پانامہ لیکس پر بیس اپریل کو سپریم کورٹ کے پانچ رکنی معزز بنچ کا فیصلہ جونہی سامنے آیا لوگوں نے پوچھ پوچھ کر بے حال کر دیا کہ یہ JIT کیا چیز ہوتی ہے؟ ایسے لوگوں کی سادگی پر ان کو بتاتے بتاتے تھک گئے کہ بھائی جے آئی ٹی کا مطلب ہے مشترکہ تفتیشی ٹیم لیکن وہ کہتے کہ اگر میاں نواز شریف اور شہباز شریف کی تفتیش ہونی ہے تو پھر مسلم لیگ نے اس فیصلے پر ملک بھر میں ریلیاں، جلوس، مٹھائیاں اور بھنگڑے کیوں ڈالے تھے؟۔ آج جب اس جے آئی ٹی کو کام کرتے ہوے دو ماہ ہونے کو ہیں‘حسین نواز، حسن نواز، میاں محمد نواز شریف ،میاں شہباز شریف اور میاں صاحب کے داماد کیپٹن صفدر بھی اس کے سامنے پیش ہو چکے ہیں تو جس قسم کی کہانیاں، کلمات ، اور اشارے جے آئی ٹی کے بارے میں سنے جا رہے ہیں‘ اس سے محسوس ہو تاہے کہ سوائے نواز لیگ کے باقی سب غلط مطلب سمجھ بیٹھے تھے ۔بقول گوگا دانشور اس کا صحیح مطلب '' ججز ان ٹرائیل‘‘ JIT...JUDGES IN TRIALہے ـــ جس پر سپریم کورٹ کا معزز بنچ بھی پکار اٹھا ہے کہ ہم جانتے ہیں کہ8 حکومتی افراد کا مقرر کیا گروپ ہم پر جس قسم کا گند اچھال رہا ہے لیکن ہم خاموشی سے دیکھ اور سن رہے ہیں۔۔۔اندازہ کیجئے کہ پنجاب کے وزیر قانون اور داخلہ جیسی انتہائی اہم وزارت پر براجمان شخصیت جب پنجاب اسمبلی کی عمارت کے سائے تلے میڈیا کے سامنے انتہائی بلند اور مستند آواز میں الزام لگائے کہ جائنٹ انٹیرو گیشن ٹیم کا ایک رکن بریگیڈیئر عامر عزیز 12 اکتوبر1999ء کو جنرل مشرف کے ساتھ مل کر میاں نواز شریف کی حکومت ختم کرنے والے ریٹائرڈ جنرل عزیز خان کا بیٹا ہے تو ایک لمحے کیلئے یہ سوالات ذہن میں لازمی ابھرتے ہیں کہ اس طرح میاں محمد نواز شریف اور ان کے خاندان کو انصاف کیسے مل سکے گا؟ ۔۔۔۔ رانا ثنا اﷲ کا میڈیا کو مخاطب کرتے ہوئے یہ انکشاف اس قدر حیران کن تھا کہ ایک لمحے کیلئے اس نے سب کو چونکا کر رکھ دیا جس نے بھی سنا وہ حیران ہو ا۔۔۔بات ایک چینل سے دوسرے اور پھر تیسرے چینل تک چلتی ہوئی جنگل کی آگ کی طرح پھیل گئی ہر جانب گھنٹیاں بجنا شروع ہو گئیں جب تحقیق ہوئی تو پتہ چلا کہ جے آئی ٹی کیلئے نامزد کئے گئے بریگیڈیئر عامر عزیز ،جنرل عزیز خان کے بیٹے نہیں بلکہ1997 میں پاک فوج سے ریٹائر ہونے والے بریگیڈیئر عزیز کے بیٹے ہیں۔ رشتے داریوں کے سوال پر تحریک انصاف بہاولپور سے تعلق رکھنے والے ہمارے دوست ملک عامر کا کہنا ہے کہ عمران خان کے خلاف حنیف عباسی کی جانب سے دائر کی جانے والی پٹیشن کی سماعت کرنے والے ایک معزز رکن کی رشتہ داری نواز لیگ لاہور کے صدر اور رکن قومی اسمبلی پرویز ملک سے اس قدر قریبی ہے کہ وہ آپس میں سمدھی ہیں۔۔۔لیکن تحریک انصاف کو چونکہ عدلیہ کے کسی ایک جج پر بھی جانبداری کا شائبہ تک نہیں اسی لئے عمران خان اور ان کے وکلاء نے ان کی بنچ میں موجودگی پر کوئی اعتراض نہیں کیا ۔سب سے بڑے صوبے پنجاب کے سب سے طاقتور وزیر قانون جے آئی ٹی کے بارے میں اگر اس قسم کی افواہیں اڑائیں گے تو پھر ملک کا اﷲ ہی حافظ ہے اور جب کابینہ کے وزراء سمیت پوری حکمران جماعت کی جانب سے اس قسم کی بے پر کی اڑائی جانے لگے تو پھر ان کی روزمرہ کی کہی جانے والی باتوں کا کون یقین کرے گا؟۔۔۔۔مسلم لیگ نواز کی جانب سے یہی سنتے چلے آرہے ہیں کہ عمران خان سنی سنائی باتوں کو بغیر تحقیق کے آگے بڑھاتے ہوئے ہم پر الزامات تھونپ دیتے ہیں اور اسی وجہ سے نواز لیگ اکثر انہیں الزام خان کے نام سے پکارتی ہے۔۔لیکن جے آئی ٹی کی تشکیل کے بعد سے اب تک ہر روز لگائے جانے والے الزامات کی طویل فہرست دیکھتے ہوئے ہر کوئی کہہ رہا ہے کہ الزام خان تو کوئی ا ور ہے؟۔ الزامات کی بھر مار دیکھتے ہوئے ہر کوئی بے ساختہ کہہ رہا ہے کہ اس کا اشارہ تو کسی اور جانب ہی جا رہا ہے۔ مشترکہ تفتیشی ٹیم میں شامل آئی ایس آئی سے تعلق رکھنے والے ۔بریگیڈیئر عامر عزیز کی جنرل مشرف کے دست راست جنرل عزیز خان سے رشتہ داری کی خبرکو معمولی سمجھ کر نظر انداز نہ کیا جائے ۔اس خبر کے د و مقاصد تھے ایک وزیر اعظم کے پولیٹیکل سیکرٹری آصف کرمانی کا یہ کہنا کہ غیر ظاہری افراد ہمیں ناپسند کرتے ہیں اور اس اشارے کا مطلب اس تاثر کو مزید پختہ کرنا کہ فوج میاں نواز شریف کے خلاف ہے تو دوسرا سپریم کورٹ جیسے ملک کے سب سے با وقار ادارے کی شفافیت اور غیر جانبداری کو مشکوک بنانا ہے میاں نواز شریف اور شہباز شریف نے بھی جے آئی ٹی کی عمارت کے باہر کھل کراسی جانب اشارہ کیا۔
کل تک وزیر داخلہ اور ایف آئی اے کی جانب سے تحریک انصاف سے ہمدردی رکھنے والے لوگوں کو فوج کے خلاف ریمارکس یا انہیں بد نام کرنے جیسے الزامات پرجیلوں میں بند کیا جا رہا تھا۔کیا رانا ثنا اﷲ ان لوگوں کے زمرے میں نہیں آتے؟۔ آصف کرمانی جو کہتے ہیں کہ ظاہری اور غیر ظاہری لوگوں کو ہماری شکلیں پسند نہیں تو کیا وہ بتانا پسند فرمائیں گے کہ ظاہری اور غیر ظاہری لوگوں سے ان کی مراد کون لوگ ہیں؟۔
پنجاب کے وزیر قانون رانا ثنا اﷲ سمیت قانون سازی کرنے والے اراکین قومی اسمبلی اور سینیٹرز حضرات سپریم کورٹ آف پاکستان کے پانچ رکنی بنچ کے20 اپریل کو دیئے گئے فیصلہ کواگر ایک دفعہ غور سے پڑھ لیںجس میں جائنٹ انٹیروگیشن ٹیم کی تشکیل کے طریقہ کار کی تشریح کی گئی ہے اور جیسا کہ سب جانتے ہیں اس فیصلہ پر ملک بھر میں مسلم لیگ نواز نے کہیں نماز شکرانہ ادا کی تھیں تو کہیں ڈھول بجائے تھے؟۔ سپریم کورٹ کے اس پانچ رکنی معزز بنچ نے اپنے فیصلے میں مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کی تشکیل کا حکم دیتے ہوئے مسئول علیہ نمبر ایک اور اس کے اہل خانہ پر عائد کردہ الزامات کی تحقیق کرنے کا حکم جاری کیا اور مسئول علیہ نمبر ایک نے پانامہ پرتشکیل دیئے گئے اس پانچ رکنی بنچ کے فیصلے پر مبارکبادیں وصول کیں ۔۔۔۔لیکن حکمران جماعت بڑی مہارت اور دیدہ دلیری سے جائنٹ انٹیرو گیشن ٹیم کو JIT...Judges In trial بنانے میں مصروف ہے ۔۔۔۔۔!!