گردی کا پاکستان کو براہ راست ذمہ دار قرار دیتے ہوئے دھمکی دی ہے کہ اس کے نتائج پاکستان کیلئے بہتر نہیں ہوں گے۔۔۔ یہ امن کانفرنس جس میں پاکستان بھی شریک تھا۔ اشرف غنی نے تمام آداب مہمان نوازی بالائے طاق رکھتے ہوئے جو توہین آمیز الفاظ استعمال کئے ہیں وہ تو اپنی جگہ ساتھ ہی اس نے پاکستان پر جس قسم کا حملہ کیا ہے وہ احسان فراموشی کی تمام حدیں پار کر ہی چکا ، اس کے دھمکی آمیز لہجے کو کسی طور نظر انداز نہ کیا جائے۔ 
اپنے گھرکے اندر عالمی فورم کو پاکستان کے خلاف استعمال کرنے سے قبل اشرف غنی ٹولے کو سوچنا چاہئے تھا کہ کابل میںکنٹرول کس کا ہے؟۔ کس کس ممالک کی فوجی اور انٹیلی جنس قوت کابل اور اس کے ارد گرد سب سے زیادہ موجودہے؟ وہ انٹیلی جنس اہلکار جن کی کابل کے گرد اور اس ریڈ زون میں ڈیوٹیاں ہیں وہ کن لوگوں سے تربیت لیتے رہے ہیں اور کس ملک کے اہلکار یہاں موجودسیف ہائوسز میں موجود ہوتے ہیں؟۔
افغان طالبان نے کابل میں سیویج ٹینکر اور اس کے بعد دو روز تک ہونے والے مسلسل بم دھماکو ں کی ایک بھی کارروائی کی ذمہ داری قبول کرنے سے قطعی انکار کر دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ جب ہم اپنی تمام کارروائیوں کی ذمہ داری قبول کرتے چلے آ رہے ہیں تو اسے قبول کرنے میں کیا حرج تھا؟۔
افغان صدر اشرف غنی نے چھ جون کو ہونے و الی سمٹ میں طالبان کو دھمکی دیتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ انہیں اب چھوڑا نہیں جائے گا۔۔۔ خدا کرے کہ افغان حکومت اس پر عمل بھی کرے کیونکہ افغانستان کا امن خطے کی کامیابی کی علا مت ہے۔۔۔لیکن اس کیلئے افغانستان کو طالبان کے ساتھ جماعت الاحرار، تحریک طالبان اور مولوی فضل اﷲ جیسے دہشت گردوں کی سرکوبی بھی کرنی ہو گی۔ جس روز افغانستان نے اپنے ملک کے اندر موجود تمام دہشت گرد تنظیموں کے خلاف '' ایکراس دی بورڈ‘‘ کارروائی شروع کر دی ‘خطے میں امن و استحکام آ جائے گا۔
اشرف غنی نے کسی کے کہنے پر جو کہا ہے وہ لہجہ بتاتا ہے کہ'' میں نہیں بولدی۔۔۔میرے چ میرا یار بولدا ‘‘اور کیا اشرف غنی سمیت افغان خفیہ ایجنسی بتا نا پسند کرے گی کہ اس سیویج ٹینکر کے پاس'' کس سفارت خانے کا جاری کیا جانے والا کلیئرنگ کارڈ تھا ؟‘‘۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں