"MABC" (space) message & send to 7575

آپ کا عوامی مینڈیٹ ؟

کوئٹہ سے ایک دوست کی بھیجی گئی ویڈیو کی اپنے ذرائع سے لیبارٹری سے تصدیق کرائی تو سابق صدر آصف علی زرداری کی اس بات پر یقین کرنے کے سوا کوئی چارہ نہ رہا کہ انہوں نے ملک کے سربراہ مملکت کی حیثیت سے تیرہ مئی2013 کی دو پہر بلاول ہائوس لاہور میں بلائی جانے والی میڈیا میٹنگ میں مسکراتے ہوئے درست ہی کہا تھا'' میں بحیثیت صدر پاکستان پوری ذمہ داری سے کہہ رہا ہوں کہ یہROsکے انتخابات ہیں عوام کے ووٹوں کے نہیں‘‘۔۔۔ان کے کہے جانے والے یہ الفاظ چند منٹوں بعد ملک بھر کے ٹی وی چینلز اور اگلے دن اخبارات کی بڑی بڑی سرخیوں کی زینت بنے۔ لاہور کے حلقہ این اے122 کا ضمنی انتخاب جس میں سردار ایاز صادق کو علیم خان کے مقابلہ میں منتخب قرار دیا گیا سب نے اپنی آنکھوں سے دیکھا اس ضمنی الیکشن میںنئی قسم کے ٹیکنیکل حربے استعمال کرتے ہوئے ایسے خاندان جن کے بارے میں محلہ کمیٹیوں نے رپورٹ دی کہ ان کی ہمدردیاں تحریک انصاف کے ساتھ ہیں ان کے ووٹوں کو ان کی مرضی اور علم کے بغیر اس طرح کسی دوسرے یا تیسرے حلقے میں منتقل کر دیا کہ جب وہ اپنے پنے پولنگ اسٹیشن پہنچے تو انہیں '' نادرا کی مہربانی‘‘ سے خبر دی گئی کہ آپ کا تو ووٹ ہی یہاں نہیں بلکہ کاہنہ‘ شیرا کوٹ یا با بوصابو منتقل کر دیا گیا ہے؟ الیکشن کمشن اور عدلیہ کو تمام شواہد کے ساتھ اس کی رپورٹ دی گئی۔۔۔لیکن کیا آج تک کسی نے اس بے ایمانی اور جرم پر اس کے ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کی ہمت کی؟۔ آپ جسے جمہوریت کا نام دیتے ہیں یہ جمہوریت نہیں یہ عوامی مینڈیٹ نہیں ان ووٹوں سے آپ یا کوئی اور بھی'' منتخب وزیر اعظم‘‘ نہیں کہلا سکتا۔۔۔اگر لوگ نہیں دیکھ رہے اگر آپ نے یہ سب کچھ پوشیدہ رکھا ہوا ہے تو۔۔۔حضور والا:۔ اﷲ تو سب کچھ دیکھ رہا ہے اور روز محشر کسی انسان سے اس کا حق چھیننے کی سزا کا آپ کو شائد اندازہ نہیں ڈرو اس دن سے جب کوئی عہدہ یا مال و دولت کسی کے کام نہ آ سکے گا اور نہ ہی کوئی کسی کی سفارش کر سکے گا!!
یہی وہ عوامی مینڈیٹ ہے جس کا حوالہ دیتے ہوئے ہمارے بہت سے قلم کار نواز لیگ کی مقبولیت اور شہرت کی اس طرح دھول اڑاتے ہیں کہ الامان والحفیظ۔ ان کی نظروں‘ ان کی تحریروں اور تقریروں کے مطا بق جو ان کے پیا کو بھائے وہی جمہوریت ہے جسے وہ ہر وقت خطرے میں سمجھتے رہتے ہیں ؟۔ جو کچھ این اے260 کوئٹہ میں ہوا اسے دیکھ کر کوئی بھی صاحب ایمان اسے1973 کے آئین کے تناظر میں منتخب عوامی نمائندہ کہہ سکتا ہے؟۔ایک مذہبی جماعت کا امیدوار فراڈ، جعلسازی،خیانت مجرمانہ جیسے طریقے اور ذرائع استعمال کرتے ہوئے پارلیمنٹ میں پہنچتا ہے تو کیا اس رکنیت کے حوالے سے اس کا کمایا ہوا'' مال حلال‘‘ ہو سکتا ہے؟۔ بد دیا نتی سے قومی اسمبلی کا رکن منتخب ہونے والا کوئی بھی رکن جب کلمہ طیبہ کے سائے میں اپنا حلف اٹھاتا ہے تو کیا اس کا حلف جائز ہے؟۔ بے ایمانی اور کسی کاحق چھیننے کے بعد منتخب ایوان میں اس کے گذارے ہوئے ایک ایک لمحے کو دین اور دنیا کے قانون کی رو سے جائز کہا جا سکتا ہے؟۔ یہ جمہوریت نہیں یہ صریحاََ ڈاکہ زنی ہے ۔کیا اس سے اس وقت کے صدر مملکت کے خدشات درست ثابت نہیں ہوجاتے کہ آپ نے2013 کا مینڈیٹ یہی طریقے ستعمال کرتے ہوئے حاصل کیا۔جس طرح این اے260 کے ضمنی الیکشن کیلئے نوشکی کے ریٹرننگ افسر نے
سردار ثنا اﷲ زہری کے سامنے خود کو سر نگوں کیا ہے اسی طرح پنجاب میں بھی آر او صاحبان نے بقول سابق صدر آصف علی زرداری اس وقت کے چیف جسٹس اور میاں محمد نواز شریف کے سامنے خود کو گراکر اتنا بڑا مینڈیٹ ان کے حوالے کر دیا؟بلوچستان ہائیکورٹ سمیت اس ملک کی عدلیہ، چیف الیکشن کمشنر اور وزیر داخلہ سے یہ سوال پوچھے بغیر نہیں رہ سکتا '' حضور کیا یہ وہی سب سے بڑی جے آئی ٹی ہے، کیا یہی آپ کا عوامی مینڈیٹ ہے؟۔کیا آپ کے یہی وہ بیس کروڑ عوام ہیں جن کا نام لے لے کر آپ نے میڈیا سمیت سب کے کان کھائے ہوئے ہیں ؟۔ آپ میں سے یقیناََ ہزاروں نے نہیں بلکہ لاکھوں نے کوئٹہ کے ضمنی الیکشن کی یہ شرمناک ویڈیو دیکھی ہو گی جس میں کچھ باریش حضرات ایک کمرے میںبڑے آرام اور سکون سے بیٹھے سبز رنگ کے بیلٹ پیپرز کی بڑی بڑی کاپیاں پکڑے دھڑا دھڑ مولانا فضل الرحمان کے عوامی مینڈیٹ کے ٹھپے لگارہے تھے۔ٹھپے لگانے والے ان علماء اور مدرسوں کے مولوی حضرات نے اپنے چہروں پر کوئی نقاب پہننے یا چہرے چھپانے کی بھی ضرورت محسوس نہیں کی ان سب کی صورتیں روز روشن کی طرح دیکھی جا سکتی ہیں اور کوئٹہ نوشکی میں میڈیا سے تعلق رکھنے والا ایک ایک فرد ان کو بخوبی پہچانتا اور جانتا ہے۔یہ ویڈیو ملکی ٹی وی چینلز پر دکھائے جانے کے بعد وائرل ہو کر دنیا بھر میں پھیل چکی ہے تو اس کے با جودNA-260 کوئٹہ سے مسلم لیگ نواز کی اتحادی جماعت جمعیت العلمائے اسلام ف کے عثمان بادینی کی کامیابی کا نوٹیفکیشن کس طرح جاری کیا گیا؟آپ سندھ کے صوبائی حلقہ114 سے پیپلزپارٹی کے کامیاب رکن سعید غنی کی کامیابی کا نوٹیفکیشن ایم کیو ایم کی اپیل پر یہ کہتے ہوئے معطل کر دیتے ہیں کہ پی پی پی کے ایک رکن کے گھر سے بیلٹ پیپرز بر آمد ہو گئے ہیں لیکن یہ ویڈیو جس میں چند ایک نہیں چند سو نہیں بلکہ سینکڑوں بیلٹ پیپرزپر بعض حضرات ٹھپے پہ ٹھپے لگا تے دیکھے جا رہے ہیں اسے کوئی دیکھ ہی نہیں رہا؟۔
ٹھپے لگانے والے حضرات کی نظروں سے قرآن حکیم کی کوئی آیت مبارکہ نہیں گذری جس میں خدائے بزرگ و برتر جھوٹ، بے ایمانی، امانت میں خیانت اور کسی کے حق پر ڈاکہ مارنے کو عذاب الیم کا مژدہ سناتے ہیں؟۔کیا عثمان بادینی صاحب اس بات سے لا علم ہیں کہ انہوں نے ایک آدمی کا نہیں بلکہ ہزاروں انسانوں سے ان کے ووٹ کا حق چھینا ہے؟۔آپ نے ٹھپے لگا کر سنت رسول اﷲﷺ کی خلاف ورزی کرتے ہوئے انسانوں کے مال میں خیانت کی ہے؟۔آپ نے دین اور دنیا کے قانون کی خلاف ورزی کی ہے؟۔ کوئٹہ میں جب ٹھپے لگائے جا رہے تھے تو باہر عوام کا ایک بہت بڑا ہجوم اس چوری اور سینہ زوری کے خلاف احتجاج کرنے کیلئے اکٹھا ہونا شروع ہوا توکوئٹہ پولیس نے ان پر بہیمانہ لاٹھی چارج کر دیا جس سے درجنوں لوگ شدید زخمی ہو گئے اور ان لوگوں کو جنہیں زخمی کیا گیا تھا۔ کسی ہسپتال لے جانے کی بجائے ماڈل ٹائون کی تاریخ دھراتے ہوئے مزید مارتے پیٹتے ہوئے جیل لے گئے۔۔۔ایسا دنیا میں کہیں بھی نہ ہوتا لیکن بلوچستان میں مسلم لیگ نواز کے وزیر اعلیٰ ثنا ا ﷲ زہری نے ان مختلف سیا سی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے سیا سی کارکنوں کے ساتھ اس طرح نبٹا جیسے وہ اس کے قبیلے کے غریب ہاری یا ان کے قبیلے کے دشمن ہوں۔۔۔۔!! 

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں